محمد جریر
رکن
- شمولیت
- نومبر 03، 2015
- پیغامات
- 103
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 37
یہ آپ کا سفید جھوٹ ہے.کیونکہ امریکی حکومت کئی بار پاکستان کو" حقانی نیٹ ورک"کی کاروائيوں کی وجہ سے موردالزام ٹهہرا چکی ہے.اور "سوزان رایس" کا بیان آن دی ریکارڈ ہے.کہ پاکستان کو امداد تب دی جائے گی جب وہ"حقانی نیٹ ورک"کے خلاف کارروائی کا یقین دلائے گا.اور جہاں تک قربانیوں کو قبول کرنے کا مسئلہ ہے تو یہ صرف آپکے مفاد کی بات ہے.نہ کہ قربانیوں کی؟ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ہم نے حکومت پاکستان کو نا تو کبھی مورد الزام ٹھہرايا ہے اور نا ہی طالبان کے مختلف گروہوں اور دہشت گرد تنظيموں کی جانب سے دہشت گرد کاروائيوں کے ليے ذمہ دار سمجھا ہے۔ بلکہ ہم نے تو حکومت پاکستان، عوام اور افواج کی بے مثال قربانيوں کو ہميشہ تسليم بھی کيا ہے اور انھيں اجاگر بھی کيا ہے جو روزانہ کی بنياد پر اس عفريت کے خلاف نبردآزما ہيں۔
آپ نے ہميشہ خطے ميں اپنے مفادات کے ليے پاکستان کو بلی کا بکرا بنایا ہے.کیونکہ پاکستان جب بهی اپنے مفادات کی خاطر طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے.تو تم لوگ وہاں ڈرون حملہ کردیتے ہو.اس کی واضح مثال"حکیم اللہ مسعود"کی شہادت ہے.ہم نے ہميشہ خطے ميں تمام فريقين کے مشترکہ مفادات کے ليے پاکستان کی کاوشوں کی حمايت اور انھیں اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور بھی ديا ہے۔
فواد بهائی جان پاکستانیوں کی نظر میں امریکہ سے بڑا دہشت گرد کوئی نہیں ہے. جو صرف اپنے مفادات کے لیے دوسرے ملکوں کو استعمال کرتا ہے.پاکستان کے کچھ اخباروں ميں غلط شہ سرخيوں اور دانستہ تشہير کردہ غلط تاثر کے برعکس، ہم نے پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہگاہوں کے حوالے سے ملک کے طور پر نامزد نہيں کيا۔ ہم نے محض اس بات کی ضرورت پر زور ديا ہے کہ ہر کسی کو اس حقيقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ دہشت گردوں کی پناہگاہیں سب کے ليے مشترکہ خطرہ ہیں اور پاکستان سميت تمام ممالک کے مشترکہ مفاد ميں ہے کہ دہشت گردی کے عفريت کو جڑ سے اکھاڑ ديا جاۓ۔
ہم آپکے اس نظریے سے متفق نہیں ہیں.ہم يہ بھی سمجھتے ہيں کہ اس سارے عمل ميں پاکستان کا کليدی کردار اور جائز مفاد ہے اور ان مفادات کا احترام اور ان کا جائزہ لينا اشد ضروری ہے۔ خطے ميں ديرپا امن اور سيکورٹی کے لیے پرتشدد دہشت گردی سے پاک مستحکم، جمہوری اور خوشحال پاکستان اہم ضرورت ہے۔ يہ سب کے مفاد ميں ہے کيونکہ امريکی، پاکستانی اور افغانيوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں نقصان اٹھايا ہے اور ہم ميں سے کسی کو بھی دہشت گردوں کی پناہگاہیں کہيں بھی قبول نہیں ہونی چاہیے۔
1.اس میں پاکستان کا کوئی مفاد نہیں. مفاد ہے تو امريکہ کا؟
2.خطے میں امن کے لیے امریکہ کا یہاں سے دفع ہونا ضروری ہے.اس کے بغیر امن نہ ممکن ہے.
3.ہمیں اسلامی، مستحکم اور خوشحال پاکستان چاہیے.جو آپکی موجودگی میں ممکن نہیں.
4.کیونکہ پاکستانیوں اور افغانيوں نے امریکہ کی وجہ سے اتنا نقصان اٹھایا ہے.اور ہمیں امریکہ جیسا دہشت گرد ملک قبول نہیں.