• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک سانس میں 200 مرتبہ لا الہ الا اللہ کا ورد' میرے تبلیغی جماعت کے بھا ئیوں تم خود کوشش کیوں نہیں ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
عقیدہ توحیدملاحظہ ہو
ایک کفن چورکے متعلق لکھا ہے کہ اس نے ایک قبر کھودی تو اندر سے ایک شخص تخت پر بیٹھے قرآن پاک سامنے رکھے تلاوت میں مصروف نظر آئے نیچے نہر چل رہی تھی یہ بے ہوش ہو کر گر پڑا ۔لوگوںنے اسے قبر سے نکالا تین دن بعد ہوش آیا اور قصہ سنایا بعض لوگوں نے اسکی قبر دیکھنے کی تمنا کی ۔اس سے پوچھا کہ قبر بتا دے ۔اس نے ارادہ بھی کیا کہ ان کو لیجا کر قبر دکھاؤں۔ رات کو خواب میں ان قبر والے بزرگ کو دیکھا کہہ رہے ہیں اگر تو نے میری قبر بتائی تو ایسی آفتوں میں پھنس جائے گا کہ یاد کرے گا۔
(فضائل صدقات حصہ دوم ص 659)
اس قصہ کا جھوٹ ہونا خود اسی قصہ سے ظاہر ہو رہا ہے ۔ایک طرف لوگوں نے اسے قبر سے نکالا اور دوسری طرف لوگوں نے اس سے قبر کا پتہ پوچھا ۔
مشہور بزرگ ابن الجلاءفرماتے ہیں میرے والد کا انتقال ہوا ۔انہیں نہلانے کیلئے تختہ پر رکھا گیا تو وہ ہنسنے لگے نہلانے والے چھوڑ کر چل دیئے ۔
( فضائل صدقات حصہ دوم ص660)
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرید کو غسل دیا اس نے میرا انگوٹھا پکڑلیا۔میں نے کہا میرا انگوٹھا چھوڑ دو مجھے معلوم ہے کہ تو مرا نہیں بلکہ یہ ایک مکان سے دوسرے مکان میں انتقال ہے ۔ اس نے میر ا انگوٹھا چھوڑ دیا ۔
( فضائل صدقات حصہ دوم ص660)
غور فرمائیں کیا دین اسلام میں روایت کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ ایک بزرگ فرماتے ہیں ان بزرگ کا نام و نشان تک نہیں آخر روایت بیان کرنے کیلئے کو ئی تو اصول ہونا چاہئے ۔
شیخ ابو یعقوب سنو سی کہتے ہیں میرے پاس ایک مرید آیا اور کہنے لگا میں کل ظہر کے وقت مر جاؤں گا ۔ چنانچہ وہ واقعی مر گیا میں نے اسے غسل دیا اور دفن کیا ۔جب میں نے اسے قبر میں رکھا تو اس نے آنکھیں کھول دیں میںنے کہا مرنے کے بعد بھی زندگی ہے کہنے لگا میں زندہ ہوں اور اللہ کا ہر عاشق زندہ ہی رہتا ہے ۔
( فضائل صدقات حصہ دوم ص660)
ابو سعید خزار کہتے ہیں مکہ مکرمہ میں باب بنی شیبہ کے باہر مجھے خوبصورت آدمی کی میت پڑی نظر آئی۔میں نے اسے غور سے دیکھا تو وہ ہنسنے لگا ۔
فضائل صدقات حصہ دوم ص671)
کیا ان واقعات کو ماننے سے قرآن کریم کا انکار لازم نہیں آتا ؟ فیصلہ قارئین پر ہے ۔
اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور غیروں سے کچھ نہ ہونے کا یقین دلوں میں کیسے آتا ہے ؟
سفیان ثوری ایک شخص سے ملتے ہیں اور اس سے ہر قدم پر درود پڑھنے کی وجہ پوچھتے ہیں تو وہ بتاتا ہے کہ میں اور میرے والد حج کو جارہے تھے راستے میں ان کا انتقال ہو گیا اور منہ کالا ہو گیا میں دیکھ کر بڑا رنجیدہ ہوااور انا للہ پڑھی اور کپڑے سے انکا منہ ڈھک دیا اتنے میںمیری آنکھ لگ گئی ۔میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک صاحب بہت زیادہ حسین ' صاف ستھرا لباس اور بہترین خوشبو میں تیزی سے قدم بڑھائے چلے آرہے ہیں۔انہوں نے میرے باپ کے منہ پر سے کپڑا ہٹایا اور اسکے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اس کا چہرہ سفید ہو گیا۔واپس جانے لگے تو میں نے انکا جلدی سے کپڑا پکڑ لیا اور میں نے کہا اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے آپ کو ن ہیں کہ آپ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے میرے باپ پر مسافرت میں احسان فرمایا ۔ وہ کہنے لگے تو مجھے نہیں پہنچانتا ؟ میں محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم صاحب قرآن ہوں یہ تیرا باپ بڑا گنہگار تھا لیکن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرتا تھا جب اس پر یہ مصیبت نازل ہوئی تو میں اسکی فریاد کو پہنچا اور میں ہراس شخص کی فریاد کو پہنچتا ہوں جو مجھ پرکثرت سے درود بھیجے ۔
( فضائل درود فصل پنجم واقعہ نمبر 43ص 102)
سفیان ثوری ایک نوجوان سے ملتے ہیں اور اس سے ہر قدم پر درود پڑھنے کی وجہ پوچھتے ہیں تو وہ بتاتا ہے کہ میں اور میری والدہ حج کو جارہے تھے ۔میری ماں وہیں رہ گئی (یعنی مر گئی ) اور اسکامنہ کالا ہو گیا اور اس کا پیٹ پھول گیا جس سے مجھے یہ اندازہ ہو گیا کہ کوئی سخت گناہ ہو گیا ۔ اس سے میں نے اللہ جل شانہ کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو میںنے دیکھا کہ تہامہ (حجاز ) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بالکل جاتا رہا۔میں نے ان سے عرض کیا آپ کون ہیں ؟ کہ میری اور میری ماں کی مصیبت دور کی۔انہوں نے فرمایا میں تیرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔
( فضائل درود فصل پنجم واقعہ46 ص104)
ان واقعات سے تبلیغی جماعت اور بریلویت ایک ہو جاتے ہیں ۔نیز گستاخی کی بھی حد کر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردہ عورت کے منہ اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا۔(استغفراللہ)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
انبیاءکی گستاخی
ایک بزرگ کی ایک راہب سے ملاقات ہوئی ۔گفتگو کے دوران راہب نے حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں بتایا کہ وہ چالیس دن تک فاقہ کر لیتے تھے ۔تو ان بزرگ نے ساٹھ دن تک فاقہ کر کے دکھا دیاوہ راہب مسلمان ہو گیا ۔
( فضائل صدقات حصہ دوم ص572)
پس ثا بت ہوا کہ تبلیغی جماعت کے بزرگ اتنے پختہ ایمان والے ہوتے ہیں کہ انبیاءکرام کے ساتھ مقابلہ تک کرلیتے ہیں لیکن جہاد کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ابھی ایمان مضبوط نہیں
"شیخ علی متقی فرماتے ہیں ایک فقیر نے فقراءمغرب سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ اسکو شرا ب پینے کے لئے فرماتے ہیں" ۔استغفراللہ
( فضائل درود فصل دوم واقعہ نمبر۹ص53)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
کعبہ کی گستاخی
بعض بزرگوں سے نقل کیا گیا ہے کہ بہت سے لوگ خراسان میں مکہ سے تعلق کے اعتبا رسے بعض ان لوگوں سے قریب ہیں جو طواف کر رہے ہوں بلکہ بعض لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ خود کعبہ انکی زیارت کو جاتا ہے۔
( فصائل حج ص ۱۱۱)
اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیس
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
کتاب کا نام
تبلیغی نصاب کا جائزہ قرآن وحدیث کی نظر میں
مصنف
محمد منیر
ناشر
مسجد بلال فتح جنگ ضلع اٹک

تبصرہ
یہ ایک حقیقت ہے کہ قوموں کے بگاڑ میں دینی رہنما، احبار و رہبان ہی مؤثر کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔ یہ جب دنیا کی طرف مائل اور شیطان کے دام فریب کا شکار ہو جاتے ہیں تو بالآخر اسی کے آلہ کار بن جاتے ہیں۔ افسوس کہ کچھ بدنصیب انسان اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی عقل و دانش کو پس پشت ڈال کر ان پیشہ ور مولویوں اور پیروں کے مقلد بن کر رہ جاتے ہیں اور وہ ان کواپنے جال میں ایسا جکڑ لیتے ہیں کہ ان کی قوت مزاحمت ختم ہو جاتی ہے اور اپنے اکابرین کی ہر بات کو بے چون و چرا تسلیم کرتے چلے جاتے ہیں۔ 'تبلیغی جماعت' عرصہ دراز سے ملک پاکستان کے طول و عرض میں تبلیغ دین کا کام کر رہی ہے۔ اس جماعت کی تبلیغ کا ایک لازمی حصہ مشہور زمانہ کتاب 'فضائل اعمال' ہے جو تبلیغی نصاب کے نام سے جانی جاتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں مولانا محمد زکریا کی تصنیف کردہ اس کتاب کا قرآن و سنت کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔ مصنف کتاب کے شروع میں تبلیغی جماعت کی فضائل کی کتابوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ''اب ان فضائل کی کتابوں کا ذرا تحقیقی جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ ان میں بیان کردہ بے شمار من گھڑت واقعات آیات قرآنی اور احادیث صحیحہ سے متصادم بلکہ ان کے ساتھ صرح مذاق ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعات، اکابرین کے اقوال اور صوفیوں کے ملفوظات تو اصلاح کے بجائے لوگوں کے عقائد بگاڑنے میں مہمیز کا کام کر رہے ہیں۔'' مصنف کا یہ دعویٰ کس حد تک درست ہے اس کا صحیح اندازہ قارئین کو اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد ہو جائے گا۔(ع۔م)
اس کتاب تبلیغی نصاب کا جائزہ قرآن وحدیث کی نظر میں کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
اس کتاب تبلیغی نصاب کا جائزہ قرآن وحدیث کی نظر میں کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-
books/3207-tanlighi-nisab-ka-jaiza-quran-w-hadees-ki-nazr-me.html


اس کتاب تبلیغی نصاب کا جائزہ قرآن وحدیث کی نظر میں کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-books/3207-tanlighi-nisab-ka-jaiza-quran-w-hadees-ki-nazr-me.html
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ بھائی: میں موزوں سے ھٹا نہیں بلکہ آپ کی کتاب سے آپکو حوالہ دے رہا ہو کیا یہ سب آپکی کتابوں میں موجود نہیں کیا یہ عین اسلام ہے
آپ نے جو تھریڈ شروع کیا تھا اس میں ایک سانس میں دو سو بار کلمہ پڑھنے کے واقعہ اور قرطبی کے حوالہ سے ایک واقعہ بیان کرکے کچھ اعتراضات کیے تھے ، جب موضوع یہی ہے تو فضائل اعمال سے دیگر واقعات نقل کرنا موضوع سے ہٹنا ہے ۔
اگر آپ کو فضائل اعمال کے دیگر واقعات پر اعتراضات ہیں تو الگ الگ تھریڈ بنالیں ، کبھی فرصت ہوئي تو آپ کو وہاں بھی غلط ثابت کردیا جآئے گا ان شاء اللہ
یہ کوئی سنجیدہ طریقہ کار نہیں کہ اعتراض کچھ کیا اور جواب کچھ آرہا ہے ، ویڈیو آپ لوڈ کرنے کو ہمارے پاس بھی ہیں ، کاپی پیسٹ کرنے کو مواد ہمارے پاے بھی ہے لیکن ہماری کوشش ہوتی ہے سنجیدہ بحث کی جائے اور موضوع سے متعلق رہا جائے
آپ جس طرح موضوع ہٹ کر پوسٹ کر رہے ہیں اور میری پوسٹ کا جواب نہیں دے یہ صرف وہ حضرات کرتے ہیں جن کو احناف فوبیا ہو گیا ہوتا ہے یا احناف کے دلائل دیکھ کر بوکھلا گئے ہوتے ہیں
اگر آپ دو سو بار کلمہ کے ورد اور قرطبی والے واقعہ کے حوالے سے بات کریں گے جو اس تھریڈ کا موضوع ہے تو ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا ورنہ باقی ہر موضوع اس تھریڈ میں غیر متعلق قرار پائے گا
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
اگر کوئی شخص کہے کیوں کہ مجھے مذکورہ واقعہ کی سند معلوم نہیں تو میں مذکورہ واقعہ کو صحیح ماننے سے قاصر ہوں تو میرا اس کوئی اختلاف نہیں ، ، اصل اختلاف وہاں سے شروع ہوتا ہے جب بغیر دلیل کے کسی واقعہ کو جھوٹا یا من گھڑت کہا جائے
عرض ہے کہ اگر واقعہ جھوٹا نہیں ہے تو اس کی سند تو ضرور ہی ہونی چاہئے۔ سند کا اہتمام نہ کرنے کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ لوگوں کا جو دل آتا ہے نقل کئے جاتے ہیں۔ جیسا کسی محدث کا ہی قول ہے (نام مجھے فی الوقت یاد نہیں) کہ اگر سند نہ ہو تو جس کے جو جی میں آئے بیان کر دے لیکن جب بیان کرنے والے سے سند پوچھی جاتی ہے تو وہ خاموش ہو جاتا ہے۔ اگر تو ثقہ سے ثقہ روایت کرے تو واقعہ بھی حجت اور دلیل ہو گا لیکن بیان کرنے والے اور جس سے بیان کیا جا رہا ہے دونوں کی توثیق ثابت نہ ہو تو ایسے واقعے کو کیا کہیں گے؟؟

یا اپنے من پسند نظریات کشید کرکے مخالف پر لگئے جائيں جیسے صاحب مضمون نے تبلیغی جماعت پر مذکورہ واقعہ سے تکفیریت کا الزام لگایا اور اپنے الزام کو ثابت نہ کرکے بوکھلا گے اور مزکورہ واقعہ سے متعلق کوئی جواب نہ دے سکے اور موضوع سے ہٹ کر دیگر پوسٹ کرنا شروع کردیں
الحمد للہ میری ذاتی کوشش یہ ہوتی ہے کہ یا تو موضوع کے مطابق جواب دیا جائے یا پھر خاموش رہا جائے۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
بعض امور کی حیثیت انتطامی ہوتی ہے ۔ مثلا قول رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا جاننا تو شرعی دلائل سے ثابت ہے مگر جو مدارس میں حصص مقرر ہیں فلاں سال بخاری کی احادیث پڑھنی ہے اور فلاں سال ترمذی کا یا بخاری کی احادیث کے فلاں فلاں دن اتنے پریڈ ہوں گے تو یہ انتطامی امور میں سے ہے اور ان پریڈ کا مقصد قول رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو جاننا ہے جو اصل مقصود و مطلوب ہے ، اگر کوئي اپ حضرات سے پوچھنا شروع کردے کہ فلاں فلاں دن جو تم بخاری پڑھتے ہو تو کتاب و سنت سے اس کو ثابت کرو تو آپ کا جواب کیا ہو گا ۔
اسی طرح ذکر اللہ تو کتاب و سنت سے ثابت ہے لیکن بعض مشايخ نے اپنے مریدین میں اللہ کی طرف توجہ بڑھانے اور ان کے دل کو اللہ کی یاد سے منور کرنے کے لئیے اذکار کی تعداد مقرر کی ہے اور کچھ طریق مقرر کیے ہیں ۔ ان تعداد اور طریق کی حیثیت انتظامی امور کی سی ہے اور اصل مقصد و مطلوب اللہ کی یاد سے دل کو منور کرنا ہے ۔
اگر کسی نے ایک سانس میں دو سو مرتبہ کلمہ ورد کیا بطور انتظامی حیثیت کے تو آپ کیا اعتراض ہے آپ یہ کہیں سے ثابت نہیں کر سکتے کہ علماء نے کبھی ایک سانس میں دو سو مرتبہ کلمہ کے ورد کو سنت کہا ہو !!!
کیا سنت سے ثابت اذکار کو اپنے بنائے ہوئے طریقوں سے کرنا جائز ہو جائے گا؟ جبکہ سنن دارمی کی حدیث جس میں کچھ لوگوں کا ذکر ہے جو حلقہ بنا کر مسجد نبوی میں ذکر کیا کرتے تھے، آپکی اس بات کے خلاف ہے۔ وہاں تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کو بڑے سخت الفاظ میں تنبیہ فرمائی ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں
"یا تو تم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی عمل میں بڑح گئے ہو یا پھر تم گمراہ ہو گئے ہو"
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
اگر کسی نے ایک سانس میں دو سو مرتبہ کلمہ ورد کیا بطور انتظامی حیثیت کے تو آپ کیا اعتراض ہے
مجھے نہیں لگتا کہ میں نے اس پر اعتراض کیا ہے۔

آپ یہ کہیں سے ثابت نہیں کر سکتے کہ علماء نے کبھی ایک سانس میں دو سو مرتبہ کلمہ کے ورد کو سنت کہا ہو !!!
اگر یہ سنت نہیں تو پھر بدعت ہے؟؟ اور اگر یہ بدعت نہیں تو پھر کس چیز کو بدعت کہیں گے؟؟
 
Top