• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابن تیمیہؒ نے تاتاریوں کی تکفیر اور ان کے خلاف قتال کیوں کیا؟

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
میری پوسٹ کا جواب ابھی تک مجھے نہیں ملا جس میں میں نے جماعۃ الدعوۃ کے ریٹائرڈ کرنل نذیر کا انٹرویو پیش کیا ہے جس کو انہوں نے رافضی ویب سائٹ کو دیا ہے۔علی ولی ، القول السدید دونوں اس پوسٹ پر خاموش ہیں اس کا مطلب یہ ہے جماعۃ الدعوۃ شامی جہاد کی مخالفت میں روافض کی ہمنوا ہے۔مجھے جماعۃ الدعوۃ کے کرنل نذیر کی طرف سے رجوع یا تردید پیش کی جائے۔
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
جماعۃ الدعوۃ شامی جہاد کی مخالفت میں روافض کی ہمنوا ہے۔مجھے جماعۃ الدعوۃ کے کرنل نذیر کی طرف سے رجوع یا تردید پیش کی جائے۔
میری بہن مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں کہ جماعت الدعوۃ کا کیا موقف ہے۔ یہ تو آپ کسی جماعت کے فرد سے دریافت کیجئے۔

ہاں ، الحمد اللہ ، ایک بات میں ڈنکے کی چوٹ پر کہہ سکتا ہوں ، اور آپ اپنے کسی عزیز یا بھائی کو بھیج کر حافظ محمد سعید صاحب سے جماعت کا جہاد شام بارے موقف جان سکتی ہیں ، اور مزید کے لئے مفتی جماعت مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کی ویڈیو بھی فیس بک پر موجود ہے "شام کے جہاد بارے جماعت دعوہ کا موقف" کے نام سے، انکے آفیشل پیج پر۔۔

باقی ، میں حیران ہوں ، ایک رافضی میڈیا کی خبر پر کیسے ایمان لے آئیں کہ واقعی کرنل نزیر صاحب نے ایسا ہی کہا ہے؟
کیا آپ نے کرنل صاحب سے تصدیق کروائی ہے؟

مجھے صرف اتنا بتا دیں؟؟؟

باقی باتیں بعد میں ہوں گے محترمہ۔
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
ڈنڈی تکفیری حضرات مارتے ہیں ضوابط تکفیر میں ، میں نہیں محترمہ!
موصوف آپ اپنے موقف سے کیوں ہٹ رہے ہیں آپ نے پہلے کہا تھا کہ علماء
قادیانی کے مرتد و کافر یا زندیق ہونے پر علماء اہل السنہ کا اتفاق ہوچکا ہے اور ان پر تکفیر المعین کی تمام شروط و موانع برسر عدالت پورے اور زائل کیئے جاچکے ہیں۔
اب اہلسنت والجماعت قادیانی فرقے کی تکفیر المعین کی کون سی شروط پیش کیں کیا آپ وہ شرائط یہاں پیش کرسکتے ہیں اچھا پھر آپ نے پینترہ بدل ڈالا اور کہا
یہاں پر ججوں کی قابلیت کا فیصلہ نہیں کیا جارہا بلکہ انکے کردار کی بات کی جارہی ہے۔
چلیں میں مان بھی لوں اور آپ کی بات پر ایمان لے بھی آؤ پھر بھی اس تاویل سے وہ نتائج جو آپ نے نکال کر اوپر پیش کئے ہیں وہ مشکوک ہوگئے یعنی میں کہنا چاہ رہی ہوں اگر جج صاحبان علماء اہلسنت والجماعت کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام شروط وموانع پر اعتراض کرتے اور کہتے کے پیش کئے جانے والے دلائل میں شبہات ہیں مثلا قادیانی بھی وہی کلمہ پڑھتے ہیں جو اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے افراد پڑھتے ہیں تو پھر علماء اہلسنت والجماعت اس نقطہ اعتراض پر اپنا موقف کس طرح واضح کرپاتے پھر دوسرا اعتراض اگر جج صاحبان کسی قادیانی سے کہتے کے باآواز بلند اذان دو اقامت کرو اور نماز پڑھ کر دکھاؤ تو قادیانی حضرات کے یہ تمام عوامل اہلسنت والجماعت جیسے ہیں تب جج صاحبان اس پر بھی نقطہ اعتراض اٹھاتے کہ ان کی تو اذان، اقامت، اور نماز کا وہی طریقہ ہے جو اہلسنت والجماعت کا ہے تو میں پھر وہی بات پوچھتی ہوں کیا پیش کی جانے والی شروط ان اعتراضات کے بعد اپنی اہمیت کا زائل نہیں کردیتیں یقینا کردیتیں لیکن ایسا ہوا نہیں میں یہ ہی جاننا چاہتی ہوں اگر آپ اپنے وقت میں سے تھوڑا قیمتی وقت نکال کر اس پورے پیراگراف کی تشریح کردیں تو مزہ آجائے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم آپ ایک ایسے گروہ کی تکفیر یعنی قادیانی کو مسلم حکمرانوں اور اداروں کی تکفیر سے خلط ملط کر رہے ہیں۔ آپ میری طرف سے جس کو مرضی قادیانی کی طرح مرتد قرار دے دیں ، بھلا مجھے کیا اعتراض ہوگا، لیکن آپ قادیانی جیسی تکفیر کے لئے وہی راہ اختیار کرنا لازم ہے، جس سے گزر کر قادیانی مرتد بنے۔ تب ا
جو کہ میری ناقص معلومات کے مطابق کہیں بھی پورا نہیں کیا گیا۔

اور رہا آپ کا دوسرا سوال ، تو معذرت کے ساتھ ، اس میں کچھ تفصیل ہے ، میں استفادہ عام کے لئے پیش کیٗے دیتا ہوں۔ ان شاء اللہ

اہل السنۃ کے ہاں مسئلہ تکفیر میں اصول و ضوابط کا التزام اور اس مسئلہ میں کلام کے اہل لوگوں کی وضاحت اچھی طرح کر دی گئی ہے ۔
مگر آج کل تکفیری لوگ ( جو لوگوں کی بلا دلیل وغیر منصفانہ تکفیر کر تے ہیں ) دعویٰ کرتے ہیں کہ کوئی بھی معیّن تکفیر کر سکتا ہے ( یعنی کسی معیّن مسلمان کو کافر قرار دینا) اور تکفیر کرنے کے بعد اس کو معاشرہ میں واضح کرنا اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہیں اور اس چیز کا انکار کرتے ہیں کہ تکفیر معیّن صرف جید علماءاور فقہاء کا کام ہے ۔
تکفیری یہ کیوں کہتے ہیں ؟اس لیے کہ جن کی وہ تکفیر کر رہے ہوتے ہیں مثلا معین حکمران وغیرہ علماء اہل السنۃ ( جن سے خود تکفیری حضرا ت عقیدہ ، تفسیر اور فقہ لیتے ہیں ) وہ ان حکمرانوں کی معین تکفیر نہیں کر رہے ہوتے ۔
یہاں سے یہ مسئلہ تکفیر فتنہ کی شکل اختیار کرتا ہے کہ اگر آجکل علماء اہل السنۃ حکمرانوں کی تکفیر معین نہیں کرتے تو یہ تکفیر ی حضرات اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں اب یہ کام ان پر اور ہر عام آدمی پر لازم ہے کہ چاہے وہ تکفیر معین کے اصول وضوابط جانے یا نہ جانے وہ اس کا مکلف ہو یا نہ ہو ( یقیناً مکلف تو اہل علم ہی ہیں ) وہ لوگوں کو کافر قرار دے گا خاص طور پر حکمرانوں کو معین کر کے ،لہذا بغیر علم اور آگاہی کے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرنا انکا پسندیدہ مشغلہ ٹھہرا !!
کسی خاص شخص کی تکفیر کو ن کرے گا اور کن شروط و قیود پر کرے گا ؟ ایک قابل و ضاحت مسئلہ ہے مگر تکفیری حضرات اس مسئلہ کو کبھی واضح نہیں کرتے مقصد صاف ہے تاکہ وہ اس پر خطر کام کو اس طرح مسخ کریں کہ لوگ انہیں حق پر اور اہل السنہ کے علماءکو حقیر و گمراہ جانیں ۔
یہ عام عادت ہے کہ تکفیری حضرات لوگوں کی نظر میں اہل علم کی اتنی تحقیر کر دیتے ہیں کہ لوگ اس مسئلہ میں الجھ جاتے ہیں ۔


وہ لوگ جن کی تکفیر کی جا سکتی ہے وہ مختلف ہیں اسی طرح جو تکفیر کرنے کا حق رکھتے ہیں وہ بھی مختلف ہیں ۔یہ بات ہم آنے والی سطورمیں سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں واضح کریں گے انشا ءاللہ ۔
تکفیر کے لحاظ سے :
1۔ کچھ لوگ وہ ہیں کہ جن کی تکفیر کا حق صرف اور صرف علماء کو ہے اور کسی عامی کو یادینی علم و حکمت سے کورے شخص کو نہیں ۔
اور کچھ لوگ وہ ہیں جن کی ہر مسلمان تکفیر کر سکتا ہے بلکہ ہر مسلمان پر انکی تکفیر کرنا لازم ہے ۔

آئیے ہم اس مسئلہ کو تفصیلاً واضح کرتے ہیں ۔

تکفیر کے لحاظ سے لوگ دو گروہوں میں تقسیم کیے جا سکتے ہیں
اول: اصل کافر
دوم : اسلام سے ارتدار اختیار کرنے والا







یعنی جس مسلمان کو علماء و اہل قضاء متفقہ طور پر مرتد قرار نہ دے چکے ہوں ، انکی تکفیر ہر عامی نہیں کرسکتا ، ہاں البتہ جن کی تکفیر علماء اور اہل قضہ کر چکے ہوں ، انہیں ب مسلمان کافر و مرتد قرار و پکار سکتے ہیں ، مثلا قادیانی وغیرہ
یہ کام محض اہل علم کا ہے ۔ ہم اس میں چھیڑ چھاڑ کے اہل نہیں ! یہ میدان ہمارا ( عوام الناس اور عام اہل علم کا ) نہیں ہے ۔



میں امید کرتا ہوں اب ٓپکی پریشانی ختم ہوجائے گی ان شاء اللہ
آپ کی پوسٹ کا شکریہ -

محترم میں بھی اوروں کی طرح قادیانیوں کو کافر ہی تسلیم کرتا ہوں - لیکن قرآن میں الله کا ارشاد ہے
کہ



يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ سوره المائدہ ٨
اے ایمان والو! الله کے واسطے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی کے باعث انصاف کو ہر گز نہ چھوڑو انصاف کرو یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے اور الله سے ڈرتے رہو جو کچھ تم کرتے ہو بے شک الله اس سے خبردارہے



یہاں پر الله ایمان والوں سے فرما رہا ہے کہ ہر حالت میں انصاف کی گواہی دینے والے بنو - اس آیات میں الله نے علماء حق نہیں بلکہ پوری امّت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ جو بھی معاملا ہو چاہے وہ کسی کی تکفیر ہی کیوں نہ ہو انصاف سے کام لو -

یعنی کوئی بھی کسی گروہ سے تعلق رکھتا ہو چاہے حکمران ہوں یا عام آدمی یا خود علماء - اگر اس کے عقائد و ا عمال قرآن و سنّت سے متصادم ہونگے - تو ہر حالت میں اس پر کفر واجب ہو جائے گا- اور اس کو کافر کہنا یا سمجھنا ہمارے ایمان کا حصّہ ہو گا -

دوسری بات یہ کہ آپ جانتے ہیں کہ حکمرانوں کے گروہ پر کفر کا فتویٰ لگانے میں بیرونی عوامل بھی شامل ہوتے ہیں -مثال کے طور پر جانب داری مالی فائدہ ، حکمرانوں کا خوف ، ذاتی فائدہ ، مسلک ایک ہونا وغیرہ - سوال ہے کہ ایسی صورت میں ہم کس طرح علماء حق پر ا عتبار کر سکتے ہیں -میں یہ بھی نہیں کہ رہا کہ اس معاملے میں ہر عامی کے فتویٰ پر بھی ا عتبار کیا جائے - لیکن جب ایک حاکم الله کی شریعت و احکامات کی کھلی خلاف ورزی شروع کردے تو تو قرآن و سنّت کا ا د نی فہم رکھنے والا مسلمان بھی یہ سمجھ جاتا ہے-کہ یہ حکمران کفر کی حد پر پہنچ چکا ہے - تو اس کو کافر قرار دینے میں کیا چیز مانع ہے-

مثال کے طور پر ہمارے ایک گورنر نے ایک عیسائی گستاخ رسول صل الله علیہ وسلم کی پشت پناہی کی تو سواے چند ایک نام نہاد علماء کے تمام عوام بغیر کسی فتوے کے اس بات پر متفق تھی کہ یہ گورنر کافر ہے اور اس کی نماز جنازہ پڑھنی جائز نہیں- یہاں معاملہ اجماع کے فیصلے پر نہیں بلکہ تمام عامی بھی اس پر بغیر کسی فتوے کے متفق ہو گئے کہ گورنر کفر کا مرتکب ہوا ہے -

میری ان حکمرانوں سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں کہ میں ان کو کافر قرار دینے میں اپنا سارا وقت صرف کردوں - میرا یہ کہنا ہے کہ جب کوئی حکمران وہی باطل عقیدے یا عمل کا حامل ہو جو دوسرے لوگ یا گروہ رکھتے ہوں تو اس کو اسی صف میں کیوں نہ کھڑا کیا جا سکے جس کا وہ مستحق ہے -

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس فورم کے کچھ جذباتی ممبرز ٹی ٹی پی اور طالبان کے تو اتنے مخالف ہیں کہ بغیر کسی تحقیق اور جید علما ء کے فتوے یا اجماع کے فیصلے کے بغیر ان کو "خارجی " یعنی اسلام سے خارج ثابت کرنے پے تلے ہوے ہیں - لیکن جب بات حکمرانوں پر تکفیر کی ہوتی ہے تو کہنا شروع ہوجاتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ان کی تکفیر نہیں کر سکتے جب تک کہ علماء حق ان کی تکفیر پر مجتمع نا ہو جائیں -

جب کہ الله تو تمام ایمان والوں سے فرما رہا ہے کہ ہر معاملے میں انصاف سے کام لو -یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے

اگر کوئی بات بری لگی تو معزرت -
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس فورم کے کچھ جذباتی ممبرز ٹی ٹی پی اور طالبان کے تو اتنے مخالف ہیں کہ بغیر کسی تحقیق اور جید علما ء کے فتوے یا اجماع کے فیصلے کے بغیر ان کو "خارجی " یعنی اسلام سے خارج ثابت کرنے پے تلے ہوے ہیں - لیکن جب بات حکمرانوں پر تکفیر کی ہوتی ہے تو کہنا شروع ہوجاتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ان کی تکفیر
میں آپ ہی بات کو آگے لے کر چلوں گی کہ بقول حضرت علی ولی نے اوپر ہی اپنے ایک بیان میں یہ بات کہی تھی کے بریلوی دیوبندی پر اور دیوبندی بریلوی پر شرک وکفر کے فتوے لگاتے ہیں اب یہاں پر بڑا ہی دلچسپ موڑ آگیا ہے کیونکہ حضرت علی ولی بات کرتے ہیں علماء کی تو حضورے والا یہ بتانا پسند کیجئے گا کہ بریلوی اور دیوبندی علماء حضرات اپنی نسبت امام ابو حنیفہ کی طرف منسوب تو کردیتے ہیں اور مسائل میں اُن ہی کے مقلد بھی ہیں تو آخر کیا وجہ ہے عقائد ومسائل میں دونوں کے نظریات ایک دوسرے کے برخلاف ہیں یعنی ایک قبروں اور مردوں سے مدد طلب کرتے ہیں "یارسول اللہ مدد" دوسرے اس عقیدے کو باطل کہتے ہیں یعنی دیوبندی حضرات تو حضور والا بڑے ہی اختصار اور ادب سے میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں یہ ہی معاملہ واقعہ کربلا کے حوالے سے دیوبندی علماء کا موقف اس سانحہ پر خاموش رہا جائے اور بریلوی حضرات وہ سانحہ کربلا کے معاملے میں یزید کو مورود الزام ٹھہراتے ہیں جیسے شیعہ حضرات یہ ایک مثال تھی موضوع کو یہاں سے گھمانے کی قطعی کوشش مت کیجئے گا اب ہمیں بتائیں کے ہم کن علماء کی بات مانیں بریلوی علماء یا دیوبندی علماء حالانکہ عقائد میں دونوں مکتبہ فکر ایک دوسرے سے متفق نہیں ہیں تو قادیانی کے معاملے پر ان میں اتفاق کیسے ہوا اب دوسری طرف علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ کیونکہ پاکستان کا خواب تو انہوں نے ہی دیکھا تھا اور ہم سب اُن کی خدمات کے قائل بھی ہیں تو بقول اقبال۔

جعفر از بنگال میر از دکن​
ننگ ملت ننگ دین ننگ وطن​

اس شعر پر آپ کیا تبصرہ کریں لیکن خیال رہے جوش خطاب کہیں ایسا نہ ہو کے خون شریانوں میں جوش مارنے لگے اور آپ موضوع سے نکل جائیں لہذا موضوع کے اندر ہی رہئے گا اور ہاں جو بات جواد بھائی نے پوچھی ہے ٹی ٹی پی کو خارجی بنا کر پیش کرنے والے اپنے کھوکھلے دعوؤں کی قلعی خود کھول بیٹھے حضور والا پہلے اس بات پر تو اتفاق کرلیں کے علماء کا وہ کون سا گروہ ہے جس کی بات پر ہم قبول ہے کی مہر ثبت کریں یا شہادت دیں، قبروں کے مجاورں یا پھر کشف ومنام کے دل دادا علماء حضرات کی پہلے اس الجھی ہوئی گتھی کو سلجھا لیں اُس کے بعد کسی کو خارجی کہنے کے کمرکسیئے گا۔
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
قبلہ علی ولی اس پر کیا فتوٰی صادر کیجئے گا کیا سلمان تاثیر کو قتل کرنے والا ایک خارجی ہے یا بندہ مومن
خط میں کہا گیا ہے کہ ممتاز حسین قادری کی سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی بلکہ جب سلمان تاثیر نے قانونِ ناموسِ رسالت کو کالا قانون قرار دے کر گستاخِ رسول آسیہ مسیح کی حمایت کر کے گستاخی رسول کا ارتکاب کیا اور ملک بھر کے علماء و مشائخ اور عوام کے پرزور مطالبے کے باوجود نہ ہی سلمان تاثیر کو اس کے عہدے سے ہٹایا گیا اور نہ ہی اس کے خلاف عدالتی کارروائی کی گئی۔ کئی ماہ گزرنے کے بعد حکومت سے مایوس ہو کر مجبوراً ممتاز حسین قادری نے جذبہ عشق ِ رسول سے سرشار ہو کر ایسا قدم اٹھایا جو قرآن و سنّت کی روشنی میں جائز ہے۔
ایک ہزار علماء نے دستخط کئے ہیں اس کی جان بخشی پر اور ظاہر ہے قرآن وحدیث پڑھنے والے لوگ ہی ہونگے جو اتنا بڑا مطالبہ کررہے ہیں اور سلمان تاثیر کو گستاخ رسول ہونے کا مرتکب قرار دے رہے ہیں

لنک
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
جواد بھائی ، میں حیران ہوں کہ آپ نے اس تفصیلی جواب کے بعد وہ بات کی ، جو اس جواب میں بار بار مذکور ہے۔ عجیب، لگتا ہے یا تو آپ نے پڑھا ہی نہیں اور اگر پڑھا ہے تو سمجھا ہی نہیں، اور اگر سمجھ لیا ہے تو قبول کرنے سے انکاری ہو، اس کے جواب میں بلا دلیل ، اپنے فہم کے بل بوتے پر آپ منہج ترتیب دینے کی لاحاصل کوشش کی ہے۔

آپ نے لکھا::
یعنی کوئی بھی کسی گروہ سے تعلق رکھتا ہو چاہے حکمران ہوں یا عام آدمی یا خود علماء - اگر اس کے عقائد و ا عمال قرآن و سنّت سے متصادم ہونگے - تو ہر حالت میں اس پر کفر واجب ہو جائے گا- اور اس کو کافر کہنا یا سمجھنا ہمارے ایمان کا حصّہ ہو گا -
یہ ایمان کا حصہ محترم تب ہوگا، جب علماء اہل السنہ اس شخص یا گروہ کے ارتداد یا کافر ہونے کا متفقہ فتوی دے دیں ، اور میں نے اپے موقف کے حق میں کبار سلفی علماء کے حوالہ جات پیش کیئے،

مگر آپ نے ، وہی ہاتھ رکھا ہے، کہ آپ نے جو دعوی کیا ، اس پر کوئی دلیل پیش نہیں کی؟؟؟
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
جواد بھائی نے تحریر کیا ::
میری ان حکمرانوں سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں کہ میں ان کو کافر قرار دینے میں اپنا سارا وقت صرف کردوں - میرا یہ کہنا ہے کہ جب کوئی حکمران وہی باطل عقیدے یا عمل کا حامل ہو جو دوسرے لوگ یا گروہ رکھتے ہوں تو اس کو اسی صف میں کیوں نہ کھڑا کیا جا سکے جس کا وہ مستحق ہے -
بھائی لگ رہا ہے آپ کو شاید تکفیر مسلم میں ، کفر عملی اور کفر اعتقادی کا فرق معلوم نہیں؟

بھائی اگر کوئی شخص یا حکمران یا علماء کوئی کفریہ کام کریں ، تو اس شخص پر یا گروہ پر کفر کا حکم نہیں لگائین گے ، بلکہ اس کفریہ عمل پر حکم لگائین گے۔

یعنی اگر قبروں کو سجدہ کرنا شرک ہے، اور اگر "زید" قبروں کو سجدہ کر رہا ہے تو ہم کہیں گے کہ زید نے شرکیہ کام کیا، یہ نہیں کہیں گے زید مشرک ہوگیا۔ کیونکہ کسی شخص یا گروہ کو مختص کر کے اس شخص پر حکم لگانا علماء و مفتیان کا کام ہے، اور وہ اسکے لئے تکفیر مسلم کے اصول وضوابط جوکہ قرآن و سنت اور فہم سلف صالحین سے ثابت ہیں، کو اپلائے کیا جائے گا۔ اس شخص یا گروہ کو اپنی صفائی کا موقع دیا جائے گا، پھر اس شخص یا گروہ کو جب علماء کافر اور مشرک قرار دیں گے اور علماء کی جماعت اس پر متفق ہوجائے گی، تب ایسے شخص یا گروہ کو کافر و مشرک سمجھنا اور پکارنا اور اس کا پرچار کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہوگا، علاوہ ازیں ہم اس کفریہ و شرکیہ عمل کی تردید اور مذمت کریں گے کہ جس میں کوئی شخص ملوث ہو، چاہیے وہ حکمران ہو، عام آدمی ہوں ، یا مدارس میں قال اللہ و قال الرسول کے خلاف خود ساختہ دین کی تعلیم دینے والئ ہوں۔

جزاک اللہ خیرا
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
جواد بھائی نے مزید لکھا::

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس فورم کے کچھ جذباتی ممبرز ٹی ٹی پی اور طالبان کے تو اتنے مخالف ہیں کہ بغیر کسی تحقیق اور جید علما ء کے فتوے یا اجماع کے فیصلے کے بغیر ان کو "خارجی " یعنی اسلام سے خارج ثابت کرنے پے تلے ہوے ہیں - لیکن جب بات حکمرانوں پر تکفیر کی ہوتی ہے تو کہنا شروع ہوجاتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ان کی تکفیر نہیں کر سکتے جب تک کہ علماء حق ان کی تکفیر پر مجتمع نا ہو جائیں
بھائی میں متفق ہوں ، آپ سے ، مگر ہم ایسے شخص کو کہ جس کے افکار و اعمال خوارج والے ہوں چاہے ہ ٹی ٹی پی ہو ، القاعدہ ہو یا کوئی اور انہیں خوارج کے ساتھ ملایا جائے گا :

مثلا فلاں جماعت یا فلاں گروہ خوارج کے منہج پر ہیں یا یوں کہا جاسکتے ہیں کہ یہ لوگ خوارج والے اعمال پر عمل پیرا ہیں ، لیکن انکو مختص کر کے خوارج نہیں کہا جاسکتا۔۔۔

یعنی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹی ٹی پی اور القاعدہ خارجیوں کی جماعتیں ہیں۔۔۔

امید ہے بات سمجھ آئی ہوگی کہ ہم اعمال پر حکم لگا سکتے ہیں ، مگر افراد اور اشخاص کو معین کر کے حکم لگانا چاہے وہ کفر کا حکم ہو یا خوارج کا یہ علماء اہل السنۃ کا کام ہے۔

امید بھائی میں کچھ رہنمائی کر پایا ہوں گا۔؟

باقی رہی ٹی ٹی پی کی کرتوتوں اور اعمال کے بارے تحقیق کا معاملہ تو میں یہاں فورم پر برملا کہہ چکا ہوں کہ کوئی ہمارے شہر مردان آ سکتا ہے، ان شاء اللہ ، آپ خود لوگوں سے مل کر اس بارے تحقیق کر لیں، میں اپنے شہر کی حد تک تو ذمہ داری لے سکتا ہوں ، باقی علاقوں کی نہیں۔

جزاک اللہ خیرا
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
محترمہ امن کشف صاحبہ آپکو میری تحریر میں جہاں تضاد نظر آئے اسے بیان کرنے کی بجائے یہاں اس کے اقتباسات پیش کیئے جائیں، انصاف کا ےقاضہ یہی ہے اور فورم پر یہ آپشن بھی موجود ہے بہنا!

باقی آپ نے لکھا::

یہ بتانا پسند کیجئے گا کہ بریلوی اور دیوبندی علماء حضرات اپنی نسبت امام ابو حنیفہ کی طرف منسوب تو کردیتے ہیں اور مسائل میں اُن ہی کے مقلد بھی ہیں تو آخر کیا وجہ ہے عقائد ومسائل میں دونوں کے نظریات ایک دوسرے کے برخلاف ہیں یعنی ایک قبروں اور مردوں سے مدد طلب کرتے ہیں "یارسول اللہ مدد" دوسرے اس عقیدے کو باطل کہتے ہیں یعنی دیوبندی حضرات
محترمہ آپ کی کم علمی پر حیف ہے،

آپ سے درخواست ہے کہ دیوبند علماء کے عقائد بریلیوں والی ہی ہیں ، مزید تحقیق کے لئے آپ کی خدمت میں چند ایک حوالہ جات اور یہ ایک لنک حاضر ہے۔

عقائد علماء دیوبند


مردے قبروں کے اندر سے کلام والہام کرتے ہیں!!!
علمائے دیوبند کے ہاں مردوں کے اختیارات کی رسائی عالم بالا سے لیکر عالم دنیا تک پھیلی ہوئی ہوتی ہے , وہ پیدا ہونے سے قبل بچے کی تقدیر کو بھانپ لیتے ہیں اور قبر کے اندر سے ہی قبر پر حاضر ہونے والے سے بذریعہ مکاشفہ و مراقبہ ہمکلام ہوتے ہیں ..... کیا خوب پہنچی سرکاریں ہیں ....!!!
تسلی و تصدیق کے لیے ارواح ثلاثہ کے صفحہ ۲۲ سے یہ عبارت ملاحظہ فرمائیں
"حکایت ۴۔ خاں صاحب نے فرمایا کہ شاہ ولی اللہ صاحب جب بطن مادر میں تھے تو ان کے والد ما جد شاہ عبد الرحیم صاحب ایک دن خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مزار پر حاضر ہوئے اور مراقب ہوئے اور ادراک بہت تیز تھا ۔ خواجہ صاحب نے فرمایا کہ تمہاری زوجہ حاملہ ہے اور اس کے پیٹ میں قطب الاقطاب ہے ۔ اسکا نام قطب الدین احمد رکھنا"

اہل قبور سے علم کا حاصل ہونا اور مشورہ کا جواب ملنا ممکن ہے ۔

یعنی اب آپ بلاجھجک ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے براہ راست علم حاصل کرسکتے ہیں
یعقوب نانوتی صاحب علمائے دیوبند معروف جادوگر مشایخ میں سے ہیں , وہ علمائے دیوبند کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :
" اور بعض لوگوں کو جو بطور خرق عادت اہل قبور سے تعلیم علم یا جواب مشورہ وغیرہ امور حاصل ہوتے ہیں وہ ایک فیض غیبی ہے کہ اہل استعداد کو بوساطت بعضی ارواح کے ہو جاتا ہے ۔

ديوبنديوں کا عقيدہء تحريف قرآن
ديوبنديوں کے محدث , امام العصر , شيخ الحديث وصدر مدرس دار العلوم ديوبند (سابقا) ,انور شاہ کاشميري قرآن مجيد فرقان حميد ميں لفظي و معنوي تحريف کا قائل تھا !!!
ملاحظہ فرمائيں :
واضح ہو کہ تحريف کے بارے ميں تين آراء ہيں ، ايک جماعت کي رائے يہ ہے کہ آسماني کتابوں ميں ہر طرح کي تحريف ہوئي ہے لفظي بھي اور معنوي بھي،اس رائے کي طرف ابن حزم مائل ہوا ہے . ايک اور جماعت ک رائے يہ ہے کہ تحريف کم مقدار ميں کمي ہوئي ہے ،شائد حافظ ابن تيميہ کا اس رائے کي طرف ميلان ہے.ايک جماعت نے تحريف لفظي کا سرے سے انکار کيا ہے ،پس جو بھي تحريف ہوئي ہے وہ ان کے نزديک صرف معنوي ہے. ميرا قول يہ ہے کہ اس رائے کا لازمہ يہ ہے کہ قرآن بھي تحريف شدہ ہو کيونکہ اس ميں تحريف معنوي بھي کچھ کم نہيں ہے اور ميري تحقيق يہ ہے کہ قرآن ميں لفظي تحريف بھي ہوئي ہے.اب اللہ ہي بہتر جانتا ہے کہ ان سے (جامعين قرآن صحابہ) عمدا'' ايسا ہوا ہے يا کسي مغالطہ کي وجہ سے (فيض الباري عليٰ صحيح البخاري ، ج 4 ، ص 98، کتاب الشھادات،باب 29،طبع بيروت)

قبر سے مرید کو روزانہ پیسےملتے رہے!
دیوبندیت کے پر اسرار امام حاجی امداد اللہ مہاجر مکی نہ جانے وجد میں آکر کیا کیا کہتے رہے ہیں اور آل تقلید کے سربستہ رازوں کو کیسے کیسے افشاء کرتے رہے ہیں , ایک جھلک آپ بھی ملاحظہ فرمالیں :
۲۹۰ :۔ میں (راوی ملفوظات) حضرت کی خدمت میں غذائے روح کا وہ سبق جو شاہ نور محمد صاحب کی شان میں ہے سنا رہا تھا ۔ جب اثر مزار شریف کا بیا ن آیا تو آپ نے فرمایا کہ میرے حضرت کا ایک جولاہا مرید تھا ۔ بعد انتقال حضرت کے مزار شریف پر عرض کیا کہ حضرت میں بہت پریشان اور روٹیوں کو محتاج ہوں کچھ دستگیری فرمائیے ۔ حکم ہوا کہ تم کو ہمارے مزار سے دو آنے یا آدھ آنہ روز ملا کرے گا ۔ ایک مرتبہ میں زیارت مزار کو گیا ۔ وہ شخص بھی حاضر تھا ۔ اس نے کل کیفیت بیان کرکے کہا کہ مجھے ہر روز وظیفہ مقرر پائیں قبر سے ملا کرتا ہے ۔
امداد المشتاق صفحہ ۱۴۴
جی محترمہ ،مزید جاننے کے لئے ، دیو بند کے عقائد اور بریلویوں کی جانب سے اپنے عم عقیدہ بھائیوں دیوبندیوں سے کیا گیا ایک شکوہ اس کتاب زلزلہ میں بھی پڑھ لیں کہ تم ہم ہو ہم تم ہیں ، مگر پھر یہ بیگانگی کیوں؟؟؟

اور اگر مزید دلائل کی ضرورت ہو تو، حقیقت دیوبندیت کا مطالعہ آپ کی آنکھین کھولنے کے لئے کافی ہیں اگر ان پر تقلید کی پٹی نہیں بندھ چکی تو۔

وما علینا الا البلاغ المبین
 
Top