محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آئے اگر تو آپ نے اس کو قبول کر لیا تو آپ نے اللہ کی عبادت کی - اور اگر آپ نے قرآن و صحیح حدیث کے سامنے اپنے امام کے قول کو مانا تو آپ نے اپنے امام کی عبادت کی"
اپنی اس بات پر قائم رہیں۔ قرآن مجید کی ایک آیت اور حدیث پیش کرتا ہوں اگر جناب نے اسے قبول کر لیا تو جناب اللہ کی عبادت کرنے والے اور اگر اسے کسی اُمتی کی تاویل سے رد کر دیا تو جناب اُس اُمتی کی عبادت کرنے والے ہوئے۔
30- تَأْوِيلُ قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -:
{ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
۳۰-باب: آیت کریمہ کی تفسیر : ''اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو'' (الاعراف: ۲۰۴
922-أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقُولُوا: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۶۹ (۶۰۴) ، ق/إقامۃ ۱۳ (۸۴۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۷) ، حم۲/۳۷۶، ۴۲۰، وأخرجہ: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۲) ، ۸۲ (۷۳۴) ، م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۴) ، دي/فیہ ۷۱ (۱۳۵۰) (حسن صحیح)
۹۲۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام توبنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۱؎ ، اور جب ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہے تو تم ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ '' کہو ''۔
امام نسائی نے اس آیت کریمہ کی تفسیر رسول اللہ ٖ کی اِس حدیث مبارکہ سے کر کے ثابت کیا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے خاموش رہے گا اپنی قرات نہیں کریگا ؟
923- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا"
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ. كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ، يَعْنِي لمُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۹۲۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو''۔
یہ حدیث مبارکہ بھی ثابت کرتی ہے کہ مقتدی کو خاموش رہنا چاہئے اپنی قرات نہیں کرنی چاہئے
دیکھتا ہوں جناب قرآن وحدیث کو مانتے ہیں یا کسی اُمتی کی تاویلات کو؟؟؟