حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟میں نے اس کا عربی متن واضح کیا ہے آپ حسب معمول اپنے ترجمے پر بات کر رہے ہیں اصل کلمات کیا ہیں ذرا وہ بیان کریں
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟میں نے اس کا عربی متن واضح کیا ہے آپ حسب معمول اپنے ترجمے پر بات کر رہے ہیں اصل کلمات کیا ہیں ذرا وہ بیان کریں
یزید فارسی کی روایت کا عربی متن جس سے آپ استدلال کر رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی اتنی بڑی نہ تھی جبکہ میں اس کے کلمات درج کر رہا ہوں ذرا اس کا ترجمہ کریں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
صدر اور نحر میں کیا فرق ہے؟قد ملات لحیتہ ما بین ھذہ الی ھذہ قد ملات نحرہ ۔۔۔۔۔۔(ترمذی فی الشمایل و مسند احمد 361)
یعنی میں اس کا جو ترجمہ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہویے تھی
قد ملات لحیتہ ما بین ھذہ الی ھذہ قد ملات نحرہ ۔۔۔۔۔۔(ترمذی فی الشمایل و مسند احمد 361)
یعنی میں اس کا جو ترجمہ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہویے تھی
حافظ صاحب کم از کم یہ تو بتاییں اس میں کون سی بات غلط ہے یا کس بات سے آپ متفق نہیں ہیں تاکہ میں اس کا تصحیح کر سکوںعمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ولقد رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یخلل لحیتہ (ترمذی)
ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کان اذا توضا تخلل لحیتہ (الطبرانی فی الکبیر 664)
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا توضا اخذ کفا من الماء فادخلہ تحت حنکہ فخلل بہ لحیتہ فقال ھکذا امرنی ربی (ابو داود) داڑھی کا خلال 13 صحابہ سے مروی ہے
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یکثر دھن راسہ و تسریح لحیتہ (ترمذی فی الشمایل)
تبصرہ: ان چار احادیث سے آپ کے اس دعوی کی نفی ہو رہی ہے کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دارھی اتنی بڑی نہیں تھی یا ایک مشت سے زاید نہ تھی کہ کٹوانے کی ضرورت محسوس ہوتی
یعنی آپ کی داڑھی مبارک اتنی گھنی تھی کہ کنگی کرنا پڑتی تھی
دوم بوقت وضو خلال کرنا پڑتا تھا
اگر آپ یہ کہیں کہ جی اس سے یہ تو ثابت نہیں ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک ایک مشت سے زاید تھی تو پیش خدمت ہے
یزید فارسی کاتب قرآن ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اپنا خواب بیان کرتے ہیں جس میں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ذرا ان کے کلمات پر غور کیجیے گا
قد ملات لحیتہ ما بین ھذہ الی ھذہ قد ملات نحرہ ۔۔۔۔۔۔(ترمذی فی الشمایل و مسند احمد 361)
یعنی میں اس کا جو ترجمہ سمجھ سکا ہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک آپ کے سینے مبارک کو بھرے ہویے تھی
تو جو داڑھی سینے تک پہنچے وہ میرا خیال ہے ایک مشت سے زاید ہی ہوتی ہے
مزید جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث: کان کثیر شعر اللحیۃ (صحیح الجامع 4825) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے بال بہت زیادہ تھے
علی رضی اللہ عنہ کی حدیث : کان عظیم اللحیۃ (صحیح الجامع 4820) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی بہت بڑی تھی
حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی حدیث: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کث اللحیۃ (الترمذی فی الشمایل ۸)
علی رضی اللہ عنہ کی حدیث : کان ضخم اللحیۃ (مسند احمد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک بڑی بھاری تھی
تبصرہ : ان سب احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک بڑی تھی اور گھنی تھی اور بھاری تھی اور بہت زیادہ بال تھے یہاں تک کہ سینے کو ڈھانپ لیتی تھی
لہذا اب ذرا اس پر آپ کی رایے درکار ہے کہ میرا استدلال غلط ہے یا صحیح
اگر میرا استدلال غلط ہو گا تو مجھے اعتراف کرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگے اور یہی توقع میں اپنے بھایی سے بھی کروں گا
اس کا جواب دو ورنہ بات یہیں ختم کرو اللہ حافظمحمد بن صالح عثیمین رسول اللہ کی داڑی مبارک کی مقدار بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
أن لحيته الشريفة عليه الصلاة والسلام لم تكن طويلة تملأ صدره ، بل تكاد تملأ نحره ، والنحر هو أعلى الصدر ، وهذا يدل على اعتدال طولها وتوسطه
(فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی: 147167
آپ علیہ السلام کی داڑی اتنی لمبی نہیں تھی جو سینے کو ڈھانپ دیتی ہو بلکہ آپ کی داڑی اتنی کہ جو سینے کے اوپر والے حصے کو ڈھانپ دے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کی داڑی معتدل اور متوسط تھی۔
اور جن روایات میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ڈاڑھی مبارک لمبی تھی وہ ساری ساری کی ضعیف ہیں،اسی بات کو بیان کرتے ہوئے جناب محمد بن صالح العثیمین رقم طراز ہیں:
(وأما وصف لحيته صلى الله عليه وسلم بأنها كانت تملأ صدره الشريف عليه الصلاة والسلام : فهذا لم نقف عليه مسندا مأثورا)
اور جہاں تک رسول اکرم کی ڈاڑھی کے بارے میں کیا جاتا ہے کہ وہ اتنی لمبی تھی کہ آپ کے سینہ مبارک کو بھر دیتی تھی،اس بارے میں ہمیں کوئی مستند چیز نہیں ملی۔
فتاوی محمد بن صالح عثیمین:رقم الفتوی: 147167