• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجماع ! صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے !!!

شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
"سنی سنائی بات کی تعریف بھی سن لیں۔ سنی سنائی بات اس بات کو کہتے ہیں جس کی تحقیق، تفتیش اور معلومات نہ کی جائے"

"کوئی بھی اہل حدیث ہر سنی ہوئی بات کو آگے نہیں بڑھاتا بلکہ حسب استطاعت تحقیق و تفتیش کرتا ہے"

" ہاں عامر یونس بھائی نے اس ایک بات کو ضرور بغیر تحقیق کے آگے بڑھایا ہے"

عامر یونس صاحب نے اس بات کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھایا ہے تو وہ اس حدیث (" كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ")کا مصداق کیوں نہیں ہیں؟؟

ثابت ہوا کہ یہ پوسٹ جھوٹی تھی اور اسکا لگانے والا بھی جھوٹا آدمی ہے
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

لیکن یہ یاد رہے کہ ہم اہل سنت خیر القرون کے ایک مجتھد امام کی تقلید کرتے ہیں اور اہل حدیث ہر غیر مجتھد کی تقلید میں پھنسے ہوئے ہیں پسند اپنی اپنی !



آپ سنت خیر القرون کے جس مجتھد امام کی تقلید کرتے ہیں- ان کا نام کیا ہے -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بڑھا دے۔(الحدیث)

اس حدیث کی روشنی میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ کسی کی کہی ہوئی بات یا لکھی ہوئی بات کو آگے بڑھانے سے پہلے تھوڑی بہت تحقیق کر لیا کرے۔ خصوصاً فیس بک کی چیزیں شئیر کرنے میں تو بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے۔ میں نے اس پوسٹر کی عبارت پڑھتے ہی اس خدشہ کا اظہار کردیا تھا کہ یہ انداز تحریر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا نہیں لگتا۔دیکھئے اسی دھاگے کی پوسٹ نمبر62، اور جب میں نے اصل کتاب کی طرف رجوع کیا تو میرا خدشہ درست نکلا۔ ملاحظہ فرمائیں:

پوسٹر کی عبارت یہ ہے : حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: امت کے تمام محدثین، مفسرین، علماء، فقہاء نے بالاتفاق ’’تلقی بالقبول‘‘ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح البخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے۔

جبکہ اصل عبارت یہ ہے: صحیح البخاری صحیح احادیث کا وہ مجموعہ ہے جسے امت مسلمہ کے جلیل القدر اماموں نے بلاتفاق تلقی بالقبول کرتے ہوئے ’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ یعنی قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب قرار دیا ہے۔(صحیح بخاری، جلد اول، صفحہ 58)

الحمدللہ! اصل عبارت میں سرے سے وہ الفاظ ہی نہیں جن کی بنیاد پر معاویہ زین العابدین جیسے متعصب اور عقل اور علم سے کورے مقلدین نے یہاں ہنگامہ مچایا ہے۔
جزاک اللہ خیرا بھائی :
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
توبہ
کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بڑھا دے۔(الحدیث)

اس حدیث کی روشنی میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ کسی کی کہی ہوئی بات یا لکھی ہوئی بات کو آگے بڑھانے سے پہلے تھوڑی بہت تحقیق کر لیا کرے۔ خصوصاً فیس بک کی چیزیں شئیر کرنے میں تو بہت ہی احتیاط کی ضرورت ہے۔ میں نے اس پوسٹر کی عبارت پڑھتے ہی اس خدشہ کا اظہار کردیا تھا کہ یہ انداز تحریر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا نہیں لگتا۔دیکھئے اسی دھاگے کی پوسٹ نمبر62، اور جب میں نے اصل کتاب کی طرف رجوع کیا تو میرا خدشہ درست نکلا۔ ملاحظہ فرمائیں:

پوسٹر کی عبارت یہ ہے : حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: امت کے تمام محدثین، مفسرین، علماء، فقہاء نے بالاتفاق ’’تلقی بالقبول‘‘ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ صحیح البخاری قرآن کے بعد سب سے صحیح کتاب ہے۔

جبکہ اصل عبارت یہ ہے: صحیح البخاری صحیح احادیث کا وہ مجموعہ ہے جسے امت مسلمہ کے جلیل القدر اماموں نے بلاتفاق تلقی بالقبول کرتے ہوئے ’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ یعنی قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب قرار دیا ہے۔(صحیح بخاری، جلد اول، صفحہ 58)

الحمدللہ! اصل عبارت میں سرے سے وہ الفاظ ہی نہیں جن کی بنیاد پر معاویہ زین العابدین جیسے متعصب اور عقل اور علم سے کورے مقلدین نے یہاں ہنگامہ مچایا ہے۔
آئندہ خیال رکھوں گا

اللہ تعالیٰ میری خطا کو معاف کریں

1002923_536289559787290_1587711499_n.jpg
 
شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
محمد عامر یونس بھائی : کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنی "نادانستہ "غلطی پر اصرار کی بجائے اللہ تعالی کے حضور توبہ کرتے ہوئے اللہ تعالی ہی سے معافی کا خواستگار ہو کر ایک مثال قائم کی ہے
اللہ انہیں خوش و خرم رکھے اس دھاگہ کے متعلق میرا اُن کا اختلاف ختم ہوگیا ۔اس دھاگہ میں بندہ نے لکھتے ہوئے کسی بھی بھائی کے بارے کوئی سخت جملہ لکھا ہو معافی چاہتا ہوں
اللہ ہمارا حامی وناصر ہو
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم شاہد نزیر صاحب : کمان سے نکلا ہوا تیر واپس نہیں آتا !
عامر یونس صاحب کی جب پوسٹ جھوٹی ثابت ہوگئی تو عامر یونس صاحب کا جھوٹا ہونا خود بخود ثابت ہو گیا بے جا تاویلات نہ کریں ۔
جناب نے لکھا ہے کہ " اگر آپ حدیث کے الفاظ پر غور کرتے تو وہاں اس شخص کو جھوٹا کہا گیا ہے جس کی عادت ہی یہ ہو کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بڑھاتا ہو"
میں نے حدیث کی معمولی سی تشریح اور وضاحت کی ہے وہ بھی اس لئے کہ مقلد قرآن و حدیث کو سمجھنے کا اہل نہیں ہوتا۔ اس تشریح کو بے جا تاویل کا نام دینا آپ کی دغا بازی ہے۔ تاویل و تشریح میں فرق ہوتا ہے قرآن و حدیث کو حنفی المشرب کرنے کے لئے فاسد اور باطل تاویلات کرنا تو حنفی فرقے کی پکی اور پرانی عادت ہے اہل حدیث اس لعنتی عادت سے کوسوں دور ہیں۔ والحمدللہ!

عن أبى هريرة ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم : " كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ " (مسلم)

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہ کافی ہے آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہ بات کہ جو سنے اسے آگے بیان کر دے۔(وحید الزمان)

حدیث کے اُن الفاظ کی نشاندہی کریں جسکا ترجمہ یہ ہوکہ "کافی ہے آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہ بات جس کی عادت ہی یہ ہوکہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے بڑھاتا ہو"
اس حدیث کی نشاندہی فرمائیں ورنہ جناب اس حدیث مبارکہ کا مصداق بننے سے نہیں بچ سکیں گے ؟

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»

"
ایک مرتبہ آپ نے پھر ثابت کردیا کہ مقلد جاہل ہوتا ہے جو قرآن وحدیث سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ حدیث کے ان الفاظ پر غور فرمائیے ’’بِکل مَا سَمِعَ‘‘ عربی کا لفظ ’’کل‘‘ وہ لفظ ہے جو اردو میں بھی مستعمل ہے اور عام شخص بھی جانتا ہے کہ ’’کل‘‘ کے معنی تمام، سارا، پورا وغیرہ ہے۔ اس طرح ’’بِکل مَا سَمِعَ‘‘ کے معنی ہوئے ہر سنی ہوئی بات، تمام سنی ہوئی باتیں، ساری سنی ہوئی باتیں، پوری کی پوری سنی ہوئی باتیں وغیرہ

پس ثابت ہوا کہ حدیث کا مخاطب اور مصداق وہ لوگ جو تمام سنی سنائی باتیں بغیر تحقیق کے آگے پہنچاتے ہیں۔ اور ظاہر ہے ایسا عمل وہی شخص کرتا ہے جو اس عادت میں مبتلا ہو۔
اگر حدیث کا مطلب وہ ہوتا جو آپ بیان کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو حدیث کے الفاظ میں ’’کل‘‘ کے بجائے ’’کوئی بھی‘‘ یا ’’کوئی بھی ایک‘‘ وغیرہ کے الفاظ ہوتے یعنی حدیث یوں ہوتی:

کسی بھی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ وہ کسی بھی سنی سنائی بات کو آگے پہنچا دے۔
یا
کسی بھی شخص کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ وہ کوئی بھی سنی سنائی بات آگے پہنچا دے۔

پس اگر الفاظ حدیث یہ ہوتے تو اس سے ثابت ہوتا کہ ایک مرتبہ بھی سنی سنائی بات کو بنا تحقیق آگے بڑھانے والا شخص جھوٹا ہے۔لیکن بلاشبہ ایسا نہیں ہے بلکہ حدیث میں اس شخص کو جھوٹا کہا گیا ہے جو ہر سنی سنائی بات کو یا تمام سنی سنائی باتوں کو یا ساری سنی سنائی باتوں کو آگے پہنچاتا ہے اور کوئی تحقیق نہیں کرتا۔ ظاہر ہے ایک آدھ مرتبہ یہ حرکت کرنے والا خطاکار ہے جسے صرف تنبیہ کی جانی چاہیے کہ وہ اس عمل سے باز آجائے ورنہ وہ اس حدیث کا مصداق بن جائے گا اور باربار یہ حرکت کرنے والا گناہگار ہے جس پر اس حدیث کا اطلاق ہوتا ہے اور اسے جھوٹا کہا جاسکتا ہے۔

محترم عامر یونس بھائی سے یہاں ایک مرتبہ یہ غلطی ہوئی ہے جس کی وجہ سے انکی توجہ مبذول کروانے کی خاطر یہ حدیث بیان کی ہے لیکن صرف ایک آدھ غلطی کی بنا پر عامر یونس بھائی جھوٹا نہیں کہا جاسکتا اور نہ ہی وہ جھوٹے ہیں کیونکہ عامر یونس بھائی پر اس حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا بلکہ اس حدیث کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اس فعل کے عادی ہیں۔

اسلام فطرت اور عقل کے عین مطابق ہے اور عقل میں بھی یہ بات نہیں آتی کہ غلطی سے ایک آدھ مرتبہ بلا تحقیق سنی سنائی بات آگے بڑھا دینے والے کو جھوٹا کہہ دیا جائے بلکہ عقل یہ کہتی ہے غلطی کرنے والے پر فرد جرم عائد کرنے سے پہلے اسے ایک موقع ضرور فراہم کیا جائے کیونکہ انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ خلاف عقل شریعت پہلی مرتبہ ہی غلطی کرنے والے کو مجرم کہہ دے؟ یزید حسین صاحب یہ آپکی عقل کی خرابی ہے جو اس حدیث کی رو سے غلطی کرنے والے شخص کو بھی مجرم کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتے ہو حالانکہ حدیث تو اپنے الفاظ کی رو سے بھی صرف سنی سنائی باتیں بلا تفتیش آگے بڑھانے کے عادی شخص کو ہی جھوٹا کہتی ہے۔

باقی ادھر اُدھر نہ گھوما کریں اصل بات کی طرف رہیں لیکن یہ یاد رہے کہ ہم اہل سنت خیر القرون کے ایک مجتھد امام کی تقلید کرتے ہیں اور اہل حدیث ہر غیر مجتھد کی تقلید میں پھنسے ہوئے ہیں پسند اپنی اپنی !
میں نے اس بات پر اعتراض کب کیا کہ آپ ایک نااہل کی تقلید کرتے ہیں یا کئی نااہلوں کی تقلید میں مبتلا ہیں؟ میں نے تو صرف یہ کہا ہے کہ اس حدیث کا صحیح مصداق حنفی مقلدین ہیں کیونکہ انہیں اپنے امام کے اقوال کی تحقیق کئے بغیر ہی ان پر عمل کرنے اور آگے بڑھانے کا حکم ہے۔ آپ جواب دیں کہ کیا آپ کو بطور مقلد اپنے امام کے مسائل اور اقوال کی تحقیق کا حق حاصل ہے؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اصل عبارت میں سرے سے وہ الفاظ ہی نہیں جن کی بنیاد پر معاویہ زین العابدین جیسے متعصب اور عقل اور علم سے کورے مقلدین نے یہاں ہنگامہ مچایا ہے۔

عادتیں اب بھی ہیں اُس کی وہی پہلے جیسی
صرف کپڑے وہ شریفوں کے پہن آیا ہے

اس جھوٹی پوسٹ کو لگانے والا متعصب،عقل و علم سے کورا ہونا چاہئیے یا اُسے سمجھانے والا ؟
عامر یونس بھائی کی پوسٹ جھوٹی نہیں ہے۔ کیونکہ پوسٹ میں جو عبارت حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کی گئی ہے اس کے کچھ الفاظ اور ترتیب وغیرہ حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کی نہیں ہے ورنہ عبارت میں کیا گیا دعویٰ، موقف اور مفہوم تو حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ سے ثابت ہے جسے میں نے اصل عبارت کے عنوان سے پیش کر دیا ہے اور پچھلی پوسٹ میں بھی میں نے یہ وضاحت کردی تھی کہ اگرچہ یہ انداز تحریر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کا نہیں ہے لیکن اسکا مفہوم درست ہے۔ دیکھئے اس دھاگے کی شراکت نمبر 62۔

چناچہ ایک غلطی کو جھوٹ کہنے والے متعصب، علم اور عقل سے کورے تو پھر بھی آپ ہی ہوئے جو غلطی اور جھوٹ کا فرق بھی نہیں جانتے یا جاننا ہی نہیں چاہتے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
"سنی سنائی بات کی تعریف بھی سن لیں۔ سنی سنائی بات اس بات کو کہتے ہیں جس کی تحقیق، تفتیش اور معلومات نہ کی جائے"
"کوئی بھی اہل حدیث ہر سنی ہوئی بات کو آگے نہیں بڑھاتا بلکہ حسب استطاعت تحقیق و تفتیش کرتا ہے"
" ہاں عامر یونس بھائی نے اس ایک بات کو ضرور بغیر تحقیق کے آگے بڑھایا ہے"
عامر یونس صاحب نے اس بات کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھایا ہے تو وہ اس حدیث (" كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا ، أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ")کا مصداق کیوں نہیں ہیں؟؟
عامر یونس بھائی اس حدیث کا مصداق اس لئے نہیں ہیں کہ انکا بغیر تحقیق کے بات کو آگے بڑھانے کا عمل ایک مرتبہ کا ہے جبکہ حدیث میں ’’كُلِّ مَا سَمِعَ‘‘ کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ جھوٹا وہ ہے جو تمام یا ساری سنی سنائی باتوں کو بنا تحقیق آگے بڑھاتا ہے یعنی جو یہ عمل بار بار کرتا ہے وہ جھوٹا ہے۔

اگر آپ عامر یونس بھائی کو جھوٹا ثابت کرنا چاہتے ہیں تو یا تو یہ ثابت کیجئے کہ عامر یونس بھائی تمام یا ہر سنی سنائی بات کو بنا تحقیق آگے بڑھاتے ہیں یا پھر یہ ثابت کیجئے کہ حدیث کے مطابق صرف ایک مرتبہ بھی سنی سنائی بات کو آگے بڑھانے والا جھوٹا ہے۔

ثابت ہوا کہ یہ پوسٹ جھوٹی تھی اور اسکا لگانے والا بھی جھوٹا آدمی ہے
نہ تو یہ پوسٹ جھوٹی ہے اور نہ ہی اسکو لگانے والا جھوٹا آدمی ہے۔ ثبوت کے لئے دیکھئے: شراکت نمبر 85 اور 86
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میرے بھائیوں میں تو ایک عدنہ سا طالب علم ہو اگر میری کسی پوسٹ میں غلطی ہو جائے تو علماء سے گزارش ہے کہ وہ میری اصلاح کر دیں -

ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ جب بھی کوئی شخص میری سامنے صحیح حدیث پیش کریں ان شاء اللہ میں قبول کر لوں گا-
 
Top