• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اتباع کسے کہتے ہیں؟

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
بغرض فائدہ مسند أبی حنیفہ بروایت أبو نعیم ج۱ ص ۶۶ سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ایک قول نقل کیے دیتا ہوں :
حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُسَيْنِ، ثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، ثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْطٍ، قَالَ: قَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ لِأَبِي حَنِيفَةَ: يَا نُعْمَانُ، أَيُّهُمَا أَكْبَرُ، الصَّلَاةُ أَمِ الصِّيَامُ؟ قَالَ: بَلِ الصَّلَاةُ، قَالَ «فِيمَا كَانَ الْحَائِضُ تَقْضِي مَا أَفْطَرَتْ، وَلَا تَقْضِي مَا تَرَكَتِ الصَّلَاةَ، إِنَّ دِينَ اللَّهِ لَيْسَ بِالْقِيَاسِ، إِنَّمَا هُوَ الِاتِّبَاعُ»
ترجمہ :
جعفر بن محمد نے ابو حنیفہ سے کہا : اے نعمان نماز اور روزہ میں سے بڑا فریضہ کونسا ہے ؟
تو فرمانے لگے: نماز ۔
تو (جعفرنے) کہا: تو پھر حائضہ روزوں کی قضائی کیوں دیتی ہے اور نماز کی قضائی کیوں نہیں دیتی ؟
تو (امام صاحب نے) فرمایا : اللہ کا دین مبنی بر قیاس نہیں ہے ! وہ تو صرف اور صرف اتباع ہے !!!
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اگریہی سخن فہمی ہے توغلط فہمی کا عالم کیاہوگا۔
ہمیں پہلے حسن ظن تھا کہ رفیق طاہر صاحب نے گزشتہ مراسلات کا بغوروامعان مطالعہ کیاہے چونکہ انہوں نے تھریڈ کی طوالت کا ذکر کیاتھا۔لیکن ان کے حالیہ مراسلہ سے معلوم ہوتاہے کہ انہوں نے محض تھریڈ پر بنے صفحات کو ہی دیکھ کر یہ کہہ دیاتھا۔
گزشتہ مراسلات میں اس پرکافی بات ہوچکی ہے کہ کسی آیت میں یاحدیث میں لفظ اتباع آنے سے وہ اتباع کی تعریف نہیں ہوجائے گی جب تک کہ اس تعریف میں اتباع کے حدود قیود مذکور نہ ہوں۔اس سلسلے میں گزشتہ مراسلے میںتفصیل سے یہ بات کہی گئی ہے کہ قرآن میں نماز کا ذکر ہے روزہ کا ذکر ہے زکوٰة کا ذکر ہے حج وعمرہ کا ذکر ہے لیکن محض ذکر تعریف نہیں ہواکرتا۔اسی طرح قرآں میں یاکسی حدیث میں یاکسی دوسری کتاب میں صرف اتبا ع کا لفظ مذکور ہوجانے سے وہ اتباع کی تعریف نہیں ہوجاتی۔
میراخیال ہے کہ اس اصولی بحث اورنکتہ کو یاد رکھیں اورپھراس کے بعد خامہ فرسائی کریں۔ورنہ ہمارابھی قیمتی وقت ضائع ہوگا اورشاید اآپ کا بھی ۔والسلام
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
علامہ جمیشد صاحب
میں نے تو فی الحال اتباع کا کوئی لفظ بھی پیش نہیں کیا ہے ۔ میں تو صرف آپ سے تقلید کی تعریف کا مطالبہ کر رہا ہوں ۔
رہا مسند ابی حنیفہ سے امام صاحب کا قول نقل کرنا تو میں نے لکھا تھا کہ
بغرض فائدہ مسند أبی حنیفہ بروایت أبو نعیم ج۱ ص ۶۶ سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ایک قول نقل کیے دیتا ہوں :
یعنی یہ تو جملہ معترضہ ہے ۔
میں نے یہ قول پیش کرکے نہ تو اتباع کی تعریف کی ہے اور نہ ہی اس سے کچھ اور مقصود تھا سوائے معلومات میں اضافہ کے ۔
اب آپکے ہی الفاظ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ :
اگریہی سخن فہمی ہے توغلط فہمی کا عالم کیاہوگا۔
محترم جناب طحاوی دوراں وغزالی زماں علامہ جمشید صاحب اک ذرا عنایت فرمائیں اور تقلید کی تعریف بیان کر دیں جو آپکو سمجھ آچکی ہے تاکہ ہم آپکے سامنے اتباع اور تقلید میں فرق بیان کرنے کی جسارت کے مرتکب ہوسکیں ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
علامہ جمیشد صاحب
میں نے تو فی الحال اتباع کا کوئی لفظ بھی پیش نہیں کیا ہے ۔ میں تو صرف آپ سے تقلید کی تعریف کا مطالبہ کر رہا ہوں ۔
کیوں حضت !جس کام کی دوسروں کو دعوت دیتے ہیں اس کی تعریف نہیں مل رہی ہے یاتلاش جاری ہے اس لئے ٹائم پاس کرنے کیلئے مجھ کو اپنی زیادتی علم سے بہرہ ور فرماناضروری خیال کیا؟
رہا مسند ابی حنیفہ سے امام صاحب کا قول نقل کرنا تو میں نے لکھا تھا کہ

یعنی یہ تو جملہ معترضہ ہے ۔
میں نے یہ قول پیش کرکے نہ تو اتباع کی تعریف کی ہے اور نہ ہی اس سے کچھ اور مقصود تھا سوائے معلومات میں اضافہ کے ۔
ویسے یہ تو"عذرگناہ بدترازگناہ"ہے۔اوربین السطور پڑھنے والے یہ ضرور سمجھ جائیں گے کہ آخر آپ کو جملہ معترضہ پیش کرنے کی نوبت کیوں آئی
محترم جناب طحاوی دوراں وغزالی زماں علامہ جمشید صاحب اک ذرا عنایت فرمائیں اور تقلید کی تعریف بیان کر دیں جو آپکو سمجھ آچکی ہے تاکہ ہم آپکے سامنے اتباع اور تقلید میں فرق بیان کرنے کی جسارت کے مرتکب ہوسکیں ۔
جناب گزشتہ مراسلات پڑھ لیں اس کے بعد تبصرہ کریں۔ آپ کا وقت شاید انہی کاموں کیلئے مختص ہوگا۔ناچیز کے ساتھ ایساقطعانہیں ہے۔
ایک استاد حدیث ہونے کے ناطے ایسی بات لکھیں جس کا علم وتحقیق اورسنجیدگی سے تعلق ہوتقلید اوراتباع کے درمیان فرق توبعد کے مرحلہ کی بات ہے ۔پہلے اتباع کی تعریف کردیں تاکہ ہمیں بھی تومعلوم ہو کہ جولوگ دوسروں کو اتباع کی دعوت دے رہے ہین ان کے پاس اتباع کی کوئی واضح تعریف بھی ہے یابس یوں ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
کیوں حضت !جس کام کی دوسروں کو دعوت دیتے ہیں اس کی تعریف نہیں مل رہی ہے یاتلاش جاری ہے اس لئے ٹائم پاس کرنے کیلئے مجھ کو اپنی زیادتی علم سے بہرہ ور فرماناضروری خیال کیا؟

ایک استاد حدیث ہونے کے ناطے ایسی بات لکھیں جس کا علم وتحقیق اورسنجیدگی سے تعلق ہوتقلید اوراتباع کے درمیان فرق توبعد کے مرحلہ کی بات ہے ۔پہلے اتباع کی تعریف کردیں تاکہ ہمیں بھی تومعلوم ہو کہ جولوگ دوسروں کو اتباع کی دعوت دے رہے ہین ان کے پاس اتباع کی کوئی واضح تعریف بھی ہے یابس یوں ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکا یہ کہنا کہ " جس کام کی دوسروں کو دعوت دیتے ہیں اس کی تعریف نہیں مل رہی ہے " اور "جولوگ دوسروں کو اتباع کی دعوت دے رہے ہین ان کے پاس اتباع کی کوئی واضح تعریف بھی ہے یابس یوں ہی" اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ
یا تو آپ اتباع نہیں کرتے اور اتباع کی دعوت بھی نہیں دیتے ۔
یا پھر آپکو اتباع کی تعریف نہیں مل رہی ہے ۔
رہا ہمارا معاملہ تو الحمد للہ ہمیں اتباع اور تقلید دونوں کا معنى ومفہوم بھی معلوم ہے اور ان کے مابین فرق بھی ۔ لیکن ان دونوں کا مفہوم اور فرق اس وقت آپکے سا منے بیان کریں گے جب آپ وہ مفہوم ہمارے سامنے ظاہر کریں گے جو تقلید کا آپکے ذہن مبارک میں ہے ۔ کیونکہ ہم پہل کرکے آپکی گستاخی نہیں کرنا چاہتے ۔ یعنی
ہاتھ تو کیا دل بھی ملائیں گے اے جان وفا
تمہاری آستیں میں کیا ہے ، مگر دکھلاؤ پہلے​

اور آپ کو یاد کروا دیتے ہیں کہ آپ نے اس موضوع کو شروع ہی یہ کہہ کر کیا تھا :

اتباع کے بارے میں کچھ وضاحت طلب باتیں​

اہل حدیث حضرات اورائمہ اربعہ کی فقہی ارشادات پر عمل کرنے والوں کے درمیان ایک بڑااختلاف تقلید کابھی رہاہے۔ اہل حدیث حضرت تقلید کو حرام سمجھتے ہیں اورکہتے ہیں تقلید جائز نہیں ہے۔ اتباع کرناچاہئے۔

سوال یہ ہے کہ
اتباع کی حدود کیاہیں۔
اجتہاد اورتقلید کے درمیان اتباع کی کیاحیثیت ہے۔
اتباع کرنے کے مکلف کون لوگ ہیں۔
اتباع اورتقلید میں جوہری فرق کیاہے۔یعنی

وہ کون سا جوہری فرق اوردائرہ ہے کہ اس کے پار جایاجائے تو وہ تقلید ہوجائے گی اوراس کے اندر رہاجائے تو وہ اتباع میں شمار ہوگا۔
یعنی اتباع اور تقلید میں فرق آپ معلوم کرنا چاہتے تھے اور اتباع کی حدود بھی ۔ جس سے یہ بات آشکار ہوتی ہے کہ تقلید کی حدود آپکومعلوم ہیں اور اجتہاد کی بھی ۔
کیونکہ آپ نے اپنے اس مراسلہ میں " اتباع " اور " تقلید " اور " اجتہاد " وغیرہ کے الفاظ بولے ہیں اور حد صرف ایک لفظ یعنی " اتباع " کی دریافت کی ہے ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ تقلید و اجتہاد کو جانتے ہیں ۔ اسی لیے ہم نے ان میں سے ابھی صرف ایک چیز یعنی " تقلید" کے بارہ میں آپ سے سوال کیا ہے ابھی تو " اجتہاد" کے بارہ میں بھی پوچھنا ہے کہ اسے آپ کیا سمجھتے ہیں ۔ پھر جب آپ یہ دونوں باتیں جنہیں آپ جانتے ہیں واضح فرما چکیں گے تو ہم وہ چیز آپ پر آشکار کریں گے جسے آپ نہیں جانتے ! اور ظاہری سی بات ہے جسے آپ جانتے نہیں تو اسے اپناتے بھی نہیں ہونگے ۔
آپ صرف تقلید کی وضاحت کردیں اسکے فورا بعد میں ہم آپکو بتا دیں گے کہ تقلید کیا ہے اور اتباع کیا ہے اور ان میں فرق کیا ہے ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
سوال یہ ہے کہ
اتباع کی حدود کیاہیں۔
اجتہاد اورتقلید کے درمیان اتباع کی کیاحیثیت ہے۔
اتباع کرنے کے مکلف کون لوگ ہیں۔
اتباع اورتقلید میں جوہری فرق کیاہے۔یعنی
کیوں اپنی سخن فہمی کا غلط ثبوت مرزاعبدالودود کی شکل میں دینے پر مصر ہیں
میری جس عبارت کوکوٹ کیاہے ا سمیں واضح طورپر تدریجی بات کہی گئی ہے ۔پہلے اتباع کی حدود وقیود معلوم ہوجائیں
اس کے بعد اجتہاد اورتقلید کے درمیان فرق کا جائزہ لیاجائے گاویسے تقلید اوراجتہاد کے درمیان فرق بیان کرنابھی انہی لوگوں کی ذمہ داری ہوگی جوتقلید کوتوشرک سے تعبیر کرتے ہیں اوراتباع کی دعوت دیتے پھرتے ہیں۔
آپ کی تکلیف کا مجھے احساس ہے کہ آپ کیوں اتباع کی تعریف سے بچناچاہتے ہیں جس چیز کی تعریف آپ کے بزرگوں کے یہاں واضح نہیں ہے اس کی تعریف میں مشکل توپیش آئے گی ہی ۔لیکن یہ مشکل مرحلہ آپ کو ہی سرکرناہے ۔اس میں کوئی حرج نہیں کہ اپنے ہم خیال بزرگوں سے امداد اوراستمداد دونوں لیں ۔لیکن اتباع کی تعریف ضرور کرین اوراس کو تقلید پرمنحصر کرنے کا پراناحربہ ترک کردیں۔ یہ ہتھکنڈے اب بیکار ہوچکے ہیں۔اب لوگ آپ حضرات کی ذہنیت اورطریقہ وادات سے اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں۔والسلام
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
سوال یہ ہے کہ آپ نے " اجتہاد ، تقلید ، اور اتباع " تین اہم الفاظ استعمال فرمائے ۔ لیکن ان میں سے صرف "اتباع" ہی کی حد کیوں پوچھی ہے ، تقلید و اجتہاد کی کیوں نہیں پوچھی ؟!
آپکی عبارت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ آپ اجتہاد اور تقلید کی تعریف کو جانتے ہیں ۔ وگرنہ آپ ان دونوں کی تعریف بھی پوچھتے ۔ اور اسی طرح آپکا یہ کہنا کہ " جس کام کی دوسروں کو دعوت دیتے ہیں اس کی تعریف نہیں مل رہی ہے " اور "جولوگ دوسروں کو اتباع کی دعوت دے رہے ہین ان کے پاس اتباع کی کوئی واضح تعریف بھی ہے یابس یوں ہی" اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آپ نہ تو اتباع کرتے ہیں اور نہ ہی اسکی تعریف سے آشنا ہیں ۔
اگر معاملہ اسکے برعکس ہے تو اپنی عبارت کو "جامع ومانع" بنائیے اور مباحثہ کا از سر نو آغاز فرمائیے !
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
سوال یہ ہے کہ آپ نے " اجتہاد ، تقلید ، اور اتباع " تین اہم الفاظ استعمال فرمائے ۔ لیکن ان میں سے صرف "اتباع" ہی کی حد کیوں پوچھی ہے ، تقلید و اجتہاد کی کیوں نہیں پوچھی ؟!
آپ کا یہ سوال اسی معترض کی طرح ہے جس نے مسدس حالی کے پہلے مصرعہ پر اعتراض کیاتھا کہ

کسی نے یہ بقراط سے جاکے پوچھا
مرض تیرے نزدیک مہلک ہیں کیا کیا​
کہ سقراط کے پاس جاکر پوچھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔سقراط اسے راستے ہی میں کیوں نہ مل گیا ۔یاسقراط شرف میزبانی بخشنے کیلئے خود اس کےگھر کیوں نہ پہنچ گیا ۔
اپنے سوال کی سنجیدگی پر دوبارہ نظرثانی فرمائیں ۔کیوں ایسی باتیں کرتے ہیں کہ ہم جیسے طالب علموں کو غیرسنجیدہ ہوناپڑتاہے
آپکی عبارت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ آپ اجتہاد اور تقلید کی تعریف کو جانتے ہیں ۔ وگرنہ آپ ان دونوں کی تعریف بھی پوچھتے ۔ اور اسی طرح آپکا یہ کہنا کہ " جس کام کی دوسروں کو دعوت دیتے ہیں اس کی تعریف نہیں مل رہی ہے " اور "جولوگ دوسروں کو اتباع کی دعوت دے رہے ہین ان کے پاس اتباع کی کوئی واضح تعریف بھی ہے یابس یوں ہی" اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آپ نہ تو اتباع کرتے ہیں اور نہ ہی اسکی تعریف سے آشنا ہیں ۔
اگرآپ صرف میری اس عبارت کے بجائے میرے تمام مراسلات کا جائزہ لیں تومعلوم ہوگاکہ راقم الحروف اس کے علاوہ بھی بہت کچھ جانتاہے لیکن بدہضمی کا شکار نہیں ہے کہ جہاں کہیں امام ابوحنیفہ کا نام آیا اوربدہضمی شروع ہوگئی۔
اگر معاملہ اسکے برعکس ہے تو اپنی عبارت کو "جامع ومانع" بنائیے اور مباحثہ کا از سر نو آغاز فرمائیے !
یعنی پھر سے سات صفحات مزید اتباع کی تعریف تک پہنچنے میں خرچ ہوں گے۔سبحان اللہ وقت کی کیاارزانی اورفراوانی ہے
ایں کارازتوآید ومرداں چنیں کنند
ویسے کچھ ظاہری حضرات اس مصرعہ کو تعریف بھی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ ظاہر عبارت تویہی کہہ رہی ہے۔

اتباع کی تعریف کیلئے تقلید کی تعریف کی ضرورت پڑے ۔اس کی قطعاکوئی ضرورت نہیں بچتی ہے کہ پہلے تقلید کی تعریف کی جائے اس کے بعد ہی اتباع کی تعریف کی جائے گی۔
دنیا میں نہ کہیں ایسااصول وضع کیاگیاہے اورنہ کہیں آپ حضرات نے دوران بحث خود ہی اس کی رعایت ملحوظ رکھی ہے۔
جس چیز کا مطالبہ آپ کررہے ہیں۔ سابق میں وہی خضرحیات صاحب اپنارہے تھے ۔جوکارتوس چلے ہوئے ہوں ان کو دوبارہ استعمال کرنا عقل مندی نہیں ہے۔
اتباع کی تعریف اگرہے توپیش کریں جس پر یہ تھریڈ شروع کیاگیاہے اوراگرنہیں ہے تواخلاقی جرات سے کام لیتے ہوئے اعتراف کرلیں۔والسلام
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
علامہ جمشید صاحب !
اسقدر عاجزی آپکو زیب نہیں دیتی ! آپ ہمیں شرمندہ نہ کریں ، بس یوں ہی کہہ دیں کہ آپکا امتحان لے رہے ہیں ۔ تاکہ ہم فورا بتقاضائے الأمر فوق الأدب جواب دینے بیٹھ جائیں ۔
میرے محترم تقلید کی تعریف اس لیے مانگی تھی کہ اتباع اور تقلید میں عموم خصوص کی نسبت ہے !
یعنی ہر اتباع تقلید نہیں ، لیکن ہر تقلید اتباع ہے ۔ یعنی تقلید ایک خاص چیز ہے اور اتباع عام ہے ۔ اتباع کسی کی بھی پیروی کو کہتے ہیں تو تقلید صرف کتاب وسنت کے خلاف کسی کی پیروی کو کہتے ہیں ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
علامہ جمشید صاحب !
اسقدر عاجزی آپکو زیب نہیں دیتی ! آپ ہمیں شرمندہ نہ کریں ، بس یوں ہی کہہ دیں کہ آپکا امتحان لے رہے ہیں ۔ تاکہ ہم فورا بتقاضائے الأمر فوق الأدب جواب دینے بیٹھ جائیں ۔
میرے محترم تقلید کی تعریف اس لیے مانگی تھی کہ اتباع اور تقلید میں عموم خصوص کی نسبت ہے !
یعنی ہر اتباع تقلید نہیں ، لیکن ہر تقلید اتباع ہے ۔ یعنی تقلید ایک خاص چیز ہے اور اتباع عام ہے ۔ اتباع کسی کی بھی پیروی کو کہتے ہیں تو تقلید صرف کتاب وسنت کے خلاف کسی کی پیروی کو کہتے ہیں ۔
تقلید اوراتباع میں کیسی اورکونسی اورکس تناسب سے نسبت ہے وہ توآپ کی اتباع کی تعریف کے بعد ہی ظاہر ہوگا۔
آپ اتباع کی تعریف کریں گے توہمیں یہ سارے تناسبات بھی معلوم ہوجائیں گے اوریہ بھی معلوم ہوجائے گاکہ یہ عموم خصوص من وجہ ہے یاپھر عموم خصوص مطلق ہے۔
بسم اللہ اتباع کی تعریف کب تک پیش کررہے ہیں۔ نماز جمعہ سے قبل یااس کے بعد یاس کے قریب بعد یااس کے بُعدبعید بعد
 
Top