بلکہ حافظ ندیم صاحب کے بقول حافظ زبیر رح بھی اسے
ٹھیک نھیں سمجھتے تھے
حافظ ندیم صاحب نے الحدیث 119 صفحہ 45 میں اس طرف اشارہ بھی کیا ھے
میں نے محترم لولی بھائی کا لنک کھول کر سنا ہے میں نے جو نتیجہ نکالا ہے وہ یہ کہ انجینئر صاحب ایسے بڑے اسلاف کی تضحیک کر سکتے ہیں کہ جن سے کچھ نہ کچھ غلطیاں تو ہوئیں مگر انکے کام کا اقرار تمام مسلمان اور اسلاف کرتے رہے ہیں اسی لئے پھر یہ بات کبھی صحابہ کے خلاف تک بھی پہنچی ہو گی
اس میں انجینئر صاحب اور مصطفے صاحب کا جو جھگڑا ہوا اس میں دونوں کی غلطی نظر آ رہی ہے مگر یہ یاد رہے کہ یہ تصویر کا ایک رخ میں نے دیکھا ہے جو مجھے انجینئر صاحب کی طرف سے اپنی مرضی کی ریکارڈنگ میں دکھایا گیا ہے انکی ہی ریکارڈنگ میں ان سے تو ایک غلطی ہو رہی ہے جسکا اسی میں شیخ زبیر رحمہ اللہ نے بھی بتایا ہے اگر کوئی سمجھ کے سنے تو
اصل میں میرے خیال میں انجینئر صاحب نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عقائد کی غلطیوں کو لے کر لوگوں کو اسکے خلاف متنفر کرنے کی کوشش کی ہے اور مصطفے صاحب کے بارے کہا ہے کہ وہ غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتے اب ہر اہل حدیث کے نزدیک وہ غلطیاں ہیں مگر انکی وجہ سے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تحقیر کسی نے نہیں کی جیسا کہ اس انجینئر بھائی نے کہا کہ وہ ابن تیمیہ تو صرف ایک چھٹی صدی کا مولوی تھا بس- اور اسی وجہ سے جھگڑا کھڑا ہوا
پس اسلاف اور اہل حدیث کا یہ منہج ہے کہ کسی ایسے بڑے سلف سے اگر کوئی غلطی ہو جائے تو اس غلطی سے تو لازما برات کا اظہار کرنا ہے مگر اسکی تحقیر نہیں کرنی جیسا کہ اس نے کی
اس ویڈیو میں 26 منٹ اور 56 سیکنڈ پر شیخ زبیر رحمہ اللہ نے بھی اس سلسلے میں اپنا موقف اسکو سمجھا دیا ہے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ابن تیمیہ ہمارے شیخ اور بڑے ہی ہیں البتہ انکی غلطیوں سے برات کا اظہار کرتے ہیں
ویسے اس نے شروع میں شیخ زبیر رحمہ اللہ کا ہی بیان بتایا ہے کہ انہوں نے بھی ان کو چھٹی صدی کا مولوی کہا تھا تو شیخ زبیر رحمہ اللہ نے اسکی وضاحت نہیں کی کہ وہ کس لحاظ سے کہا گیا تھا ہو سکتا ہے کہ ایسے ہی کہا ہو جیسے ہم کہتے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی ایک امتی تھا اسکی بات کیسے حجت ہو سکتی ہے البتہ آخر پر شیخ زبیر رحمہ اللہ نے کھل کر اپنا موقف بیان کیا کہ ہمیں انکو بدعتی بھی نہیں کہنا چاہئے
اور یہ کہ رہے ہیں کہ اگر مصطفے صاحب نے انکی باتوں کی تردید نہیں کی تو وہ انکو اہل حدیث نہیں مانیں گے میرا سوال ان انجینئر صاحب سے ہے کہ وہ تو غلط عقائد کی تردید کر دیں گے اور اسکے لئے آپ اتنے پریشان کیوں ہیں علماء نے تو ابن حجر عسقلانی رحمہ کے اسماء صفات بارے عقائد کی تردید فتح الباری پر کی ہوئی ہے اگر یہ بھائی یہ کہ دیں کہ وہ ابن تیمیہ کی قدر کرتے ہیں اور انکے نیک کاموں اور دین کی خدمت کی قدر کرتے ہیں البتہ جو کچھ تھوڑی بہت ان سے غلطیاں ہوئیں ہیں ان سے برات کا اظہار کرتے ہیں تو میرا خیال ہے اس پر تو مصطفے صاحب کو بھی اختلاف نہیں کرنا چاہئے
میرے خدشے کے مطابق یہ بھائی لوگوں کا یہ ذہن بنانا چاہتے ہیں کہ جن سے کوئی غلطی ہو گئی اب ان کی قدر کرنا چھوڑ دو اور انکو خالی عام مولوی گرداننا شروع کر دو تاکہ پھر یہ غلطیاں تو اکثر علماء اور اسلاف سے ہوئیں تو پھر عام صحابی کو بھی غلط کہا جا سکے جیسا کہ اوپر ہم نے انکے کارنامے دیکھے
میرا یہ بھی سوال ہے کہ یہ فون میں کہ رہے ہیں کہ ہم نے اگر ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو عام مولوی کہ دیا تو کون سی بات آگئی تو محترم بھائی اگر یہ بھائی تقریر کر رہے ہوں اور کوئی ان کی بات کو غلط کہے اور کہے کہ یہ تو ایک عام آدمی ہے جسکو عربی عبارت بھی پڑھنا نہیں آتی تو بتائیں کہ بات تو غلط نہیں ہو گی مگر اس وقت موقع کی مناسبت سے درست نہ ہو کہ اس سے لوگوں پر الٹا اثر پڑ سکتا ہے
اسی طرح میں تو کہتا ہوں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے جو غلطیاں ہوئیں ان پر بھی ہمیں انکے باقی کاموں کو دیکھتے ہوئے طعن نہیں کرنا چاہئے اور یہی بات شیخ زبیر رحمہ اللہ نے بھی غالبا اس فون میں کہی کہ ہمارا منہج یہ ہے کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ یا ابو حنیفہ رحمہ کی غلطیوں کی وجہ سے انکی ذات پر تنکیر نہیں کرتے بلکہ صرف غلط بات سے برات کا اظہار کرتے ہیں واللہ اعلم