صاحب مضمون عامر میر کو کون نہیں جانتا کہ وہ کس کے اشارے پر کام کرتا ہے ۔ یہ ہیں وہ ضمیر فروش صحافی جنہوں نےڈالروں کے خاطر اپنے ایمان کو داؤں پر لگایا ہوا ہے۔یہ ایک میڈیا کی جنگ میں جس میں پاکستان کا کفری میڈیا ایساف اور جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید مجاہدین کے خلاف اس صلیبی کا جنگ کا حصہ ہیں[/QUOTE]
اصولی طور پر تو آپ کو عامر میر کے متعلق کوئی ثبوت پیش کرنا چاہئے تھا جس سے آپ نے جس اشارے کا ذکر کیا ہے اُس کا پتہ چلتا لیکن ایسے اشارے اور صرف آپ کو خواب میں ہی نظر آتے ہیں جس کی کافی تفصیل قارعین آپ کی پوسٹ میں دیکھتے آئیں ہیں کوئی وقعت نہیں ہیں۔ اگر آپ کو عامر میر پر کوئی اعتراض ہے تو اس خبر کے مذید لنک آپ کو دے دیتے ہیں جو کسی ایساف، ای ایس ای، ناٹو یہ امریکی فوج کے نہیں ہیں۔
http://www.pakistantoday.com.pk/2013/04/17/news/national/isaf-forces-detain-lashkar-e-taiba-leade-in-afghanistan/
http://www.dvidshub.net/news/90908/isaf-joint-command-morning-operational-update#.UhpAh8UVdvp
اس لنک میں ایسٹ کا سیکشن پڑھیں۔
http://www.defenddemocracy.org/media-hit/isaf-kills-lashkar-e-taibas-leader-for-kunar-in-airstrike/
اس لنک میں یہ بھی لکھا ہے
Lashkar-e-Taiba is thought to have a presence in several of Afghanistan's eastern provinces, including, Kunar, Nuristan, Nangarhar, Laghman, Paktia, Paktika, Khost, and Kab
ابھی قارئین کے ذہن سے وہ جھوٹی دستاویز محو نہیں ہوئی ہوگی جس کو ایساف،ایف بی آئی اور آئی ایس آئی اور جماعۃ الدعوۃ نے مل کر بنایا تھا ۔اور عبداللہ عبدل نامی خوارج نماتکفیری مرجئہ نے اسے اپنے فیس بک کے پیج پر رکھا تھا۔اور وہاں سے یہ جھوٹی دستاویز مزعومہ مفتی رفیق طاہر اس دستاویز کو لے اڑے تھے اور انہوں نے یہ دستاویز جہادی فورم باب الاسلام پر جاکر یوں چسپاں کی :
پروپیگنڈہ کا جواب درکار ہے
امریکہ طالبان کو ایڈ فراہم کرتا ہے
اور اسکی ایک دستاویزی تصویر لگائی گئی ہے
وہاں پر موجودایک ممبر ابومسلم نے جناب رفیق طاہر کی پیش کردہ اس جھوٹی دستاویز کی وہ درگت بنائی جو انٹرنیٹ کی تاریخ کا ایک حصہ بن چکی ہے۔ قارئین کی معلومات کے لئے ہم اس تحریر کو یہاں پوسٹ کئے دیتے ہیں تاکہ اس بات کا علم ہوجائے کہ آدمی کسی کی دشمنی میں اس قدر اندھا ہوجاتاہے کہ اسے اس بہتان یا الزام کی تحقیق کرنے کی بھی حاجت محسوس نہیں ہوتی۔
ابومسلم نے رفیق طاہر کو جواب دیتے ہوئے لکھا:الحمد للہ اس جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دے دیا گیا ہے۔حالانکہ امریکہ تو اسلحہ پاکستان آرمی کو سپلائی کرتا ہے۔اور مجاہدین القاعدہ و طالبان سے تو وہ جنگ ہی کرتا ہے۔ ان عقل کے اندھوں کو اتنی سادہ سی بات کی سمجھ نہیں ہے حیرت ہے۔
ہم نے جب قرآن مجید سے اس مکروہ اور جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب پوچھا تو قرآن مجید نے ہمیں ماضی کی طرف متوجہ کردیا ۔ ماضی کا وہ واقعہ ہے ''واقعہ افک'' جب کچھ شرپسندوں نے ام المومنین عائشہ سیدہ کائنات طاہرہ مطاہرہ علیہا السلام پر تہمت باندھی تو منافقین اس خبر کو لے اڑے اور زبردست طریقے سے اس مکروہ اور جھوٹے پروپیگنڈے کی زبردست طریقے نشر واشاعت شروع کردی۔ اس پروپیگنڈے سے انہیں کیا حاصل ہوا۔
۱۔ حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور ذات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مسلمانوں کے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا کیے جائیں۔
۲۔منافقین نے اس جھوٹے اور مکروہ پروپیگنڈے سے اس بات کا فائدہ اٹھایا کہ یقیناً مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ضرور ان اس جھوٹے مکروہ پروپیگنڈے کا شکار ہوجائیں گے۔
اور ایسا ہی ہوا۔کچھ مسلمان بھی اس جھوٹے مکروہ پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے۔
اور ایسا ہی اس جھوٹی اسکین شدہ دستاویز کے معاملے میں بھی ہوا کہ مرجئہ اور خوارج جو کہ مجاہدین کے بدترین دشمن ہیں وہ اس خبر کو بالکل اسی طرح لے اڑے جس طرح ماضی میں ان کا سردار عبداللہ بن ابی السلول لے اڑا تھا اور اس نے بلاثبوت ایک جھوٹی خبر کے سہارے مسلمانوں کے درمیان پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا تھا۔ تاکہ تحریک اسلامی جو کہ اپنے اوائل شباب میں ہے وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچنے سے پہلے ہی ناکام ہوجائے۔
بالکل اسی طرح ہمارے اس دور میں بھی ہورہا ہے۔ مجاہدین القاعدہ اور طالبان کی جہادی یلغاروں نے امریکی صلیبی اتحاد ناٹو کے اوپر ضرب کاری لگاکر اسے اصحاب الفیل کے بھوسے کی طرح کردیا ہے۔اب یہ صلیبی اتحاد اور ان کا امام دجال کا پیشرو طاغوت اکبر امریکہ زخموں سے چور ہوکر سسک رہا ہے۔صلیبی اتحاد ناٹو بشمول پاکستان کی مرتد آرمی جو کہ اس صلیبی اتحاد کا صف اول کا اتحادی ہے وہ بھی زخموں سے چور ہوچکا ہے۔ عوام الناس میں ان کی خیانت اور مکروفریب ظاہر ہوچکا ہے۔ اب تو سر عام پاکستانی عوام نے اس مرتد ناپاک آرمی سے براءت کرنی شروع کردی ہے۔ اور پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ اس مرتد آرمی کو قرار دینا شروع کردیا ہے۔
تو ایسے میں اس صلیبی اتحاد کے معاون مرجئہ اور خوارج جو کہ مجاہدین اسلام کی دشمنی میں اندھے ہورہے ہیں۔انہوں وہی کردار ادا کیا جو ماضی میں عبداللہ بن ابی السلول نے ادا کیا تھا۔آج بھی وہی عبداللہ ہے لیکن اس کے ساتھ عبدل کا لاحقہ بھی لگا ہواہے۔ آج بھی وہی عبداللہ ہے لیکن اس کے ساتھ ڈاکٹر کا لاحقہ لگا ہوا ہے۔ یہ دونوں افراد آج بھی اسی عبداللہ بن ابی السلول کی پیروی میں مسلمانوں کے درمیان ایک جھوٹی اسکین شدہ دستاویز کے ذریعے مسلمانوں کے اذہان میں مجاہدین اسلام کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
لیکن ہم جانتے ہیں کہ مسلمانوں ان کے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہرگز نہیں ہوں گے ان شاء اللہ وہ جب اس خبر کو سنیں گے تو بے ساختہ کہہ اٹھیں گے :هَذَا إِفْكٌ مُبِينٌ کہ یہ تو صریح بہتان ہے(مجاہدین کے اوپر) اور اس جھوٹے پروپیگنڈے سے وہی محفوظ رہے گا:جس پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہوگی۔ ان شاء اللہ
ابو
ابوزینب صاحب نے اپنی پوسٹ بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کئے لیے ایک کہانی کو جس کا تعلق ہماری پوسٹ سے نہیں تھا اور نہ ہی اس تریڈ سے تھا کاپی پیسٹ کے شوق میں یہاں کاپی پیسٹ کردیا۔ بیراحال معملہ کچھ بھی تھال لیکن بقول ابوزینب ساحب کے گردت بن گئی۔
قطہ نظر اس بات کے ، کے معاملہ کیا تھا اور قطہ نظر اس بات کے دستاویز کیا تھی ۔ ابوزینب صاحب نے جو جواب اس دستاویز کا نقل کیا ہے اُس سے نہ تو اس دستاویز کے جالی ہونے کے بارے میں کوئی ثبوت ہے ثبوت تو دور کی بات ایک لفظ بھی نہیں لکھا بلکہ لزامات، تخیل پروازی اور مشابیہات کے سوا کچھ نہیں ۔ جس کے ابوزینب صاحب یہ سمجھیں ہیں کہ بہت خوب جواب دیا ہے اور درگت بھی بن گئی۔ سبحاناللہ
جب آپ میرے سے بات کر رہے ہیں تو میری بات کریں ادھر اُدھر سے کیس میمبر کی پوسٹ لگانا آپ کے دلائیل کا اسٹاک ختم ہونے کی دلیل ہے۔ اگر تھوڑی محنت آپ ہماری پوسٹ کے جواب دینے میں لگادیں اور ہم نے آپ کی جن حماقتوں کا ذکر کیا تھا اور اس پوسٹ میں بھی کریں گے اگر اُن کا جواب دے دیں تو بڑی بہربانی ہوتی۔ ادھر اُدھر سے لاتعلق پوسٹ اٹھانا انصاف کا خون کرنا ہے۔
تو ایساف کا یہ بیان اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔
آپ بھی عجیب ہیں ایک طرف تو کہتے ہیں کے عامر میر کس کے اشاروں پر کام کرتا ہے اور دوسری طرف آپ ایساف کا بیان بھی قبول کر رہے ہیں۔ اگر ایساف کے بیان کے غلط ہونے میں آپ کے پاس کوئی شہادت ہیں تو لائیں اس طرح تو یہ جو آپ نے اپنے بھائی سے تو تخیلات اور مشابہات نقل کی ہیں وہ تو آپ بھی پر لگ سکتی ہیں۔ ایسے بیٹھے بیٹھے کسی بیان یا خبر کا رد نہیں ہوتا ۔
دوسری بات یہ ہے ہم نے مزید لنک بھی لگا دیئے ہیں جن سے آپ کے اس باطل داعویٰ کا مکمل رد ہوتا ہے۔
ابوزینب صاحب کے کاپی پیسٹ مضمون
۔[/QUOTE]
ابوزینب صاحب کاپی پیسٹ کے ماہر ہیں اس بات میں اب تو کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔ اس پوسٹ میں ابوزینب صاحب نے جو جو چیزیں کاپی پیسٹ کی ہیں اس کے باطل ہونے کا انداذہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ بقول ابوزینب صاحب کے افغان طالبان کو شک تھا کہ یہ ایجنسی کے لئے کام کرتے ہیں لیکن ابوزینب صاحب اس بات سے صاحب مضمون کی عقل سلیم کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ افغان طالبان کو خود پاکستان کی خفیہ ایجنسی کی پیدا کردہ ہیں پھر بھلا اُن کو ای ایس ای کے ایجنٹوں سے کیا تکلیف ہوسکتی ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ صاحب مضمون نے یہ واقعہ امریکہ کی افغانستان میں مداخلت سے پہلے لگایا ہے۔ جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ مضمون صرف اور صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔
اس مضمون میں جہاں مصنف صاحب نے مجاہدین کے بیانات دئے ہیں اُن میں جن مجاہدین کا ذکر کیا گیا ہے اگر بلفرض ان کے بیانات تو تسلیم بھی کرلیا جائے تو پھر بھی ایک اشکال باقی رہتا ہے کہ اگر سیکورٹی فوسز نے کہا ہو کہ ہم لشکر طیبہ ہیں یا القاعدہ ہیں تو کیا القاعدہ پر بھی یہ الزامات مرتب ہوسکتے ہیں یہ صرف لشکر طیبہ پر ہی یہ الزامات لگ سکتے ہیں۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ان مصنف صاحب کی عقل پر آپ کو ہیرت ہوگی۔ ان کا فرمانا کہ مجاہدین کے پاس سبزی کاٹنے والی چھریاں تھیں جن کے ذریعے انہوں نے محاصرے کے باوجود فورسز سے مذاہمت کی اور یہاں تک کی یہ فوسز نے کہا کہ ہم لشکر طریبہ والے ہیں۔ معاذ اللہ یہ ہے ان کی عقل سلیم۔ ان مجاہدوں کو اتنا بھی عقل نہیں تھی کہ محاصرہ کیوں ہوتا ہے۔ اور جہادی تنظیم بھی کسی کو مضفوظ جگہ منتقل کرنے کے لئے محاصرہ کرتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ابوزینب صاحب کے دیھاڑی دار مصنف صاحب خرافات بکنے میں ابوزینب صاحب سے بھی بازی لے گئے ہیں۔
کبھی فرماتے ہیں
کمانڈر رحمت اللہ صاحب نے کہا طالبان کو پہلے ہی اس تنظیم پر شک تھا ان کا تعلق شمالی اتحاد سے ضرور ہے یہ تنظیم شمالی اتحاد کو ہر قسم کا تعاون دیتی ہے۔ اس لیے ان کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے اور اب یہ لوگ سیاف کی معرفت شمالی اتحاد میں شامل ہوتے ہیں۔
افغانی جماعۃ الدعوۃ نے سینکڑوں عرب او دیگر بے گناہ افراد امریکیوں پر فروخت کئے اور پاکستانی جماعۃالدعوۃ نے ابوزبیدہ، یاسر الجزائری اور دیگر عرب اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھے اور پھر انھیں امریکیوں پر فروخت کردیا۔ لشکر طیبہ جسے اب جماعۃ الدعوۃ پاکستان کہاجاتاہے کے بعض افراد جو ان کی خیانتوں کی جہ وسے ان سے الگ ہوئے، نے ہمیں بتایا کہ ابو زبیدہ کے پاس ایک ارب اٹھارہ کروڑ روپے تھے جو اس نے لشکر طیبہ( جماعۃ الدعوۃ) کے پاس امانت رکھے تھے، لشکر طیبہ نے یہ رقم بھی ھضم کرلی اور امریکہ وپاکستانی انٹیلی جنس ادارے اداروں اور مشرف حکومت سے بھی ان کے عوض بڑی مقدار میں روپے وصول کئے اور یوں بڑی خیانت کے مرتکب ہوئے
جب آپ کے طالبان لشکر طیبہ کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے تو القاعدہ نے ایک ارب ڈالر جماعت الدعوۃ کو کیوں دے دیے۔ یہ ایسا کھلا تضاد آخر کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یہ آپ کا بغض ہے جس میں تمام کے تمام الزامات صرف ذاتی بغض اور حق گوئی کے صلے میں جماعت الدعوۃ پر لگائے جا رہے ہیں۔
قارعین کرام مذیب ملاحطہ کریں۔
ابوزینب صاحب فرماتے ہیں۔
مثال کے طورپر کچھ رپورٹیں جو کہ اخبارات میں چھپ چکی ہیں۔ ملاحظہ کیجئے اور خود اندازہ لگائیں کہ سچ اور جھوٹ کیا ہے؟ 29 مارچ 2002ء کے نوائے وقت سمیت تمام قومی اخبارات میں یہ خبر نمایاں کر کے لگائی گئی کہ ''لاہور اور فیصل آباد میں القاعدہ کے خلاف پاک امریکا آپریشن''یہ آپریشن فیصل آباد میں 28مارچ کو ہوا تھا جبکہ 31مارچ2002ء کے نوائے وقت میں ہی دو نمایاں خبریں موجود ہیں جن میں بڑی خبر ''لشکر طیبہ کے امیر پروفیسر حافظ سعید کو رہا کر دیا گیا'' مزید اس خبر سے تھوڑا سا نیچے آئیں تو ایک انکشاف انگیز خبر جو کہ ''نیویارک ٹائمز'' اور ''واشنگٹن پوسٹ'' کے حوالے سے لگی ہے''فیصل آباد آپریشن میں 20امریکی فوج شامل تھے القاعدہ کے کئی افراد کو لشکر طیبہ کے سینئر کارکن 'حمید نیازی' کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ حمید نیازی کو پاکستانی حکام نے پہلے گرفتار نہیں کیا تھا۔
قارعین کرام کہیں فرماتے ہیں کہ طالبان نے جماعت الدعوۃ کا افغانستان میں اس لئے نہیں گھسنے دیا کہ یہ لوگ ای ایس ای کے ایجٹ میں لیکن پھر بھی القاعدہ نے کروڑون ڈالر جماعت ادعوۃ کے دئے اور تو اور جب امریکہ نے افغانستان میں حملہ کیا تو یہی القاعدہ پاکستان میں جماعت الدعوۃ کے گھروں میں پناہ لیتی تھی۔ اتنی بدھو جماعت تھی القاعدہ کہ شمالی اتھاد، امریکہ، پاکستان کے اتحادیوں کے کھروں میں پناہ لیتی تھی۔ اور جب فرسزز کہتے کہ ہم لوگ لشکر طیبہ کے ہیں تو فوراََ اپنے آپ کو لشکر طیبہ سمجھے جانے والی فورس کے حوالے کر دیتی۔ ابوزینب صاحب نے اور ان کے ان مصنف نے عوام جو جاہل سمجھ رکھا کہ کہ کچھ بھی کہ دیں بڑی بڑی پوسٹیں کرنے سے عوام کو پاگل بنا دیں گے۔
جبکہ ایسی دونمبر پوسٹوں سے ابوزینب صاحب جیسے لوگوں اور ان کے جہلا ہی متمعین ہوسکتے ہیں اور مجاہدین کے لئے اپنے دلوں میں بد گمانی پیدا کرسکتے ہیں۔
اور کچھ ایسی باتیں بھی لکھیں ہیں جس سے صاحب مضمون کا متعسب ہونا بھی پتچہ چلتا ہے فرماتے جیسے فرماتے ہیں کہ امریکہ پر کون سا حملہ کیا۔ مصنف کی اس ہندو نوازی کا کیا کہیں۔ ہم نے لنک لگایا ہوا ہے جس ظاہر ہوتا ہے کہ لشکر طیبہ نے افغانستان میں غاصب فوج بھی حملے کیئے ہیں اور ساتھ ساتھ سب اس بات پر متفق ہیں کہ لشکر طیبہ افغانستان کے دس صوبوں میں متحرک ہے اور غیر ملکیوں کے لئے وبال جان ہے۔
لیکن اگر مصنف صاحب کے اس اہم کو تھوڑی دیر کے لئے تسلیم بھی کر لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مصنف صاحب کو انڈیا سے اتنی محبت کیوں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کشمیر میں جہاد نہیں ہورہا۔ اگر کوئی مجاہدین کا گروہ کشمیر میں جہاد کر رہا ہو اور افغانستان میں یہ کہیں اور کسی ملک میں جہاد نہ کر رہا ہو تو کیا وہ مشتبہ ہوجاتا ہےاور اُس کا جہاد جہاد نہیں رہتا۔ یقیناََ یہ مصنف صاحب کا بغض ہے جو انہوں نے پاکستان اور اس کی فوج کے خلاف نکالنے کےلئے اپنی تحریر میں نکالا ہے۔
مصنف چاہے جو بھی تھا لیکن ابوزینب صاحب کو تو کم سے کم اتنا خیال رکھنا چاہئے تھا کہ کشمیر میں صرف جماعت الدعوۃ ہی نہیں بلکہ اور بھی دوسری تنظیمیں لڑ رہی ہیں۔ جیسے حزب المجاہدین لیکن ابوزینب صاحب اور ان کے مضمون نگار کا بغض اور نشانہ صرف پاکستان فوج اور جماعت الدعوۃ کے مجاہدین تھے اس لئے اپنے مضمون میں ہزب المجاہدین کا ذکر بھی نہٰں کیا گیا۔
جبکہ حزب المجاہدین کے لیڈر نے یہاں تک کہا کہ اگر پاکستان ہماری سپورٹ کر رہا ہے اور اگر پاکستان نے سپورٹ نہیں کی تو ہم پاکستان میں لڑئیں گے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو حزب المجاہدین نظر نہیں آتی۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم ابوزینب صاحب کی توجہ اس طرف بھی کروانا چاہتے ہیں کہ مصنف صاحب فرماتے ہیں کے لشکر طیبہ امریکہ سے نہیں لڑ رہی کیونکہ انہوں نے اپنے کسی بیان میں امریکہ سے لڑنے کے متعلق نہیں فرمایا۔ تو جناب ابوزینب صاحب حافظ سعید صاحب نے تو انڈیا میں ہونے والے بمبی حملوں میں بھی اپنے آپ کو ملوس نہیں کیا اور ہر جگہ فرماتے ہیں کہ یہ حملے ہم نے نہیں کروائے ۔ لیکن پوری دنیا تو حافظ صاحب کے اُوپر یہ الزام لگاتی ہے کہ انہوں نے ہی یہ حملے کروائے تھے۔ تو اس کا کیا مطلب ہوگا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ دنیا تو کہتی ہے کہ لشکر طیبہ کو دہشت گردی کے لئے پاک فوج کا تعاون حاصل ہے۔ اور کم سے کم تو توہر بار ہی یہی بولتے ہو لیکن کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ حافظ سعید صاحب نے کبھی بھی کسی حملے میں اس بات کا اقرار کیا ہو کے ان حملوں میں پاک فوج کی معاونت حاصل تھی۔
ایسی بے جان تحریر اور سہو ظن کا کیا جواب دیا جاسکتا ہے۔ آپ اہل علم سمجھ سکتے ہیں کہ پس پردہ رہ کر لڑنا کس قدر فائدہ مند ہے۔ جو لوگ سرعام جنگ کےلئے نکلے انہوں نے ہمیشہ چوٹ ہی کہائی۔
قارعین کرام ابھی تک ہم نے اس مضمون میں جو جھوٹ تھے اُس کا صرف 0.1٪ ہی بیان کیا ہے جس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مضمون نگار اور ان کے چیلے کس طرح مجاہدین کشمیر اور افغانستان کو بدنام کرنے اور ان کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لئے چھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اور ان کے مریدین کس طرح ایسی جالی اور جھوٹی تحریر کو کاپی بیسٹ کر کے جواب کا مطالبہ کرتے ہیں۔
باقی جو معملات ہم نے چھوڑے ہیں وہ بھی اسی قبیل سے ہے۔ ان کا جواب دینا وقت کا برباد کرنا ہے۔
خوارجی میڈیا کے حوالوں کا جواب
ابوزینب صاحب آپ نے یہ کس ٹی ٹی پی کی ویب سائٹ سے اٹھایا ہے۔ ہم نے آپ کو پہلے ہی کہ دیا تھا کہ مسلمہ شخصیات کی طرف نسبت کرنے کے لئے نہ ہم اپنے قومی اداروں کا حوالہ دیتے ہیں اور نہ ہی ایسے اداروں کاحوالہ دیتے ہیں جو عالمی طور پر قابل قبول نہ ہوں۔ جس طرح آپ کے اُوپر والے مضمون میں آپ کا دجل و فریب ظاہر کیا گیا ہے تو آپ کے اس انٹرویو کی کیا حقیقت رہ گئی ہے۔ بیرا حال آپ اپنے کسی میڈیا کا حوالہ نہیں دے سکتے کیونکہ ٹی ٹی پی کی صحب پر تو یہ پورا تھریڈ بنایا گیا ہے اس میں ٹی ٹی پی کے کسی میڈیا ، فرد یا کارکن کی بات کا کوئی اعتبار نہین کیا جاسکتا ۔ لیکن پھر بھی ہم کچھ آپ کے ہی میڈیا کی نکاب کشائی کریں گے۔ انشاللہ آپ آگے دیکھیں گے۔
ملاداد اللہ شہید رحمہ اللہ ،مسؤل عسکری امارت اسلامیہ افغانستان کا مؤقف
صحافی :آج کل (پاکستان کے )قبائلی علاقوں میں بعض لوگ پاکستانی فوج کے خلاف کاروائیاں کررہے ہیں،ان لوگوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ملاداد اللّٰہ :ساری دنیا ہمارے (یعنی افغان طالبان کے)خیالات سے واقف ہے اور سارے عالم کے لوگ جانتے ہیں کہ یہ جنگ صرف امریکیوں اور برطانویوں کے خلاف نہیں بلکہ ہر اس قوت کے خلاف ہے جوہمیں امریکہ اور برطانیہ کے خلاف لڑنے سے روکے خواہ وہ ''پاکستان ''ہو یا ہماری اپنی ہی قوم کے لوگ ۔اس لئے میں پاکستانی فوج سے کہوں گا اگر وہ ہمارا سامنا کرنے کا دم خم رکھتی ہے توشوق سے اپنا پورا وزن ان کفار کے پلڑے میں ڈال دے۔ ہمارامقصد تو یہ نہیں کہ ہم پاکستان یا کسی اور سے لڑیں لیکن اگر وہ ہماری راہ میں رکاوٹ بننا چاہ رہے ہیں تو شوق سے بنیں لیکن پھر میدانِ جنگ میں ہمارا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں ''۔
(الجزیرۃ چینل کو دیئے گئے انڑویوسے اقتباس بحوالہ بنیان مرصوص ویڈیوادارہ حطین
اس انٹرویو کے ان الفاظوں پر غور کریں
ہمارامقصد تو یہ نہیں کہ ہم پاکستان یا کسی اور سے لڑیں لیکن اگر وہ ہماری راہ میں رکاوٹ بننا چاہ رہے ہیں تو شوق سے بنیں لیکن پھر میدانِ جنگ میں ہمارا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں ''۔
قارعین کرام دیکھ سکتے ہیں کہ ٹی ٹی پی تو پاکستان کی پارلیمنٹ کو کافر کہتی ہے، پاکستان کی فوج کا کافر کہتی ہے، ابوزینب صاحب فرماتے ہیں پاکستان کی پارلیمنٹ نے شریعت بدل دی ہے، سود جاری و ساری ہے جس کو وہ کفر پر محمول کرتے ہیں۔" لیکن افغان طالبان کمانڈ فرماتے ہیں ہمارا مقصد تو یہ نہیں کہ ہم پاکستان یا کسی اور سے لڑیں"۔ ان الفاظوں پر غور کریں ملا داد اللہ نے اپنے اُوپر کوئی مذمہ داری ہی نہیں رکھی بلکہ پاکستان کو ایک اسلامی حکومت تسلیم کرتے ہوئے قضیہ شرطیہ کے تحت فرمایا "اگر"۔ کیا نیٹو کو سپلائی لائن دینے کے بعد بھی اگر کہنے کی ضرورت تھی؟؟؟؟؟؟؟؟؟
بقول ابوزینب صاحب افغانیوں کے بچوں کو قتل کرنے کے بعد بھی اگر کہنے کی ضرورت تھی اور ٹی ٹی پی کے سوات میں (جو ابوزینب صاحب کی خود ساختہ شریعت شیطانی میں اسلامی امارات تھی ) ٹی ٹی پی کا بینڈ بجانے کے بعد بھی اگر کا لفظ بولنے کی ضرورت تھی۔ اور جو جو الزامات ابوزینب صاحب لگاتے ہیں اگر ان کی صحت میں تھوڑی سی بھی بختگی ہوتی تو ملا داداللہ تو کیا ایک ادنی طالب علم بھی ایسی بات نہ کہتا۔ آگے چلیں فرماتے ہیں۔
سوال :پاکستان میں جو تحریک پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہے ،کیا وہ صحیح اور شرعی بنیادوں پر یہ جنگ لڑرہے ہیں ؟
ملاعبدا للہ:یہ تو پاکستان کے مجاہدین کا داخلی معاملہ ہے ۔جہاں تک میری معلومات ہیں کہ ''ابتداء''میں امارت اسلامیہ کی جانب سے ان کو یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت سے لڑیں ، لیکن پاکستان کی حکومت نے خود ان کو جنگ پر مجبور کیا ۔ آپ مسلمان ہوں اور آپ کے گھر میں کوئی غیر گھس آئے توا ٓپ لازماً اس سے لڑیں گے اور اپنا دفاع کریں گے،اس سے جنگ کریں گے ۔اگر آپ کسی کے گھر میں نہ گھسیں تو کوئی بلاوجہ تو آپ سے نہیں لڑتا۔
تو میرا نقطہ ٔنظر یہی ہے کہ طالبانِ(پاکستان )کو جنگ کا حکم تو نہیں دیا گیا تھا لیکن صورت حال یہ ہے کہ حکومت ِ(پاکستان )طالبان کا پیچھا کررہی ہے نہ کہ طالبان۔طالبان کو توحکومت نے مجبور کیا ہے ۔حکومتِ (پاکستان ) نے ایسا کیوں کیا ؟اس لئے کہ یہ حکومت امریکیوں کے گود میں پل رہی ہے لہذا حکومت نے ہی ان کو مجبور کیا ہے ۔حکومت کے ہی کرتوتوں کی وجہ سے اس کے خلاف لڑرہے ہیں ،اپنے عقیدے اور جذبات کی بناء پر ۔
پاکستان میں یہ مجاہدین ابھی اور بھی آگے بڑھیں گے ،خواتین تک اٹھیں گی اور یہ تحریک اور بھی زور پکڑے گی ۔انشاء اللہ ۔اگر حکومت پاکستان نے امریکیوں سے لاتعلقی اختیار نہ کی تو یہ تحریک کراچی ،سند ھ اور کوئٹہ سے ہوتے ہوئے افغانستان سے جاملے گی۔
میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی آپ کے بھائی کے گھر میں گھس آئے اور خواتین کی عزت پر حملہ کرے تو کیا آپ اس سے نہیں لڑیں گے؟ کیوں نہیں !آپ لازماً اس سے لڑیں گے اور اس کو ماریں گے اور اگر کوئی آپ کے اپنے گھر کی خواتین کی عزت پر حملہ کرے اور ان کو پکڑ کر امریکیوں کے حوالے کردے (جیسا کہ ڈاکٹر عافیہ )تو کیا پھر بھی اس سے نہیں لڑیں گے؟اپنی جان کا دفاع اور حفاظت فرض اور لازم ہے۔میرا تو نقطۂ نظر یہی ہے کہ مجاہدین (پاکستان )نے ازخود کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ پاکستان کی حکومت نے اور اس کی فوج نے یہاں کے مجاہدین کو جنگ پر مجبور کیا ہے''۔
(ادارہ السحاب کو دیئے گئے انڑویوں سے اقتباس بحوالہ'' بنیان مرصوص'' ویڈیوادارہ حطین
قارین کرام جو انٹرویوں ابوزینب صاحب نے نقل کیا ہے اس میں بھی ہم چند امور پر روشنی ڈالنا چاہیں گے جس سے ابوزینب صاحب کو انداذہ ہوگا انہوں نہ کاپی پیسٹ کے چکر میں کیا کیا گُل کھلائیں ہیں۔
صحافی نے سوال کیا
سوال :پاکستان میں جو تحریک پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہے ،کیا وہ صحیح اور شرعی بنیادوں پر یہ جنگ لڑرہے ہیں ؟
جس کے جواب میں فرمایا گیا
یہ تو پاکستان کے مجاہدین کا داخلی معاملہ ہے ۔
قارعین کرام کیا جملہ ابوزینب صاحب پر برق بن کر نہیں گرا اور ابوزینب صاحب کے اصولی موقف کی دھجیاں نہیں اُڑاتا۔ اگر عبداللہ صاحب متفق ہوتے تو وہ ضرور جواب دیتے کہ تحریک تو بلکل ٹھیک کر رہی ہے۔ کیونکہ پاکستان ایک کفریہ اسٹیٹ ہے اور اس کی فوج بھی کفافر ہے اور یہ صحیح اور شرعی دلیل سے بلکل درست ہے ۔ لیکن عبداللہ صاحب نے یہ نہیں کہا بلکہ اس کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔ جو پاکستان اور افغان طالبان کے واضح فرق کی نشاندہی کر رہا ہے۔
ملا عبداللہ صاحب مزید فرماتے ہیں
جہاں تک میری معلومات ہیں کہ ''ابتداء''میں امارت اسلامیہ کی جانب سے ان کو یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت سے لڑیں ، لیکن پاکستان کی حکومت نے خود ان کو جنگ پر مجبور کیا ۔
ملا عبداللہ نے فرمایا کہ امارات اسلامیہ کی جانت سے ان کو یہ حکم نہیں دیا گیا تھا" یعنی جب افغانستان میں امریکہ نے حملہ کیا اور نیٹو سپلائی بھی پاکستان سے گزرنا شروع ہوگئی اور بقول ابوزینب صاحب کے پاکستان نے لاکھوں افغانیوں کو موت کے گھات بھی اُتار دیا اور نیٹو سے صف اول کے اتحادی بھی بن گئے لیکن پھر بھی امارات اسلامیہ نے ان لوگوں کو پاکستان میں لڑائی کا حکم نہیں دیا۔
جبکہ ٹی ٹی پی کی تسبیح کفر کفر پاکستان کافر، پارلیمنٹ کافر، سود کا لین دین کرنا کفر، اور جہاں تک ہوسکے پاکستان اور اس کی فوج کا کافر کہنا اور مرتدد کہنا ۔ اگر ٹی ٹی پی کا یہ موقف درست ہوتا تو افغان طالبان کے کمانڈر یہ کہتے کہ " امارات اسلامیہ افغانستان " کی جانت سے ان کو یہ حکم نہیں دیا گیا تھا"۔ گھر کو لگ گائی آگ گھر کے چراغ سے
مذید ملاحظہ کریں
ملا عبداللہ فرماتے ہیں
آپ مسلمان ہوں اور آپ کے گھر میں کوئی غیر گھس آئے توا ٓپ لازماً اس سے لڑیں گے اور اپنا دفاع کریں گے،اس سے جنگ کریں گے ۔اگر آپ کسی کے گھر میں نہ گھسیں تو کوئی بلاوجہ تو آپ سے نہیں لڑتا۔
ملا داد اللہ کو ابوزینب صاحب کی صحبت نصیب نہیں ہوئی تبھی انہوں نے کفر، کافر، جو نہ مانے وہ بھی کافر کی رٹ نہیں لگائی بلکہ صرف اتنا ہی کہا کہ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر فوج ان (جو لوگ پاکستان سے لڑ رہے ہیں) سے نہ لڑے تو یہ بھی فوج سے نہیں لڑیں گے۔
یہ بات بھی ابوزینب صاحب کے مکمل خلاف ہے جس میں وہ قرآن اور حدیث کو اپنا تختہ مشق بناتے ہیں اور تاریخ کو مسخ کرتے ہیں اور پاکستان بشمول عالم اسلام کاکافر مانتے ہیں یہاں تک کہ کسی بھی اسلامی ملک کو اسلامی کی قبول نہیں کرتے کیونکہ وہاں پر القاعدہ کی حکومت نہیں ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فوج نے کئی معاہدے بھی کئے تھے جن کی آڑ میں ٹی ٹی پی نے اپنی قوت جمع کی اور پھر ان معاہدوں کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے آج پھر فوج محتاط رویہ اختیار کیئے ہوئے ہیں ان لوگوں سے معاہدہ کرنے میں۔ لیکن ٹی ٹی پی کی عقل کو دیکھیں مرتدد لوگوں سے بھی کوئی معاہدہ ہوتا ہے؟؟؟؟؟؟؟ معلوم پڑا کے ٹی ٹی پی قرآنی آیات اور حدیث مبارکہ کی غلط تشریح اور تابیر کے تحت نوجوانوں کو گمراہ کرتی ہے اور اپنے اُلو سیدھا کرنے کےلئے گمراہ کن پرپیگنڈے کا سہارا لیتی ہے۔
۔[/QUOTE]
ابوزینب صاحب کاپی پیسٹ کے ماہر ہیں اس بات میں اب تو کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے۔ اس پوسٹ میں ابوزینب صاحب نے جو جو چیزیں کاپی پیسٹ کی ہیں اس کے باطل ہونے کا انداذہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ بقول ابوزینب صاحب کے افغان طالبان کو شک تھا کہ یہ ایجنسی کے لئے کام کرتے ہیں لیکن ابوزینب صاحب اس بات سے صاحب مضمون کی عقل سلیم کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ افغان طالبان کو خود پاکستان کی خفیہ ایجنسی کی پیدا کردہ ہیں پھر بھلا اُن کو ای ایس ای کے ایجنٹوں سے کیا تکلیف ہوسکتی ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ صاحب مضمون نے یہ واقعہ امریکہ کی افغانستان میں مداخلت سے پہلے لگایا ہے۔ جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ مضمون صرف اور صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔
اس مضمون میں جہاں مصنف صاحب نے مجاہدین کے بیانات دئے ہیں اُن میں جن مجاہدین کا ذکر کیا گیا ہے اگر بلفرض ان کے بیانات تو تسلیم بھی کرلیا جائے تو پھر بھی ایک اشکال باقی رہتا ہے کہ اگر سیکورٹی فوسز نے کہا ہو کہ ہم لشکر طیبہ ہیں یا القاعدہ ہیں تو کیا القاعدہ پر بھی یہ الزامات مرتب ہوسکتے ہیں یہ صرف لشکر طیبہ پر ہی یہ الزامات لگ سکتے ہیں۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ان مصنف صاحب کی عقل پر آپ کو ہیرت ہوگی۔ ان کا فرمانا کہ مجاہدین کے پاس سبزی کاٹنے والی چھریاں تھیں جن کے ذریعے انہوں نے محاصرے کے باوجود فورسز سے مذاہمت کی اور یہاں تک کی یہ فوسز نے کہا کہ ہم لشکر طریبہ والے ہیں۔ معاذ اللہ یہ ہے ان کی عقل سلیم۔ ان مجاہدوں کو اتنا بھی عقل نہیں تھی کہ محاصرہ کیوں ہوتا ہے۔ اور جہادی تنظیم بھی کسی کو مضفوظ جگہ منتقل کرنے کے لئے محاصرہ کرتی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ابوزینب صاحب کے دیھاڑی دار مصنف صاحب خرافات بکنے میں ابوزینب صاحب سے بھی بازی لے گئے ہیں۔
کبھی فرماتے ہیں
کمانڈر رحمت اللہ صاحب نے کہا طالبان کو پہلے ہی اس تنظیم پر شک تھا ان کا تعلق شمالی اتحاد سے ضرور ہے یہ تنظیم شمالی اتحاد کو ہر قسم کا تعاون دیتی ہے۔ اس لیے ان کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے اور اب یہ لوگ سیاف کی معرفت شمالی اتحاد میں شامل ہوتے ہیں۔
افغانی جماعۃ الدعوۃ نے سینکڑوں عرب او دیگر بے گناہ افراد امریکیوں پر فروخت کئے اور پاکستانی جماعۃالدعوۃ نے ابوزبیدہ، یاسر الجزائری اور دیگر عرب اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھے اور پھر انھیں امریکیوں پر فروخت کردیا۔ لشکر طیبہ جسے اب جماعۃ الدعوۃ پاکستان کہاجاتاہے کے بعض افراد جو ان کی خیانتوں کی جہ وسے ان سے الگ ہوئے، نے ہمیں بتایا کہ ابو زبیدہ کے پاس ایک ارب اٹھارہ کروڑ روپے تھے جو اس نے لشکر طیبہ( جماعۃ الدعوۃ) کے پاس امانت رکھے تھے، لشکر طیبہ نے یہ رقم بھی ھضم کرلی اور امریکہ وپاکستانی انٹیلی جنس ادارے اداروں اور مشرف حکومت سے بھی ان کے عوض بڑی مقدار میں روپے وصول کئے اور یوں بڑی خیانت کے مرتکب ہوئے
جب آپ کے طالبان لشکر طیبہ کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے تو القاعدہ نے ایک ارب ڈالر جماعت الدعوۃ کو کیوں دے دیے۔ یہ ایسا کھلا تضاد آخر کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یہ آپ کا بغض ہے جس میں تمام کے تمام الزامات صرف ذاتی بغض اور حق گوئی کے صلے میں جماعت الدعوۃ پر لگائے جا رہے ہیں۔
قارعین کرام مذیب ملاحطہ کریں۔
ابوزینب صاحب فرماتے ہیں۔
مثال کے طورپر کچھ رپورٹیں جو کہ اخبارات میں چھپ چکی ہیں۔ ملاحظہ کیجئے اور خود اندازہ لگائیں کہ سچ اور جھوٹ کیا ہے؟ 29 مارچ 2002ء کے نوائے وقت سمیت تمام قومی اخبارات میں یہ خبر نمایاں کر کے لگائی گئی کہ ''لاہور اور فیصل آباد میں القاعدہ کے خلاف پاک امریکا آپریشن''یہ آپریشن فیصل آباد میں 28مارچ کو ہوا تھا جبکہ 31مارچ2002ء کے نوائے وقت میں ہی دو نمایاں خبریں موجود ہیں جن میں بڑی خبر ''لشکر طیبہ کے امیر پروفیسر حافظ سعید کو رہا کر دیا گیا'' مزید اس خبر سے تھوڑا سا نیچے آئیں تو ایک انکشاف انگیز خبر جو کہ ''نیویارک ٹائمز'' اور ''واشنگٹن پوسٹ'' کے حوالے سے لگی ہے''فیصل آباد آپریشن میں 20امریکی فوج شامل تھے القاعدہ کے کئی افراد کو لشکر طیبہ کے سینئر کارکن 'حمید نیازی' کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ حمید نیازی کو پاکستانی حکام نے پہلے گرفتار نہیں کیا تھا۔
قارعین کرام کہیں فرماتے ہیں کہ طالبان نے جماعت الدعوۃ کا افغانستان میں اس لئے نہیں گھسنے دیا کہ یہ لوگ ای ایس ای کے ایجٹ میں لیکن پھر بھی القاعدہ نے کروڑون ڈالر جماعت ادعوۃ کے دئے اور تو اور جب امریکہ نے افغانستان میں حملہ کیا تو یہی القاعدہ پاکستان میں جماعت الدعوۃ کے گھروں میں پناہ لیتی تھی۔ اتنی بدھو جماعت تھی القاعدہ کہ شمالی اتھاد، امریکہ، پاکستان کے اتحادیوں کے کھروں میں پناہ لیتی تھی۔ اور جب فرسزز کہتے کہ ہم لوگ لشکر طیبہ کے ہیں تو فوراََ اپنے آپ کو لشکر طیبہ سمجھے جانے والی فورس کے حوالے کر دیتی۔ ابوزینب صاحب نے اور ان کے ان مصنف نے عوام جو جاہل سمجھ رکھا کہ کہ کچھ بھی کہ دیں بڑی بڑی پوسٹیں کرنے سے عوام کو پاگل بنا دیں گے۔
جبکہ ایسی دونمبر پوسٹوں سے ابوزینب صاحب جیسے لوگوں اور ان کے جہلا ہی متمعین ہوسکتے ہیں اور مجاہدین کے لئے اپنے دلوں میں بد گمانی پیدا کرسکتے ہیں۔
اور کچھ ایسی باتیں بھی لکھیں ہیں جس سے صاحب مضمون کا متعسب ہونا بھی پتچہ چلتا ہے فرماتے جیسے فرماتے ہیں کہ امریکہ پر کون سا حملہ کیا۔ مصنف کی اس ہندو نوازی کا کیا کہیں۔ ہم نے لنک لگایا ہوا ہے جس ظاہر ہوتا ہے کہ لشکر طیبہ نے افغانستان میں غاصب فوج بھی حملے کیئے ہیں اور ساتھ ساتھ سب اس بات پر متفق ہیں کہ لشکر طیبہ افغانستان کے دس صوبوں میں متحرک ہے اور غیر ملکیوں کے لئے وبال جان ہے۔
لیکن اگر مصنف صاحب کے اس اہم کو تھوڑی دیر کے لئے تسلیم بھی کر لیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مصنف صاحب کو انڈیا سے اتنی محبت کیوں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ کشمیر میں جہاد نہیں ہورہا۔ اگر کوئی مجاہدین کا گروہ کشمیر میں جہاد کر رہا ہو اور افغانستان میں یہ کہیں اور کسی ملک میں جہاد نہ کر رہا ہو تو کیا وہ مشتبہ ہوجاتا ہےاور اُس کا جہاد جہاد نہیں رہتا۔ یقیناََ یہ مصنف صاحب کا بغض ہے جو انہوں نے پاکستان اور اس کی فوج کے خلاف نکالنے کےلئے اپنی تحریر میں نکالا ہے۔
مصنف چاہے جو بھی تھا لیکن ابوزینب صاحب کو تو کم سے کم اتنا خیال رکھنا چاہئے تھا کہ کشمیر میں صرف جماعت الدعوۃ ہی نہیں بلکہ اور بھی دوسری تنظیمیں لڑ رہی ہیں۔ جیسے حزب المجاہدین لیکن ابوزینب صاحب اور ان کے مضمون نگار کا بغض اور نشانہ صرف پاکستان فوج اور جماعت الدعوۃ کے مجاہدین تھے اس لئے اپنے مضمون میں ہزب المجاہدین کا ذکر بھی نہٰں کیا گیا۔
جبکہ حزب المجاہدین کے لیڈر نے یہاں تک کہا کہ اگر پاکستان ہماری سپورٹ کر رہا ہے اور اگر پاکستان نے سپورٹ نہیں کی تو ہم پاکستان میں لڑئیں گے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو حزب المجاہدین نظر نہیں آتی۔
اس کے ساتھ ساتھ ہم ابوزینب صاحب کی توجہ اس طرف بھی کروانا چاہتے ہیں کہ مصنف صاحب فرماتے ہیں کے لشکر طیبہ امریکہ سے نہیں لڑ رہی کیونکہ انہوں نے اپنے کسی بیان میں امریکہ سے لڑنے کے متعلق نہیں فرمایا۔ تو جناب ابوزینب صاحب حافظ سعید صاحب نے تو انڈیا میں ہونے والے بمبی حملوں میں بھی اپنے آپ کو ملوس نہیں کیا اور ہر جگہ فرماتے ہیں کہ یہ حملے ہم نے نہیں کروائے ۔ لیکن پوری دنیا تو حافظ صاحب کے اُوپر یہ الزام لگاتی ہے کہ انہوں نے ہی یہ حملے کروائے تھے۔ تو اس کا کیا مطلب ہوگا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ دنیا تو کہتی ہے کہ لشکر طیبہ کو دہشت گردی کے لئے پاک فوج کا تعاون حاصل ہے۔ اور کم سے کم تو توہر بار ہی یہی بولتے ہو لیکن کیا آپ ثابت کرسکتے ہیں کہ حافظ سعید صاحب نے کبھی بھی کسی حملے میں اس بات کا اقرار کیا ہو کے ان حملوں میں پاک فوج کی معاونت حاصل تھی۔
ایسی بے جان تحریر اور سہو ظن کا کیا جواب دیا جاسکتا ہے۔ آپ اہل علم سمجھ سکتے ہیں کہ پس پردہ رہ کر لڑنا کس قدر فائدہ مند ہے۔ جو لوگ سرعام جنگ کےلئے نکلے انہوں نے ہمیشہ چوٹ ہی کہائی۔
قارعین کرام ابھی تک ہم نے اس مضمون میں جو جھوٹ تھے اُس کا صرف 0.1٪ ہی بیان کیا ہے جس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ مضمون نگار اور ان کے چیلے کس طرح مجاہدین کشمیر اور افغانستان کو بدنام کرنے اور ان کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لئے چھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اور ان کے مریدین کس طرح ایسی جالی اور جھوٹی تحریر کو کاپی بیسٹ کر کے جواب کا مطالبہ کرتے ہیں۔
باقی جو معملات ہم نے چھوڑے ہیں وہ بھی اسی قبیل سے ہے۔ ان کا جواب دینا وقت کا برباد کرنا ہے۔