شریعت اسلامی کے دو رکن ہیں ایک کو عقائد کہتے ہیں اور دوسرے کو اعمال کہتے ہیں۔ شریعیت میں عقائد کا دائرہ الگ ہے اور اعمال کا الگ ۔ وہ علم جو عقائد سے بحث کرتا ہے علم کلام کہلاتا ہے۔ جبکہ اعمال علم فقہ کے دائرہ کے معاملات ہیں۔
پیارے بھا ئی آپ کےموقف کےمطابق تو عقائداور اعمال دونوں متضاد ہیں لیکن جب شرعی نصوص کا گہرے فہم سےمطالعہ کیا جائے تو معلو م ہوتاہے کہ اعمال عقا ئد کی ترجمانی کرتے ہیں نہ کہ دونوں الگ الگ ہیں ۔
جیسے اللہ کےبارے میں آپ عقیدہ رکھو گے اسکے مطا بق آپ کی نماز میں خشوع او رخضوع ہوگا ۔
رہی بات ان دونو ں میں فرق کی تو وہ ایک نظری لحاظ سے ہے نہ کہ حقیقی اور ان دونو ں میں اصل عقائد ہیں اور اعمال ان کی فرع لیکن احناف محظ تعصب کی بنا پر کہتے ہیں اعمال میں تقلید کرتے ہیں نہ کہ عقائد میں جبکہ احناف عقائد میں ماتریدی کہلاتے ہیں ۔
پیارے بھا ئی آپ کےموقف کےمطابق تو عقائداور اعمال دونوں متضاد ہیں لیکن جب شرعی نصوص کا گہرے فہم سےمطالعہ کیا جائے تو معلو م ہوتاہے کہ اعمال عقا ئد کی ترجمانی کرتے ہیں نہ کہ دونوں الگ الگ ہیں ۔
جیسے اللہ کےبارے میں آپ عقیدہ رکھو گے اسکے مطا بق آپ کی نماز میں خشوع او رخضوع ہوگا ۔
رہی بات ان دونو ں میں فرق کی تو وہ ایک نظری لحاظ سے ہے نہ کہ حقیقی اور ان دونو ں میں اصل عقائد ہیں اور اعمال ان کی فرع لیکن احناف محظ تعصب کی بنا پر کہتے ہیں اعمال میں تقلید کرتے ہیں نہ کہ عقائد میں جبکہ احناف عقائد میں ماتریدی کہلاتے ہیں ۔