• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کٹانےکے جواز پر صحابہ کا اجماع

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور اگر علماء کے اقوال کی بات ہی ہے تو پھر یہ قول بھی پڑھ لیں صرف بطور جواب تحریر کررہا ہوں
رہا ان لوگوں کا قول کہ قبضہ یعنی ایک مٹھ سے زاید کو کاٹا جایے اور وہ ابن عمر وغیرہ کے آثار سے استدلال کرتے ہیں تو یہ استدلال ضعیف ہے کیونکہ مرفوع اور صحیح احادیث جو کہ داڑھی کو بڑھانے پر دلالت کرتی ہیں ان موقوف آثار کی نفی کرتی ہیں چنانچہ ان مرفوع کو مرفوع اور صحیح احادیث کے ہوتے ہوءے حجت بنانا صحیح نہیں
تحفۃ الاحوذی 8
/49
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یزید فارسی کی روایت کا عربی متن جس سے آپ استدلال کر رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی اتنی بڑی نہ تھی جبکہ میں اس کے کلمات درج کر رہا ہوں ذرا اس کا ترجمہ کریں
قد ملات نحرہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
قد ملات لحیتہ ما بین ھذہ الی ھذہ قد ملات نحرہ ۔۔۔۔۔۔(ترمذی فی الشمایل و مسند احمد 361)
یعنی میں اس کا جو ترجمہ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہویے تھی
صدر اور نحر میں کیا فرق ہے؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
حافظ صاحب یہ سوالیہ نشان سے مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہی میں تو ایک طالب علم ہوں کھل کر بات کریں
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کا بڑا اور گھنا اور بھاری ہونا ثابت کیا یہاں تک کہ سینے مبارک تک پہنچ رہی ہے
اور آپ مسلسل ایک قیاس کر رہے ہیں کہ آپ کی دارھی چھوٹی تھی
اور صرف چند صحابہ کا عمل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح اور صریح احکام کی نفی ؟؟؟؟؟؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
قد ملات لحیتہ ما بین ھذہ الی ھذہ قد ملات نحرہ ۔۔۔۔۔۔(ترمذی فی الشمایل و مسند احمد 361)
یعنی میں اس کا جو ترجمہ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہویے تھی
محمد بن صالح عثیمین رسول اللہ کی داڑی مبارک کی مقدار بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
أن لحيته الشريفة عليه الصلاة والسلام لم تكن طويلة تملأ صدره ، بل تكاد تملأ نحره ، والنحر هو أعلى الصدر ، وهذا يدل على اعتدال طولها وتوسطه
(
فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی:
147167
آپ علیہ السلام کی داڑی اتنی لمبی نہیں تھی جو سینے کو ڈھانپ دیتی ہو بلکہ آپ کی داڑی اتنی کہ جو سینے کے اوپر والے حصے کو ڈھانپ دے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی داڑی معتدل اور متوسط تھی۔
اور جن روایات میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ڈاڑھی مبارک لمبی تھی وہ ساری ساری کی ضعیف ہیں،اسی بات کو بیان کرتے ہوئے جناب محمد بن صالح العثیمین رقم طراز ہیں:

(وأما وصف لحيته صلى الله عليه وسلم بأنها كانت تملأ صدره الشريف عليه الصلاة والسلام : فهذا لم نقف عليه مسندا مأثورا)
اور جہاں تک رسول اکرم کی ڈاڑھی کے بارے میں کیا جاتا ہے کہ وہ اتنی لمبی تھی کہ آپ کے سینہ مبارک کو بھر دیتی تھی،اس بارے میں ہمیں کوئی مستند چیز نہیں ملی۔
فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی:
147167
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ولقد رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یخلل لحیتہ (ترمذی)
ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کان اذا توضا تخلل لحیتہ (الطبرانی فی الکبیر 664)
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا توضا اخذ کفا من الماء فادخلہ تحت حنکہ فخلل بہ لحیتہ فقال ھکذا امرنی ربی (ابو داود) داڑھی کا خلال 13 صحابہ سے مروی ہے
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکثر دھن راسہ و تسریح لحیتہ (ترمذی فی الشمایل)
تبصرہ: ان چار احادیث سے آپ کے اس دعوی کی نفی ہو رہی ہے کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دارھی اتنی بڑی نہیں تھی یا ایک مشت سے زاید نہ تھی کہ کٹوانے کی ضرورت محسوس ہوتی
یعنی آپ کی داڑھی مبارک اتنی گھنی تھی کہ کنگی کرنا پڑتی تھی
دوم بوقت وضو خلال کرنا پڑتا تھا
اگر آپ یہ کہیں کہ جی اس سے یہ تو ثابت نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک ایک مشت سے زاید تھی تو پیش خدمت ہے
یزید فارسی کاتب قرآن ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اپنا خواب بیان کرتے ہیں جس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ذرا ان کے کلمات پر غور کیجیے گا
قد ملات لحیتہ ما بین ھذہ الی ھذہ
قد ملات نحرہ ۔۔۔۔۔۔(ترمذی فی الشمایل و مسند احمد 361)
یعنی میں اس کا جو ترجمہ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہویے تھی
تو جو داڑھی سینے تک پہنچے وہ میرا خیال ہے ایک مشت سے زاید ہی ہوتی ہے
مزید جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث: کان کثیر شعر اللحیۃ (صحیح الجامع 4825) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے بال بہت زیادہ تھے
علی رضی اللہ عنہ کی حدیث : کان عظیم اللحیۃ (صحیح الجامع 4820) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی بہت بڑی تھی
حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی حدیث: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کث اللحیۃ (الترمذی فی الشمایل ۸)
علی رضی اللہ عنہ کی حدیث : کان ضخم اللحیۃ (مسند احمد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک بڑی بھاری تھی
تبصرہ : ان سب احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک بڑی تھی اور گھنی تھی اور بھاری تھی اور بہت زیادہ بال تھے یہاں تک کہ سینے کو ڈھانپ لیتی تھی
لہذا اب ذرا اس پر آپ کی رایے درکار ہے کہ میرا استدلال غلط ہے یا صحیح
اگر میرا استدلال غلط ہو گا تو مجھے اعتراف کرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگے اور یہی توقع میں اپنے بھایی سے بھی کروں گا
حافظ صاحب کم از کم یہ تو بتاییں اس میں کون سی بات غلط ہے یا کس بات سے آپ متفق نہیں ہیں تاکہ میں اس کا تصحیح کر سکوں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
محمد بن صالح عثیمین رسول اللہ کی داڑی مبارک کی مقدار بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
أن لحيته الشريفة عليه الصلاة والسلام لم تكن طويلة تملأ صدره ، بل تكاد تملأ نحره ، والنحر هو أعلى الصدر ، وهذا يدل على اعتدال طولها وتوسطه
(
فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی:
147167
آپ علیہ السلام کی داڑی اتنی لمبی نہیں تھی جو سینے کو ڈھانپ دیتی ہو بلکہ آپ کی داڑی اتنی کہ جو سینے کے اوپر والے حصے کو ڈھانپ دے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی داڑی معتدل اور متوسط تھی۔
اور جن روایات میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ڈاڑھی مبارک لمبی تھی وہ ساری ساری کی ضعیف ہیں،اسی بات کو بیان کرتے ہوئے جناب محمد بن صالح العثیمین رقم طراز ہیں:

(وأما وصف لحيته صلى الله عليه وسلم بأنها كانت تملأ صدره الشريف عليه الصلاة والسلام : فهذا لم نقف عليه مسندا مأثورا)
اور جہاں تک رسول اکرم کی ڈاڑھی کے بارے میں کیا جاتا ہے کہ وہ اتنی لمبی تھی کہ آپ کے سینہ مبارک کو بھر دیتی تھی،اس بارے میں ہمیں کوئی مستند چیز نہیں ملی۔
فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی:
147167
اس کا جواب دو ورنہ بات یہیں ختم کرو اللہ حافظ
 
Top