میراسوال یہ ہے کہ ایسے واقعات کو بطور کرامت یانادرالوقوع تسلیم کرنے میں کیاعذر مانع ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
زیادہ تر کرامتیں بزرگوں کے بھوکے رہنے کی ہی نظر آتی ہیں۔ کوئی ایسی کرامت دکھائیں کہ فلاں صاحب کے پاس تھوڑا سا کھانا لے جائیں اور ان کی کرامت سے ان کا ہاتھ لگتے ہی کھانا اتنا بڑھ جاتا ہے کہ ہزاروں مستحق لوگ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں۔
یا کسی بزرگ کے پاس تھوڑا سا پانی لے جانے پر ان کا ہاتھ لگتے ہی کرامتًا پانی اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ سینکڑوں لوگ طہارت و وضو کر کے نماز ادا کر لیتے ہیں۔
جس بزرگ کی یہ کرامت ہے کہ وہ پندرہ سال تک کبھی لیٹے نہیں بلکہ اللہ کی مخلوق کی خدمت میں مصروف رہے انہیں آج ہی مصر بھیج دیں تاکہ وہ جنرل سیسی سے مسلسل دن رات مذاکرات کریں اور ہزاروں انسانوں کے خون سے جنرل سیسی اور اس کے لشکر بچ جائیں۔
وغیرہ وغیرہ۔
ثابت کیجئے کہ یہ واقعہ مولانازکریاصاحب کا من گھڑت اورخودساختہ ہے اورکسی دوسری کتاب میں یہ واقعہ موجود نہیں ہے۔ کیونکہ اگریہ بات ثابت ہوگئی کہ یہ واقعہ کسی دوسری کتاب میں موجود ہے تواس کو مولانازکریاصاحب کا من گھڑت کہناخود ایک جھوٹ ہوگا۔
اگر یہ واقعہ کسی اور کتاب میں موجود ہو بھی تو کیا یہ کتاب ایسا آسمانی صحیفہ سمجھی جائے گی جس میں کوئی شک نہ ہو؟؟؟
اللہ کا خوف کرو بھائی۔ غلو کرنا اچھی چیز نہیں۔ اس سے اللہ تعالی نے روکا ہے۔
غلط بات غلط ہی ہوتی ہے بھلے وہ کوئی عام آدمی کہے یا کوئی خاص بزرگ کہے۔