• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الحاد

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالی کی ذات کے متعلق جو شکوک و شبہات ان ملحدین نے پھیلائے تھے، اس کی بنیاد چند سائنسی نظریات پر تھی۔ بیسویں صدی کی سائنسی تحقیقات جو خود ان ملحدین کے ہاتھوں ہوئیں، نے یہ بات واضح کردی کہ جن سائنسی نظریات پر انہوں نے اپنی عمارت تعمیر کی تھی، بالکل غلط ہیں۔ اس طرح ان کی وہ پوری عمارت اپنی بنیاد ہی سے منہدم ہوگئی جو انہوں نے تعمیر کی تھی۔ اس کی تفصیل ہم آگے بیان کر رہے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
سیاست
فکری اور نظریاتی میدان میں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ الحاد اسلام کے مقابلے میں ناکام رہا مگر عیسائیت کے مقابلے میں اسے جزوی فتح حاصل ہوئی البتہ سیاسی، معاشی، معاشرتی اور اخلاقی میدانوں میں الحاد کو مغربی اور مسلم دنیا میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ۔ سیاسی میدان میں الحاد کی سب سے بڑی کامیابی سیکولر ازم کا فروغ ہے۔ پوری مغربی دنیا اور مسلم دنیا کے بڑے حصے نے سیکولر ازم کو اختیار کرلیا۔ سیکولر ازم کا مطلب ہی یہ ہے کہ مذہب کو گرجے یا مسجد تک محدود کردیا جائے اور کاروبار زندگی کو خالصتاً انسانی عقل کی بنیاد پر چلایا جائے جس میں مذہبی تعلیمات کا کوئی حصہ نہ ہو۔
مغربی دنیا نے تو سیکولر ازم کو پوری طرح قبول کر لیا اور اب اس کی حیثیت ان کے ہاں ایک مسلمہ نظریے کی ہے۔ انہوں نے اپنے مذہب کو گرجے کے اندر محدود کرکے کاروبار حیات کو مکمل طور پر سیکولر کر لیا ہے۔ چونکہ اہل مغرب کے زیر اثر مسلمانوں کی اشرافیہ بھی الحاد کے اثرات کو قبول کرچکی تھی، اس لئے ان میں سے بھی بہت سے ممالک نے سیکولر ازم کو بطور نظام حکومت کے قبول کرلیا۔ بعض ممالک جیسے ترکی اور تیونس نے تو اسے کھلم کھلا اپنانے کا اعلان کیا لیکن مسلم ممالک کی اکثریت نے سیکولر ازم اور اسلام کا ایک ملغوبہ تیار کرنے کی کوشش کی جس میں بالعموم غالب عنصر سیکولر ازم کا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
الحاد کو فروغ جمہوریت کے نظریے سے بھی ہوا۔ اسلام میں بھی آزادی رائے اور شوریٰ کی بڑی اہمیت ہے، لیکن جمہوریت جن نظریاتی بنیادوں پر قائم ہے وہ خالصتاً ملحدانہ ہے۔ جمہوریت کی بنیاد حاکمیت جمہور کے نظریے پر قائم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر عوام کی اکثریت خدا کی مرضی کے خلاف فیصلہ دے دے تو ملک کا قانون بنا کر اس فیصلے کو نافذ کر دیا جائے۔ اس کی واضح مثال ہمیں اہل مغرب کے ہاں ملتی ہے جہاں اپنے دین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے انہوں نے فری سیکس، ہم جنس پرستی، شراب اور سود کو حلال کر لیا ہے۔ مسلمانوں کے ہاں اس کی مثال شاید ترکی ہی میں مل سکتی ہے۔
اسلام نظریاتی طور پر جمہوریت کے اقتدار اعلیٰ کے نظریے کا شدید مخالف ہے۔ اسلام کے مطابق حاکمیت اعلیٰ جمہور کا حق نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ اسلام کی نظر میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کا اقتدار اعلیٰ تسلیم کرنا شرک ہے۔ سب سے بڑا اقتدار (Sovereignty) صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا ہے۔ اس کے برعکس جہاں اللہ تعالیٰ نے کوئی ہدایت نہیں دی، وہاں علماء کی رائے اور مشورے سے فیصلہ کیا جانا چاہئے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ ہر معاملہ مشورے سے طے کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
معیشت
معیشت کے باب میں الحاد نے دنیا کو دو نظام دیے۔ ان میں سے ایک ایڈم سمتھ کا سرمایہ دارانہ نظام یا کیپیٹل ازم اور دوسرا کارل مارکس کی اشتراکیت یا کمیونزم۔ کیپیٹل ازم دراصل جاگیر دارانہ نظام (Feudalism) ہی کی ایک نئی شکل ہے جو عملی اعتبار سے جاگیر دارانہ نظام سے تھوڑا سا بہتر ہے۔ کیپیٹل ازم میں مارکیٹ کو مکمل طور پر آزاد چھوڑا جاتا ہے جس میں ہر شخص کو یہ آزادی ہوتی ہے کہ وہ دولت کے جتنے چاہے انبار لگا لے۔ جس شخص کو دولت کمانے کے لامحدود مواقع میسر ہوں وہ امیر سے امیر تر ہوتا جائے گا اور جسے یہ مواقع میسر نہ ہوں وہ غریب سے غریب تر ہوتا چلا جائے گا۔ حکومت اس سلسلے میں کوئی مداخلت نہیں کرتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جاگیر دارانہ نظام کی طرح اس نظام میں بھی سرمایہ دار، غریب کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر اس کا استحصال کرتا ہے۔ غریب اور امیر کی خلیج اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ ایک طرف تو گھی کے چراغ جلائے جاتے ہیں اور دوسری طرف کھانے کو دال بھی میسر نہیں ہوتی۔ ایک طرف تو ایک شخص ایک وقت کے کھانے پر ہزاروں روپے خرچ کر دیتا ہے اور دوسری طرف ایک شخص کو بھوکا سونا پڑتا ہے۔ ایک طرف تو علاج کے لئے امریکہ یا یورپ جانا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور دوسری طرف ڈسپرین خریدنے کی رقم بھی نہیں ہوتی۔ ایک طرف بچوں کو تعلیم کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی یونیورسٹیوں کے دروازے کھلے ہوتے ہیں اور دوسری طرف بچوں کو سرکاری سکول میں تعلیم حاصل دلوانے کے لئے بھی ماں باپ کو فاقے کرنا پڑتے ہیں۔ ایک طرف محض ایک لباس سلوانے پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں اور دوسری طرف استعمال شدہ کپڑے خریدنے کے لئے بھی پیٹ کاٹنا پڑتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
سرمایہ دارانہ نظام کے اس تفاوت کی مکمل ذمہ داری الحاد پر ہی نہیں ڈالی جاسکتی کیونکہ اس کا پیشرو نظام فیوڈل ازم ، جو کہ اس سے بھی زیادہ استحصالی نظام ہے، اس دور میں ارتقاء پذیر ہوا جب مغربی دنیا میں عیسائی علماء اور مسلم دنیا میں مسلم علماء طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ عیسائی تھیو کریسی اور مسلم علماء نے جاگیر دارانہ نظام کے ظلم وستم اور استحصال کے خلاف کبھی موثر جدوجہد نہیں کی بلکہ اپنے ادیان کی تعلیمات کے برعکس وہ اس کے سرپرست بنے رہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اٹھارہویں صدی کے صنعتی انقلاب کے بعد فیوڈل ازم کی کوکھ سے کیپیٹل ازم نے جنم لیا جو کہ امیر کے ہاتھوں غریب کے استحصال کا ایک نیا نظام تھا لیکن اس کا استحصالی پہلو فیوڈل ازم کی نسبت کم تھا کیونکہ وہاں تو بہتر مستقبل کی تلاش میں غریب کسی اور جگہ جا بھی نہیں سکتا۔چونکہ اہل مغرب اور اہل اسلام اپنے دین کی تعلیمات سے خاصے دور ہو چکے تھے، اس لئے یہ نظام اپنے پورے استحصالی رنگ میں پنپتا رہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
یورپ میں کارل مارکس نے کیپیٹل ازم کے استحصال کے خلاف ایک عظیم تحریک شروع کی جس میں اس نظام کی معاشی ناہمواریوں پر زبردست تنقید کی گئی۔ مارکس اور ان کے ساتھی فریڈرک اینجلز، جو بہت بڑے ملحد فلسفی تھے، نے پوری تاریخ کی ایک نئی توجیہ (Interpretation) کر ڈالی جس میں انہوں نے معاش ہی کو انسانی زندگی اور انسانی تاریخ کا محور و مرکز قرار دیا۔ان کے نزدیک تاریخ کی تمام جنگیں، تمام مذاہب اور تمام سیاسی نظام معاشیات ہی کی پیداوار تھے۔انہوں نے خدا، نبوت اور آخرت کے عقائد کا انکار کرتے ہوئے دنیا کو ایک نیا نظام پیش کیاجسے تاریخ میں کمیونزم کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔ کمیونزم کا نظام خالصتاً الحادی نظام تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

کمیونسٹ نظام انفرادی ملکیت کی مکمل نفی کرتا ہے اور تمام ذرائع پیداوار جن میں زراعت، صنعت، کان کنی اور تجارت شامل ہے کو مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں دے دیتا ہے۔ پوری قوم ہر معاملے میں حکومت کے فیصلوں پر عمل کرتی ہے جو کہ کمیونسٹ پارٹی کے لیڈروں پر مشتمل ہوتی ہے۔کمیونسٹ جدوجہد پوری دنیا میں پھیل گئی ۔ اسے سب سے پہلے کامیابی روس میں ہوئی جہاں لینن کی قیادت میں1917 میں کمیونسٹ انقلاب برپا ہوا اور دنیا کی پہلی کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی۔ دوسرا بڑا ملک، جس نے کمیونزم کو قبول کیا، چین تھا۔ باقی ممالک نے کمیونزم کی تبدیل شدہ صورتوں کو اختیار کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
کمیونزم کی سب سے بڑی خامی یہ تھی کہ اس میں فرد کے لئے کوئی محرک (Incentive) نہیں ہوتا جس سے وہ اپنے ادارے کے لئے اپنی خدمات کو اعلیٰ ترین انداز میں پیش کرسکے اور اس کے لئے زیادہ سے زیادہ محنت کرسکے۔ اس کے بر عکس کیپیٹل ازم میں ہر شخص اپنے کاروبار کو زیادہ سے زیادہ ترقی دینے اور اس سے زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کے لئے دن رات محنت کرتا ہے اور اپنی اعلیٰ ترین صلاحیتیں استعمال کرتا ہے۔ کمیونزم کی دوسری بڑی خامی یہ تھی کہ پورے نظام کو جبر کی بنیادوں پر قائم کیا گیا اور شخصی آزادی بالکل ہی ختم ہو کر رہ گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سوویت یونین کی معیشت کمزور ہوتی گئی اور بالآخر 1990 میں یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔ اس کے بعد اسے کیپیٹل ازم ہی کو اپنانا پڑا۔ دوسری طرف چین کی معیشت کا حال بھی پتلا تھا۔ چین نے اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کمیونزم کو خیر باد کہہ دیا اور تدریجاً اپنی مارکیٹ کو اوپن کرکے کیپیٹل ازم کو قبول کرلیا۔ چین کی موجودہ ترقی کیپیٹل ازم ہی کی مرہون منت ہے۔
 
Top