اشماریہ بھائی! اس میں برا منانے کی کون سی بات ہے، اگر شاہد نذیر بھائی نشاندہی کریں تو مجرم اور اگر آپ کی کتابوں میں پائی جائیں تو دین کا مسئلہ:
فقہ حنفی اور دُبر میں وطی:
مولانا صاحب! دبر سے دلچسپی تو فقہ حنفی میں نظر آ رہی ہے جیسا کہ ان اقتباسات کو غور سے پڑھنے کے بعد آپ کو بھی نظر آئے گا۔
1 (ولو فعل هذا بعبده او امته او زوجته بنكاح صحيه او فاسد لا يحد اجماعا) خزانة الرواية باب حد الزنا: 446)
"اور اگر کوئی لونڈی یا غلام یا اپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے باجماع علماء احناف اس پر کوئی حد نہیں۔"
2 (ووطئها في الدبر علي المعتمد) (درمختار علي هامش الشامي: 2/530)
"یعنی حنفی مذہب کے معتمد علیہ قول کے مطابق رجعی طلاق دی ہوئی عورت کی دبر میں وطی کرنے سے رجوع ہو جائے گا۔"
اور صاحب شامہ اسی صفحے پر اس عبارت کی شرح میں لکھتا ہے کہ:
(لان عليه الفتوي كما في الفتح والبحر)
"ہم احناف کا فتویٰ بھی اسی قول پر ہے جیسا کہ فتح القدیراور البحر الرائق میں ہے۔"
3 (ابيع وطي حامل والجماع فيما دون الفرج) (خزانة الرواية فصل في العزل واسقاط الولد: 370)
"یعنی فرج کے علاوہ ہر جگہ عورت سے وطی کرنا مباح ہے۔"
نواب وحید الزمان نے تو باوجود حرمت کی تصریح کرنے کے صرف یہی کہا کہ "
اتيان في الحيض" کی حرمت کے برابر نہیں ہے تو آپ نے یکدم آسمان سر پر اٹھا لیا مگر یہاں خاموشی کیوں؟ اس لیے کہ فقاہت اور فقہاء کی یہ تحقیق ہے ، ہر جگہ کا مطلب نہ جانے کہاں تک پہنچے گا۔
اب یہ عبارت بھی ذرا دیکھنا:
4 (اذا دخل الرجل ذكره في فم امراته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه) (عالمگیری: 4/254، الباب الثلاثون من کتاب الکراھۃ)
"عورت کے منہ میں عضو مخصوص ڈالنا کسی فقیہ کے ہاں حرام نہیں ہے لیکن بعض کے نزدیک مکروہ اور بعض کے نزدیک مکروہ بھی نہیں۔" نعوذباللہ
بیوی کو معلوم نہیں کیا سمجھتے ہیں؟ عیش پرستی کی بھی حد ہوتی ہے بلکہ مزید لکھا ہے کہ دبر میں کرنا زنا نہیں ہے جیسا کہ فرمایا:
5 (انه ليس بزنا.... ولا هو في معني الزنا) (هدايه: 2/516)
6۔ حتیٰ کہ زنا کی تعریف آپ کے پاس تو اس طرح سے ہے کہ:
(في الكنز الزنا وطي في قبل خال عن ملك وشبهة) (خزانة الروايه باب حد الزنا: 445)
اور قاضی خان 4/820 کتاب الحدود میں ہے کہ:
(اما الزنا وهو ايلاج الذكر في قبل الاجنبية)
یعنی زنا عضو مخصوص سے کسی عورت (کی شرمگاہ) میں وطی کرنے کو کہتے ہیں لیکن دوسری جگہ تو زنا نہیں کہیں گے۔ اسی لیے تو آپ کے پاس وطی فی الدبر سے حرمت مصاہرہ بھی ثابت نہیں ہوتی۔ چنانچہ
7۔ عالمگیری: 2/283 میں ہے کہ:
(ولو نظر الي دبر المراة لا تثبت به حرمة المصاهرة كذا في فتاوي قاضي خان وكذا لو وطي في دبرها لا يثبت به الحرمة كذا في التبيين)
"عورت کی دبر دیکھنے یا اس میں وطی کرنے سے حرمت مصاہرت ثابت نہ ہو گی پھر اس کو رخصت ہے کہ جس بییو کی دبر میں وطی کرتا ہے چاہے اس کی ماں یا بہن یا لڑکی سے بھی شادی کر لے۔"
نیز لڑکی سے وطی کے متعلق پڑھیں:
8 ( ولو وطي امراة في دبرها اولاط بغلام لم يحد عند ابي حنيفة)
9۔ بلکہ خود اپنی دبر میں وطی کرنے کے متعلق درمختار کی عبارت ہم نے رسالہ التفصیل میں نقل کی ہے حتیٰ کہ بعض بزرگوں نے اس فعل کو جنت کی نعمتوں میں سے شمار کیا ہے۔
(الشامي: والدر: 3/240 باب الوطي الذي يوجب الحدود الذي لا يوجب الحد)
نیز خزانة الروایة باب حد الزنا: 447 قلمی نسخے میں ہے کہ:
(في عريضة اللطائف دريبان ولدان وغلمان في قوله تعاليٰ يوطف عليهم ولدان مخلدون وقوله تعاليٰ كانهم لؤلؤ مكنون)
پیغامبر فرمودہ غلمان وولدان یکے اس تو آں کو دکان کہ اہل بہشت را خدمت کند بعضے چوں مروارید سفید و بعضے چون مروارید لعل اندام خون رنگ وہر کہ آں را بید عاشق ایشاں گردد و گوشوارہ چوں در گوش زناں و دستوا نہ نیز ہم چناں واز بالا صورت مرد و از فردہم چوں زناں تا اگر مومناں را خاطر کشد مرادشاں حاصل گردد اکنون چوں از فرو دہم چوں زنند از بہریں ایں معنی تا اہل بہشت غیرت نہ کنند کہ درحرم مرد چہ کنند۔
10 (لا يكره بيع جارية ممن ياتيها في دبرها او بيع غلام من لوطي) (الشامي: 5/250)
"ایسے آدمی کو لونڈی یا غلام فروخت کرنا جو دبر میں وطی یا لواطت کرتا ہو تو اس تجارت میں کوئی کراہت نہیں ہے۔"
اب آپ بتائیں کہ دبر کے استعمال کے لیے حالات سازگار کون بنا رہا ہے؟
11۔ آپ کی عقائد والی کتاب میں ہے کہ:
(وفي استحلال الواطه بامراته لا يكفر علي الاصح) –شرح العقائد النسفيه: 168)
"بیوی کی دبر میں وطی کو حلال کہنا صحیح مذہب کے مطابق کفر نہیں ہے۔"
اب آپ ہی بتائیں کہ دبر کی قدروقیمت آپ کے پاس ہے یا کسی اور کے پاس؟
ہمارا مذہب تو یہ ہے کہ:
(لا تاتوا النساء في ادبارهن) مسند ابي يعلي الموصلي)
"عورت کے ساتھ دبر میں صحبت مت کرو۔"
(لاينظر الله يوم القيامه الي رجل اتي امراته في دبرها) (بيهقي)
"اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھیں گے جو اپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے گا۔"
(من اتي النساء في اعجازهن فقد كفر) (طبراني)
"جو شخص عورتوں کی دبر میں وطی کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔"
(أْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ ٱللَّـهُ ۚ إِنَّ ٱللَّـهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّٰبِينَ وَيُحِبُّ ٱلْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢٢٢﴾) (البقرة: 222)
"ان عورتوں کے پاس وہاں سے آؤ جہاں سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں آنے کا حکم دیا ہے۔"
(فَمَنِ ٱبْتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلْعَادُونَ ﴿٧﴾) (المومنون: 7)
"جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔"
مقالات راشدیہ از شیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ