• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

القاعدہ نے داعش کو ناجائز قرار دے دیا

شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


فورمز پر میری آراء کا مقصد يہ ہرگز نہيں ہے کہ ميں يہوديوں يا عيسائيوں کا دفاع کر رہا ہوں اور یقينی طور پر میں اسلام اور مسلمانوں پر نقطہ چينی تو ہرگز نہيں کر رہا۔ ميں صرف وضاحت اور امريکی حکومت کا موقف ان عناصر کے حوالے سے آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں جو پاکستان کے مسلمانوں کو بالخصوص اور دنيا بھر میں عام شہريوں کو بالعموم نشانہ بنا کر انھيں قتل کر رہے ہیں۔

آج اگر پاکستان کے مسلمان جمعہ کی نماز کی ادائيگی جيسے اہم مذہبی فريضے کو انجام دينے کے ليے مساجد ميں جاتے ہوۓ فکر محسوس کرتے ہيں تو اس کا ذمہ دار امريکہ نہيں ہے۔ ملک کے طول و عرض ميں سينکڑوں کی تعداد ميں خودکش حملوں، بم دھماکوں اور پاکستانی عورتوں، مردوں اور بچوں کے بے رحم قتل کا ذمہ دار امريکہ نہيں ہے۔ اور يقينی طور پر امريکہ مذہب کے حوالے سے پائ جانے والی عدم روادری کی سوچ، برداشت کے فقدان اور اس جنونی مذہبی رجحان کا ذمہ دار بھی نہيں ہے جس نے سياسی قائدين، مذہبی سکالرز اور معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشا۔

جيو ٹی وی کے پروگرام جرگہ میں صحافی سلیم سافی نے ايک دہشت گرد سے گفتگو کی، جس کے دوران اس نے شير خوار بچوں کے قتل کو بھی جائز قرار ديا۔



وہ اپنے جرائم کی يہ توجيہہ پيش کر رہا ہے کہ اس کے مذہبی رہنما نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ درست راستے پر ہے۔

آپ نے پاکستان ميں تمام تر مصائب کا ذمہ دار امريکہ کو قرار ديا ہے اور يہ بے بنياد دعوی بھی کيا ہے کہ امريکہ کی لڑائ مسلمانوں کے خلاف ہے، باوجود اس کے کہ امريکی حکومت نے بارہا يہ واضح کيا ہے کہ ہماری مشترکہ عالمی کاوشيں دہشت گردی کے سدباب کے ليے ہيں ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم اسلام کے خلاف برسرپيکار ہیں۔ يہی وجہ ہے کہ سعودی عرب، پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں سميت بے شمار اسلامی ممالک ہميں مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

ميں نے جس ويڈيو کا لنک ديا ہے اس ميں گرفتار ہونے والے خودکش حملہ آور کے خيالات سے يہ بالکل عياں ہے کہ يہ دہشت گرد ہی ہیں جو مذہب کو استعمال کر رہے ہيں اور اپنے جرائم کی پردہ پوشی کے لیے اسے غیر مسلموں کے خلاف کسی مقدس مذہبی جدوجہد سے تعبیر کر رہے ہيں۔

ليکن ان کی "مقدس جدوجہد" کی قلعی سب پر کھل چکی ہے، جيسا کہ اس خودکش حملہ آور کے اپنے بيان ميں اعتراف کيا گيا کہ وہ معصوم بچوں اور اپنے اہل وعيال کو بھی قتل کرنے سے گريز نہيں کرتے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
میاں فواد جی
معدوم
پر تو بات تب ہوگی.جبایجاد کیندہکو بهی شامل کرو گئے۔
جب کہ آپکی ساری بحث تو معدوم پر ہے.اور ایجادکیندہ آپکے نزدیکمقدس گائے ہے۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
کہ معصوم لوگوں کو تو قتل اور خود کش دھماکے میں مارے
بلک واٹر
۔اورآپ ایک کافر کے خلاف دوسرے کافر کی آراء کو پیش کررہے ہو.آپ نے تو خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماردی۔
یہ لو پھر خود کش اور قتل غارت گری کرنے والے بارے میں آپ کے لیے جو دلیل ہیں. انکا موقف:

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/متحدہ-قومی-موومنٹ-اور-بلیک-واٹر-کی-کراچی-کی-تباہی-میں-کردار-لندن-پوسٹ.28109/

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
کچھ ہماری بهی سن لو:
غور سے سنو اور سمجھو! اگر تم ہماری مملکت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں ، ہماری دعوت کو جھٹلاتے ہو اور ہماری خلافت کا مذاق اڑاتے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر اس مضحکہ خيز دعوے ميں سچائ ہوتی تو پھر تو امريکی حکومت کے اسلامی دنيا ميں کسی کے بھی ساتھ سفارتی تعلقات نہيں ہونے چاہيے تھے۔ امريکی حکومت دنيا بھر کے ممالک ميں اسلامی کے سياسی تشخص کے خاتمے کے مشن پر نہيں ہے۔ اس ضمن میں آپ کو سعودی عرب کی مثال دوں گا جہاں قانونی سازی کے عمل ميں وسيع بنيادوں پر اسلامی قوانين کا اطلاق کيا جاتا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ بہت سے قوانين اور روايات سے متفق نہيں ليکن اس کے باوجود سعودی عرب کے عوام اور ان کی حکومت سے امريکہ کے ديرينيہ تعلقات ہيں جو کئ دہائيوں پر محيط ہيں۔

اس وقت دنيا ميں قريب 50 سے زائد اسلامک ممالک ہيں اور ان ميں سے زيادہ تر ممالک سے امريکہ کے باہم احترام کے اصولوں کی بنياد پر دوستانہ تعلقات ہيں۔

يہ سوچ امريکی معاشرے کے بارے ميں سطحی اور محدود سمجھ کی آئينہ دار ہے اور ان اصول اور ضوابط سے آپ کی ناآگہی بھی ظاہر ہوتی ہے جن کی بنياد پر امريکی حکومت اپنی پاليسی مرتب کرتی ہے اور اہم فيصلے کرتی ہے۔

جس کسی کو بھی امريکی معاشرے ميں رہنے اور يہاں کے طرز زندگی کو سمجھنے کا تجربہ ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ امريکی معاشرہ کسی مخصوص مذہب، کميونٹی يا نسل سے محبت يا نفرت کی ترغيب کی بنياد پر قائم نہيں کيا گيا۔ امريکی آئين کی بنيادی اساس اور اصول يہ غير متزلزل يقين ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کے ليے برداشت کے جذبے کو فروغ ديا جانا چاہيے اور مذہبی وابستگی سے قطع نظر ہر شخص کو مساوی حقوق حاصل ہيں۔

کچھ راۓ دہندگان کے ليے يہ سہل ہے کہ وہ جانب داری پر مبنی غلط تاثر کی بنياد پر کہانياں تخليق کريں اور اپنی يکطرفہ سوچ کا اظہار کريں۔ ليکن حقيقت يہ ہے کہ اعداد وشمار کی روشنی ميں يہ واضح ہے کہ امريکہ ميں مسلمان اور مذہب اسلام کسی بھی لحاظ سے زير عتاب نہيں ہيں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ نہ ہی اپنی جغرافيائ حدود ميں اضافے کا خواہ ہے اور نہ ہی کسی قوم، مذہب يا گروہ کو ختم کرنے کے درپے ہے اور اس کا ثبوت يہ ہے امريکی آئين کے مطابق امريکی شہريوں بشمول مسلمنوں کو بغير کسی تفريق کے اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ دنيا ميں کتنے ممالک ايسے ہيں جو يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ وہاں پر ہر قوم اور مذہب کے لوگوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔ جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ کسی ايک قوم کے خلاف ہے يا پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ واضح رہے کہ بليک واٹر نہ تو امريکی حکومت کا حصہ ہے اور نہ ہی امريکی فوج سے اس کا کوئ تعلق ہے۔ يہ سيکورٹی سے وابستہ ايک نجی کمپنی ہے جس کی خدمات کوئ بھی حکومت يا نجی کمپنی حفاظت کے زمرے ميں لے سکتی ہے۔ اس تناظر ميں اس کمپنی کے اندر کس قسم کا کلچر موجود ہے يا اس کے ملازمين کس قسم کے خيالات رکھتے ہیں، وہ کسی بھی صورت ميں امريکی حکومت کی سرکاری پاليسی يا نقطہ نظر کی ترجمانی نہيں کرتے۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا کہ يہ ذمہ داری کلی طور پر پاکستانی حکومت کی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شہری کو ضروری تفتيشی مراحل سے گزارے۔ پاکستان ايک خودمختار ملک ہے جو اس بات کا مکمل اختيار رکھتا ہے کہ کسی بھی غير ملکی شخص کا ويزہ منظور يا مسترد کرے۔ اس کام کی تکميل کے ليے درجنوں کی تعداد ميں حکومتی ادارے اور اہلکار موجود ہيں۔

ميں آپ کو اپنے ذاتی تجربے کی روشنی ميں يہ بتا سکتا ہوں کہ پاکستان کی بے شمار ايجينسياں پاکستان کے اندر موجود ہر غير ملکی کی نقل وحرکت پر نظر رکھتی ہيں۔ يہاں تک کہ ہوٹلز، موٹلز اور گيسٹ ہاؤس بھی اس بات کے پابند ہيں کہ وہ رہائش پذير غير ملکيوں کے کوائف حکومتی اہلکاروں کو مہيا کريں۔ اسی طرح ائرپورٹس پر غير ملکيوں کے کوائف کے حوالے سے سيکورٹی کے انتظامات سے سب واقف ہيں۔

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں کام کرنے والا ہر شخص رائج عالمی قوانين اور قواعد وضوابط کے عين مطابق کام کر رہا ہے اور اس ضمن ميں امريکی سفارت خانے کو حکومت پاکستان کی مکمل منظوری اور تعاون بھی حاصل ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بليک واٹر ايک نجی سيکورٹی ايجنسی ہے۔ کوئ بھی کارپوريٹ يا نجی ادارہ اس ايجنسی کی خدمات حاصل کر سکتا ہے۔ اس تناظر ميں يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں ہے کہ وہ اس ايجنسی کے ملازمين کی پاکستان ميں موجودگی کی وضاحت يا توجيہہ پيش کرے۔

پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔
فواد بهائی جان اگر اس کی ذمہ دار امريکی گورنمنٹ نہیں تو پهر کون ہے.ہم مانتے ہیں کہ پرائیوٹ آرمی کے طور استعمال ہونے والی امریکی سیکورٹی ایجنسی بلیک واٹر جس کا نام تبدیلی کرکے اب XE(زی)رکھ دیا گیا ہے ، 1997ئ میں قائم کی گئی ۔ یہ امریکی فورس بلیک واٹر امریکی فوج کے بدمعاش ،بھگوڑے ،سزایافتہ فوجیوں کا ایک آزاد گروہ ہے ۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی پرائیوٹ فوج ہے جس کے پاس ایک لاکھ سے زائد سیکورٹی گارڈز ہیں ،جسے امریکی حکومت دنیا کے کسی ممالک میں اپنے سفارت کاروں کی حفاظت اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف شہریوں کی حفاظت کے لئے استعمال کرتی ہے۔ اس پرائیوٹ فوج کو امریکی انٹلیجنس ایجنسی C.I.A.کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے ۔اس سیکورٹی ایجنسی کے مالکان
"ایرک"
اور"ایل کلارک"ہیں.
یہ دونوں شخص عیسائی مذہب کے ماننے والے ہیں اور موجودہ امریکی صدر باراک اوبامہ کے قریبی دوست او رساتھی ہیں ۔ بلیک واٹر نام سے موسوم یہ غیر سرکاری فوج نائین الیون سے چند سال قبل قائم کی گئی ۔اس پرائیوٹ فوج کے اہم عہدیداروں میں امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہاں بھی شامل ہیں ۔
بلیک واٹر کا ٹریننگ سنٹر امریکہ کے ایک مشہور
"شہر نارتھ کیرولائنا"
میں ساٹھ ہزار ایکٹر زمین پر پھیلاہواہے ۔ اس ٹریننگ سنٹر میں دیگر سہولیات کے علاوہ ایک مصنوعی دریا بھی بنایا گیا ہے ۔ ایک لاکھ سے زائد افرادی قوت کے علاوہ اس کمپنی بلیک واٹر کے پاس بیس لڑاکا طیارے اورمتعدد ہیلی کاپٹر بھی ہیں ۔ یہ سیکورٹی کمپنی سالانہ ساٹھ ہزار فوجیوں کی تربیت کرتی ہے، جن میں امریکہ کے مختلف ایجنسیوں اور فورسز سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ اس کے اپنے گارڈ بھی شامل ہیں۔ کمپنی کو زیادہ تر کنٹریکٹ گورنمنٹ سے ملتے ہیں ۔ان کنٹریکٹوں سے یہ کمپنی اپنی ضروریات کا 90فیصد رقم حاصل کرتی ہے۔یہ کمپنی بلیک واٹر لامحدود اختیارات کی حامل سیکورٹی ایجنسی ہے اور جہاں اور جس ملک میں اس کمپنی کے کارندے کوئی مشن انجام دیتے ہیں ، ان پر وہاں کا ملکی قانونی نافذ نہیں ہوتاہے ۔ یہ جب اور جہاں چاہیں کسی کو بھی ہلاک کرسکتے ہیں ۔ اگر اس کمپنی کے کارندے کوئی غیر قانونی کام انجام دینا چاہے ،انہیں روکنے والا یا ٹوکنے والا کوئی نہیں ہے۔
فواد جی آپکی مقدس گائے امریکہ کی بنائی ہوئی بلک واٹر کے چند کارنامے:
30مئی 2007ئ کو اس کمپنی کے گارڈ نے ایک عراقی شہری کو صرف اس لئے گولی ماردی کیونکہ اس شہری کی گاڑی امریکی حکام کے قافلے کے قریب سے گذر رہی تھی ۔
16دسمبر 2007ئ میں اس کمپنی کے گارڈ نے بیس عراقیوں پر بلا کسی اشتعال کے گولیاں چلائیں کہ 11افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔اس واقعہ کے بعد امریکی حکام نے امریکی آرڈر پاس کیا جس کے تحت بلیک واٹر کے کسی بھی گارڈ پر عراقی قانون کا اطلاق نہیں ہوگا چاہے بلک وارٹر کے کارندے کوئی غیر قانونی کام بھی انجام دیں گے ۔
غور کرنے والی بات ہے فواد جی :
کہ دْنیا میں خود کو جمہو ریت کا نام نہاد ٹھیکیدار کہلانے والا کس طرح قانون اور اخلاق کی دھجیاں اْڑا رہاہے ؟بلیک واٹر عراق، افغانستان ، جاپان ، آزر بائیجان ، پاکستان کے علاوہ کچھ اور ممالک میں بھی سرگرم عمل ہے ۔

اب بتاؤ کہ جس کو کنڑول امریکہ سے کیا جاتا ہے؟
جس کے موجد امریکی شہری اور عہدے داران ہوں؟

جس کا ٹریننگ سنٹر امریکہ میں ہے؟
جس کا حجم امریکی پیسوں سے بڑا ہو؟

اب بتاؤ کہ اس کی توجہیہ پهر
"فرعون"
آکر کرے گا.
اب بتاؤ کہ آپکے بقول دہشت گرد جن کا مطالبہ بار بار پاکستان سے کیا جارہا ہے.کیا وہ پاکستان کی پیداوار ہیں.کیا اسکی ذمہ پاکستان گورنمنٹ ہے.جس پر امريکہ بار بار پریشر ڈال رہا ہے.
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
پاکستان ميں رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار حکومت پاکستان اور متعلقہ پاکستانی محکمے اور ايجينسياں ہیں۔
آپ کی بات کو تو اس تناظر میں دیکهنا بهی صحیح ہوگا کہ؟
امریکہ اور یورپ میں رہنے اور کام کرنے یا کاروائی کی غرض سے جانے والے ہر غیر ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار امريکہ اور یورپ کی حکومتیں ہیں اور اگرفرانس پر حملے ہوں یا امریکہ پر اس کی ذمہ دار فرانسیسی اور امریکی حکومت اور متعلقہ فرانسیسی اور امریکی محکمے اور ایجنسیاں ہیں.
کیونکہ جس طرح بلک واٹر کا تعلق امریکہ سے ہے. اسطرح مجاہدین کا تعلق بهی القاعدہ، دولت اسلامیہ اور لشکر طیبہ سے ہو سکتا ہے.اگر بلک واٹر کے غنڈے کسی بھی ملک میں کاروائی کرسکتے ہیں تو.یہ مجاہدین کاروائی کریں تو تکلیف نہیں ہونی چاہیے.
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو میں يہ بات پورے وثوق اور يقين کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔
بهائی جان آپکے وثوق کی ہمیں ضرورت بهی نہیں. اور نہ ہی آپ قابل حجت ہیں.آپ پہلے ان الزامات کا رد پیش کریں.پهر ہم آپ کے قابل وثوق ہونے کے بارے سوچیں گئے.
مغربی خبررساں ایجنسی D.P.A.نے اپنی 27جولائی 2007ئ کی ایک اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی بدنام زمانہ سیکورٹی ایجنسی بلک واٹر یا XEپاکستان کے اہم ترین شہر پشاور میں موجود ہے اور پشاور شہر علاقہ یونیورسٹی ٹاون اس سیکورٹی ایجنسی کا میدان عمل ہے ۔ یاد رہے کہ پشاور میں یونیورسٹی ٹاون علاقہ کسی زمانے میں انتہائی پْرسکون اور پاش ایریا کہلاتھا ۔ افغانستان میں مرحوم یو ایس ایس آر یا سویت یونین یلغار کے خلاف لڑائی جانے والی لڑائی میں یہ علاقہ افغان جہاد کے لئے امدادی اداروں کا مرکز بنارہا۔ یہاں یورپ، امریکہ ، کینیڈا ، آسٹریلیا کی امدادی تنظیمیں اپنا کام انجام دینے کی آڑ میں عیسائیت کی تبلیغ واشاعت کا کام بھی انجام دے رہی تھیں ۔ دوسری جانب بڑی بڑی عالمی انٹلیجنس ادارے اور ایجنسیاں امدادی تنظیموں کی ا?ڑ میں افغانستان کے اندر تک جاسوسی کرنے جاتے تھے ۔
سیاہ رنگ کی آرمڈ گاڑیوں میں سوار سیاہ چشمے لگائے اور جدید رائفلوں سے لیس بلیک واٹر کے اہلکار اورامریکی پرائیوٹ فوج دنیا کے واحد سپر پاور کے یہ سپوت اپنی بربریت ،بچوں کے ساتھ غیر فطری فعل ،اسلحے کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے خاصے مشہورہیں ۔یونیورسٹی ٹاون پشاور کے ایک مقامی انجینئر امتیاز گل کاکہناہے کہ اس بدنام زمانہ تنظیم XEکے ارکان کہیں بھی کسی بھی گلی میں کھڑے ہوکرگذرنے والے شہریوں کو ہراساں کرتے ہیں ۔ گن پوائنٹ پر لوگوں کو ہاتھ کھڑے کروادیتے ہیں ۔ اس طرح کی کارروائیاں آج کل دنیا کے نام نہاد معاشروں میں عام ہورہی ہیں ۔ بلیک واٹر پر انسانی حقوق کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کے الزامات عائدہوتے ہیں ۔ سیکورٹی فراہم کرنے کی آڑ میں یہ تنظیم مختلف ممالک میں کورا?پریشن بھی کرتی ہے ۔ امریکی مفادات کاتحفظ کرنا ،امریکی مخالفین کو زیر کرنا ، ان پر نظر گذر رکھنا دنیا میں لیڈراں اور زعمائ کی وفاداریاں خریدنا بلیک واٹر کا اہم کام ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ عراق کے بعد پاکستان میں بلیک واٹر کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اگرچہ پاکستانی حکام پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی سے انکار کرتے ہیں تاہم عام لوگوں کا کہناہے کہ 2007ئ سے بلیک واٹر کی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہاہے ۔لاہور میں پیش آئے ریمنڈڈیوس کاواقعہ اس کا بین ثبوت ہے ۔ایک روسی ٹی وی چینل آرٹی ٹی نے امریکی نجی سیکورٹی کمپنی بلیک واٹر کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے Increase of Security firms in Pakistan کے عنوان سے ایک پروگرام نشر کیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ بلیک واٹر (XE)کی پانچ سو بکتر بند گاڑیاں کراچی بندرگاہ پر اْتاری گئیں۔ یہ تعداد ایک ڈویڑن فوج کے لئے کافی ہے۔ یہ خطے میں بڑھتے ہوئے امریکی عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ افغانستان کو امریکہ نے اپنی کثیر المقاصد فوجی اڈے میں تبدیل کرکے رکھ دیاہے۔ ایک معروف امریکی صحافی Jeremy Scabill نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں مختلف مقامات پر ہونے والے ڈرون حملے بلیک واٹر کی نگرانی میں کئے جاتے ہیں ۔پانچ سو پائونڈ وزنی لیزر گائڈڈ بم اور ہیلو فائر میزائل بھی بلیک واٹر کے ماہرین ہی اسمبل کرکے ان ڈرون طیاروں میں فٹ کرتے ہیں ۔ اہداف کا تعین بھی بلیک واٹر کے ہی ذمہ ہے ۔ معروف امریکی روزنامہ ''نیو یارک ٹائمز'' کے 19?اگست 2009ئ کے شمارے میں مارک مازنٹی نے بلیک واٹر کے ذریعے پاکستان او رافغانستان میں قتل وغارت گری کے ایک خفیہ معاہدے کی خبر جارہی کی ہے ۔ اس معاہدے کو The Top Secret Programme to Local and Assissinat Operation of ALـQaeda کا نام دیا گیا ہے ۔یہ جو آئے دن پاکستان اور افغانستان میں عام شہری مارے جاتے ہیں یہ اسی پروگرام کی ایک کڑی ہے ۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
مغربی خبررساں ایجنسی D.P.A.نے اپنی 27جولائی 2007ئ کی ایک اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی بدنام زمانہ سیکورٹی ایجنسی بلک واٹر یا XEپاکستان کے اہم ترین شہر پشاور میں موجود ہے اور پشاور شہر علاقہ یونیورسٹی ٹاون اس سیکورٹی ایجنسی کا میدان عمل ہے ۔ یاد رہے کہ پشاور میں یونیورسٹی ٹاون علاقہ کسی زمانے میں انتہائی پْرسکون اور پاش ایریا کہلاتھا ۔ افغانستان میں مرحوم یو ایس ایس آر یا سویت یونین یلغار کے خلاف لڑائی جانے والی لڑائی میں یہ علاقہ افغان جہاد کے لئے امدادی اداروں کا مرکز بنارہا۔ یہاں یورپ، امریکہ ، کینیڈا ، آسٹریلیا کی امدادی تنظیمیں اپنا کام انجام دینے کی آڑ میں عیسائیت کی تبلیغ واشاعت کا کام بھی انجام دے رہی تھیں ۔ دوسری جانب بڑی بڑی عالمی انٹلیجنس ادارے اور ایجنسیاں امدادی تنظیموں کی ا?ڑ میں افغانستان کے اندر تک جاسوسی کرنے جاتے تھے ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ بليک واٹر نہ تو امريکی حکومت کا حصہ ہے اور نہ ہی امريکی فوج سے اس کا کوئ تعلق ہے۔ يہ سيکورٹی سے وابستہ ايک نجی کمپنی ہے جس کی خدمات کوئ بھی حکومت يا نجی کمپنی حفاظت کے زمرے ميں لے سکتی ہے۔ اس تناظر ميں اس کمپنی کی پاليسيوں،اندرونی کارپوريٹ کلچر يا اس کے ملازمين کے خيالات اور افکار کسی بھی صورت ميں امريکی حکومت کی پاليسيوں کی ترجمانی نہيں کرتے۔

امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا پاکستان ميں بليک واٹر کے ساتھ کوئ معاہدہ نہيں ہے۔اس ميں کوئ شک نہيں کہ پاکستانی ميڈيا پر کچھ افراد "امريکيوں کی اسلام آباد میں پراسرار سرگرميوں" کے حوالے سے جاری بے بنياد کہانيوں کے خبط ميں مبتلا ہيں۔ باوجود اس کے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ، اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کے ترجمان اور خود امريکی سفير نے بھی متعدد بار سرکاری سطح پر وضاحت پيش کر دی ہے، قياس اور تاثر پر مبنی کہانيوں کی مسلسل تشہير کی جا رہی ہے۔ سابق وزير اعظم پاکستان نے بھی يہی کہا تھا کہ بليک واٹر پاکستان کے اندر کام نہيں کر رہی۔ يہ حکومت پاکستان کی جانب سے واضح بيان ہے جسے تسليم کيا جانا چاہيے کيونکہ يہ بے سروپا کہانيوں اور بغير ثبوت اور شواہد کے لگاۓ جانے والے الزامات کے مقابلے ميں زيادہ محترم ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
آپ کی بات کو تو اس تناظر میں دیکهنا بهی صحیح ہوگا کہ؟
امریکہ اور یورپ میں رہنے اور کام کرنے یا کاروائی کی غرض سے جانے والے ہر غیر ملکی کو ويزے کے اجراء کی ذمہ دار امريکہ اور یورپ کی حکومتیں ہیں اور اگرفرانس پر حملے ہوں یا امریکہ پر اس کی ذمہ دار فرانسیسی اور امریکی حکومت اور متعلقہ فرانسیسی اور امریکی محکمے اور ایجنسیاں ہیں.
کیونکہ جس طرح بلک واٹر کا تعلق امریکہ سے ہے. اسطرح مجاہدین کا تعلق بهی القاعدہ، دولت اسلامیہ اور لشکر طیبہ سے ہو سکتا ہے.اگر بلک واٹر کے غنڈے کسی بھی ملک میں کاروائی کرسکتے ہیں تو.یہ مجاہدین کاروائی کریں تو تکلیف نہیں ہونی چاہیے.


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ايشو کے حوالے سے ميں نے پہلے بھی واضح کيا تھا کہ کسی بھی ملزم يا دہشت گرد کے خلاف چارج شيٹ اور تفتيشی عمل کا اس کی شہريت اور مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ امريکی حکومت کی توجہ اور تمام تر کوششوں کا مرکز ان افراد کی گرفتاری اور دہشت گردی کے ان اڈوں کا قلع قمع کرنا ہے جہاں اس سوچ کی ترويج وتشہير کی جاتی ہے کہ دانستہ بے گناہ افراد کی ہلاکت جائز ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکہ کو مطلوب القائدہ کے اہم ترين ليڈر ايک امريکی شہری ايڈم پرلمين رہے ہيں جو "عزام دا امريکن" کے نام سے بھی جانے جاتے ہيں۔ يہ ايک طے شدہ حقيقت ہے کہ وہ افغانستان ميں القائدہ تنظيم کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ امريکی حکومت ان کی امريکی شہريت سے قطع نظر ان کی گرفتاری اور ان کو قانون کے کٹہرے ميں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔

اس ضمن ميں پاکستان ميں گرفتار ہونے والے 5 امريکی شہريوں کا بھی حوالہ ديا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے بھی امريکی حکومت پاکستان کے تفتيشی اداروں اور عہديداروں کو ہر ممکن تعاون اور سپورٹ فراہم کر رہی ہے۔ امريکی حکومت کی پاليسی بالکل واضح ہے۔ ہر وہ شخص جس کے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ تعلقات ہيں، انھيں انصاف کے کٹہرے ميں لايا جانا چاہيے۔ جب کسی کے اوپر جرم ثابت ہو جاۓ تو پھر اس کی شہريت، مذہبی وابستگی اور سياسی نظريات کا اس کے جرائم اور اس کی سزا سے کوئ تعلق نہيں رہ جاتا۔

يہ درست ہے کہ 911 کے واقعات ميں ملوث افراد افغان شہری نہيں تھے۔ ليکن يہ بھی ايک ناقابل ترديد حقيقت ہے کہ جن افراد نے دہشت گردی کے اس واقعے ميں حصہ ليا تھا ان کی تربيت افغانستان ميں موجود القائدہ کے ٹرينيگ کيمپس ميں کی گئ تھی۔ افغانستان کے خلاف فوجی کاروائ کا فيصلہ اسی وقت کيا گيا تھا جب اس وقت کی طالبان حکومت نے ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائ کرنے سے انکار کر ديا تھا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Top