السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کے شیخ کفایت اللہ ہی دیوان الضعفاء کے تعلق سے کیا کہتے ہیں پہلے دیکھ لیں
"امام ذہبی رحمہ اللہ کی یہ کتاب’’دیوان الضعفاء ‘‘ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الضعفاء والمتروكين‘‘ کا اختصار ہے۔
امام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وابن الجوزي واختصره الذهبي بل وذيل عليه في تصنيفين [الإعلان بالتوبيخ لمن ذم التاريخ ص: 221] ۔
خود امام ذھبی بھی لکھتے ہیں:
أبو الفرج بن الجوزى كتابا كبيرا في ذلك كنت اختصرته أولا، ثم ذيلت عليه ذيلا بعد ذيل.[ميزان الاعتدالموافق رقم 1/ 2]۔
اب دیوان الضعفاء جس اصل کتاب ’’الضعفاء والمتروكين‘‘ لابن الجوزی کا اختصار ہے اس اصل کتاب میں امام ابوحنیفہ کا ترجمہ موجود ہے بلکہ وہ اصل عبارت بھی موجود ہے جسے امام ذہبی رحمہ اللہ نے مختصرا دیوان میں درج کیا ہے ۔"
یہ اقتباس اسی فورم سے لیا گیا ہے
اختصارہو، شرح ہو، تعلیق ہو ، یا کچھ بھی
اس اختصار ، شرح ، تعلیق میں، اسی متن اور مضمون کا وجود لازم نہیں، اس سے کم اور زیادہ ہو سکتا ہے!
امام ذہبی نے امام ابو حنیفہ کو ضعیف قرار دیا ہے! اور یہ بات ان کی کتاب دیون الضعفاء میں موجود ہے!
لہذا امام ذہبی نے امام صاحب رحمہ اللہ کا ترجمہ صرف اس لیے ذکر کیا کیونکہ وہ جس کتاب کا اختصار کررہے ہیں اس میں امام صاحب کا ذکر پہلے سے موجود تھا نہ کہ اس وجہ سے کہ وہ ان کے نزدیک ضعیف ہے ـ
رہا سوال ابن الجوزی رحمہ اللہ کا الضعفاء والمتروکین میں ذکر کرنے کا تو خود کفایت اللہ صاحب ہی لکھتے ہیں
کسی راوی کا ضعفاء میں ذکر ہونا اس بات سے مستلزم نہیں کہ وہ راوی ضعفاء کے مؤلفین کے نزدیک ضعیف ہے کیونکہ ضعفاء کے مؤلفین ثقہ رواۃ کا تذکرہ بھی ضعفاء میں یہ بتانے کے لیے کردیتے ہیں کہ ان پر جرح ہوئی ـ( انوار البدر ص 128)
اگر اب بھی ابن داود بھائی کو اطمینان نہ ہو تو اسی دیوان الضعفاء میں عیسی بن جاریہ رحمہ اللہ، یعقوب القمی رح وغیرہ کا بھی ذکر ہے تو یہ بھی امام ذہبی کے نزدیک ضعیف ٹھرے جنہیں دن رات آپ لوگ ثقہ ثابت کرتے رہتے ہیں ـ
کسی راوی کا ضعفاء میں ذکر ہونا اس بات سے مستلزم نہیں کہ وہ راوی ضعفاء کے مؤلفین کے نزدیک ضعیف ہے کیونکہ ضعفاء کے مؤلفین ثقہ رواۃ کا تذکرہ بھی ضعفاء میں یہ بتانے کے لیے کردیتے ہیں کہ ان پر جرح ہوئی ـ( انوار البدر ص 128)
یہاں مستلزم ہونے کی نفی ہے، یہ نہیں کہا ہے کہ ضعیف ہوتا ہی نہیں!
جی بالکل! درست، ضعفاء پر لکھی ہوئی کتاب میں محض نام آجانے سے راوی صاحب کتاب کے نزدیک ضعیف نہیں ہوتا!
اور اسی طرح ثقات و حفاظ پر لکھی ہوئی کتاب میں کسی کے محض تذکرہ سے وہ راوی صاحب کتاب کے نزدیک ثقہ نہیں ہوتا!
لیکن امام ابو حنیفہ کے متعلق امام ذہبی نے انہیں ضعیف ہی قرار دیا ہے!
اس فورم پر اس مسئلہ پر تفصلی وضاحت بھی کی جا چکی ہے، اگر آپ کو تلاش کرنے پر نہ ملے تو بتلائیے گا!
لہٰذا اس بات کا اطلاق امام صاحب پر نہیں ہوتا!
امام ابو حنیفہ امام ذہبی کے نزدیک بھی ضعیف ہی ہیں!