چونکہ آپ نے میرے ایک پرانے مراسلے کی طرف اشارہ کیا ہے لہذا جواب کے ساتھ حاضر ہوں ورنہ محض کٹ حجتی کی خاطر اپنا قیمتی وقت گنوانا مجھے پسند نہیں۔
انگریزی کا ایک بہت مشہور مقولہ ہے :
اس کو اردو دانشوران کچھ یوں لکھتے ہیں : اعلیٰ ذہن نظریات پر گفتگو کرتے ہیں ، اوسط - واقعات پر اور پست ذہن شخصیات پر !
اس مقولے کو ذہن میں رکھتے ہوئے ذرا ایک مرتبہ اپنے الفاظ (
نصرت فتح علی خبیث) اور امیر حمزہ صاحب کے الفاظ :
"پھٹکار تمہاری ایسی سوچ پر
لعنت تمہارے ایسے دماغ پر
تُف ہے تمہارے ایسے اندازِ فکر پر"
کا تقابل کر لیجیے گا !!
پھر
رفیق طاھر بھائی کے اس مراسلے پر بھی خوب غور فرمائیں :