• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سانس میں 200 مرتبہ لا الہ الا اللہ کا ورد' میرے تبلیغی جماعت کے بھا ئیوں تم خود کوشش کیوں نہیں ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تلمیذ بھا ئی اس کو بھی پڑھ لے -

شیخ البانی رحمہ اللہ اپنے وقت کے بہت بڑے جلیل القدر محدث تھے لیکن غلطی اور نسیان ان سے بھی ہوا انھوں اپنی کئی ایک تحقیقات سے رجوع کیا والحمد للہ ۔اہل اللہ کی یہی علامت ہوتی ہے کہ وہ اپنی غلطی سے دلیل ملتے ہی رجوع کرتے ہیں ۔شیخ کے رجوع کے تفصیل اس لنک سے دیکھی جا سکتی ہے http://www.saaid.net/Doat/Zugail/228.htm
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تلمیذ بھا ئی اس کو بھی پڑھ لے -

استاد محترم شیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے بے شمار مقامات پر وضاحت کی ہے کہ کوئی میری غلط بات کی طرف میری رہنمائی کرے اگر اس کی بات صحیح ہوئی تو مجھے علانیہ رجوع کرنے میں عار نہیں ہو گی ۔
اور وہ بے شمار تحقیقات سے رجوع اکثر کرتے رہتے ہیں ۔یہی وصف ہونا چاہئے اہل علم میں ۔
استاد محترم کے رجوع اس قدر زیادہ ہیں کہ مستقل کتاب جمع کی جا سکتی ہے اللھم یسر لاحد


 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
یقینا آپ بھی یہ مانتے ہوں گے کہ کرامت کا ظہور اختیاری نہیں ہوتا بلکہ منجانب اللہ ہی ہوتا ہے تو اگر کوئی شخص دعوے کے ساتھ کرامت کا ظہور کرے تو وہ کرامت نہیں بلکہ استدراج یا شیطان کا بہکاوا ہے۔ جہاں تک فضائل اعمال کے واقعے کا تعلق ہے تو اس کو صحیح ماننے سے میں اس لئے عاجز ہوں کہ میرے پاس اس کو صحیح ماننے کی کوئی دلیل نہیں۔
اگر کوئی شخص کہے کیوں کہ مجھے مذکورہ واقعہ کی سند معلوم نہیں تو میں مذکورہ واقعہ کو صحیح ماننے سے قاصر ہوں تو میرا اس کوئی اختلاف نہیں ، ، اصل اختلاف وہاں سے شروع ہوتا ہے جب بغیر دلیل کے کسی واقعہ کو جھوٹا یا من گھڑت کہا جائے
یا اپنے من پسند نظریات کشید کرکے مخالف پر لگئے جائيں جیسے صاحب مضمون نے تبلیغی جماعت پر مذکورہ واقعہ سے تکفیریت کا الزام لگایا اور اپنے الزام کو ثابت نہ کرکے بوکھلا گے اور مزکورہ واقعہ سے متعلق کوئی جواب نہ دے سکے اور موضوع سے ہٹ کر دیگر پوسٹ کرنا شروع کردیں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ
جہاں تک تعلق ہے ایک سانس میں 200 بار لا الہ الا اللہ کہنے کا تو یہ بات نا ممکن ہرگز نہیں ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ مسلسل 5 منٹ تک بھی سانس روک لیتے ہیں۔ تو 200 بار یہ ورد کرنا کوئی مشکل بات نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کرنے کی کوئی خاص فضیلت بھی ہے (میرے خیال میں نہیں ہے)۔ اگر نہیں ہے تو ایسا عمل کرنے کا کیا فائدہ جس پہ نبی کی سنت سے کچھ ثابت نہ ہو۔ اب کوئی ایک سانس میں اتنا ورد کرے یا رک رک کے کرے ثواب دونوں کو برابر ہی ملے گا۔
بعض امور کی حیثیت انتطامی ہوتی ہے ۔ مثلا قول رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا جاننا تو شرعی دلائل سے ثابت ہے مگر جو مدارس میں حصص مقرر ہیں فلاں سال بخاری کی احادیث پڑھنی ہے اور فلاں سال ترمذی کا یا بخاری کی احادیث کے فلاں فلاں دن اتنے پریڈ ہوں گے تو یہ انتطامی امور میں سے ہے اور ان پریڈ کا مقصد قول رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو جاننا ہے جو اصل مقصود و مطلوب ہے ، اگر کوئي اپ حضرات سے پوچھنا شروع کردے کہ فلاں فلاں دن جو تم بخاری پڑھتے ہو تو کتاب و سنت سے اس کو ثابت کرو تو آپ کا جواب کیا ہو گا ۔
اسی طرح ذکر اللہ تو کتاب و سنت سے ثابت ہے لیکن بعض مشايخ نے اپنے مریدین میں اللہ کی طرف توجہ بڑھانے اور ان کے دل کو اللہ کی یاد سے منور کرنے کے لئیے اذکار کی تعداد مقرر کی ہے اور کچھ طریق مقرر کیے ہیں ۔ ان تعداد اور طریق کی حیثیت انتظامی امور کی سی ہے اور اصل مقصد و مطلوب اللہ کی یاد سے دل کو منور کرنا ہے ۔
اگر کسی نے ایک سانس میں دو سو مرتبہ کلمہ ورد کیا بطور انتظامی حیثیت کے تو آپ کیا اعتراض ہے آپ یہ کہیں سے ثابت نہیں کر سکتے کہ علماء نے کبھی ایک سانس میں دو سو مرتبہ کلمہ کے ورد کو سنت کہا ہو !!!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
کیا فضائل اعمال میں ضعیف روایات پر عمل کیا جاسکتا ہے؟؟؟من گھڑت اور غیر منصوص فضائل اعمال کے قائلین کا دعویٰ ہے کہ :

ترغیب و ترہیب کے باب میں ضعیف حدیثوں پر عمل کرنا جائز ہے ۔
مگر ان کے اس دعویٰ کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے ۔

کیونکہ ترغیب و ترہیب یا دوسرے الفاظ میں فضائل اعمال بھی اُسی طرح کے دینی امور ہیں جس طرح فرائض و واجبات اور تاکیدی سنن ۔

ہر دینی اور شرعی معاملہ ، چاہے وہ فرض ہو یا سنت یا مستحب یا حرام ہو یا مکروہ ۔۔۔ اپنے ثبوت کے لیے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے صریح بیان اور ارشاد کا محتاج ہے ۔

جبکہ ضعیف حدیث کی نسبت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یا تو صحیح نہیں ہے یا مشکوک ہے یا پھر محض ظن و گمان ۔۔۔ اس لیے کہ ضعیف ایک مبہم لفظ ہے ۔ اس کی متعدد قسمیں ہیں ۔

ضعیف حدیث کے نام پر بعض لوگ جن اعمال کو دینی اعمال کہہ کر رواج دے رہے ہیں وہ درحقیقت اُن کے اپنے اعمال ہیں جن میں سے بیشتر ، دین میں اضافہ ، یعنی بدعت میں شمار ہوتے ہیں ۔ اس لیے اس مبہم اور غیر واضح دعویٰ کہ :
فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے
سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے ۔
1)۔ کبار محدثین و اصولین (رحمہم اللہ عنہم) ، ضعیف حدیث پر عمل کرنے کو نہ تو احکام میں جائز سمجھتے ہیں اور نہ ہی فضائل اعمال میں ۔
ان محدثین کے گروہ میں :
امام یحییٰ بن معین ، امام بخاری ، امام مسلم ، امام ابن حبان ، امام ابن حزم ، امام ابن العربی المالکی ، امام ابو شامہ المقدسی ، امام ابن تیمیہ ، امام شاطبی ، امام خطیب بغدادی اور علامہ شوکانی ۔۔۔
جیسی عظیم الشان ہستیاں شامل ہیں ۔
بحوالہ : علامہ محمد جمال الدین قاسمی کی قواعد التحدیث من فنون مصطلح الحدیث ۔ صفحہ : 113
2)۔ امام یحییٰ بن معین کے متعلق ابن سید الناس کہتے ہیں کہ امام صاحب ضعیف حدیث پر عمل کو مطلقاََ جائز نہیں سمجھتے تھے ، نہ تو احکام میں اور نہ ہی فضائل میں ۔
بحوالہ : ابن سید الناس کی عیون الاٴثر
3)۔ امام ابوبکر ابن العربی کے متعلق علامہ سخاوی کہتے ہیں کہ امام صاحب ضعیف حدیث پر عمل کو مطلقاََ جائز نہیں سمجھتے تھے ، نہ تو احکام میں اور نہ ہی فضائل میں ۔
بحوالہ : علامہ سخاوی کی فتح المغیث
4)۔ امام بخاری کا اپنی صحیح میں شرط اور امام مسلم کا ضعیف راویوں پر تشنیع کرنا اور صحیحین میں ان سے کسی روایت کی تخریج نہ کرنا بھی اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان دونوں ائمہ کے نزدیک ضعیف روایت پر عمل مطلق طور پر جائز نہیں ۔

5)۔ امام ابن حزم اپنی کتاب الملل و النحل میں فرماتے ہیں :
وہ روایت جس کو اہلِ مشرق و مغرب نے یا گروہ نے گروہ سے یا ثقہ نے ثقہ سے نقل کیا ، یہاں تک کہ سند رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تک پہنچ گئی ۔۔۔ لیکن اگر کسی طریق میں کوئی ایسا راوی ہے جو کذب یا غفلت یا مجہول الحال ہونے کے ساتھ ساتھ مجروح ہے ۔۔۔ تو اُس روایت کا بیان کرنا یا اُس کی تصدیق کرنا یا اس سے کچھ اخذ کرنا حلال نہیں ہے ۔
6)۔ ضعیف روایت کو مطلق طور پر نہ لینے کا ذکر درج ذیل ائمہ و محدثین بھی اپنی کتب میں رقم کرتے ہیں :
(1)۔ مشہور حنفی عالم محمد زاہد کوثری ۔( مقالاتِ کوثری ، ص : 45 ، 46 )
(2)۔ علامہ احمد شاکر ۔( الباعث الحثیت شرح اختصار علوم الحدیث ، ص : 86 ، 87 )
(3)۔ علامہ شوکانی ۔( الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ ، ص : 283 )
(4)۔ امام ابن تیمیہ ۔( قاعدہ جلیلۃ فی التوسل و الوسیلۃ ، ص : 112 ، 113 )
(5)۔ علامہ ناصر الدین البانی ۔( صحیح جامع الصغیر ، ص : 51 )
دین کو صحیح طریقے سے ہم مسلمانوں تک پہنچانے والے متذکرہ بالا ائمہ و محدثین کی کاوشوں کے خلاف اگر آج کے چند علمائے دین فتوے دے کر ضعیف احادیث پر عمل کو جائز قرار دیتے ہیں تو ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔
اور جو لوگ اس قسم کے فتووں کو معاشرے میں رائج کرنے پر زور دیتے ہیں ۔۔۔ ان کا معاملہ بھی اللہ ہی کے سپرد کیا جانا چاہئے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام و علیکم-
تبلیغی جماعت کے جد امجد مولانا محمّد زکریا کاندھلوی صاحب تصوف کے دلدادہ اور مشہور اہل بدعت ابن عربی کے بڑے معتقدین میں سے تھے-
اور وہ جو کہا جاتا ہے کہ "جیسا پیر ویسا مرید"- یہی حال تبلیغی جماعت ک ہے- اپنے پیر کی اقتداء میں گمراہ کن عقائد پر خوش دلی کے ساتھ قائم و دائم ہیں- ان کا نصاب خرافات اور بدعات سے بھرا پڑا ہے -جس کے ذریے وہ خود بھی گمراہ ہو رہے ہیں اور سادہ لوح عوام کو بھی گمراہ کرہے ہیں -
تبلیغی جماعت دیوبند میں قائم ہوئی اور اس کے روح رواں مولانا محمّد زکریا کاندھلوی دیوبندی ہیں- اس جماعت کی حقیقت اور ان کے باطل نظریات و افکار سے متعلق کتاب "دیوبندی اور تبلیغی جماعت کا تباہ کن صوفیت کا عقیدہ" (مصنف: مولانا عطاء الله ڈیروی) میں ان کا تفصیلی اور تنقیدی جائزہ پیش کیا گے ہے- کتاب کا لنک یہاں موجود ہے -
http://muhammadilibrary.com/Books/deoband Aur sofiyat.pdf
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
حضرت جنید سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ خواب میں شیطان کو ننگا دیکھا انہوں نے فرمایا کہ تجھے شرم نہیں آتی کہ آدمیوں کے سامنے ننگا ہوتا ہے۔ وہ کہنے لگا کہ یہ کوئی آدمی ہیں ' آدمی وہ ہیں جو شو نیز یہ کی مسجد میں بیٹھے ہیں جنہوں نے میرے بدن کو دبلا کر دیا اور میرے جگر کے کباب کر دیئے ۔حضرت جنید فرماتے ہیں کہ میں شونیز یہ کی مسجد میں گیا میں نے دیکھا چند حضرات گھٹنوں پر سر رکھے مراقبہ میں مشغول ہیں جب انہوں نے مجھے دیکھا تو کہنے لگے کہ خبیث کی باتوں سے کہیں دھوکہ میں نہ پڑ جانا ۔
( فضائل اعمال فضائل ذکر باب اول صفحہ 437)
اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ اصل ایمان والے صوفیاءہیں اور انہیں علم غیب بھی ہوتا ہے کہ شیطان کسی کو خواب میں کیا کہہ گیا ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ایک بزرگ کی خدمت میں ایک شخص ملنے آیا ۔ وہ ظہر کی نماز میں مشغول تھے ۔وہ انتظار میں بیٹھ گیا جب نماز سے فارغ ہو چکے تو نفلوں میں مشغول ہو گئے اور عصر تک نفلیں پڑھتے رہے ۔یہ انتظار میں بیٹھا رہا نفلوں سے فارغ ہوئے تو عصر کی نماز شروع کر دی اور اس سے فارغ ہو کر دعا میں مشغول ہو گئے ۔پھر مغرب کی نماز پڑھی اور نفلیں شروع کر دیں۔عشاءکی نماز تک اس میں مشغول رہے عشاءکی نماز پڑھ کر نفلوں کی نیت باندھ لی اور صبح تک اس میں مشغول رہے ۔پھر صبح کی نماز پڑھی اور ذکر شروع کر دیا اور درود و ظائف پڑھتے رہے ۔اسی میں مصلے پر بیٹھے بیٹھے آنکھ جھپک گئی فوراً آنکھوں کو ملتے ہوئے اٹھے۔استغفار و توبہ کرنے لگے اور یہ دعا پڑھی:اللہ ہی سے پناہ مانگتا ہو ںایسی آنکھ کی جو نیند سے بھرتی نہیں -
( فضائل اعمال فضائل نماز باب سوم ص 386)
یعنی 17گھنٹے نان سٹاپ عبادت ! نیز جو لوگ صوفیاءکو ملنا چاہیں اس واقعہ کو ذہن میں رکھ کر سوچ سمجھ کر فیصلہ فرمائیں ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی گستاخیاں
مولانا زکریا لکھتے ہیں؛
میں نے اپنے والد صاحب نور اللہ مرقدہ سے بھی بار ہا سنا اور اپنے گھر کی بوڑھیوں سے بھی سنا ہے کہ میرے والد صاحب کا جب دودھ چھڑایا گیا تو پاؤپارہ حفظ ہو چکا تھا اور ساتویں برس کی عمر میں قرآن شریف پورا حفظ ہو چکا تھا اور وہ اپنے والد یعنی میرے دادا صاحب سے مخفی فارسی کا معتدبہ حصہ بوستان ' سکندر نامہ وغیرہ پڑھ چکے تھے ۔
(فضائل اعمال حکایات صحابہ باب یازد ہم ص 180)
حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں لکھتے ہیں:
صاحب تلقیح نے ان صحابہ میں ان (حسن رضی اللہ تعالی عنہ)کا ذکر کیا ہے جن سے تیرہ حدیثیں روایت کی جاتی ہیں ۔ بھلاسات برس کی عمر ہی کیا ہوتی ہے ۔
(فضائل اعمال حکایات صحابہ باب یاز دہم ص178)
حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں لکھتے ہیں؛
چھ برس کا بچہ کیا دین کی باتوں کو محفوظ کر سکتا ہے ؟لیکن امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی روایتیں حدیث کی کتابوں میں نقل کی جاتی ہیں اور محدیثین نے اس جماعت میں ان کا شمار کیا ہے جن سے آٹھ روایتیں منقول ہیں ۔
( فضائل اعمال حکایات صحابہ باب یازدہم ص 179)
مولانا زکریا صاحب نے سات سال کی عمر میں اپنے والد صاحب کو مکمل قرآن اور بہت کچھ یاد کروا دیا جبکہ حسن رضی اللہ تعالی عنہ و حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں فرمادیا کہ سات برس کی عمر ہی کیا ہوتی ہے۔
ایک بزرگ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ اپنی پنڈلیوں کوکوڑے مارتے تھے اور یہ بھی کہا کرتے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ یوں سمجھتے ہیں ( کہ جنت کے سارے درجے ) وہی اڑا کر لے جائیں گے نہیں ! ہم ان سے (ان درجوں میں ) اچھی طرح مزاحمت کریں گے تا کہ ان کوبھی معلوم ہو جائے کہ وہ بھی اپنے پیچھے مردوں کو چھوڑ کر آئے ہیں۔(فضائل صدقات حصہ دوم ص 592)
مالک بن دینار کہتے ہیں کہ ایک نوجوان جس کے پاس کوئی توشہ اور پانی نہیں تھا۔جب اسے کرتہ دینا چاہا تو اس نے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ دنیا کے کرتے سے ننگا رہنا اچھا ہے ۔نہ احرام باندھا ' نہ لبیک کہا کہ کہیں لا لبیک جواب نہ ملے ۔اس کے بعد کہا اے اللہ ! لوگوں نے قربانیوں کے ساتھ تیرا تقرب حاصل کیا میرے پاس کوئی چیز قربانی کے لئے نہیں سوائے اپنی جان کے ۔ میں اسکو تیری بارگاہ میں پیش کرتا ہوں تو اسکو قبول فرما۔اس کے بعدچیخ ماری اور مردہ ہو کر گر گیا اس کے بعد غیب سے آواز آئی یہ اللہ کا دوست ہے ' خدا کا قتیل ہے مالک بن دینار کہتے ہیں میں نے اس کی تجہیز و تکفین کی رات کو اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟کہنے لگا جو شہداءبدر کے ساتھ ہوا بلکہ اس پر بھی کچھ زیادہ ہوا ۔میں نے پوچھا زیادہ ہونے کی وجہ ؟ کہنے لگا کہ وہ کافروں کی تلوار سے شہید ہوئے اور میں عشق مولیٰ کی تلوار سے ہوا ۔
( فضائل حج ص 221)
یقینا تبلیغی جماعت کے بزرگوں کے علاوہ صحابہ کرام سے مقابلہ بازی کوئی ادنیٰ درجے کا مسلمان بھی نہیں کر سکتا ۔اصل میں تبلیغی جماعت کے ساتھ رہ کر ایما ن اتنا مضبوط ہو جاتا ہے کہ انسان صحابہ کرام کو بھی چیلنج کر نا شروع کر دیتا ہے ۔( استغفر اللہ )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تلمیذ بھائی: میں موزوں سے ھٹا نہیں بلکہ آپ کی کتاب سے آپکو حوالہ دے رہا ہو کیا یہ سب آپکی کتابوں میں موجود نہیں کیا یہ عین اسلام ہے
 
Top