• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الیاس گھمن کے اعتراضات کا جواب

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
اسلام و علیکم

دیوبندیوں کا عالم الیاس گھمن ہر تقریر میں اہلحدیث پر الزامات لگاتا رہتا ہے ۔ اور اہلحدیث کے دیوبند یا حنفیت پر لگائے گئے اعتراضات کا جواب بھی دیتا رہتا ہے۔ لیکن میری نظر سے ابھی تک کوئی ایسی کتاب یا ویڈیو نھی گزری کہ جس میں الیاس گھمن کے اعتراضات کا کسی اہلحدیث نے جواب دیا ہو۔ سوائے رفع الیدین، امین، تراویح کے مضمون کے اہلحدیث نے کوئی جواب نہیں دیا۔

میرا یہ پوسٹ بنانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کو الیاس گھمن کے اہلحدیث پر لگائے گئے الزامات کے جوابات معلوم ہوں تو یہاں پیش کردیں تاکہ مجھے بھی انکی جانکاری ہوجائے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس کے اعتراضات ایک ایک کرکے ذکر کرتے جائیں ، آپ کو جواب ملتے جائیں گے ، ان شاءاللہ ۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ایک اعتراض گھمن صاحب نے یہ کیا ہے کہ فقہ میں امامت کے لیے جو شرائط وغیرہ ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اہل حدیث جب ان شرائط پر اعتراض کرتے ہیں تو لفظ " عضو " کا معنی غلط کرتے ہیں یعنی " عضو تناسل " سے کرتے ہیں جو کہ غلط ہے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
ایک اعتراض گھمن صاحب نے یہ کیا ہے کہ فقہ میں امامت کے لیے جو شرائط وغیرہ ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اہل حدیث جب ان شرائط پر اعتراض کرتے ہیں تو لفظ " عضو " کا معنی غلط کرتے ہیں یعنی " عضو تناسل " سے کرتے ہیں جو کہ غلط ہے ۔
ایک انتہائی فاش خیانت کی طرف یہیں اشارہ کرتا چلوں کہ آلہ تناسل کا ذکر عربی عبارت میں کہیں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے یہ ترجمہ کسی ایسے شخص نے کیا ہو جس کو آلہ تناسل کا ذکر بہت زیادہ ہی پسند ہو۔ پھر اسی پر کسی اس سے بھی بڑے گدھے نے بن دیکھے اندھی تقلید میں اشعار بنا ڈالے۔
اس کے معنی خود حنفیوں نے بیان کردیئے ہیں اور اس پر اپنےعلم الکلام کے گھوڑے دوڑا کر درست ثابت کرنے کی کوشش بھی کی ہے :
قوله: "وأصغرهم عضوا" فسره بعض المشايخ بالأصغر ذكرا لأن كبره الفاحش يدل غالبا على دناءة الأصل ويحرر ومثل ذلك لا يعلم غالبا إلا بالاطلاع أو الأخبار وهو نادر ويقال مثله في الأحسن زوجة المتقدم
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 301 حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح - أحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي - دار الكتب العلمية بيروت - لبنان
اب بتلائیے کہ کس کوآلہ تناسل یعنی ذَکر کا ذِکر بہت پسند ہے؟ اور بڑا گدھا کون ہے؟
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
اس کے معنی خود حنفیوں نے بیان کردیئے ہیں اور اس پر اپنےعلم الکلام کے گھوڑے دوڑا کر درست ثابت کرنے کی کوشش بھی کی ہے :
قوله: "وأصغرهم عضوا" فسره بعض المشايخ بالأصغر ذكرا لأن كبره الفاحش يدل غالبا على دناءة الأصل ويحرر ومثل ذلك لا يعلم غالبا إلا بالاطلاع أو الأخبار وهو نادر ويقال مثله في الأحسن زوجة المتقدم
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 301 حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح - أحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي - دار الكتب العلمية بيروت - لبنان
اب بتلائیے کہ کس کو الہ تناسل کا ذکر بہت پسند ہے؟ اور بڑا گدھا کون ہے؟
بہت عمدہ جواب بھائ جان جزاک اللہ خیر
 

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29

کیا الیاس گھمن نے واضع نہیں کردیا کہ دیوبندی عقائد میں کس طرح کی تقلید کرتے ھہں
 

abdullahsalfi2016

مبتدی
شمولیت
مئی 31، 2015
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
11
واقعتاً آج کل گهمنی فتنہ بڑا عام ہو گیا ہے
اور اہل حدیث کے خلاف اس کا لٹریچر بهی حنفی ذریت کے لیے قول فیصل کی حیثیت رکھتا ہے ..
ضروری ہے کہ علماء حق اہل حدیث اس فتنے کا بھرپور توڑ کریں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کا ان شاء اللہ ! اللہ کی توفیق سے مقلدیں دیوبند کے ہر ہراعتراض کا جواب ملے گا! مگر شرط ہے کہ اعتراض کو یونی کوڈ میں تحریر کر کے پیش کیا جائے!
الیاس گھمن کے پورے کلام کو تحریر میں لائیں! ہم الیاس گھمن کی پوری تقریر کا آپریشن کر کے آپ کے سامنے رکھ دیں گے! ان شاء اللہ!
اس بار میں الیاس گھمن کے بیان کے نکات تحریر کر دیتا ہوں۔ اور پھر اس کا جواب بھی؛ مگر صرف اس بار!!
الیاس گھمن صاحب فرماتے ہیں کہ:
الفقه الاكبر علم الكلام میں امام ابو حنیفہ رحمہ علیہ کی اپنی تصنیف ہے؛
الجبائی معتزلی کو غیر مقلد کہا؛
ابو الحسن اشعری اور ابو امنصور ماتریدی کی بات بمقابلہ معتزلہ مانتے ہیں ، نا کہ بمقابلہ امام ابو حنیفہ؛
اب جواب لیجئے:
امام ابو حنیفہ الفقہ الاكبر کے مصنف نہیں ہیں : انور شاہ کاشمیری

««واعلم أن نفي الزيادة والنقصان وإن اشتهر عن الإمام الأعظم، لكني متردد فيه بعد. وذلك لأني لم أجد عليه نقلاً صحيحاً صريحاً، وأما مانسب إليه في «الفقه الأكبر» فالمحدِّثون على أنه ليس من تصنيفه. بل من تصنيف تلميذه أبي مطيع البلخِي، وقد تكلم فيه الذهبي، وقال: أنه جَهْمِيٌّ. أقول: ليس كما قال، ولكنه ليس بحجةٍ في باب الحديث، لكونه غير ناقد. وقد رأيت عدة نُسخ للفقه الأكبر فوجدتُها كلها متغايرة. وهكذا «كتاب العالم والمتعلم» «والوسيطين» الصغير والكبير، كلها منسوبة إلى الإمام، لكن الصواب أنها ليست للإمام. »»
««اور جان ليں کہ امام اعظم کي طرف ايمان کے زيادہ اور کم ہونے کےانکارکاقول مشہور ہے، اور بعد ميں اسے ترک کرنے کا، اس کي کوئي صحيح صريح نقل نہيں ملتي۔ گو کہ يہ قول الفقہ الاکبر ميں ان کي طرف منسوب ہے، ليکن وہ (الفقہ الاکبر) ان کي تصنيف نہيں بلکہ ان کےشاگرد ابو مطيع البلخي کي تصنيف ہے۔ اور امام الذھبي نے ان پر کلام کيا ہے اور کہا : وہ جہمي تھا۔ميں (انور کاشميري) کہتا ہوں کہ ايسا نہيں ( ايسا نہيں جيسا امام الذھبي نے کہا) ، ليکن وہ حديث کے باب ميں حجت نہيں ،کيونکہ وہ ناقد نہيں۔ ميں نے الفقہ الاکبر کے متعدد نسخے ديکھے تو ان تمام ميں تغير (اضطراب و اختلاف) پايا۔ اور اسي طرح العالم والمتعلم اور الوسيطين الصغير والكبير، يہ تمام کتابيں بھي امام صاحب کي طرف منسوب ہيں، مگر صحيح بات يہ ہے کہ يہ امام صاحب کي تصانيف نہيں ہيں۔»»ٰ
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 134 جلد 01 فيض الباري على صحيح البخاري مع حاشية البدر الساري ۔ محمد أنور شاه الكشميري - محمد بدر عالم الميرتهي دار الكتب العلمية

الجبائی یعنی ابو علی الجبائی المعتزلی حنفی تھا

الیاس گھمن صاف کو کذب بیانی اور اور فریب کاری تو ان کے استاد امین اکاڑوی سے ورثہ میں ملی ہے، اس امین اوکاڑوی وراثت کا ایک شاہکار ملاحظہ فرمائیں:
الجبائی یعنی ابو علی الجبائی المعتزلی جسے الیاس گھمن صاحب غیر مقلد کہہ کر طعن کر رہے ہیں، دراصل وہ حنفی تھا، اور اس کے حنفی اومعتزلی ہونے کا اعتراف علماء حنفیہ نے صراحتاً کیا ہے۔ ایک حوالہ پیش خدمت ہے:
عبد الحئی لکھنؤی فرماتے ہیں کہ حنفیہ وہ ہیں جو مسائل فروع میں امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کہ وہ اصول اور اعتقاد میں امام ابو حنیفہ کی موافقت کریں یا نہ کریں، اگر اصول اور عقائد میں بھی موافقت ہوں تو وہ کامل حنفی ہیں، اور جو اصول اور عقائد میں موافقت نہ رکھتے ہو تو انہیں عقائد میں اپنے مسلک کی قید کے ساتھ حنفی ہیں۔
پھر معتزلی حنفیوں میں زمخشری، نجم الدین زاہدی ، عبد الجبار ، ابو ھاشم کے ساتھ ایک نام الجبائی یعنی ابو علی الجبائی کا بھی گنوایا ہے، کہ یہ فروع میں حنفی تھے اور اصول اور اعتقاد میں معتزلی!!
وتوضيحه ان الْحَنَفِيَّة عبارَة عَن فرقة تقلد الامام ابا حنيفَة فِي الْمسَائِل الفرعية وتسلك مسلكه فِي الاعمال الشَّرْعِيَّة سَوَاء وافقته فِي اصول العقائد ام خالفته فان وافقته يُقَال لَهُ الْحَنَفِيَّة الْكَامِلَة وان لَم توافقه يُقَال لَهَا الْحَنَفِيَّة مَعَ قيد يُوضح مسلكه فِي العقائد الكلامية فكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فِي الْفُرُوع معتزلي عقيدة كالزمخشري جَار الله مؤلف الْكَشَّاف وَغَيره وكمؤلف الْقنية وَالْحَاوِي والمجتبي شرح مُخْتَصر الْقَدُورِيّ نجم الدجين الزَّاهدِيّ وَقد ترجمتهما فِي الْفَوَائِد البهية فِي تراجم الْحَنَفِيَّة وكعبد الجبار وابي هَاشم والجبائي وَغَيرهم وَكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فرعا مرجئ اَوْ زيدي اصلا- وَبِالْجُمْلَةِ فالحنفية لَهَا فروع بِاعْتِبَار اخْتِلَاف العقيدة فَمنهمْ الشِّيعَة وَمِنْهُم الْمُعْتَزلَة وَمِنْهُم المرجئة فَالْمُرَاد بالحنفية هَاهُنَا هم الْحَنَفِيَّة المرجئة الَّذين يتبعُون ابا حنيفَة فِي الْفُرُوع ويخالفونه فِي العقيدة بل يوافقون فِيهَا المرجئة الْخَالِصَة
ملاحظہ فرائیں: صفحه 385 – 386 الرفع والتكميل في الجرح والتعديل - أبو الحسنات محمد عبد الحي بن محمد عبد الحليم الأنصاري اللكنوي الهندي، المحقق: عبد الفتاح أبو غدة - مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب
ملاحظہ فرائیں: صفحه 178 – 179 الرفع والتكميل في الجرح والتعديل - أبو الحسنات محمد عبد الحي بن محمد عبد الحليم الأنصاري اللكنوي الهندي، المحقق: عبد الفتاح أبو غدة - مكتبة ابن تيمية

اسی عبارت میں عبد الحئی لکھنؤی فرماتے ہیں کہ حاصل کلام یہ ہے کہ باعتبار اختلاف عقیدہ حنفیوں کی کئی شاخیں ہیں، جن میں شعیہ ہیں، جن میں معتزلہ ہیں، جن میں مرجیہ ہیں۔
عبد الحئی لکھنؤی کے اعتراف کے بعد الیاس گھمن صاحب ایک نیا راگ لاپ رہے ہیں!!
 
Last edited:

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کا ان شاء اللہ ! اللہ کی توفیق سے مقلدیں دیوبند کے ہر ہراعتراض کا جواب ملے گا! مگر شرط ہے کہ اعتراض کو یونی کوڈ میں تحریر کر کے پیش کیا جائے!
الیاس گھمن کے پورے کلام کو تحریر میں لائیں! ہم الیاس گھمن کی پوری تقریر کا آپریشن کر کے آپ کے سامنے رکھ دیں گے! ان شاء اللہ!
اس بار میں الیاس گھمن کے بیان کے نکات تحریر کر دیتا ہوں۔ اور پھر اس کا جواب بھی؛ مگر صرف اس بار!!

اب جواب لیجئے:
امام ابو حنیفہ الفقہ الاكبر کے مصنف نہیں ہیں : انور شاہ کاشمیری

««واعلم أن نفي الزيادة والنقصان وإن اشتهر عن الإمام الأعظم، لكني متردد فيه بعد. وذلك لأني لم أجد عليه نقلاً صحيحاً صريحاً، وأما مانسب إليه في «الفقه الأكبر» فالمحدِّثون على أنه ليس من تصنيفه. بل من تصنيف تلميذه أبي مطيع البلخِي، وقد تكلم فيه الذهبي، وقال: أنه جَهْمِيٌّ. أقول: ليس كما قال، ولكنه ليس بحجةٍ في باب الحديث، لكونه غير ناقد. وقد رأيت عدة نُسخ للفقه الأكبر فوجدتُها كلها متغايرة. وهكذا «كتاب العالم والمتعلم» «والوسيطين» الصغير والكبير، كلها منسوبة إلى الإمام، لكن الصواب أنها ليست للإمام. »»
««اور جان ليں کہ امام اعظم کي طرف ايمان کے زيادہ اور کم ہونے کےانکارکاقول مشہور ہے، اور بعد ميں اسے ترک کرنے کا، اس کي کوئي صحيح صريح نقل نہيں ملتي۔ گو کہ يہ قول الفقہ الاکبر ميں ان کي طرف منسوب ہے، ليکن وہ (الفقہ الاکبر) ان کي تصنيف نہيں بلکہ ان کےشاگرد ابو مطيع البلخي کي تصنيف ہے۔ اور امام الذھبي نے ان پر کلام کيا ہے اور کہا : وہ جہمي تھا۔ميں (انور کاشميري) کہتا ہوں کہ ايسا نہيں ( ايسا نہيں جيسا امام الذھبي نے کہا) ، ليکن وہ حديث کے باب ميں حجت نہيں ،کيونکہ وہ ناقد نہيں۔ ميں نے الفقہ الاکبر کے متعدد نسخے ديکھے تو ان تمام ميں تغير (اضطراب و اختلاف) پايا۔ اور اسي طرح العالم والمتعلم اور الوسيطين الصغير والكبير، يہ تمام کتابيں بھي امام صاحب کي طرف منسوب ہيں، مگر صحيح بات يہ ہے کہ يہ امام صاحب کي تصانيف نہيں ہيں۔»»ٰ
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 134 جلد 01 فيض الباري على صحيح البخاري مع حاشية البدر الساري ۔ محمد أنور شاه الكشميري - محمد بدر عالم الميرتهي دار الكتب العلمية

الجبائی یعنی ابو علی الجبائی المعتزلی حنفی تھا

الیاس گھمن صاف کو کذب بیانی اور اور فریب کاری تو ان کے استاد امین اکاڑوی سے ورثہ میں ملی ہے، اس امین اوکاڑوی وراثت کا ایک شاہکار ملاحظہ فرمائیں:
الجبائی یعنی ابو علی الجبائی المعتزلی جسے الیاس گھمن صاحب غیر مقلد کہہ کر طعن کر رہے ہیں، دراصل وہ حنفی تھا، اور اس کے حنفی اومعتزلی ہونے کا اعتراف علماء حنفیہ نے صراحتاً کیا ہے۔ ایک حوالہ پیش خدمت ہے:
عبد الحئی لکھنؤی فرماتے ہیں کہ حنفیہ وہ ہیں جو مسائل فروع میں امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کہ وہ اصول اور اعتقاد میں امام ابو حنیفہ کی موافقت کریں یا نہ کریں، اگر اصول اور عقائد میں بھی موافقت ہوں تو وہ کامل حنفی ہیں، اور جو اصول اور عقائد میں موافقت نہ رکھتے ہو تو انہیں عقائد میں اپنے مسلک کی قید کے ساتھ حنفی ہیں۔
پھر معتزلی حنفیوں میں زمخشری، نجم الدین زاہدی ، عبد الجبار ، ابو ھاشم کے ساتھ ایک نام الجبائی یعنی ابو علی الجبائی کا بھی گنوایا ہے، کہ یہ فروع میں حنفی تھے اور اصول اور اعتقاد میں معتزلی!!
وتوضيحه ان الْحَنَفِيَّة عبارَة عَن فرقة تقلد الامام ابا حنيفَة فِي الْمسَائِل الفرعية وتسلك مسلكه فِي الاعمال الشَّرْعِيَّة سَوَاء وافقته فِي اصول العقائد ام خالفته فان وافقته يُقَال لَهُ الْحَنَفِيَّة الْكَامِلَة وان لَم توافقه يُقَال لَهَا الْحَنَفِيَّة مَعَ قيد يُوضح مسلكه فِي العقائد الكلامية فكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فِي الْفُرُوع معتزلي عقيدة كالزمخشري جَار الله مؤلف الْكَشَّاف وَغَيره وكمؤلف الْقنية وَالْحَاوِي والمجتبي شرح مُخْتَصر الْقَدُورِيّ نجم الدجين الزَّاهدِيّ وَقد ترجمتهما فِي الْفَوَائِد البهية فِي تراجم الْحَنَفِيَّة وكعبد الجبار وابي هَاشم والجبائي وَغَيرهم وَكم من حَنَفِيّ حَنَفِيّ فرعا مرجئ اَوْ زيدي اصلا- وَبِالْجُمْلَةِ فالحنفية لَهَا فروع بِاعْتِبَار اخْتِلَاف العقيدة فَمنهمْ الشِّيعَة وَمِنْهُم الْمُعْتَزلَة وَمِنْهُم المرجئة فَالْمُرَاد بالحنفية هَاهُنَا هم الْحَنَفِيَّة المرجئة الَّذين يتبعُون ابا حنيفَة فِي الْفُرُوع ويخالفونه فِي العقيدة بل يوافقون فِيهَا المرجئة الْخَالِصَة
ملاحظہ فرائیں: صفحه 385 – 386 الرفع والتكميل في الجرح والتعديل - أبو الحسنات محمد عبد الحي بن محمد عبد الحليم الأنصاري اللكنوي الهندي، المحقق: عبد الفتاح أبو غدة - مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب
ملاحظہ فرائیں: صفحه 178 – 179 الرفع والتكميل في الجرح والتعديل - أبو الحسنات محمد عبد الحي بن محمد عبد الحليم الأنصاري اللكنوي الهندي، المحقق: عبد الفتاح أبو غدة - مكتبة ابن تيمية

اسی عبارت میں عبد الحئی لکھنؤی فرماتے ہیں کہ حاصل کلام یہ ہے کہ باعتبار اختلاف عقیدہ حنفیوں کی کئی شاخیں ہیں، جن میں شعیہ ہیں، جن میں معتزلہ ہیں، جن میں مرجیہ ہیں۔
عبد الحئی لکھنؤی کے اعتراف کے بعد الیاس گھمن صاحب ایک نیا راگ لاپ رہے ہیں!!
جزاک اللہ خیربھائ جان اللہ آ پ کے علم میں مزید اضافہ کرے آ مین
 
Top