ابوزینب صاحب فرماتے ہیں: جس ملک میں شراب خانے کھلے ہوںھلے عام شرک اور کفر کے اڈے روزآنہ سجتے ہوں۔لوگ مزاروں پر سجدے کرتے ہوں۔ فحاشی کے مرکز کھلے عام چل رہے ہو۔ سرکاری سرپرستی میں کھلے عام دن دہاڑے شراب فروخت کی جارہی ہو ۔ اس کی فروخت کو جائز کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی گئی ہو۔ سارا ملک سود کی لعنت میں گرفتار ہو جس ملک کی معیشت ہی سود پر مبنی ہو۔اگر جماعۃ الدعوۃ اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہوتی تو انڈیا سے پہلے اپنے ملک میں اسلامی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرتی ۔حضور ﷺ نے جب مدینہ ہجرت کی تو غیر مسلمون سے معاہدہ کیا۔ اور مشرکین مکہ کو تبلیغ جاری رکھی کسی نے نہیں کہا کہ پہلے مدینہ میں اسلامی حکومت قائم کرو پھر مکہ والوں پر تبلیغ کرنا۔ حالانکہ ابو جہل بھی موجود تھا۔ لیکن اآپ کی جہالت لگتا ہے ابوجہل کی جہالت سے بڑھ گئی ہے جو ایسی عجیب عجیب باتیں کرنے لگ گہئے ہیں۔
شراب کے لئے ال دیوبند کا فتویٰ
http://www.darulifta-deoband.org/sh...t=1&idxpg=0&qry=<c>MIS</c><s>JIR</s><l>ur</l>
یہ دیکھیں آپ کے حنفی بھائیوں نے کیا کیا ہے۔ انہوں نے بھی شراب حلال کردی ہے۔ چلیں آپ ہماری نہیں اپنے ہی اکابرین کی بات مان لیں۔
ہمیں متلاشی پر حیرت ہے کہ وہ اس قدر حواس باختہ ہوچکا ہے کہ اس کی سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ وہ دلائل کے آگے کیا جواب لکھے چنانچہ اس نے عاجز آتے ہوئے لکھا کہ :حضور ﷺ نے جب مدینہ ہجرت کی تو غیر مسلمون سے معاہدہ کیا۔ اور مشرکین مکہ کو تبلیغ جاری رکھی کسی نے نہیں کہا کہ پہلے مدینہ میں اسلامی حکومت قائم کرو پھر مکہ والوں پر تبلیغ کرنا۔ حالانکہ ابو جہل بھی موجود تھا۔ لیکن اآپ کی جہالت لگتا ہے ابوجہل کی جہالت سے بڑھ گئی ہے جو ایسی عجیب عجیب باتیں کرنے لگ گہئے ہیں۔ایک طرف متلاشی پاکستان کو اسلامی ملک مانتا ہے ۔دوسری طرف ہجرت کی بار کررہاہے۔اوہ بھائی پاکستان کے مسلمانوں نے ستر سال قبل انڈیا سے ہجرت کرلی تھی اس غرض سے کہ پاکستان کو اسلامی ملک بنائیں گے۔لیکن افسوس پاکستان کی سرزمین پر اسلامی حدود نافذ ہی نہ ہوسکیں۔متلاشی کہتا ہے کہ ہجرت کرنے کے بعد غیرمسلموں سے معاہدہ کیا اور مشرکین کو تبلیغ جاری رکھی ۔ اوہ میرے بھولے متلاشی پاکستان کے مسلمانوں نے جب انڈیا سے پاکستان ہجرت کی تو یہاں پر ان کو کسی سے معاہدہ کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔پھر متلاشی لکھتا ہے کہ کسی نے نہیں کہا کہ پہلے مدینے میں اسلامی حکومت قائم کرو۔متلاشی اپنی سمجھ میں پختہ نہیں ہے اسی لیے ادھر ادھر کی باتوں سے کام چلارہا ہے۔ایک طرف تو کہتا ہے پاکستان اسلامی ملک ہے ۔ دوسری طرف کہتا ہے ابھی تبلیغ کرو اس ملک کو اسلامی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اور ایسا کسی نے نہیں کہا کہ پہلے اسلامی حکومت قائم کرو۔تو گویا متلاشی نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مسلمان تو رہتے ہیں لیکن اس میں اسلامی قوانین کا نفاذ نہیں ہے۔ حدود اللہ اس کی زمین پر نافذ نہیں ہیں۔چنانچہ ایک طرف تو جماعۃ الدعوۃ اوران کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اس ملک کے طاغوتی حکمرانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ملک میں اسلامی شریعت نافذ کرو ۔ دوسری طرف کہتے ہیں کہ یہ ملک اسلامی ہے۔اوہ میرے بھائی اگر اس ملک میں اسلام نافذ ہے تو تم کیوں طواغیتِ پاکستان سے کہتے ہو کہ اس ملک میں اسلامی نظام نافذکرو۔ یہ کیوں نہیں کہتے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کے رہنے والے باشندوں کی اکثریت مسلمانوں کی ہے اور اقلیتوں میں روافض ، اسماعیلی ، بوہری ،نصرانی ،یہودی ، قادیانی (جو کھلے کھلم کھلا ختم نبوت کے منکر ہیں اور مسیلمہ کذاب کی طرح اپنے انجام کے منتظر ہیں ان شاء اللہ)،کمیونسٹ ، ملحدین ،رہتے ہیں۔
متلاشی اس سلسلے پوسٹ میں ایک بڑی ہی حیرتناک بات کی ہے جو کہ اسی بات کے مماثل ہے جس کا ذکر ہم نے اوپر پوسٹ میں کرکے اس کا رد کیا ہے۔
شراب کے لئے ال دیوبند کا فتویٰ
http://www.darulifta-deoband.org/sh...t=1&idxpg=0&qry=<c>MIS</c><s>JIR</s><l>ur</l>
یہ دیکھیں آپ کے حنفی بھائیوں نے کیا کیا ہے۔ انہوں نے بھی شراب حلال کردی ہے۔ چلیں آپ ہماری نہیں اپنے ہی اکابرین کی بات مان لیں۔
یعنی متلاشی کی دلی خواہش یہ ہے کہ ہم پاکستان میں فروخت ہونے والی شراب کی مذمت نہ کریں ۔ کیونکہ حنفیوں نے شراب حلال کی ہوئی ہے۔جب ہم نے متلاشی کی دی ہوئی ویب سائٹ کو کھولا تو اس میں میں شراب کے بارے میں یہ فتویٰ موجود تھا:
سوال:اسلامی اسٹیٹ میں غیر مسلم شراب پی سکتے ہیں یا نہیں؟
فتوی: 404/ ل= 404/ ل
اگر وہ چھپ کر پینا چاہیں تو منع نہیں کیا جائے گا البتہ علانیہ شراب پینے سے روکا جائے گا تاکہ اس کا ضرر عام نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
متلاشی اب تمہیں چاہیے کہ جو تم نے اس فتویٰ سے اخذ کیا اس کے متعلق حنفیوں اور دیوبندیوں کے خلاف یہاں پر اپنا فتویٰ نقل کرو۔تم نے کہا کہ حنفیوں اور دیوبندیوں نے شراب حلال کردی ہے۔اب تم اس حلال کرنے پر ان کے خلاف کیا فتویٰ دیتے ہو۔کیونکہ تم نے جو اس فتوے سے اخذکیا ہے اس کے ذمہ دار تم ہی ہو،لہٰذا اللہ کے اس حرام کردہ کو حلال کرنے کے بارے میں فتویٰ دینا تمہاری ذمہ داری ہے۔
اور متلاشی تم نے اس فتویٰ کی بنیاد پر کس طرح پاکستان میں شراب کی فروخت کو جائز قرار دے دیا؟تم نے پھر وہی جہالت والی بات کی جو تم سے اس سے قبل کرچکے یاعلی مدد کے شرکیہ کے نعرے کے بارے جو تم کہا ۔اور اب بھی تمہارا پاکستان میں شراب کی فروخت کے جائز ہونے کے بارے میں اسی قسم کا استدلال ہے۔واقعی آئی ایس آئی کے فقہ نے تم کو کہیں کا نہیں رکھا۔یہی وجہ ہے کہ تم اوٹ پٹانگ باتیں اسلامی احکامات کےبارے میں کررہے ہو۔