وَعَفَا: كَثُرَ یہ بھی تو موجود ہے اور کیا یہ ابن فارس کی عبارت نہیں ہے:
قال ابن فارس في مقاييس اللغة:
(وفر) كلمةٌ تدلُّ على كثرةٍ وتَمام)
(129/6)
عمران بھائی ! لگ رہا ہے ، بات تلخ ہوجائے گی ، اس لیے بحث کو ختم کرنا چاہیے ۔
اعفاء کے لغوی معنی پر بحث دیکھ کر اور پھر ابن فارس کے حوالہ پر آپ کا تبصرہ دیکھ کر یہ اندازہ ہوا ہے کہ اس حوالے سے آپ کی علمی استعداد کافی ناقص ہے ، اس لیے اس موضوع پر آپ سے بات کرنا فائدہ مند نہیں رہے گا ۔
مقاييس اللغة (4/ 58)
وَقَوْلُ الْقَائِلِ: عَفَا، دَرَسَ، وَعَفَا: كَثُرَ - وَهُوَ مِنَ الْأَضْدَادِ - لَيْسَ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا الْمَعْنَى مَا ذَكَرْنَاهُ، فَإِذَا تُرِكَ وَلَمْ يُتَعَهَّدْ حَتَّى خَفِيَ عَلَى مَرِّ الدَّهْرِ فَقَدْ عَفَا، وَإِذَا تُرِكَ فَلَمْ يُقْطَعْ وَلَمْ يُجَزْ فَقَدْ عَفَا. وَالْأَصْلُ فِيهِ كُلِّهِ التَّرْكُ كَمَا ذَكَرْنَاهُ.
اگر آپ نے ابن فارس کی بات کوسمجھا ہوتا تو اس میں جس بات کو آپ دلیل بنا رہے ہیں ، اسے ابن فارس رد کر رہے ہیں ، اور عفو اور کثرت کا آپس میں کیا جوڑ ہے ، وہی بیان کر رہے ہیں ، جو میں بار بار آپ سے گزارش کر چکا ہوں ۔
آپ نے مجھے مزید علم حاصل کرنے کا حکم فرمایا تھا ، اس لیے میں نے ابن فارس کی عبارت نقل کی ، ورنہ یہی بات میں پہلے بار بار بلاحوالہ گزارش کر چکا ہوں ۔ اور اب ابن فارس کے حوالے کے ساتھ آپ نے جو سلوک کیا ہے اور پھر ساتھ ہی ’ وفر ‘ پر ابن فارس کا حوالہ پیش کردیا ، اس سے یہی ثابت ہونا ہے کہ آپ کے ساتھ اس موضوع پر گفتگو کرنا ثمر آور نہیں رہ سکے گا ۔
میں صرف لغوی اعتبار سے کہہ رہا ہوں ۔ باقی آپ نے جو آثار نقل کیے ہیں ، اس حوالے سے اگر میں آپ کے ساتھ افہام و تفہیم کر سکا تو کوشش کروں گا ۔ إن شاءاللہ ۔