• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام جی پوری کائنات کا لفظ مجھے کتاب میں نہیں ملا براہ کرم نشاندہی کریں یہ کتاب کے کس صفحہ پر ہے ۔
شیخ الاسلام کی تحریر میں صرف اذھب اللہ عنہم الرجس کا لفظ ہے ۔ ہر قسم کا لفظ مترجم کی زیادتی ہے ۔
سرفراز فیضی
"اہل بیت کو پوری کائنات پر فضیلت حاصل ہے" یہ پراگراف اس کتاب کے صفحہ نمبر ٢٣ کی چھوتھی سطر پر ہے اب اس پر یہ مت کہے گا کہ یہ مترجم کی کارستانی ہے کیونکہ مترجم بھی آپ ہی کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے
اور ایک دلچسپ بات کہ یہ کتاب اب محدیث لائنریری میں موجود تو ہے مگر اس قابل نہیں کہ ایسے پڑھا جاسکے کیونکہ ایسے یا تو جان بوجھ کر کریپٹ کردیا گیا ہے یا یہ خود ہی کریپٹ ہو گئی ہے۔

مقام اہل بیت او رمحمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ - سیر و سوانح - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لیکن پوسٹ نمبر ٤ آپ ہی کی ہے دعویٰ بھی آپ ہی نے کیا ہے دلیل بھی آپ ہی نے دی ہے ۔ دیکھیے
جب اس دعویٰ کی دلیل میں آپ ہی کی کتاب سے دے چکا تو پھر یہ اعتراض مجھ پر نہیں اس کتاب میں جس کے خیالا ت اہل بیت اطہار کے بارے بیان کیئے گئے ہیں اس پر چلا جاتا ہے یا نہیں؟؟؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
وقاص وعبيد الله بن عبد الله عن حديث عائشة رضي الله عنها وبعض حديثهم يصدق بعضا حين قال لها أهل الإفک ما قالوا فدعا رسول الله صلی الله عليه وسلم عليا وأسامة حين استلبث الوحي يستأمرهما في فراق أهله فأما أسامة فقال أهلک ولا نعلم إلا خيرا وقالت بريرة إن رأيت عليها أمرا أغمصه أکثر من أنها جارية حديثة السن تنام عن عجين أهلها فتأتي الداجن فتأکله فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم من يعذرنا في رجل بلغني أذاه في أهل بيتي فوالله ما علمت من أهلي إلا خيرا ولقد ذکروا رجلا ما علمت عليه إلا خيرا

وقاص و عبیداللہ حضرت عائشہ پر تہمت کا واقعہ بیان کرتے ہیں اور ان میں سے بعض کی حدیث دوسرے کی تصدیق کرتی ہے تہمت لگانے والوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا جب وحی کے آنے میں دیر ہوئی تو ان دونوں سے اپنی بیوی کے جدا کرنے کے متعلق مشورہ لیا تو اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی میں بھلائی ہی جانتے ہیں اور بریرہ نے کہا میں نے ان میں کوئی عیب کی بات نہیں دیکھی بجز اس کے کہ وہ ایک کم سن عورت ہیں آٹا گوندھ کر سو جاتی ہیں اور بکری آکر اس کو کھا جاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون شخص اس کی جانب سے عذر خواہی کر سکتا ہے جس نے مجھے میرے اہل بیت کے متعلق اذیت پہنچائی (یعنی تہمت لگائی) اللہ کی قسم میں تو اپنی بیوی میں بھلائی ہی دیکھتا ہوں اور لوگ ایسے آدمی سے تہمت لگاتے ہیں جس کو میں نے بھلا ہی جانا ہے۔۔۔۔

الحمداللہ ہماری ہر روایت جاکر ملتی ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے۔۔۔
اہل تشیع حضرات سے گذارش ہے وہ اپنی خود ساختہ روایتوں کی نسبت پیش کریں۔۔۔
اور ایک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی روایت ضعیف ہے مگر وہ باقی تین روایات کس نے گھڑی ہیں؟؟؟۔۔۔
ہم بھی مانتے ہیں اہل بیت کی فضیلت اس کی مثال میں یہ حدیث پیش خدمت ہے۔۔۔
جانتا ہوں کے کلیجے پر نشتر چل رہے ہونگے مگر حقیقت یہ ہے۔۔۔

مسلمانوں کی کُتب سے اہل بیت کی فضیلت ثابت کرنے کا جواز پیش کیا جائے۔۔۔
کیونکہ اہلبیت کا دم بھرنے والوں تمام مکاتب فکر نے کیوں اہل تشیع اور اہلسنت والجماعت کے درمیان نکاح کو حرام قرار دیا ہے؟؟؟۔۔۔
فتوٰٰے انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔۔۔ لہذا ہمیں اہل بیت کی فضیلت بتانے والے۔۔۔ پہلے اسلام کو ثابت کریں۔۔۔ اللھم صلی علی محمد وعلی آل محمد۔۔
والسلام علیکم۔۔۔
واللہ اعلم۔۔۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بہرام بھائی دین نام ہے قرآن اور حدیث کا الله اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا
اور ہمارے نزدیک معصوم عن الخطا الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے اب ان کے بعد چاہے کوئی بھی ہو ان سے غلطی ہو سکتی ہے
اور الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کی بھی بات ہو ضروری ہے وہ جا کر قرآن اور حدیث سے ہی ملے ورنہ وہ چاہے کوئی بھی شیخ ہوں انکی بات کو رد کیا جا سکتا ہے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بہرام بھائی دین نام ہے قرآن اور حدیث کا الله اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا
اور ہمارے نزدیک معصوم عن الخطا الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے اب ان کے بعد چاہے کوئی بھی ہو ان سے غلطی ہو سکتی ہے
یہ اتنے معصوم ہیں کے معصومیت پر انہوں نے نبی پاک اور جبریل امین کو بھی نہیں بخشا۔۔۔ نمونہ ملاحظہ کیجئے۔۔۔

عن ابی جعفر علیہ السلام قال!۔ انزل جبریل بھذہ الایہ ھکذا۔
یایھا الناس قدجاء کم الرسول بالحق من ربکم (فی ولایہ علی) فامنوا خیرا لکم وان تکفروا (بولایہ علی) فان للہ مافی السموات وما فی الارض۔
ابی جعفر (امام باقر) علیہ السلام سے روایت ہے کے انہوں نے فرمایا۔۔۔ جبریل یہ آیت اس طرح لے کر نازل ہوئے تھے۔۔۔

اے لوگو!۔ پیغمبر تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے (ولایت علی کے بارے میں) حق بات لے کر آیا ہو پس ایمان لاؤ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور گر تم (ولایت علی کا) کفر و انکار کروگے تو بےشک جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ ہی کا تو ہے۔۔۔ (اصول کافی صفحہ ٢٦٦)۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا
اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔۔۔

اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اللہ تعالٰی صرف یہ چاہتا ہے۔۔۔ اللہ تعالٰی نے تمہیں جن چیزوں کا حکم دیا اور جن امورسے منع کیا اس کا مقصد صرف یہ ہے ِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ کے وہ تم سے گندگی شر اور ناپاکی کو دور کردے هْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا اے نبی کی گھر والیوں اور تمہیں خوب پاک کردے یہاں تک کے تم سب طاہر اور مطہر بن جاؤ پس تم ان اوامر ونواہی پر اللہ تعالٰی کی حمد وثنا بیان کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔۔۔

اہل بیت سے کون مراد ہیں؟ اس کی تعیین میں کچھ اختلاف ہے، بعض نے ازواج مطہرات کو مراد لیا ہے، جیسا کہ یہاں قرآن کریم کے سیاق سے واضح ہے قرآن نے یہاں ازواج مطہرات ہی کو اہل بیت کہا۔ قرآن کے دوسرے مقامات پر بھی بیوی کو اہل بیت کہا گیا ہے،
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام بھائی دین نام ہے قرآن اور حدیث کا الله اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا
اور ہمارے نزدیک معصوم عن الخطا الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے اب ان کے بعد چاہے کوئی بھی ہو ان سے غلطی ہو سکتی ہے
اور الله کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کی بھی بات ہو ضروری ہے وہ جا کر قرآن اور حدیث سے ہی ملے ورنہ وہ چاہے کوئی بھی شیخ ہوں انکی بات کو رد کیا جا سکتا ہے
جس کتاب سے اقتباس لیکر میں نے تھریڈ بنایا ہے وہ کتاب محدث لائیبریری کی کتاب ہے اور محدث لائبیریری کا یہ دعویٰ ہے کہ

کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز

اب اگر اس کتاب میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی بات لکھی ہوئی ہے تو اس یہ ثابت ہوتا ہے کہ محدیث لائیبریری کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے بس۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا
اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔۔۔

اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اللہ تعالٰی صرف یہ چاہتا ہے۔۔۔ اللہ تعالٰی نے تمہیں جن چیزوں کا حکم دیا اور جن امورسے منع کیا اس کا مقصد صرف یہ ہے ِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ کے وہ تم سے گندگی شر اور ناپاکی کو دور کردے هْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا اے نبی کی گھر والیوں اور تمہیں خوب پاک کردے یہاں تک کے تم سب طاہر اور مطہر بن جاؤ پس تم ان اوامر ونواہی پر اللہ تعالٰی کی حمد وثنا بیان کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔۔۔

اہل بیت سے کون مراد ہیں؟ اس کی تعیین میں کچھ اختلاف ہے، بعض نے ازواج مطہرات کو مراد لیا ہے، جیسا کہ یہاں قرآن کریم کے سیاق سے واضح ہے قرآن نے یہاں ازواج مطہرات ہی کو اہل بیت کہا۔ قرآن کے دوسرے مقامات پر بھی بیوی کو اہل بیت کہا گیا ہے،



عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضي الله عنه قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَآءَ نَا وَ أَبْنَآءَکُم) (آل عمران، 3 : 61) دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم عَلِيًا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ : اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.

وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ نازل ہوئی : ’’آپ فرما دیں کہ آ جاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں۔‘‘ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔‘‘​

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : من فضائل علي بن أبي طالب رضي الله عنه، 4 / 1871، الرقم : 2404، والترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة آل عمران، 5 / 225، الرقم : 2999
رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ان نفوس یعنی حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ میرے اہلِ بیت ہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم غَدَاةً وَعَلَيْهِ مِرْطً مُرَحَّلٌ، مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ. فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنهما فَأَدْخَلَهَ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ رضي الله عنه فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ رضي اﷲ عنها فَأَدْخَلَهَا، ثُمَّ جاَءَ عَلِيٌّ رضي الله عنه فَأَدْخُلَهُ، ثُمَّ قَالَ : (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) (الأحزاب، 33 : 33). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل أهل بيت النّبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1883، 2424
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلْمَةَ رَبِيْبِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَي النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) (الأحزاب، 33 : 33) فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَدَعَا فَاطِمَةَ، وَحَسَنًا، وَحُسَيْنًا، فَجَلَّلَهُمْ بِکِسَاءٍ، وَعَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِکِسَاءٍ، ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ، هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِرْهُمْ تَطْهِيْرًا، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : وَأَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اﷲِ، قَالَ : أَنْتِ عَلَي مَکَانِکِ وَأَنْتِ عَلَي خَيْرٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ. وَفِي الْبَابِ : عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَأَنَسِ ابْنِ مَالِکٍ وَأَبِي الْحَمْرَاءِ وَمَعْقَلِ بْنِ يَسَارٍ وَعَائِشَةَ.​

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب اُم المؤمنین اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ’’اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی! میں (بھی) ان کے ساتھ ہوں، فرمایا : تم اپنی جگہ رہو اور تم مقام خیر پر ہو۔‘‘
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة الأحزاب، 5 / 351، الرقم : 3205

یہ ہے اس آیات مبارکہ کی تفسیر جو رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم بیان فرمائی ہے ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top