عامر بھائی : آپ محدث فورم کے فعال رکن ہیں اور فعال رکن کو زیب نہیں دیتا کہ وہ تعلی میں آکر جھوٹی امیج لگائے اور جھوٹا دعوی کرے،مانا کہ شیخ زبیر علی زئی جناب کے نزدیک محقق عالم ہونگے اور جناب نے اُن کی تحقیق کا اعتبار کرتے ہوئے اُن کے حوالہ سے یہ لکھ دیا کہ "(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے بالاتفاق تلقی بلقبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے) شیخ نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا ہےاوراس جھوٹے دعوی کو سامنے رکھتے ہوئے جناب نے تعلی دیکھاتے ہوئے یہاں تک لکھ دیا "امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "یہ بھی قطعی جھوٹ ہے
امام بخاری 196ھ میں پیدا ہوئے 256ھ میں انتقال فرمایا۔
آج مورخہ 14÷6÷7 کو یہ چیلنج لکھ رہا ہوں میرا بھائی ہمت کرے اور اسکا جواب جب تک وہ زندہ ہے (اللہ ہدایت کے ساتھ لمبی زندگی دے) لکھ دے۔امام بخاری کی وفات 256 ھ کے بعد 257 ھ سے لیکر 500 ھ تک صرف تین ثقہ محدثین ،تین مفسرین اور تین فقہا کے حوالے نقل کر دے جنہوں نے کہا ہو کہ "صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ " ہے؟
اگر ائندہ جواب میں اس بات "صحیح بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ " ہے؟کے علاوہ کچھ لکھا گیا تو بندہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوگا کہ شیخ زبیر علی زئی اور عامر یونس کا یہ دعوی جھوٹ پر مبنی ہے اور یہ دونوں "جھوٹے " آدمی ہیں
بندہ نے جناب سے پوچھا تھا "عامر بھائی کیا آپ اور آپ کے ہم مذہب اہل حدیث حضرات کا بخاری کی تمام احادیث پر عمل ہے؟؟؟اسکا جواب دیتے ہوئے شرما کیوں گئے؟کیا ہوا بخاری بخاری کرتے یہ بخار کیوں اُتر گیا؟صاف صاف بتائیں کہ اہل حدیث کہلانے والوں کا بخاری شریف کی تمام احادیث پر عمل ہے یا نہیں؟؟؟
شاہ ولی اللہ حنفی نے لکھا ہے:
صحیح بخاری اور مسلم کے بارے میں تمام محد ثین متفق ہیں کہ ان میں تمام کی تمام احادیث متصل ہیں اور مر فو ع ہیں اور تمام کی تمام یقینا صحیح ہیں یہ دونوں کتا بیں اپنے مصنفین تک متواتر پہنچتی ہیں جو ان کی عظمت نہ کر ے وہ بدعتی ہے جو مسلمان کی راہ کے خلاف چلتا ہے۔(حجتہ اللہ بالغہ) اور یہاں موجود دیوبندیوں نے بخاری کا کتاب اللہ کے بعد صحیح ترین کتاب ہونے کا انکار کرکے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ یہ لوگ پکے بدعتی ہیں۔
اب اس سوال کی طرف آتے ہیں جس کی رٹ آل تقلید نے یہاں لگا رکھی ہے۔
حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: امت کے تمام محدثین، مفسرین، علماء، فقہاء نے بالاتفاق ’’تلقی بالقبول‘‘ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح البخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے۔ (پوسٹر کی عبارت)
میں حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے انداز تحریر سے بخوبی واقف ہوں مجھے یقین ہے کہ اس پوسٹر میں انکی عبارت نقل کرنے میں تسامح ہوا ہے۔ اگرچہ عبارت کا مفہوم درست ہے۔ اگر اس عبارت کو یوں کرلیا جائے تو مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ دیکھئے: امت کے تمام محدثین، مفسرین، علماء، فقہاء نے بالاتفاق ’’تلقی بالقبول‘‘ کرتے ہوئے
زبان حال سے فرمایا ہے کہ صحیح البخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے۔
اس عبارت میں ہم نے ’’زبان حال سے‘‘ کا اضافہ اس لئے کیا ہے کہ دیوبندیوں کا اس عبارت سے یہ مطلب اخذ کرنا کہ تمام محدثین، مفسرین، علماء اور فقہاء نے اس بات کا زبانی اور تحریری اقرار کیا ہوگا کہ صحیح بخاری کتاب اللہ کے بعد سب سے صحیح ترین کتاب ہے بے وقوفی ہے۔ کچھ علماء نے اس بات کا تحریری اقرار بھی کیا ہے اور باقی علماء، محدثین، فقہاء کا اس پر خاموشی اختیار کرنا اور کوئی تردید نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا موقف بھی یہی ہے اس طرح یہ دعویٰ تمام محدثین، مفسرین، علماء، فقہاء کا ہوا اور یہی بات حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ فرما رہے ہیں۔
اس بات کو یوں سمجھیں کہ چونکہ صحیح بخاری کو امت مسلمہ کے نزدیک تلقی بالقبول حاصل ہونے کا اقرار مقلدین کو بھی ہے اس لئے تمام امت مسلمہ بشمول محدثین، مفسرین، علماء، فقہاء کے نزدیک بخاری ’’اصح الکتب‘‘ ثابت ہوگئی۔ اب رہ گئی ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونے کی بات تو چونکہ اس پر امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ سب سے پہلے اصح الکتب ہونے کا اعزاز صرف اور صرف قرآن مجید ہی کو حاصل ہے اس لئے جس کتاب کو بھی اس کے بعد اصح الکتب قرار دیا جائے گا وہ یقینی طور پر کتاب اللہ کے بعد ہی ہوگی تو اس طرح خود بخود صحیح بخاری کا ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہونا ثابت ہوگیا۔والحمدللہ
پھر بھی اس پر مقلدین کا مطالبہ ہے کہ ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کا جملہ تمام محدثین، مفسرین اور علماء و فقہاء سے دکھاؤ ورنہ اس دعویٰ کا جھوٹا ہونا تسلیم کرو انتہا درجہ کی جہالت اور بے شرمی ہے کیونکہ جب اجماع کا دعویٰ کیا جاتا ہے تو اس میں تمام محدثین، مفسرین، علماء شامل ہوتے ہیں۔ اگر ہم مقلدین کے اس مطالبہ کو تسلیم کرلیں تو اسلام کا ایک بھی اجماع ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ خود مقلدین کے بہت سے خود ساختہ اجماعات جیسے تقلید شخصی پر اجماع کا دعویٰ، ایک مجلس کی تین طلاق کے تین طلاق ہونے پر اجماع کا دعویٰ اور بیس رکعات تراویح پر اجماع جیسے تمام دعوے انہیں کے اصول پر جھوٹے قرار پاتے ہیں کیونکہ ان اجماعات کے ثبوت پر یہ لوگ تمام محدثین، مفسرین اور علماء و فقہاء کے اقوال پیش کرنے سے عاجز ہیں۔ تو اجماع پر جس شرط کو یہ خود پورا نہیں کرسکتے تو دوسروں پر ایسی شرائط کیوں عائد کرتے ہیں؟ مقلدین سے عرض ہے کہ قوم عاد کی عادتیں چھوڑ دیں جن کے لینے اور دینے کے باٹ علیحدہ تھے۔
آخر میں مقرر عرض ہے کہ اگر کوئی شخص یہ بات نہ بھی کہتا ہے صحیح بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ ہے پھر بھی حقیقت یہی ہوتی کیونکہ صحیح بخاری کو امت مسلمہ کا تلقی بالقبول حاصل ہے اور یہی اجماع ہے اور اجماع میں امت کے تمام محدثین، مفسرین، علماء اور فقہاء شامل ہوتے ہیں ورنہ اجماع کا وقوع ہی نہ ہوتا۔ پس مقلدین کا یہ منہ مانگا مطالبہ پورا ہوگیا ہے۔ وہ تو دو چار یا دس محدثین سے اس دعویٰ کا ثبوت مانگ رہے تھے لیکن ہم نے پوری امت مسلمہ جس میں ایک دو یا دس نہیں بلکہ تمام محدثین شامل ہیں سے ثبوت پیش کر دیا ہے کیونکہ اجماع کی صورت میں فرداً فرداً دلائل دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
شیخ زبیر علی زئی جناب کے نزدیک محقق عالم ہونگے اور جناب نے اُن کی تحقیق کا اعتبار کرتے ہوئے اُن کے حوالہ سے یہ لکھ دیا کہ "(امت کے تمام محدثین ، مفسریں،علماء، فقہاء نے بالاتفاق تلقی بلقبول کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے) شیخ نے یہ جھوٹا دعویٰ کیا ہےاوراس جھوٹے دعوی کو سامنے رکھتے ہوئے جناب نے تعلی دیکھاتے ہوئے یہاں تک لکھ دیا "امام بخاری رحمہ اللہ نے جب سے صحیح بخاری لکھی اس وقت سے آج تک سب کا اجماع ہے کہ قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے "یہ بھی قطعی جھوٹ ہے
محترم آپ زیادہ جلد بازی کا مظاہرہ نہ فرمائیں بلکہ پہلے عینی حنفی کو جھوٹا اور کذاب کہیں کیونکہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے پہلے صحیح بخاری کے اصح الکتب بعد کتاب اللہ کا دعویٰ انہوں نے ہی کیا ہے۔