ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے نکاح
مضمون نگار: حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
حوالہ: الحدیث حضرو : 75
سوال: کیا یہ ثابت ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی بیٹی ام کلثوم سے نکاح کیا تھا؟
اہل سنت اور شیعہ دونوں فریقوں کی کتابوں سے تحقیق کر کے ثبوت پیش کریں۔ (ایک سائل)
الجواب:
جی ہاں! یہ نکاح ثابت ہے اور اس کے مستند حوالے فریقین کی کتابوں سے پیش خدمت ہیں:
(اہل سنت )
1
۔ ثعلبہ بن ابی مالک (القرظی) رحمہ اللہ و رضی عنہ سے روایت ہے کہ
صحیح بخاری کے اس حوالے سے ثابت ہوا کہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔"عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا: یا امیر المومنین ! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئے۔ جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے تھی۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ " الخ
(صحیح بخاری : 2881، ترجمہ محمد داود راز، مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ 212/4)
2۔ نافع مولیٰ ابن عمر سے روایت ہے کہ :
(سنن النسائی 71-72/4 حدیث 1980، و سندہ صحیح و صححہ ابن الجارود بروایۃ: 545 و حسنہ النووی فی المجموع 5/224 و قال ابن حجر فی التلخیص الحبیر 2/146 حدیث 807: "و اسنادہ صحیح")" ووضعت جنازۃ ام کلثوم بنت علی امراۃ عمر بن الخطاب و ابن لھا یقال لہ زید۔۔"
اور عمر بن خطاب کی بیوی ام کلثوم بنت علی کا جنازہ رکھا گیا اور اس کے بیٹے کا جنازہ رکھا گیا جیسے زید (بن عمر بن الخطاب) کہتے تھے۔
نیز دیکھئے میری کتاب: نور العینین صفحہ 113
3۔ مشہور ثقہ تابعی امام الشعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ
امام شعبی سے دوسری روایت میں آیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم بنت علی اور ان کے بیٹے زید (یعنی اپنے بھائی) کا جنازہ پڑھا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 3/315 حدیث 11574 و سندہ صحیح، دوسرا نسخہ : 11690)"عن ابن عمر انہ صلی علی اخیہ و امہ ام کلثوم بنت علی۔۔۔"
ابن عمر ( رضی اللہ عنہ) نے اپنے بھائی (زید بن عمر) اور اس کی والدہ ام کلثوم بنت علی (رحمہما اللہ) کا جنازہ پڑھا۔۔۔(مسند علی بن الجعد: 593 و سندہ صحیح، دوسرا نسخہ: 574)
4۔ عبداللہ البہی رحمہ اللہ (تابعی صدوق) سے روایت ہے کہ :
اس جنازے کے بارے میں عمار بن ابی عمار (ثقہ و صدوق) نے کہا کہ میں بھی وہاں حاضر تھا۔ (طبقات بن سعد 8/468 و سندہ صحیح)"شھدت ابن عمر صلی علیٰ ام کلثوم و زید بن عمر بن الخطاب۔۔۔"
میں نے دیکھا کہ ابن عمر (رضی اللہ عنہ) نے ام کلثوم اور زید بن عمر بن الخطاب کا جنازہ پڑھا۔۔۔(طبقات ابن سعد 468/8 و سندہ حسن)
5۔ درج بالا چار صحیح روایات کی تائید میں ائمہ اہل بیت اور علمائے کرام کے کچھ اقوال اور مزید حوالے پیش خدمت ہیں:
امام علی بن الحسین: زین العابدین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ:
علی بن الحسین بن ابی طالب رحمہ اللہ تک سند حسن لذاتہ ہے، جو کہ ائمہ اہل بیت میں سے تھے اور ان کی یہ روایت سابقہ احادیث صحیحہ کی تائید میں ہے۔"ان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ خطب الیٰ علی رضی اللہ عنہ ام کلثوم فقال: انکحنیھا فقال علی: انی ارصدھا لابن اخی عبداللہ بن جعفر فقال عمر: انکحنیھا فو اللہ ما من الناس احد یرصد من امرھا ما ارصدہ، فانکحہ علی فاتی عمر المھاجرین فقال: الاتھنونی؟ فقالوا: بمن یاامیر المومنین؟ فقال: بام کلثوم بنت علی وا بنۃ فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔"
بے شک عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے ام کلثوم کا رشتہ مانگا، کہا: اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیں۔ تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اسے اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر (رضی اللہ عنہ) کے لئے تیار کر رہا ہوں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیں۔ کیونکہ اللہ کی قسم! جتنی مجھے اس کی طلب ہے لوگوں میں سے کسی کو اتنی طلب نہیں ہے۔ (یا مجھ سے زیادہ اس کے لائق دوسرا کوئی نہیں ہے۔)
پھر علی (رضی اللہ عنہ ) نے اسے (ام کلثوم کو) ان (عمر) کے نکاح میں دے دیا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ مہاجرین کے پاس آئے تو کہا: کیا تم مجھے مبارکباد نہیں دیتے؟
انہوں نے پوچھا: اے امیر المومنین! کس چیز کی مبارکباد؟
تو انہوں نے فرمایا: فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کے ساتھ شادی کی مبارکباد۔۔۔(المستدرک للحاکم 3/142 حدیث 4684 و سندہ حسن، وقال الحاکم: "صحیح الاسناد" وقال الذہبی: " منقطع" السیرۃ لابن اسحاق ص 275-276 و سندہ صحیح)
جاری ہے۔۔۔