• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث کا وجود کب سے ہے؟

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
اہل حدیث کا وجود کب سے ہے ؟
اس سوال کے جواب میں بہت سارے لوگ غلط رخ پر تحقیق کرنے لگتے ہیں ، اور نام ’’اہل حدیث‌‘‘ کے پیچھے پڑجاتے ہیں‌ کہ یہ نام کب سے استعمال ہورہا ہے !!!
سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ کسی چیز کے وجودکی تاریخ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کیا کسی چیز کی تاریخ اس کے نام کے ذریعہ معلوم کی جاتی ہے یا اس کی خوبیوں واوصاف اورمادے کے ذریعہ ؟
سیدھا سادھا جواب یہ ہے کہ کسی بھی چیز کے وجود کی تاریخ معلوم کرنا ہو تو صر ف اس کے نام سے یہ چیز ہرگزمعلوم نہیں کی جاسکتی ، بلکہ ہمیں اس کے اوصاف اورخوبیوں اورمادوں کو دیکھ کر ہی پتہ لگانا ہوگا کہ اس چیز کا وجود کب سے ہے؟
آئیے اسی بات کوہم چندمثالوں سے سمجھتے ہیں ۔
سرزمین کی مثال :
سرزمین کی مثال لیجئے اگرکوئی پوچھے کہ دنیا میں سرزمین پاکستان کا وجود کب سے ہے ؟ توکیا اس کا جواب یہ ہوگا کہ تقسیم ہندکے بعد؟ کیا تقسیم ہند سے پہلے اس سرزمین کا وجود نہ تھا؟ یقینا اس سرزمین کا وجود تھا لیکن اس کانام پاکستان بعدمیں پڑا اوربعد میں یہ الگ نام پڑجانے سے یہ سرزمین نئی نہیں ہوجائے گی۔
شہرکی مثال:
ہندوستان کا شہر ممبئی پوری دنیا میں مشہور ہے اگرکوئی سوال کرے کہ ہندوستان میں اس کا وجود کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا کہ سترہ اٹھارہ سال سے ؟ کیونکہ اس سے قبل اس کا نام ''بمبئی '' تھا ''ممبئی '' نہیں ، یقینا ''ممبئی '' یہ نیا نام ہے،تو کیا اس شہر کے نام میں تبدیلی آجانے اس شہر کے وجود کی تاریخ بدل جائے گی؟ ہرگز نہیں۔
اشخاص کی مثال:
بہت سارے لوگ اسلام قبول کرتے ہیں تو مسلمان ہونے کے بعد اپنا نام بدل دیتے ہیں ، یعنی عبداللہ یا عبدالرحمن وغیرہ نیا نام رکھ لیتے ہیں ، تو کیا اس نئے نام کی وجہ سے ان کی تاریخ پیدائش بھی بدل جائے گی؟
ایک نومسلم جس نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام عبداللہ رکھ لیا اگرکسی سے سوال ہوکہ اس دنیا میں وہ کب سے ہے؟ توکیا وہ تاریخ بتلائی جائے گی جب اس نے عبداللہ نام رکھا یا وہ تاریخ جب وہ پیدا ہوا؟
مذہب کی مثال:
اگوکوئی سوال کرے کہ ''کرسچن'' (Christian )مذہب اس دینا میں کب سے ہے توکیا یہ جواب دیا جائے گا ، کہ جب سے اس لفظ کا وجود ہواہے؟ یا یہ کو جب سے عیسی علیہ السلام کی بعثت ہوئی ہے؟ یقینا مذہب عیسائیت کا یہ نام بعد میں اختیار کیا گیا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے قبل اس مذہب کا وجود نہ تھا۔
عود الی المقصود:
مسلک کا بھی یہی معاملہ ہے۔
کسی مسلک کے نئے پرانے کا فیصلہ اس کے نام سے ہرگزنہیں ہوگا بلکہ اس کے منہج ،عقائد اوراصولوں سے ہوگا، اگرکوئی گروہ نئے منہج اوراصولوں کا پا پند ہوتو وہ بھلے اپنے لئے کوئی پرانہ نا م منتخب کرلے ایسا کرنے سے اس کا مسلک پرانا نہیں ہوجائے گا، اسی طرح اگرکوئی گروہ قدیم منہج اوراصولوں پرگامزن ہوتو گرچہ وہ اپنے لئے کوئی نیا نام چن لے اس سے اس کا مسلک نیا نہیں ہوجائے گا،اس لئے جب بھی یہ پتہ لگانا ہو کہ کون سامسلک کب سے ہے تو اس کے نام کے پیچھے پڑنے کے بجائے اس کے منہج اوراصول کا پتہ لگائیے کہ ان کا وجود کب سے ہے ،اگرمنہج اوراصول نیا ہے تو مسلک نیا ہے اوراگرمنہج واصول قدیم ہے تو مسلک بھی قدیم ہے۔
جہاں تک نام کا معاملہ ہے تویہ ایک الگ مسئلہ ہے اس پر صر ف اس پہلو سے گفتگو ہوسکتی ہے کہ یہ نام درست ہے یا نہیں ، لیکن یہ چیزقدامت وحداثت کی دلیل کبھی نہیں بن سکتی۔
یعنی اگرنام نیا ہو لیکن عقائدواصول قدیم ہوں تو مسلک قدیم ہی ہوگا، اوراگر نام قدیم ہولیکن عقائدواصول نئے ہوں تو مسلک نیا ہی ہوگا، پرانا نام رکھ لینے سے نہ توکوئی جدید مسلک قدیم ہوجائے گا اورنا ہی نیا نام رکھ لینے سے کوئی قدیم مسلک جدید بن سکتاہے،بہرحال مسلک کے ناموں کا ان کے وجود کی تاریخ سے کوئی تعلق نہیں ہوتاہے۔
اب اگر مسلک اہل حدیث کی تاریخ دیکھنی ہو اوریہ معلوم کرناہوکہ یہ مسلک کب سے ہے تو اس مسلک کے عقائد واصول دیکھیں ان کا منہج وطرزاستدلال دیکھیں ، ان کے دینی اعمال کی کیفیت دیکھیں ، ان کی نماز دیکھیں ، ان کا رزہ وحج دیکھیں ان کا ہر دینی عمل دیکھیں ۔
اس کے بعد پھر پتہ لگائیں کہ عہدنبوت میں ان کے عقائدواصول کا وجود تھا یا نہیں؟ عہدنبوت میں ان کے منہج وطرزاستدلال کا وجودتھا یا نہیں، ان کے دینی اعمال، عہدنبوی کے اعمال سے موافقت رکھتے ہیں یا نہیں ، اگرہاں اوربے شک ہاں تو یہ مسلک قدیم ہے ، اس کا وجود عہدنبوی سے ہے والحمدللہ۔
اسی کسوٹی پر ہرمسلک کی تاریخ معلوم کی جانی چاہئے، دیگرجنتے بھی مسالک ہیں خواہ ان کے نام نئے ہوں یاپرانے ،ان کے عقائد واصول اورمنہج دیکھیں گے توعہدنبوی میں ان کا ثبوت قطعانہیں ملے گا، بلکہ یہ خوبی صرف اورصرف مسلک اہل حدیث کی ہے کہ اس کا ہرعقیدہ واصول کا عہدنبوی میں واضح طورپر ملتاہے۔
الغرض یہ کہ مسلک اہل حدیث کوئی نیا مسلک نہیں ہے ، دنیا کا کوئی بھی شخص اسے نیا ثابت نہیں کرسکتا زیادہ سے زیادہ اس بات پرحجت کرسکتاہے کہ یہ نام کب سے چل رہاہے۔
لیکن جیسا کہ عرض کیا گیاکہ اگریہ فرض بھی کرلیں کہ یہ نام عصرحاضر میں اختیا رکیا گیاہے (حالانکہ اس نام کی قدامت پر بے شمارشواہد موجودہیں ) توبھی اس مسلک کو نیا مسلک نہیں باورکرایاجاسکتا، یہ باورکرانے کے لئے ضروری ہوگا کہ اہل حدیث کے منہج اورصحابہ کے منہج میں اختلاف ثابت کردیا جائے، اوریہ ناممکن ہے۔
لہذا مسلک ا ہل حدیث کا وجود تب سے ہے جب سے اس دنیا میں حدیث (فرمان الہی وفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم) کا وجودہے کیونکہ یہی اہل حدیث کا عقیدہ واصول ہے، والحمدللہ۔
جزاك الله خيراً كثیرا
 

ہندوستان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
ارسال کردہ حافظ نذیر صاحب و جناب کفایت اللہ صاحب
اب اگر مسلک اہل حدیث کی تاریخ دیکھنی ہو اوریہ معلوم کرناہوکہ یہ مسلک کب سے ہے تو اس مسلک کے عقائد واصول دیکھیں ان کا منہج وطرزاستدلال دیکھیں ، ان کے دینی اعمال کی کیفیت دیکھیں ، ان کی نماز دیکھیں ، ان کا رزہ وحج دیکھیں ان کا ہر دینی عمل دیکھیں ۔
اس کے بعد پھر پتہ لگائیں کہ عہدنبوت میں ان کے عقائدواصول کا وجود تھا یا نہیں؟ عہدنبوت میں ان کے
منہج وطرزاستدلال کا وجودتھا یا نہیں، ان کے دینی اعمال، عہدنبوی کے اعمال سے موافقت رکھتے ہیں یا نہیں ، اگرہاں اوربے شک ہاں تو یہ مسلک قدیم ہے ، اس کا وجود عہدنبوی سے ہے والحمدللہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
ربی زدنی علما
جناب بھائی حفظ نوید صاحب جزاک اللہ خیراً ایسا معلوم دیتاہے کہ آپ سب حضرات نے جناب بھائی کفایت اللہ صاحب کے اقتباس کو قبول اور پسند فرمالیا ہےاور لگتا ہے سب کا اس پر اتفاق ہے ،اور سمجھتا ہوں اب آپ حضرات اس اصول سے گریز نہیں کریں گے ۔
آپ کا مشکور ہوں کفایت اللہ بھائی آپ نے نہایت مہذب پیرائے میں اپنے موقف کو بیان فرمایا، نیز آپ کے طرز تخاطب سے میں بہت متاثر ہوا ،اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے،اور بات بھی یہ ہے کیونکہ حکمت مومن کا صل سرمایہ ہے۔انشاءاللہ اسی نہج پر گفتگو کروں گا اگر کہیں بہک جاؤں تو معاف کرنا۔
(۱) اہل حدیث کی تاریخ جہاں تک میں سمجھتا ہوں ،(کیونکہ اصل سوال میرا قائم کردہ نہیں ہے ،پاکستانی نام سے کوئی صاحب ہیں شاید یہ ان کا قائم کیا ہوا ہے پتہ نہیں کہاں غائب ہوگئے)کہ کسی قدامت سے اس کی اہمیت اور حقانیت کا اندازہ ہوجاتا ہے،لیکن چونکہ اب آپ نے اپنے آپ کو قدیم ثابت کیا ہے ،تو براہ کرم توجہ فرمائیں۔جب آپ زمانہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی تھے اور زمانہ خلافت میں بھی تھے ،اور تابعین اور تبع تابعین کے زمانہ میں بھی تھے ،اور وصال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین اسلام میں کتربیونت شروع ہوگئی ،اور یہ بگاڑ آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور مسلمانوں کے ایمان بگڑتے رہے ،اس وقت کس مصلحت کی وجہ سے خاموش رہے، کیا کم تعداد میں تھے ،یا کچھ کہنے کی جسارت نہیں تھی،کیا مصلحت رہی ہوگی یہ تو آپ جانیں؟
(۲) آپ نے تسلیم کیا ہے کہ ہم زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں تھے یہ صحیح ہے ہم تسلیم کرتے ہیں ’’آپ نے فرمایا اصل چیز اصول اور عقائد ہیں نام سے کچھ فرق نہیں پڑتا ‘‘بہر حال کچھ نہ کچھ نام تھا وہ آپ کو معلوم ہوگا ،جہان تک میری معلومات ہیں اس وقت کوئی جماعت تنظیم فرقہ گروپ نہیں تھا بس مسلمان تھے یا مومن غالباً آپ بھی یہی کہنا چاہتے ہیں۔اور غالباً حضرت عمر ؓ کے زمانہ خلافت تک سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی اور خیال تھے کسی جماعت کا کوئی وجود نہیں تھا۔
(۳) میرے بھائیو مسائل کا استنباط اظہار رائے اور اجتہاد تو زمانہ رسالت میں بھی تھا، چند مثالیں پیش خدمت ہیں ۔
(الف)حضرت ابو بکر ؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ب) حضرت عمرؓ کے خیال یا رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی۔
(ج) ایک رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں سے واپسی میں حضرت عمرؓ سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ من قال لاالہ الااللہ دخل الجنۃ‘‘ یہ سن کر حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)میرے ماں باپ آپ پر قربان اس ارشاد کو عام نہ فرمائیں ورنہ لوگ اسی پر اکتفاء کرلیں گے اور عمل کرنا چھوڑ دیں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند فرمایا،الغرض اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں ،صحابہ کرام نے کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔
(۴) آپ بھی قدیم اور آپ کے صول قواعد بھی قدیم ،اور مزید یہ کہ زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ،تو عرض کردوں اس لحاظ سے توآپ حضرت عمر ؓکے زمانہ خلافت میں بھی تھے اور حضرت عمر ؓ کئی باتوں اجتہاد یا تبدیلی فرمائی مثلاً رمضان المبارک کی تراویح جو آپ کے یہاں ایک مشہور مدعا اور مسئلہ ہے حضرت عمرؓ نے آٹھ کی بیس کردیں ،جب آپ قدیم آپ کے اصول وقواعد قدیم تو زمانہ خلافت میں کیوں خاموش رہے کیا اس وقت ایمانی حرارت کمزور ہوگئی تھی یا اس وقت کہیں روپوش ہوگئے تھے،اور ایک طویل عرصہ تک اور اب بھی مسلمانان عالم اس پر عمل کررہے ہیں اور خاموش تماشائی کی طرح دیکھتے رہے ،اور اب آپ طاقت ور ہوئے وہ جس وجہ سے بھی ہوئے سب کو للکار نے لگے کافر کہنے لگے تحقیر کرنے لگے ،ہمیں تو بس اتنا بتادیں کیوں حضرت عمرؓ کو نہیں للکارا،اور صحابہ کرام کی لاکھوں کی تعداد اس پر عمل کرتی رہی،جب آپ قدیم ہیں اس کی وضاحت فرمادیں ،یا یہ کہ جیسا ’’دیس ویسا بھیس‘‘جب مصلحتیں کچھ تھیں اور اب کچھ؟معاف کرنا یہ تو نفاق ہے۔فساد فی الارض کا مصداق ہے ۔
فقظ والسلام
دعاء کا طالب ہندوستان
 
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
420
پوائنٹ
57
بلا شبہ اہل الحدیث کا وجود عہد نبوی سے چلا آرہا ہے۔ متقدمین کے عہد میں اس لفظ کا اطلاق اس خاص علمی طائفہ پر کیا جاتا تھا جن کو ہم محدثین کہتے ہیں۔ ان محدثین نے ہمیں بہت سے فتنوں کی خبر دی جیسے کہ خوارج کا فتنہ اور جیسے کہ ان کا آخر میں دوبارہ ظہور اور دیگر آخر زمانہ کے فتن کی خبر احادیث کے ذریعے امت کو منتقل کی۔ تمام صحابہ رضوان اللہ عنہم و محدثین کی اکثریت اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور آج بھی امت کے سواد اعظم اہل سنت والجماعت حضرات صحابہ کرام و محدثین کی ترجمانی کر رہے۔ حضرات محدثین نے چونکہ امت کو انکے(اہل فتن مثلا خوارج یا انکے متبعین) گذشتہ وآئندہ فتن سے امت کو آگاہ کردیا ہے۔ لہذہ اہل حدیث یعنی محدثین کو بدنام کرنے کیلئے غیر مقلدین نے اپنے لئے نام اہل حدیث انگریز سے الاٹ کرالیا۔ آج کیا جاہل کیا چمہار، لوہار، دنیادار کیا مغرب پرست الغرض غیر مقلد فرقے سے تعلق رکھنے والا اداکار بھی اہل حدیث ہے۔ وہ بھی زمانے تھے جب اہل حدیث لفظ سن کر علمی شخصیات حضرات محدثین کی یاد تاذہ ہوجایا کرتی تھی۔ آج اس لفظ کو سن کر منکرین فقہ و حدیث اور اسلاف بیزار ،خیر القرون کے مفاہیم سے بغاوت کرنے والے (ویسے خوارج نے بھی اپنے بڑوں صحابہ کے فہم کا ہی تو انکار کیا تھا) غیر مقلدین کی اس نام کی بے حرمتی ذہین میں ابھرتی ہے۔ غیر مقلدوں کے معنوی آباء صحابہ کرام کے دور میں ضرور موجود تھے۔ لیکن انکے نزدیک صحابہ کا فہم حجت نہیں تھا۔ اور انہوں نے اہل حدیث لفظ کا اطلاق بھی خود پر نہیں کیا تھا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
لہذہ اہل حدیث یعنی محدثین کو بدنام کرنے کیلئے غیر مقلدین نے اپنے لئے نام اہل حدیث انگریز سے الاٹ کرالیا۔
جی محترم آپ کے اس خالص بہتان کا ثبوت درکار ہے۔ مزید اطمینان اور تسلی کے لئے یہ مضمون دیکھئے: جس کا ذکر نہ تھا سارے فسانے میں

بلا شبہ اہل الحدیث کا وجود عہد نبوی سے چلا آرہا ہے۔ متقدمین کے عہد میں اس لفظ کا اطلاق اس خاص علمی طائفہ پر کیا جاتا تھا جن کو ہم محدثین کہتے ہیں۔
ابوحنیفہ کی پیدائش کے بعد سب سے پہلے ان کے شاگرد حنفی کہلائے۔ آخر موجودہ دیوبندی اور بریلوی کس دلیل سے خود کو حنفی کہتے ہیں؟

غیر مقلدوں کے معنوی آباء صحابہ کرام کے دور میں ضرور موجود تھے۔ لیکن انکے نزدیک صحابہ کا فہم حجت نہیں تھا۔ اور انہوں نے اہل حدیث لفظ کا اطلاق بھی خود پر نہیں کیا تھا۔
جی ہاں! حنفی دیوبندیوں کے نزدیک فہم صحابہ حجت نہیں ہے اور یہ بھی خود کو اہل حدیث نہیں کہلاواتے بلکہ اہل حدیثوں کے بدترین دشمن ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام عیکم ابھی ہماری بات مکمل نہیں ہوئی ۔یہ کہنا کہ ہم پہلے مسعود عالم صاحب کو بانی فرقہ اہل حدیث قرار دیا تھا ، تو محترم عرض کردوں یہ اپج اور پیداوار نہ ہندوستانیوں کی ہےاورنہ ہماری ہم تو آپ حضرات کے علماء اور ائمہ و مورخین اہل حدیث سے ہی بیان کر رہے ہیں یہ تو وہی بات ہے کھائے تو بھڑیے کا نام نہ کھائے تو بھیڑئے کا نام ،چھری تربوز پر یا تربوز چھری پر نقصان تربوز کا ہی ہونا ہے وہی بات بیچارے مقلدین کی ہے کہ نام انکا ہی گندہ کرنا ہے لیجئے دوسری قسط ملاحظہ فرمائیں۔
نواب صدیق حسن صاحب جو آپ کے یہاں بڑے عالم اور امام ہیں فرماتے ہیں :
اس زمانہ میں ایک ریا کار اور شہرت یافتہ فرقہ نے جنم لیا ہے جو ہر قسم کی خامیوں اور نقائص کےبا وجود اپنے لئے قرآن و حدیث کے علم اور ان ہر عامل ہونے کے دعوے دار ہیں حالانکہ علم وعرفان ان کو دور تک کا واسطہ نہیں ،یہ لوگ علومآلیہ اورعالیہ دونوں سے جاہل ہیں (الحطہ ص ١٥٣) یہاں مراد غیر مقلد ہیں ۔اب ان کا ہی دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیں (ہیں کوکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ)
بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص ایک فرقے سے نسبت کا دعویدار ہو پھر اسی فرقے پر سب وشتم بھی کرے؟ ہندو صاحب نے جو فرمایا ہے کہ یہاں مراد غیر مقلد ہیں۔ تو میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کن کی مراد ہے؟ اگر صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی تو برائے مہربانی اس حوالے کا اصل اسکین پیش کیجئے اور کم ازکم اصل عبارت سے آگے اور پیچھے کا ایک ایک پیج بھی پیش کردیں تاکہ ہمیں مراد سمجھنے میں آسانی ہو۔ ورنہ تو یہ طے ہے کہ کذب بیانی اور بہتان طرازی مقلدین کے مذہب کا پہلا اصول ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ہندو استھان صاحب!
قاعدہ یہ ہے کہ پوسٹ جس موضوع پر کی گئی ہے۔ اس کا جواب دیا جاتا ہے اور پھر الزام دھرا جاتا ہے۔
اگر آپ اس دھاگے کی پہلی پوسٹ پر کوئی تبصرہ کئے بغیر نئے دلائل پیش کرتے ہیں تو کیا ہم مان لیں کہ آپ پہلی پوسٹ میں پیش کی گئی باتوں سے متفق ہیں؟
عبدالحق بنارسی کو اہلحدیث کا بانی قرار دینا کچھ بھی قابل تعجب نہیں۔ کیونکہ آپ کے ہاں ہر عالم کی اپنی ہی تحقیق ہے۔ ہر کوئی کسی علیحدہ شخصیت ہی کو بانی ٹھہرا رہا ہے۔ اس موضوع پر شاہد نذیر نے حوالہ جات بھی اکٹھے کئے تھے۔
ان سے گزارش ہے کہ یہاں بھی پیش کر دیں۔
کذابین کا ٹولہ
 

ہندوستان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
اس لفظ کو سن کر منکرین فقہ و حدیث اور اسلاف بیزار ،خیر القرون کے مفاہیم سے بغاوت کرنے والے (ویسے خوارج نے بھی اپنے بڑوں صحابہ کے فہم کا ہی تو انکار کیا تھا) غیر مقلدین کی اس نام کی بے حرمتی ذہین میں ابھرتی ہے۔ غیر مقلدوں کے معنوی آباء صحابہ کرام کے دور میں ضرور موجود تھے۔ لیکن انکے نزدیک صحابہ کا فہم حجت نہیں تھا۔ اور انہوں نے اہل حدیث لفظ کا اطلاق بھی خود پر نہیں کیا تھا
بھائی بہت خوب الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
ارے بھائیو آپ سب کفایت اللہ صاحب کی خوب داد دی نام بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا بمبئی وممبئی وغیرہ کی مثالیں دیں اور پھر خود کو قدیم ثابت کیا۔ ھمارے سوال تھا جب آپ لوگ قدیم ہو تو ہمارے معنوی آباء کی زیادتیوں خرافاتوں گمراہیوں پر کیں خا موش رہے اور کیوں ان کو حق کی دعوت نہیں دی اور کیوں ان کے ظلم و ستم کو برداشت کرتے رہے،آپ کے بقول ہمارے معنوی آباء اور آپ چچا زاد بھائی اس وقت اتنے طاقت ور کیسے ہوگئے کہ ان کے سامنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی بے بس ہوگئے (اللہ معاف فرمائے) تراویح کی آٹھ کی بیس کردی مصلحتآ زمانہ قدیم میں آپ بھی پڑھتے رھے اور بعد میں جب آپ کے معنوی چچا اللہ کو پیارے ہوگئے تو آپ نے اپنے معنوی بھتیجوں کو پریشان کرنا شروع کردیا ،بس ہمیں تو آپ اتنا جواب دیدیں ۔ اللہ اللہ خیر صلیٰ۔ اس کے بعد آپ اپنے تمام معنوی چچیرے بھائیوں خوب لعن طعن کریں ہم نہیں بولیں گے، ایک اطاعت گزار بھتیجے کی آپ کی سب کڑوی کسیلی برداشت کرلیں گے ،زیادتی کروگے تو اللہ کے یہاں خود جواب دہ ہوں گے
اللہ حافظ
ہندوستان
 

ہندوستان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
اظہار معذرت

بھائی ابن جوزی صاحب مجھ سے ٹیگ لگانے میں غلطی ہوئی
میرا خطاب غیر مقلدین سے ہی ہے
امید ہے نظر انداز فرمائیں گے میرا اصل سوال اپنی جگہ قائم ہے امید ہے غیر مقلیدین ٹو دی پائنٹ جوب دیں گے
اللہ حافظ
ہندوستان
 

ہندوستان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
0
بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص ایک فرقے سے نسبت کا دعویدار ہو پھر اسی فرقے پر سب وشتم بھی کرے؟ ہندو صاحب نے جو فرمایا ہے کہ یہاں مراد غیر مقلد ہیں۔ تو میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کن کی مراد ہے؟ اگر صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی تو برائے مہربانی اس حوالے کا اصل اسکین پیش کیجئے اور کم ازکم اصل عبارت سے آگے اور پیچھے کا ایک ایک پیج بھی پیش کردیں تاکہ ہمیں مراد سمجھنے میں آسانی ہو۔ ورنہ تو یہ طے ہے کہ کذب بیانی اور بہتان طرازی مقلدین کے مذہب کا پہلا اصول ہے
میں نے تو آپ حضرات کی کتابوں کے حولے مع صفحہ نمبر دیا ہے اب میں کہاں سے اسکینر لاؤں اور پھر آپ کو جوب دوں یہ سب کتابیں آپ کے پاس ہیں ہمیں کیوں الجھاتے ہو
ھندوستان
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میں نے تو آپ حضرات کی کتابوں کے حولے مع صفحہ نمبر دیا ہے اب میں کہاں سے اسکینر لاؤں اور پھر آپ کو جوب دوں یہ سب کتابیں آپ کے پاس ہیں ہمیں کیوں الجھاتے ہو
ھندوستان
یہ حوالہ آپ نے اپنے مقلد علماء کی کتابوں سے چھاپا ہے۔ اور اس عبارت سے غیر مقلد کی مراد صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی نہیں بلکہ آپکے جھوٹے علماء کی ہے۔ اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ حوالے کا اسکین لگائیں تاکہ آپکی اور آپکے علماء کی بددیانتی اور خیانت سامنے آسکے۔
 
Top