کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,805
- پوائنٹ
- 773
میں نے بچپن سے لے کرآج تک کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا جوشروع سے داڑھی چھوڑے ہو اور اس کی داڑھی کی وہ حالت ہوئی ہو جو آپ بیان کررہے ہیں۔
بلکہ داڑھی کاٹنے والے بھی چھوڑدیتے ہیں تو ان کی داڑھی کی حالت بھی وہ نہیں ہوتی جو آپ بیان کررہے ہیں ہزاروں لاکھوں میں شاید ایک دو ایسی مثال لے۔
یعنی یہ بہت ہی شاذ حالت ہوسکتی ہے ۔
اورجس کی داڑھی اس شاذ حالت میں پہنچ جائے اس کے لئے تو ہم بھی کہتے ہیں کہ وہ اتنی داڑھی کاٹ سکتا ہے جتنے سے وہ اس پریشانی سے نکل جائے ۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس شاذ حالت کی بنیاد پر ایک عمومی بات کہہ دی جائے کہ ہرایک شخص داڑھی کاٹ سکتاہے۔
جس شاذ حالت کا آپ نے ذکر کیا ہے اس کی مثال اس شخص کے جیسی ہے جس کی ناک کی ہڈی بہت زیادہ بڑھ جائے اوراس کے سبب نزلہ زکام کا وہ کثرت سے شکار رہتاہو ایسے شخص کے لئے ہم جائز سمجھتے ہیں کہ وہ ناک کی ہڈی کٹوا سکتاہے ۔ لیکن اس طرح کی شاذ مثالوں کی بنیاد پر ایک عمومی بات تو نہیں کہہ سکتے کہ ہر مرد یا عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنی ناک کا آپریشن کروا کے اس میں من مانی تبدیلی کراوئے ۔
اس طرح کے انسان کے لیے جواز کی دلیل کہاں سے لی گئی ہے۔اس کے لیے مرفوع حدیث بیان کریں
داڑھی سے ہٹ کر میرا آپ سے سوال ہے کہ : جسم کا کوئی بھی حصہ عام حالت سے علیحدہ ہوجائے اور اس کے ساتھ وہ تکلیف دہ بھی بن جائے تو اسے کاٹاجاسکتاہے یا نہیں ؟
آپ مشرکین کی بات کرتے ہیں تغیر خلق اللہ کو شیطانی کام کہا گیا ہے اس سے نہ صرف منع کیا گیا ہے بلکہ ایسا کرنے پر لعنت بھیجی گئی ہے ۔جب کہ اس حصے کو کٹانا منع بھی ہو اور اس کے کٹانے کو مشرکین اور مجوس کا فعل قرار دیا گیا ہے تو کیا پھر بھی اس کو کٹایا جائے گا
Last edited: