• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امداد اللہ مہاجر مکی کون ؟ اور ان کا عقیدہ کیا تھا ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ
"میرے بھائی اگر آپ کے سامنے قرآن و صحیح حدیث آئے اگر تو آپ نے اس کو قبول کر لیا تو آپ نے اللہ کی عبادت کی - اور اگر آپ نے قرآن و صحیح حدیث کے سامنے اپنے امام کے قول کو مانا تو آپ نے اپنے امام کی عبادت کی"
اپنی اس بات پر قائم رہیں۔ قرآن مجید کی ایک آیت اور حدیث پیش کرتا ہوں اگر جناب نے اسے قبول کر لیا تو جناب اللہ کی عبادت کرنے والے اور اگر اسے کسی اُمتی کی تاویل سے رد کر دیا تو جناب اُس اُمتی کی عبادت کرنے والے ہوئے۔
30- تَأْوِيلُ قَوْلِهِ - عَزَّ وَجَلَّ -:
{ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ }
۳۰-باب: آیت کریمہ کی تفسیر : ''اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو'' (الاعراف: ۲۰۴
922-أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقُولُوا: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ " .
* تخريج: د/ال صلاۃ ۶۹ (۶۰۴) ، ق/إقامۃ ۱۳ (۸۴۶) مطولاً، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۷) ، حم۲/۳۷۶، ۴۲۰، وأخرجہ: خ/الأذان ۷۴ (۷۲۲) ، ۸۲ (۷۳۴) ، م/ال صلاۃ ۱۹ (۴۱۴) ، دي/فیہ ۷۱ (۱۳۵۰) (حسن صحیح)
۹۲۲- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام توبنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب قرأت کرے تو تم خاموش رہو ۱؎ ، اور جب ''سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ'' کہے تو تم ''اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ '' کہو ''۔
امام نسائی نے اس آیت کریمہ کی تفسیر رسول اللہ ٖ کی اِس حدیث مبارکہ سے کر کے ثابت کیا ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے خاموش رہے گا اپنی قرات نہیں کریگا ؟


923- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِنَّمَا الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا"
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ. كَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ: هُوَ ثِقَةٌ، يَعْنِي لمُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الأَنْصَارِيَّ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۹۲۳- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو''۔

یہ حدیث مبارکہ بھی ثابت کرتی ہے کہ مقتدی کو خاموش رہنا چاہئے اپنی قرات نہیں کرنی چاہئے

دیکھتا ہوں جناب قرآن وحدیث کو مانتے ہیں یا کسی اُمتی کی تاویلات کو؟؟؟



 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
نا پُختہ شُعور سے بھرے بیٹھے ہیں
اک ذہنی فُتور سے بھرے بیٹھے ہیں​
خالی ہیں کمالِ علم و فن سے حضرت
جہل کے غرور سے بھرے بیٹھے ہیں​
جواد بھائی اگر میری پوسٹ کو غور سے پڑھ لیتے تو یہ جاہلانہ اعتراض نہ کرتے؟
  • جب احناف کی مسجدوں میں فجر کی نماز میں امام فرض شروع کر چکا ہوتا ہے اور قرآن کی قرآت کر رہا ہوتا ہے -تو احناف کی اکثریت اس وقت فجر کی سنّتوں میں مشغول ہوتی ہے - اس وقت اس آیت کے مطابق آپ کا عمل کیوں نہیں ہوتا - اس وقت سنتوں کی نیت کو توڑ کر آپ فرض نماز میں شامل کیوں نہیں ہوتے کہ امام کی قرأت سنیں ؟؟؟- کیا یہ قرآن کی صریح مخالفت نہیں ؟؟؟
اوپر میں نے جو آیت کریمہ اور حدیث مبارکہ پیش کی ہے وہ " مقتدی " کے قرات نہ کرنے پر پیش کی تھی ۔ اور نماز فجر میں علیحدہ جگہ یا پچھلی صفوں میں سنتیں پڑھنے والوں کو " مقتدی " نہیں کہتے ؟ جب یہ مقتدی ہی نہیں تو قرآن کے صریح مخالف کیسے ہوئے؟ کچھ آیا عقل شریف میں؟؟؟​

جناب نے تو جاہلانہ اعتراض کیا سو کیا ، میں حیران اُن پر ہوں جنہوں نے اس اعتراض کو پڑھ کر بغلیں بجاتے ہوئے "زبر دست " کے تمغوں سے نوازا ،





میرے بھائی میں نے آپ کو اس کا لنک دیا تھا جس میں اس کا جواب تھا

جن ﴿رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم﴾ پر قران نازل ہوا، اُن کا فرمان،،، امام کے پیچھے سورة فاتحہ پڑھو !!


1604664_1403473473241995_983386227_n.jpg


سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 821 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5

حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي حدثنا محمد بن سلمة عن محمد بن إسحق عن مکحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال کنا خلف رسول الله صلی الله عليه وسلم في صلاة الفجر فقرأ رسول الله صلی الله عليه وسلم فثقلت عليه القراة فلما فرغ قال لعلکم تقرون خلف إمامکم قلنا نعم هذا يا رسول الله قال لا تفعلوا إلا بفاتحة الکتاب فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها

عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، مکحول محمود بن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرأت شروع کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرآن پڑھنا مشکل ہو گیا (کیونکہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے قرأت کر رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید تم اپنے امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا ہاں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی بات ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ (امام کے پیچھے) سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو۔ کیونکہ سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 873 حدیث قدسی حدیث متواتر مکررات 19 متفق علیہ 4


حدثناه إسحق بن إبراهيم الحنظلي أخبرنا سفيان بن عيينة عن العلا عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلی الله عليه وسلم قال من صلی صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج ثلاثا غير تمام فقيل لأبي هريرة إنا نکون ورا الإمام فقال اقرأ بها في نفسک فإني سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول قال الله تعالی قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين ولعبدي ما سأل فإذا قال العبد الحمد لله رب العالمين قال الله تعالی حمدني عبدي وإذا قال الرحمن الرحيم قال الله تعالی أثنی علي عبدي وإذا قال مالک يوم الدين قال مجدني عبدي وقال مرة فوض إلي عبدي فإذا قال إياک نعبد وإياک نستعين قال هذا بيني وبين عبدي ولعبدي ما سأل فإذا قال اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين قال هذا لعبدي ولعبدي ما سأل قال سفيان حدثني به العلا بن عبد الرحمن بن يعقوب دخلت عليه وهو مريض في بيته فسألته أنا عنه

اسحاق بن ابرہیم، سفیان بن عیینہ، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز ادا کی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہی فرمایا اور ناتمام ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا ہے ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو آپ نے فرمایا فاتحہ کو دل میں پڑھو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ عز وجل فرماتے ہیں کہ نماز یعنی سورت فاتحہ میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دی گئی ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے جب بندہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری حمد بیان کی اور جب وہ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعریف بیان کی اور جب وہ مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور ایک بار فرماتا ہے میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دئیے اور جب وہ إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا ہے جب وہ (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 822 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5


حدثنا الربيع بن سليمان الأزدي حدثنا عبد الله بن يوسف حدثنا الهيثم بن حميد أخبرني زيد بن واقد عن مکحول عن نافع بن محمود بن الربيع الأنصاري قال نافع أبطأ عبادة بن الصامت عن صلاة الصبح فأقام أبو نعيم المؤذن الصلاة فصلی أبو نعيم بالناس وأقبل عبادة وأنا معه حتی صففنا خلف أبي نعيم وأبو نعيم يجهر بالقراة فجعل عبادة يقرأ أم القرآن فلما انصرف قلت لعبادة سمعتک تقرأ بأم القرآن وأبو نعيم يجهر قال أجل صلی بنا رسول الله صلی الله عليه وسلم بعض الصلوات التي يجهر فيها بالقراة قال فالتبست عليه القراة فلما انصرف أقبل علينا بوجهه وقال هل تقرون إذا جهرت بالقراة فقال بعضنا إنا نصنع ذلک قال فلا وأنا أقول ما لي ينازعني القرآن فلا تقروا بشي من القرآن إذا جهرت إلا بأم القرآن

ربیع بن سلیمان، عبداللہ بن یوسف، ہیثم، بن حمید، زید بن واقد، حضرت نافع بن محمود بن ربیع انصاری سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز فجر کے واسطے نکلنے میں تاخیر کی تو ابونعیم نے تکبیر کہہ کر نماز پڑھانا شروع کر دی۔ اتنے میں عبادہ بھی آگئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی۔ ابونعیم با آواز بلند قرأت کر رہے تھے۔مگر عبادہ نے سورہ فاتحہ پڑھنی شروع کردی جب وہ نماز پڑھ چکے تو میں نے عبادہ سے کہا کہ میں نے آپ کو سورہ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا ہے حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرأت کررہے تھے۔ انہوں نے جواب دیا ہاں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بآواز بلند قرأت فرما رہے تھے (مگر مقتدیوں کی قرأت کے سبب) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے پڑھنا مشکل ہو گیا۔ جب نماز ختم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا۔ جب میں بلند آواز سے قرآن پڑھتا ہوں تو کیا تم جب بھی (میرے پیچھے) قرأت کرتے ہو؟ ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا۔ ہاں ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا مت پڑھا کرو۔ میں بھی سوچ رہا تھا کہ مجھے کیا ہوا ہے؟ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مجھ سے قرآن چھینے لے جارہا ہے۔ لہذا جب میں زور سے پڑھا کروں تب تم سوائے سورت فاتحہ کے قرآن مت پڑھا کرو۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 823 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5


حدثنا علي بن سهل الرملي حدثنا الوليد عن ابن جابر وسعيد بن عبد العزيز وعبد الله بن العلا عن مکحول عن عبادة نحو حديث الربيع بن سليمان قالوا فکان مکحول يقرأ في المغرب والعشا والصبح بفاتحة الکتاب في کل رکعة سرا قال مکحول اقرأ بها فيما جهر به الإمام إذا قرأ بفاتحة الکتاب وسکت سرا فإن لم يسکت اقرأ بها قبله ومعه وبعده لا تترکها علی کل حال

علی بن سہل، ولید بن جابر سعید بن عبدالعزیز، عبداللہ بن علاء، حضرت مکحول نے حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سابقہ حدیث کی طرح ایک روایت اور بیان کی ہے۔ (مکحول کے شاگرد) کہتے ہیں کہ حضرت مکحول مغرب، عشاء اور فجر کی ہر رکعت میں سراً سورت فاتحہ پڑھتے تھے۔ مکحول نے کہا جہری نماز میں جب امام سورت فاتحہ پڑھ کر سکتہ کرے تو اس وقت مقتدی کو سراً سورت فاتحہ پڑھ لینی چاہیے اور اگر وہ سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لے چھوڑے نہیں۔


٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭



سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 925 حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5


أخبرنا هشام بن عمار عن صدقة عن زيد بن واقد عن حرام بن حکيم عن نافع بن محمود بن ربيعة عن عبادة بن الصامت قال صلی بنا رسول الله صلی الله عليه وسلم بعض الصلوات التي يجهر فيها بالقراة فقال لا يقرأن أحد منکم إذا جهرت بالقراة إلا بأم القرآن

ہشام بن عمار، صدقة، زید بن واقد، حرام بن حکیم، نافع بن محمود بن ربیعة، عبادة بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی وقت کی نماز جہری کی امامت فرمائی پھر ارشاد فرمایا جس وقت میں بلند آواز سے قرأت کروں تو کوئی شخص کچھ نہ پڑھے لیکن سورت فاتحہ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭



مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2710 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5


حدثنا يزيد قال أخبرنا محمد بن إسحاق عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الغداة فثقلت عليه القراة فلما انصرف قال إني لأراكم تقرون ورا إمامكم قالوا نعم والله يا رسول الله إنا لنفعل هذا قال فلا تفعلوا إلا بأم القرآن فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2758 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5


حدثنا محمد بن سلمة عن ابن إسحاق يعني محمدا عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرأ فثقلت عليه القراة فلما فرغ قال تقرون قلنا نعم يا رسول الله فلا عليكم أن لا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب فإنه لا صلاة إلا بها

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔

میرے بھائی بعد میں اس پوسٹ کا بھی مطالعہ کر لینا اور اس کا بھی جواب دینا
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
نا پُختہ شُعور سے بھرے بیٹھے ہیں
اک ذہنی فُتور سے بھرے بیٹھے ہیں​
خالی ہیں کمالِ علم و فن سے حضرت
جہل کے غرور سے بھرے بیٹھے ہیں​
جواد بھائی اگر میری پوسٹ کو غور سے پڑھ لیتے تو یہ جاہلانہ اعتراض نہ کرتے؟
  • جب احناف کی مسجدوں میں فجر کی نماز میں امام فرض شروع کر چکا ہوتا ہے اور قرآن کی قرآت کر رہا ہوتا ہے -تو احناف کی اکثریت اس وقت فجر کی سنّتوں میں مشغول ہوتی ہے - اس وقت اس آیت کے مطابق آپ کا عمل کیوں نہیں ہوتا - اس وقت سنتوں کی نیت کو توڑ کر آپ فرض نماز میں شامل کیوں نہیں ہوتے کہ امام کی قرأت سنیں ؟؟؟- کیا یہ قرآن کی صریح مخالفت نہیں ؟؟؟
اوپر میں نے جو آیت کریمہ اور حدیث مبارکہ پیش کی ہے وہ " مقتدی " کے قرات نہ کرنے پر پیش کی تھی ۔ اور نماز فجر میں علیحدہ جگہ یا پچھلی صفوں میں سنتیں پڑھنے والوں کو " مقتدی " نہیں کہتے ؟ جب یہ مقتدی ہی نہیں تو قرآن کے صریح مخالف کیسے ہوئے؟ کچھ آیا عقل شریف میں؟؟؟​

جناب نے تو جاہلانہ اعتراض کیا سو کیا ، میں حیران اُن پر ہوں جنہوں نے اس اعتراض کو پڑھ کر بغلیں بجاتے ہوئے "زبر دست " کے تمغوں سے نوازا ،

اس پوسٹ پر کیا کہیں گے آپ - جو اصل ٹاپک ہے - آپ کا دو ٹوک جواب درکار ہے- کیا امداد اللہ مہاجر مکی رحم اللہ دیوبندی تھے یا نہیں - تا کہ موضوع کو آگے بڑھایا جا سکے -

http://forum.mohaddis.com/threads/امداد-اللہ-مہاجر-مکی-کون-؟-اور-ان-کا-عقیدہ-کیا-تھا-؟.22916/page-4#post-182823
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اس پوسٹ پر کیا کہیں گے آپ - جو اصل ٹاپک ہے - آپ کا دو ٹوک جواب درکار ہے- کیا امداد اللہ مہاجر مکی رحم اللہ دیوبندی تھے یا نہیں - تا کہ موضوع کو آگے بڑھایا جا سکے -
ویسے بھائی یہ ان کا پرانا وار ہے کہ موضوع کو کسی اور طرف لے جانا -

معاویہ زین العابدین آپ کیا کہے گے کہ امداد اللہ مہاجر مکی رحم اللہ دیوبندی تھے یا نہیں

کیوں کہ حق تو واضح ہو گیا ہے کہ وہ دیوبندی اکابر تھے

http://forum.mohaddis.com/threads/امداد-اللہ-مہاجر-مکی-کون-؟-اور-ان-کا-عقیدہ-کیا-تھا-؟.22916/page-4#post-182370
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
ان شاء اللہ جلد ہی "دھماکہ " دار جواب کے ساتھ حاضر ہوتا ہوں
انتظار کی تکلیف اٹھانے پر بھائیوں سے معزرت خواہ ہوں
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ان شاء اللہ جلد ہی "دھماکہ " دار جواب کے ساتھ حاضر ہوتا ہوں
انتظار کی تکلیف اٹھانے پر بھائیوں سے معزرت خواہ ہوں
قرآن کریم کی آیت عموم پر ہے، اور آپ نے اس عموم کو احادیث پیش کرکے خاص بنانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اور وہ خاص بات ہے مقتدی کا سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے کی۔ آپ نے جو دلائل ذکر کیے ہیں، ان پر فی الحال بحث کیے بغیر آپ سے اتنی گزارش ہے کہ جب دھماکہ خیز مواد پیش کریں، تو تب اس مواد میں خاص کو ضرور اہمیت دینا۔ بلکہ خاص کا ذکر بھی کرنا۔ ورنہ خاص دلیل ہم پیش کردیں گے۔ اور آپ کا دھماکہ خیز مواد ہوا میں اڑ جائے گا۔ ان شاءاللہ
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
معاویہ صاحب پہلے آپ اس بات کا اعلان کردیں کہ حاجی امداداللہ مہاجر مکی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور اس بات کو مشتہر کیجیے کہ زیر بحث عبارت مکی صاحب کی خلاف عقیدہ ہے اور ہم یعنی کہ دیوبندی ایسے بد عقیدہ کو پیر و مرشد نہیں مانتے اور عبارت و صاحب عبارت سے برات کا اظہار کرتے ہیں گلے کی پھانس خود ہی نکل جائے گی. اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا بات ہے.
 
Top