• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اے تحریک طالبان پاکستان کے حامیو! کیا جواب ہوگا آپ کے پاس اس کا؟؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
جناب اتنی لمبی چوڑی تقریر کی کیا ضرورت تھی کہہ دیا ہوتا کہ جماعت الدعوہ والو تم کافر ہو ۔
ایک ثبوت دیں کہ پاکستان آرمی امریکہ کے ساتھ مل کر کاروائیاں افغان طالبان کے خلاف کرتی ہے ۔
الجھا تو تم نے دیا ادھر امریکہ مسلمانوں کو مار رہا ہے تو وہ غلط کر رہا ہے اگر تحریک طالبان مارے مسلمانوں کو تو وہ جہاد ہے ۔ اور یہ سب کچھ عوام کے زہنوں میں ڈالنے والے اور کوئی نہیں لندن میڈ علماء حق ہیں جیسے ہمارے محترم طرطوسی صاحب اور ابو قتادہ صاحب اور ابوحمزہ صاحب جو کہ لندن میں بیٹھ کر کفار کے خلاف جہاد کر رہے ہیں اس کے بدلے ان کو جس عزیمت کا سامنا ہے اس کی ایک چھوٹی سی مثال یہ ہے کہ ان کے سارے اخراجات حکومت برطانیہ نے اپنے ذمہ لیا ہو ہے ۔اگر آپ کو مزید بتانا چاہتا ہوں لیکن سوچتا ہوں نہ بتاوں چلو تھوڑا سا بتا دیتا ہوں آپ کے شیخ طرطوسی کی بیٹی نے ایک خلاف شریعت اور خلاف اخلاقیات آپریشن کرایا ہے جس کا نام بتانا میں غلط سمجھتا ہوں اور انہوں نے اپنے فارم میں لکھا ہے کہ اس کے اخراجات میرے پیارے مجاہد والد طرطوسی نے دئے ہیں ۔
پاکستان آرمی کا امریکہ کے ساتھ مل کر کاروائیاں کرنے کا ثبوت:
مہمند ایجنسی میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی ویڈیو سرعام فاش
چنانچہ یہ جنگ کس کی ہے؟ پاکستان کی یا امریکہ کی؟ امریکہ اور بھارت کے ایجنٹ کون ہیں، تحریک طالبان پاکستان یا غلیظ ناپاک مسلح افواج؟ درج ذیل ویڈیو انِ سوالات کے جوابات دے گی۔
چند دلچسپ نکات:
١ – ان میں سے کم از کم ایک سادہ کپڑوں میں دکھائی دے رہا ہے ... شاید بلیک واٹر ہے؟
٢ – مترجم بہترین امریکی انگلش اور بہترین پشتو بولتا دکھائی دے رہا ہے ... مرتد!
٣ – امریکی سوّر "دشمن" کے بارے میں بات کررہے ہیں کہ وہ ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف سے دراندازی کر رہا ہے۔۔۔ تو کیا واقعی "اچھے طالبان" اور "برے طالبان" کا کوئی وجود ہے؟!۔ یا یہ محض آئی ایس آئی اور انُ کے جادوگروں (میڈیا اور خفیہ ترجمانوں) کی طرف سے مزید برین واشنگ ہے؟
5.92mb – mp4
http://www.multiupload.com/to974jtlak
باقی باتیں غیر متعلق تھیں ان کا جواب دینا ٹائم کا ضیاع ہے۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
پاکستان آرمی کا امریکہ کے ساتھ مل کر کاروائیاں کرنے کا ثبوت:


باقی باتیں غیر متعلق تھیں ان کا جواب دینا ٹائم کا ضیاع ہے۔
ماشاءاللہ۔۔۔اسی کو کہتے ہیں کہ بندر کو لائسنس ملنا۔
ایک ایسی ویڈیو جس سے کچھ بھی واضح نہیں ہورہا۔یہ کون سی جگہ ہے،کون سے لوگ کن لوگوں کے خلاف کیا کرنے لگے ہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔بس اپنے مقصد کا لائسنس ملا تو لے کر فورا چل دوڑے۔
جناب بلا دلیل صاحب!ایسی کئی ویڈیوز میں آپکو دیکھا سکتا ہوں جس میں پاکستان آرمی اور افغانستان میں جہاد کرنے والوں کو شیر شکر دیکھایا گیا ہے،بلکہ اس سے بڑھ کر افغان طالبان کمانڈوز کے بیانات موجود ہیں۔جس میں انہوں نے واشگاف الفاظ میں پاکستان آرمی کے بارے میں کہا ہےکہ:پاک آرمی اور آئی ایس آئی نے ہماری بہت زیادہ مدد کی ہے۔
تو کیا اب افغان طالبان مرتد ہوئے یا پھر پاکستان آرمی؟؟
اور اہل السنہ کا ایک اصول شاید آپ نے نہ پڑھا ہو۔۔۔وہ بھی آپکو واضح کردیتا ہوں۔
اگر مسلمان کفار کی صفوں میں شامل ہو کر مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں(یاد رہے کفار کا جنگ میں تعاون اور صفوں میں مل کر لڑنا الگ الگ باتیں ہیں،جبکہ میں ادھر صفوں میں مل کر لڑنے کی بات کررہا ہوں)
تو ان مسلمانوں کے ایمان کا فیصلہ کیئے بغیر ان کو قتل کرنا جائز ہے۔
مگر آپکا عمل کسی بھی دلیل سے میل نہیں کھاتا۔
کیونکہ
1:فرض کریں پاک آرمی کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر سوات وزیرستان میں حملہ آور ہوتی ہے۔تو اس کے جواب میں یا تو آدم علیہ السلام کے مقتول بیٹے کی طرح بہتر موت پاجائے،یا پھر اپنے دفاع کے لیے ان مسلمانوں کو جو کفار کی صفوں میں مل کر لڑنے آئے ہیں۔۔۔۔قتال کر سکتا ہے۔لیکن اسے یہ حق کسی شریعت نے نہیں دیا کہ وہ ان کو کافر،مرتد اور منافق کہتا پھر،اگر حق دیا ہے تو دلیل پیش کریں۔آپ کا دوسرا عمل جو کہ سوات میں قتال کرنے والے فوجیوں کا قصاص لاہور،کراچی اور دیگر علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملوں سے لینا کسی دلیل سے ثابت نہیں ہے۔اگر ہے تو دلیل پیش کریں۔
2:پاک آرمی کے آپریش صرف اور صرف دہشت گردوں ،اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف ہوتے ہیں،جس میں بعض اوقات کچھ بے گناہ کو بھی قربانی دینا پڑتی ہے۔جس کے بارے میں وہ توبہ و استغفار کرتے ہیں۔(چونکہ میں آرمی کو قریب سے جانتا ہوں اس لیے یہ بات کھلے دل سے کہہ رہا ہوں)
اس لیے ہر داڑھی والا مومن اور ہر کلاشن اٹھا کر پگڑی پہننے والا "مجاہد" نہیں ہوتا۔
آپ کے مجاہد بھائیوں کے کچھ نمونے یہ بھی ہیں۔اس لیے یہ سب کچھ آپ کے ایسے ہی اکابرین اور "مجاہدین"کے خلاف کاروائیاں کی جارہی ہیں۔
دو چار سے دنیا واقف ہے گم نام نہ جانے کتنے ہیں

باقی میرے اٹھائے گئے تمام اعتراضات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔​
پچھلی اور اس پوسٹ کے اعتراضات اور سوالات کے جواب کا منتظر۔۔۔۔۔
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
باقی باتیں غیر متعلق تھیں ان کا جواب دینا ٹائم کا ضیاع ہے۔
بس وقت کا ضیاع نہ ہو، بے گناہ مسلمانوں کے خون کا ضیاع بیشک کرتے رھو. واہ رے..
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ماشاءاللہ۔۔۔اسی کو کہتے ہیں کہ بندر کو لائسنس ملنا۔
جی!آپ کے بندروں کو تو پرویز مشرف نے لائسنس دے رکھا تھا۔جب ہی تو سوروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خون کو حلال کرنے اور اسے بہانے پت تلے ہوئے ہیں۔

ایک ایسی ویڈیو جس سے کچھ بھی واضح نہیں ہورہا۔یہ کون سی جگہ ہے،کون سے لوگ کن لوگوں کے خلاف کیا کرنے لگے ہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔بس اپنے مقصد کا لائسنس ملا تو لے کر فورا چل دوڑے۔
جماعۃ الدعوۃ کی دی ہوئی عینک اتار کر دیکھیں گے تو پتہ چل جائے گا کہ یہ مہمند ایجنسی ہے جہاں پر آپ کے بندر امریکی سوروں کے ساتھ مل کر اللہ کے شیروں کا شکار کرنے چلے تھے۔
جناب بلا دلیل صاحب!ایسی کئی ویڈیوز میں آپکو دیکھا سکتا ہوں جس میں پاکستان آرمی اور افغانستان میں جہاد کرنے والوں کو شیر شکر دیکھایا گیا ہے،بلکہ اس سے بڑھ کر افغان طالبان کمانڈوز کے بیانات موجود ہیں۔جس میں انہوں نے واشگاف الفاظ میں پاکستان آرمی کے بارے میں کہا ہےکہ:پاک آرمی اور آئی ایس آئی نے ہماری بہت زیادہ مدد کی ہے۔
دیر کس بات کی ہے فوراً ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کریں۔جلدی کریں تاکہ ہم بھی تو دیکھیں کہ حقیقت حال کیا ہے؟؟؟

تو کیا اب افغان طالبان مرتد ہوئے یا پھر پاکستان آرمی؟؟
مرتدتو وہ لوگ ہیں جو ناٹو کے صف اول کے اتحادی ہیں۔اور صلیبی لشکر حصہ ہیں ۔ شریعت کی رو سے وہ لوگ جو نصرانیوں کے مددگار ہیں اور نصرانیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو قتل کرتے رہے اور ان کو گرفتار کرکے نصرانیوں کے حوالے کرتے رہے ۔شریعت نے ایسے لوگوں کو مرتد قرار دیا ہے۔اور ایسے لوگوں کو انہی نصرانیوں میں سے قرار دیا ہے۔یقین نہ آئے تو پڑھ کر دیکھ لیں سورۃ المائدۃ:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
اور اہل السنہ کا ایک اصول شاید آپ نے نہ پڑھا ہو۔۔۔وہ بھی آپکو واضح کردیتا ہوں۔
اگر مسلمان کفار کی صفوں میں شامل ہو کر مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں(یاد رہے کفار کا جنگ میں تعاون اور صفوں میں مل کر لڑنا الگ الگ باتیں ہیں،جبکہ میں ادھر صفوں میں مل کر لڑنے کی بات کررہا ہوں)
تو ان مسلمانوں کے ایمان کا فیصلہ کیئے بغیر ان کو قتل کرنا جائز ہے۔
ابومحمد نے اہل السنۃ کی نئی فقہ لکھی ہے۔ماشاء اللہ موصوف کی علمی قابلیت کا یہ حال ہے کہ انہیں یہ تک معلوم نہیں کہ شریعت کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے والوں کے کیا احکام بتاتی ہے۔آپ کی اس فقہ نے تو آپ کی علمی قابلیت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔حیرت ہے کہ آپ اس فورم پر کافی عرصے سے موجود ہیں اور اسی فورم پر یہ بحث کافی ہوچکی ہے کہ کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف قتال کرنے والوں کا کیا حکم ہے۔کیا آپ کو اساریٰ بدر کے بارے میں معلومات بالکل نہیں ہیں؟کیا آپ کو تاتاریوں کے خلاف مسلمانوں کے قتال کے بارے میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اسوہ کے بارے میں بالکل معلوم نہیں ہے۔کہ انہوں نے اس بارے میں کیا حکم دیا ہے؟ جائیں جاکر معلومات حاصل کریں اس کے بعد اعتراض کریں۔تمام فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص بھی کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر حملہ آور ہو ان کا حکم انہی کافروں جیسا ہے۔امام ابن تیمیہ احمد محمد شاکر وغیرہما کے فتاویٰ کیا آپ کی نظروں سے نہیں گزرے یا خود ہی آپ ان فتاویٰ سے جہالت برت رہے ہیں۔فضیلۃ الشیخ ابوعمرو عبدالحکیم حسان حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
اس کے ساتھ ہی ہمارے لیے یہ بات واضح ہوکر اور نکھر کر سامنے آگئی ہے کہ جو شخص بزعم خویش یہ سمجھتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کادوست ہے ،اس کے دین کامددگار ہے اور رسول ﷺسے محبت کرنے والا ہے ۔پھریہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں سے اور اللہ کے دوستوں سے دشمنی کرنے والا ہو؟اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے عقائد ونظریات سے ہم آہنگی رکھنے والا ہو؟اپنے قول وعمل اور گفتار وکردار سے کافروں کے ایجنڈوں کو )اپنے علاقہ وملک میں(نافذ کرنے والاہو اور اُن کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے والاہو؟مسلمانوں اورمومنوں کے خلاف برپا کی جانے والی جنگ میں وہ کافروں کے شانہ بشانہ کھڑا ہو؟ جس شخص کا یہ حال اور معاملہ ہوگا وہ کبھی بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کا حمایتی نہیں ہوسکتا بلکہ ایسا شخص تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺاور اہل ایمان کے دشمنوں میں سے بدترین اور خطرناک ترین دشمن ہوگااور اللہ رب العزت کا انکار کرنے والا ہوگا۔(بحوالہ دوستی اوردشمنی قرآن وسنت اور علماء کی توضیحات کی روشنی میں۔ناشر دارالاندلس لاہور)
اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿لا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللہِ فِي شَيْءٍ إِلا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللہُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللہِ الْمَصِيرُ ﴾(آل عمران:28)
''مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ اللہ کی حمایت میں نہیں ،مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچاؤ مقصود ہو۔اور اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے۔اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے''
کفار کادوست مرتد ہوکر دائرہ اسلام سے نکل جاتا ہے:

مذکورۃ الصدر آیت کی تفسیر میں شَیْخُ التَّفْسِیْرِ وَالْمُفَسِّرِیْنِ امام ابن جریر طبری ﷫رقمطراز ہیں :
''اس آیت کریمہ کا معنی ومفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کومنع کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ کافروں کو اپنا حمایتی اور مددگار نہ بناؤ۔وہ اس طرح کہ ان کے دین ومذہب کی بنیاد پر ان سے دوستیاں رچانے لگ جاؤ،مسلمانوں کو چھوڑ کر مسلمانوں کے خلاف کافروںکی مدد کرنے کے درپے ہوجاؤاور کافروں کو مسلمانوں کے خفیہ راز اور معلومات فراہم کرنے لگ جاؤ۔جو شخص ایسا رویہ اختیار کرے گا ﴿فَلَيْسَ مِنَ اللہِ فِي شَيْءٍ﴾یعنی اس طرح کرنے سے وہ اللہ تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ اس سے لاتعلق ہوجائے گا۔اس وجہ سے کہ وہ اسلام سے مرتد ہوچکا ہے اور کفر میں داخل ہوچکا ہے۔[1]
[1] تفسیر الطبری:313/6، نیز دیکھیے تفسیر القرطبی :
حافظ ابن کثیر﷫فرماتے ہیں :
مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے حافظ ابن کثیر ﷫یوں رقمطراز ہیں :
''اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کو منع فرمایاہے کہ وہ کافروں سے دوستی کریں ۔اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ مومنوں کو چھوڑکر ان سے چھپ چھپ کر دوستانہ مراسم قائم کریں ۔بعد ازاں اس بات پر ڈانٹتے ڈپٹتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :﴿وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللہِ فِي شَيْءٍ﴾یعنی جو کافروں سے دوستی کرکے اس جرم عظیم کا ارتکاب کرے گا اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہوگا۔''57/4
کفار کی حمایت ومعاونت باعث ارتداد ہے:
فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں :
''مِنْ مَظَاھِرِ مُوَالَاۃِ الْکُفَّارِ اِعَانَتُھُمْ وَ مَنَاصَرَتُھُمْ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ وَ مَدْحُھُمْ وَالذَّبُّ عَنْھُمْ وَ ھٰذا مِنْ نَوَاقِضِ الْاِسْلَامِ وَ اَسْبَابِ الرِّدَّۃ '' [1]
''کفار کی معاونت کرنا ،مسلمانوں کے خلاف کفار کو اپنی مکمل حمایت اور سپورٹ فراہم کرنا ،کفار کی مدح سرائی کرنا اور تعریفیں کرنا اور کافروں کی طرف سے مدافعت اوروکالت کرنا حقیقت میں کفار سے دوستی کے بڑے بڑے مظاہر اور علامتیں ہیں ۔دوستی کہ یہ مظاہر ایک بندۂ مسلم کے اسلام کو ختم کردینے والے اور ارتداد کے اسباب میں سے بہت بڑے اسباب ہیں (یعنی مذکورہ بالا کاموں کے ارتکاب کرنے سے مسلمان مرتد ہوجاتا ہے۔) (نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ ذٰلِکْ)
[1] الولاء والبراء فی الاسلام لصالح الفوزان:9
شیخ جمال الدین قاسمی ﷫اسی بناء پر فرماتے ہیں :
''اللہ رب العزت کے اس زیر تفسیر فرمان ﴿وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص ان یہودیوں اور عیسائیوں سے دوستی کرے گا وہ ان کے گروہ میں ہی شمار ہوگا۔ان سے دوستی کرنے والے پر بھی وہی حکم اور قانون جو ان یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے ہوگا ۔باوجود اس کے کہ وہ زبانی دعوے کرتا رہے کہ میں توان یہودیوں اور عیسائیوں کا مخالف ہوں ۔اس لیے کہ ظاہری حالات وواقعات اور عمل وکردار کی شہادت ان کافروں کے ساتھ پوری پوری موافقت کی واضح دلیل ہے۔[1]
[1] محاسن التاویل للقاسمی:240/6
مشہور مفسر قرآن امام قرطبی ﷫سورۃ المائدۃ کی آیت : ۱۵ کی تفسیر کرے ہوئے فرماتے ہیں
''اللہ تعالیٰ کے فرمان﴿وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ﴾کا مطلب ہے کہ یُعَضِّدُھُمْ عَلَیْ الْمُسْلِمِیْن۔ یعنی جو شخص بھی مسلمانوں کے خلاف کافروں کو قوت ،طاقت اور ہر طرح کی )لاجسٹک(سپورٹ فراہم کرتا ہے تو﴿فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾وہ انہی میں سے کاؤنٹ (Count)کیا جائے گا ۔گویا اللہ رب العزت نے بڑی وضاحت سے فرمادیا ہے کہ اس کے ساتھ وہی رویہ برتاجائے گا جو ان یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ برتا جائے گا ۔وہ شخص کسی مسلمان کے مال میں وراثت کا حقدار بھی نہیں ٹھہرے گانہ اس کے مرنے کے بعد اس کا مال مسلمان وارثوں میں تقسیم ہوگا۔اس لیے کہ وہ مرتد ہوچکا ہے یہ بھی ذہن نشین رہے کہ یہ حکم یا قیامِ قیامت جاری وساری ہے۔''
مذکورہ آیت کی تفسیر میں امام قرطبی ﷫مزید فرماتے ہیں :
''فرمان الٰہی ﴿وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾میں شرط بھی ہے اور جواب شرط بھی ہے۔یعنی اس فرمان ذیشان کا معنی ومفہوم یہ ہے کہ جس طرح یہودیوں اور عیسائیوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے ،اسی طرح اس نام نہاد کلمہ گومسلمان نے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکی مخالفت کی ہے ،جس طرح دنیا میں ان یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ دشمنی رکھنا واجب اور فرض ہے ۔اسی طرح اس کلمہ گو مسلمان سے بھی دشمنی رکھنا واجب اور فرض ہے جس طرح آخرت میں وہ یہودی اور عیسائی )یہودیت اور عیسائیت پر مرنے کی صورت میں (لازمی طورپر جہنم کی آگ کے مستحق قرار پائیں گے بالکل اسی طرح یہ کلمہ گو نام نہاد مسلمان بھی جہنم کی آگ کا مستحق قرار پائے گا۔الغرض وہ اب ان یہودیوں اور عیسائیوں کی سوسائٹی کا ایک فرد بن چکا ہے۔''[1]
[1] تفسیر القرطبی:217/6
فضیلۃالشیخ سلیمان بن عبداللہ ﷫فرماتے ہیں :
'' نَھٰی سُبْحَانَہُ وَ تَعَالٰی عَنِ اتِّخَاذِ الْیَھُوْدِ وَالنَّصَارٰی أَوْلِیَاءَ ، وَاَخْبَرَ أَنَّ مَنْ تَوَلَّاھُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فَھُوَ مِنْھُمْ .. وَ ھٰکَذَا حُکْمُ مَنْ تَوَلَّی الْکُفَّارَ مِنَ الْمَجُوْسِ وَ عُبَّادِ الأَوْثَانِ فَھُوَ مِنْھُمْ ․․․․․ اِلٰی قَوْلِہٖ رحمہ اﷲ : ''ولَمْ یُفَرِّق تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی بَیْنَ الْخَائفٍ وَغَیْرِہٖ بَلْ أَخبَرَ تَعَالٰی أَنَّ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَرَضٌ یَفْعَلُوْنَ ذٰلِکَ خَوْفَ الدَّوَائِرِ ، وَھٰکَذَا ھٰؤُلَاءِ الْمُرتَدِّیْنَ''[1]
''اللہ رب العزت نے یہود ونصارٰی کو دوست بنانے سے منع فرمایا ہے اور خبردار کیا ہے کہ مسلمانو!یاد رکھو جو تم میں سے ان کو دوست اور حمایتی بنائے گا پھر وہ ان ہی میں شمار ہوگا،وہی معاملہ اس شخص کابھی ہوگا اور جو یہود ونصارٰی کے علاوہ کسی آگ پوجنے والے (زرتشت)کو دوست بنائے گا یا کسی بتوں کے پجاری(ہندومت یا بدھ مت)کو دوست بنائے گا تو وہ ان مذہب والوں میں ہی شمار ہوگا۔''
[1] الرسالۃ الحادیۃ عشرۃ من مجموعۃ التوحید:338
پانچویں صدی ہجری کے عظیم فقیہ ومجتہد امام ابن حزم ﷫دارالکفر سے ہجرت کرنے کے واجب ہونے پر گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
'' مَنْ لَحِقَ بَدَارِ الْکُفْرِ وَالْحَرْبِ مُخْتَارًا مُحَارِبًا لِّمَنْ یَّلَیْہِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَھُوَ بِھَذَا الْفِعْلِ مُرْتَدٌّ۔ لَہُ أَحْکَامُ الْمُرْتَدِّیْنَ مِنْ وُجُوْبِ الْقتْلِ عَلَیْہِ مَتٰی قُدِرَ عَلَیْہِ وَّ مِنْ اِبَاحَۃِ مَالِہٖ وَ انْفِسَاحِ نِکَاحِہِ ۔ وَ کَذَالِکَ مَنْ سَکَنَ بِأَرْضِ الْھِندِ وَالسِّنْدِ وَالتُّرْکِ وَ السُّودَانِ وَ الرُّوْمِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَاِنْ کَانَ لَا یَقْدِرُ عَلَی الْخُرُوجِ مِنْ ھُنَاکَ لِثِقْلٍ ظَھرٍ أَوْ لِقِلَّۃِ مَالٍ أَوْ لِضُعْفِ جِسْمٍ أَوْ لاِمْتِنَاعٍ طَرِیْقٍ فَھُوَ مُعْذُوْرٌ ۔ فَاِنْ کَانَ ھُنَالِکَ مُحَارِبًا لِلْمُسْلِمِیْنَ مُعِینًا لِلْکُفَّارِ بِخِدْمَۃٍ أَوْ کِتَابَۃٍ فَھُوَ کَافِرٌ۔ وَقَالَ أَیْضًا رَحِمَہُ اللہُ: وَلَوْ أَنَّ کَافِرًا غَلَبَ عَلٰی دَارٍ مِنْ دُوْرٍ الْاِسْلَامِ وَ أَقَرَّ الْمُسْلِمِیْنَ بِھَا عَلٰی حَالِھِم اِلَّا أَنَّہُ ھُوَ الْمَالِکُ لَھَا الْمُنْفَرِدُ بِنَفْسِہٖ فِیْ ضَبْطِھَا وَھُوَ مُعْلِنٌ بِدِیْنٍ غَیْرِ الاِسْلَامِ لَکَفَرَ بِالبَقَاءِ مَعَہُ ۔ کُلُّ منْ عَاوَنَہُ وَ اَقَامَ مَعَہُ وَ اِنِّ ادَّعٰی أَنَّہُ مُسْلِمٌ۔''[1]
''جو شخص کسی ایسے علاقے میں چلاجائے جہاں کافروں کی حکومت اورکنٹرول ہے اور وہ لوگ مسلمانوں کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہیں علاوہ ازیں وہ شخص وہاں جبر واکراہ سے نہیں بلکہ اپنے ارادہ واختیار کے ساتھ جاتا ہے اور وہاں جاکر قریب ترین مسلمانوں کے خلاف برسرپیکارہوجاتا ہے تو ایسا شخص ایسا کردار اپنانے کی بناپر مرتد ہوجاتا ہے۔اس پر وہ تمام احکام لاگو ہوں گے جو دین اسلام میں مرتدین کے بارے میں بیان فرمائے ہیں:مثلاً
۱.....جب بھی بس چلے اورممکن ہو اس کو قتل کرنا واجب ہے۔
۲.....اس کا مال اپنے قبضہ اور استعمال میں لانا جائز ہے۔
۳.....مسلمان عورت سے اس کا نکاح کالعدم اورختم ہوجائے گا۔
اسی طرح وہ مسلمان جو سرزمین ہند،سند،ترکی،سوڈان،جرمنی یا یورپ وغیرہ کسی کافر ملک میں رہتا ہے مگر ذمہ داریوں کے بوجھ، مالی پریشانی ،جسمانی کمزوری یا راستے کی کسی رکاوٹ کی بناء پر وہاں سے ہجرت کرنے کی طاقت اور استطاعت نہیں رکھتا ۔ایسا شخص تو واقعتا مجبور اور معذور ہے ۔'' (لیکن اگر وہ ان ممالک میں رہتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف جنگ میں شامل ہوجائے ،کافروں کی خدمات سرانجام دیتے ہوئے ان کامددگار اورمعاون بن جائے ،کافروں کے حق میں کتابیں لکھے مضامین تحریر کرے اور لوگوں کی ذہن سازی کرے تو بلاشبہ ایسا شخص کافر ہے۔)
( امام ابن حزم ﷫مزید فرماتے ہیں :)
''اگر کوئی کافر مسلمانوں کے علاقوں میں سے کسی علاقے پر یا مسلمانوں کے ممالک میں کسی ملک پر قبضہ کرلے ۔وہاں کی مسلمان آبادی کو ان کے علاقوں اور گھروںمیں ہی رہنے دے ۔)جس طرح آج کل افغانستان اور عراق وغیرہ میں امریکہ نے طرز عمل اختیار کیا ہوا ہے(وہ کافر ان مسلم ممالک کا اپنے آپ کو اصل مالک سمجھتا اور کہتا ہو۔ان کامکمل کنٹرول اور تسلط اس قابض وغاصب کافر ملک کے پاس ہی ہو ،وہاں وہ علی الاعلان غیر اسلامی نظام نافذ اور لاگو کرنے کا دعویدار ہو۔ایسی صورت حال میں جو شخص بھی اس کافر ملک کا ساتھ دیتا ہے ۔اس قابض وغاصب ملک کا تعاون کرتا ہے ،وہاں اپنی رہائش اختیار کرتا ہے تو وہ شخص مسلمان ہونے کا دعوٰی کرنے کے باوجود مرتد ہوجائے گا۔'')امام ابن حزم ﷫کے اقتباس کا ترجمہ مکمل ہوا(
امام ابن حزم ﷫کے قول اورفرمان سے یہ بات کس طرح واضح ہورہی ہے کہ جو شخص بھی کافر حکمرانوں کا ساتھ دیتا اور تعاون کرتا ہے تو وہ کافر ہے ۔وہ خواہ کسی بھی نوعیت کا ہو۔وہ شخص اگرچہ اسلام کے بعض احکام پر عمل پیرا ہواور بعض عبادات اور شعائر اسلام کو بجالانے والا ہو۔اپنے آپ کو مسلمانوں کا ایک فرد سمجھتا ہو۔مگر وہ قرآن وسنت کی روشنی میں کافر ہی گردانا جائے گا ۔
[1] المحلٰی لابن حزم:20/11
اب کوئی بتائے کہ ہم فقہاء ومحدثین کی باتوں کو مانیں یا علم سے کورے لوگوں کے اقوال کو اپنائیں جنہیں شرعی مسائل کا علم ہی نہیں ہے۔اور علم سے کورے لوگ اپنی اپنی جماعتوں کی محبت میں حق کو چھوڑ کر طاغوتوں کی راہ میں اپنے آپ کو کھپارہے ہیں۔

مگر آپکا عمل کسی بھی دلیل سے میل نہیں کھاتا۔
کیونکہ
1:فرض کریں پاک آرمی کفار کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر سوات وزیرستان میں حملہ آور ہوتی ہے۔تو اس کے جواب میں یا تو آدم علیہ السلام کے مقتول بیٹے کی طرح بہتر موت پاجائے،یا پھر اپنے دفاع کے لیے ان مسلمانوں کو جو کفار کی صفوں میں مل کر لڑنے آئے ہیں۔۔۔۔قتال کر سکتا ہے۔لیکن اسے یہ حق کسی شریعت نے نہیں دیا کہ وہ ان کو کافر،مرتد اور منافق کہتا پھر،اگر حق دیا ہے تو دلیل پیش کریں۔آپ کا دوسرا عمل جو کہ سوات میں قتال کرنے والے فوجیوں کا قصاص لاہور،کراچی اور دیگر علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملوں سے لینا کسی دلیل سے ثابت نہیں ہے۔اگر ہے تو دلیل پیش کریں۔
یہ ابومحمد نے نئی شریعت بنائی ہے کہ نصرانیوں کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف قتال کے کرنے کے لئے آنے والی فوجوں کے آگے اپنے آپ کو سرنڈر کردے اور مرجائے۔آپ کے اس باطل قول کے خلاف ہم نے درج بالا میں فقہاء ومحدثین سے ثابت کردیا ہے کہ نصرانیوں کے لشکر میں موجود لوگوں کا کیا حکم ہے کیا وہ مسلمان ہیں یا مرتد؟آپ نے قرآن مجید کا مطالعہ نہیں کیا ورنہ ایسی جاہلانہ فقہ پیش نہیں کرتے آپ نے ایک ایسی بات پیش کی ہے جو کہ جہالت پر مبنی ہے۔ارے میرے برادر!جو شخص نصرانیوں کے لشکر کے ہمراہ مسلمانوں سے قتال کرنے کے لئے آئے شریعت میں اس کا حکم نصرانیوں سے بھی بدتر ہے کیونکہ وہ مرتد ہے۔اس کا قتل کرنا واجب ہے۔پہلے اسے قتل کیا جائے گا۔کیونکہ وہ کافر اصلی کے مقابلے پر بدتر کافر ہے اس نے اسلام قبول کرنے کے بعد دین سے ارتداد کیا ہے۔لہٰذا اس کا حکم کافر اصلی کے مقابلے پر بہت زیادہ سخت ہے۔دیکھو اللہ کے فرمان عالی شان پر غور کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنی محکم آیتوں میں کیا فرما رہا ہے:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰٓی اَدْبَارِھِمْ مِّنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْھُدَیلا الشَّیْطٰنُ سَوَّلَ لَھُمْ ط وَاَمْلٰی لَھُمْ™ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ کَرِھُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ سَنُطِیْعُکُمْ فِیْ بَعْضِ الْاَمْرِج وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِسْرَارَھمْ™﴾
''جولوگ اپنی پیٹھ کے بل اُلٹے پھر گئے اس کے بعد اُن کے لیے ہدایت واضح ہوچکی یقینا ًشیطان نے اُن کے لیے (ان کے عمل)مزین کردیے ہیں اور اللہ نےانھیں ڈھیل دے رکھی ہے۔یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کوناپسند کرنے والوں سے کہہ دیاکہ بعض معاملات میں ہم تمھاری مانیں گے اللہ ان کی خفیہ باتیں خوب جانتا ہے۔ ''[1]
﴿ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ کَرِھُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَھُمْ™
''اس لیے کہ انھوں نے اس چیز کوناپسند کیاجسے اللہ نے نازل کیاہے۔لہٰذااللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیے۔ ''[2]
[1] سورة محمد47: 25-26.دیکھئے، الفصل فی الملل والاھواء والنحل لابن حزم:241-240/2، واضواء البیان للشنقیطی:389-393/7.
[2] محمد47:9.
امام المفسرین ابن جریر طبری﷫ فرماتے ہیں:
''اللہ تعالیٰ کے اس فرمان:﴿وَمَن یَتَوَلَّھُم مِّنکُمْ فَانَّہٗ مِنْھُمۡ﴾ کا مطلب ہے جو اہل ایمان کو چھوڑکر یہود و نصاریٰ سے دوستی کرے گا تو اس کا شمار انھی میں سے ہو گا۔ پھر فرمایا:جس نے ان سے دوستی کی اور اہل ایمان کے خلاف ان کی مدد کی تو وہ انھی (یہود و نصاریٰ)کے دین و ملت پر ہے، کیونکہ کوئی شخص کسی سے اسی وقت دوستی کرتا ہے جب وہ اس سے، اس کے دین سے اور جس نظریے اور مشن پر وہ ہے، اس سے راضی ہوتا ہے اور جب وہ اپنے دوست اور اس کے دین سے راضی ہو گیا تو گویا اس نے اپنے دوست کے مخالفین (مسلمانوں)سے دشمنی کی اور ان سے ناراض ہو گیا ، چنانچہ جو حکم اس کے دوست کا ہو گا ، وہی حکم اس(بزعم خویش مسلمان)کا ہو گا۔''[1]
[1] تفسیر الطبری:330/6،نسخہ محمود شاکر.
امام قرطبی﷫ فرماتے ہیں :
''اللہ کے فرمان ﴿وَمَن یَتَوَلَّھُم مِّنکُمْ﴾کا مطلب ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے خلاف کافروں کو طاقت اور مدد فراہم کرتاہے تو ﴿فَاِنَّہُ مِنْھُمۡ﴾اس کا شمار بھی انھی میں سے ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے وضاحت سے فرمایا ہے کہ اس کا حکم اور ان کافروں کا حکم ایک جیسا ہے ۔وہ شخص کسی مسلمان کے مال میں وراثت کا حقدار بھی نہیں ٹھہرے گا ، نہ اس کے مرنے کے بعد اس کا مال مسلمان وارثوں میں تقسیم ہوگا،اس لیے کہ وہ مرتد ہو چکا ہے ۔اس کے بعد مزید فرماتے ہیں :اس میں شرط اور جواب شرط ہے ، یعنی جس طرح یہودیوں اور عیسائیوں نے اللہ اور اس کے رسولﷺکی مخالفت کی ، اسی طرح اس نام نہاد مسلمان نے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے،چنانچہ جس طرح یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ دشمنی رکھنا واجب ہے ، اسی طرح اس نام نہاد مسلمان سے بھی دشمنی رکھنا واجب ہے اورجس طرح یہودیوں اور عیسائیوں پر جہنم واجب ہے،اسی طرح اس نام نہاد مسلمان پر بھی جہنم واجب ہے۔الغرض اب وہ انھی یہودیوں اور عیسائیوں ہی کا ایک فرد بن چکا ہے۔''[1]
[1] تفسیر القرطبي:204/6.
امام ابوبکر جصاص حنفی﷫اس آیت مبارکہ کے ذیل میں یوں رقم طراز ہوتے ہیں:
''اس آیت مبارکہ کے دو میں سے کوئی ایک معنی ہیں:اگر تو یہاں کفارِ عرب سے خطاب ہے تو پھر یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عرب کے بت پرست اگر یہودی یا نصرانی ہو جائیں تو ان پربھی یہود ونصاریٰ والے شرعی احکام لاگو ہوں گے.........اور اگر یہاں مسلمانوں کو مخاطب کیا جا رہا ہے تو پھر یہ آیت ہمیں بتلاتی ہے کہ جو مسلمان کفار کا ساتھ دے ، وہ انھی کی طرح کافر ہو جاتا ہے۔''
اس سے چند سطور قبل بھی آپ اسی بحث کے ذیل میں صراحتاً لکھتے ہیں :
(.........لَوْ أَرَادَ الْمُسْلِمِینَ لَکَانُوا اذَا تَوَلَّوُا الْکُفَّارَ صَارُوا مُرْتَدِّینَ)
''.........اگر یہ آیت مسلمانوں کو مخاطب کرتی ہے تو مسلمان تو کفار کا ساتھ دینے کے سبب مرتد ہو جاتے ہیں۔''[1]
[1] احکام القرآن:555/2، طبع دارالکتب العلمیة.
شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫ جہمیوں اور مرجئوں کا رد کرتے ہوئے اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
﴿وَمَن یَتَوَلَّھُم مِّنکُمْ ﴾ کا معنی ہے کہ جو یہودیوں اور عیسائیوں کی موافقت کرتا ہے اور ان کی مدداور تعاون کرتا ہے تو ﴿فَاِنَّہُ مِنْھُمۡ﴾وہ انھی میں سے شمار ہوگا۔ آپ فرماتے ہیں : "تمام مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مذکورہ بالاآیت کا شانِ نزول ایک ایسی قوم کے افراد سے متعلق ہے جو بظاہراسلام کا دعویٰ اور اظہار کرتے تھے مگر ان کے دلوں میں یہ خوف تھا کہ اہل اسلام کافروں کے ہاتھوں شکست کھا کر مغلوب ہو جائیں گے ، اس لئے اس ڈر سے وہ یہودونصاریٰ اور دوسرے کافروں سے دوستانہ تعلقات قائم کرتے تھے۔ان کا یہ عقیدہ بالکل نہ تھا کہ محمدﷺ(نعوذباللہ)جھوٹے ہیں اور یہودونصاریٰ سچے ہیں۔''[1]
[1] مجموع الفتاوی:193-194/7.
علامہ احمد مصطفی المراغی﷫ اِس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
''﴿وَمَن یَتَوَلَّھُم مِّنکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمۡ﴾ یعنی جو اہلِ ایمان کو چھوڑ کر ان کی مدد و نصرت کرے گا یا ان سے مدد چاہے گا، حالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں، تو حقیقت میں وہ تم میں سے نہیں ہے بلکہ انھی (یہودو نصاریٰ)میں سے ہے، کیونکہ وہ تمھارے خلاف ان کا ساتھ دے رہا ہے۔ کسی سچے مومن سے اِس کام ( کافروں کی مدد)کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔''
مجدد الدعوۃ الاسلامیۃ امام محمد بن عبدالوہاب﷫ اپنے نہایت مفید اورمختصر رسالہ ''نواقض الاسلام'' میں آٹھویں نمبر پر اسلام سے خارج کرنے والا عمل لکھتے ہیں:(مُظَاھَرَةُ الْمُشْرِکِینَ وَمُعَاوَنَتُھُمْ عَلَی الْمُسْلِمِینَ)''مسلمانوں کے خلاف مشرکین سے تعاون اور ان کی مدد کرنا''اور دلیل کے طور پر مذکورہ آیت ''﴿وَمَن یَتَوَلَّھُم مِّنکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُم﴾ پیش کرتے ہیں۔امام صاحب دوسری جگہ فرماتے ہیں :
(وَاعْلَمُوا!أَنَّ الْاَدِلَّةَ عَلٰی تَکْفِیرِ الْمُسْلِمِ الصَّالِحِ اِذَا أَشْرَکَ بِاللّٰہِ،أَوْ صَارَمَعَ الْمُشْرِکِینَ عَلَی الْمُوَحِّدِینَ،وَلَوْ لَمْ یُشْرِکْ،أَکْثَرُ مِنْ أَنْ تُحْصَرَ، مِنْ کَلَامِ اللّٰہِ،وَکَلَامِ رَسُولِہٖ، وَکَلَامِ أَھْلِ الْعِلْمِ کُلِّھِمْ)
''جان لو!ایک نیک مسلمان جب اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے،یاموحدمسلمانوں کے خلاف مشرکین کے ساتھ مل جاتا ہے اگرچہ وہ شرک نہ بھی کرے، تو ایسے آدمی کے کافر ہونے پر اللہ اور اس کے رسولﷺاور تمام(معتمد)اہل علم کے کلام میں سے اتنے زیادہ دلائل ہیں کہ شمار نہیں کیے جاسکتے۔''[1]
[1] الدررالسنیة:8/10.
علامہ سلیمان بن عبد اللہ آلِ شیخ فرماتے ہیں:
''ایک ایسےشخص کے خلاف جہاد کو واجب کرنے والی تیسری بات یہ ہے کہ جو شخص بھی مشرکین کی مددوحمایت کرتا ہے یا اپنے ہاتھ،زبان،دل یامال غرضیکہ کسی بھی طرح مسلمانوں کے خلاف مشرکوں کو سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ یہ ایسا کفر ہے جو اسے اسلام سے باہر نکال دیتا ہے۔ جوانسان بھی مسلمانوں کے خلاف مشرکین کا تعاون کرتا ہے،مشرکوں کو اپنا مالی تعاون پیش کرتا ہے جس کو وہ کافر و مشرک مسلمانوں کے خلاف برپا جنگ میں بروئے کار لاتے ہیں۔یہ تعاون بھی وہ اختیاری حالت میں کافروں کے پیش خدمت کرتا ہے، ایسا شخص بلاشبہ کافر ہو جاتا ہے۔''[1]
[1] الدررالسنیة فی االأجوبة النجدیة:292/9.
کتاب''فتح المجید''کے مصنف علامہ عبدالرحمن بن حسن آل شیخ توحید کو توڑ دینے والے امور بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
(اَلأَمْرُ الثَّالِثُ:مُوَالَاةُ الْمُشْرِکِ وَ الرُّکُونُ اِلَیْہِ وَنُصْرَتُہٗ وَاِعَانَتُہٗ بِالْیَدِ أَوِ اللِّسَا نِ أَوِالْمَالِ)
''تیسرا عمل :مشرک سے موالات کرنا ،اس کی طرف مائل ہونا،اس کی مدد کرنا اور ہاتھ، زبان یا مال کے ساتھ اس سے تعاون کرنا۔''[1]
شیخ عبداللطیف بن عبدالرحمن بن حسن آل شیخ فرماتے ہیں :
(فَکَیْفَ بِمَنْ أَعَانَھُمْ؟أَوْجَرَّھُمْ عَلٰی بِلَادِ أَھْلِ الْاِسْلَامِ؟أَوْ أَثْنٰی عَلَیْھِمْ؟أَوْ فَضَّلَھُمْ بِالْعَدْلِ عَلٰی أَھْلِ الْاِسْلَامِ؟وَاخْتَارَ دِیَارَھُمْ وَمُسَاکَنَتَھُمْ وَوِلَایَتَھُمْ؟وَأَحَبَّ ظُھُورَ ھُمْ؟ فَاِنَّ ھٰذَارِدَّةٌ صَرِیحَةٌ بِالْاِتِّفَاقِ،قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی:﴿وَمَن یَکْفُرْ بِالایْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُہُ وَھُوَ فِی الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ™﴾)
''تو ایسے شخص کے متعلق کیا خیال ہے جو اِن کافروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے ؟یا اُن کو بلادِ اسلامیہ پر حملے کے لیے اُ کساتا ہے ؟یا اُ ن کی تعریفیں کرتا ہے؟یا اُ ن کوحق سے ہٹتے ہوئے مسلمانوں پر ترجیح دیتا ہے؟اور اُن کے علاقوں ،ان کے ساتھ رہائش اور اُن کی فرماں روائی کو اختیار کرتا ہے اور ان کے غلبے کو پسند کرتا ہے؟ پس بے شک یہ عمل بالاتفاق صریح ارتداد ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :''اور جو کوئی ایمان کے ساتھ کفر کا ارتکاب کرے گا تو یقیناً اس کا عمل ضائع ہو گیا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو جائے گا۔''[2]
[1] المورد العذب الزلال :ص237-238ومجموعة الرسائل والمسائل:291/4.
[2] المائدہ 5:1:5، الدررالسنیة:326/8.
علامہ احمد شاکر﷫فرماتے ہیں:
(أَمَّا التَّعَاوُنُ مَعَ الْاِنْجِلِیزِ،بِأَيِّ نَوْعٍ مِّنْ أَنْوَاعِ التَّعَاوُنِ،قَلَّ أَوْ کَثُرَ،فَھُوَ الرِّدَّةُ الْجَامِحَةُ،وَالْکُفْرُ الصُّرَاحُ،لَا یُقْبَلُ فِیہِ اعْتِذَارٌ،وَلَا یَنْفَعُ مَعَہٗ تَأَوُّلٌ،وَلَا یُنْجِي مِنْ حُکْمِہٖ عَصَبِیَّةٌ حَمْقَاءُ،وَلَا سِیَاسَةٌ خَرْقَاءُ،وَلَا مُجَامَلَةٌ ھِيَ النِّفَاقُ،سَوَاءً أَکَانَ ذٰلِکَ مِنْ أَفْرَادٍ أَوْ حُکُومَاتٍ أَوْ زُعَمَاءَ،کُلُّھُمْ فِي الْکُفْرِ وَالرِّدَّةِ سَوَاءٌ،اِلَّا مَنْ جَھِلَ وَأَخْطَأَ، ثُمَّ اسْتَدْرَکَ أَمْرَہٗ فَتَابَ وَأَخَذَ سَبِیلَ الْمُؤْمِنِینَ،فَأُولٰئِکَ عَسَی اللّٰہُ أَنْ یَّتُوبَ عَلَیْھِمْ، اِنْ أَخْلَصُوا لِلّٰہِ،لَا لِلسِّیَاسَةِ وَلَا لِلنَّاسِ)
''مسلمانوں کے خلاف جنگ میں انگریزوں کے ساتھ کسی بھی نوعیت کا تعاون، چاہے وہ کم ہو یا زیادہ، تباہ کن ارتداد اور خالص کفر ہے۔اس کے بارے میں کوئی عذر قبول ہوگانہ تاویل کوئی فائدہ دے گی۔اس کے حکم سے احمقانہ عصبیت بچا سکتی ہے نہ اندھی سیاست اور نہ ظاہری طور پر اچھی طرح پیش آنا۔یہ منافقت ہے۔ چاہے اس کے مرتکب افراد ہوں، حکومتیں ہوں ،یا سربراہان ہوں۔ سب کے سب کفر اور ارتدادمیں برابر ہیں ، سوائے اس کے کہ کسی نے جہالت یا غلطی کی بنا پر اس کا ارتکاب کیا ہو،پھر اصل صورت ِ حال جان لینے کے بعد تائب ہو کر اہلِ ایمان کی راہ پر گامزن ہوجائے۔ایسے افراد کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی بخشش کی امید ہے، بشرطیکہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے مخلص ہو جائیں ، نہ کہ سیاست اور انسانوں کے لیے۔''[1]
[1] کلمة الحق ص 126.
علامہ عبداللہ بن حمید﷫(سعودی عرب کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور فقہی کونسل کے چیئرمین )فرماتے ہیں:
(وَأَمَّا التَّوَلِّي:فَھُوَ اِکْرَامُھُمْ،وَالثَّنَاءُ عَلَیْھِمَ،وَالنُّصْرَةُ لَھُمْ وَالْمُعَاوَنَةُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ، وَالْمُعَاشَرَةُ،وَعَدَمُ الْبَرَاءَةِ مِنْھُمْ ظَاھِرًا،فَھٰذَا رِدَّةٌ مِّنْ فَاعِلِہِ،یَجِبُ أَنْ تُجْرٰی عَلَیْہِ أَحْکَامُ الْمُرْتَدِّینَ، کَمَا دَلَّ عَلٰی ذٰلِکَ الْکِتَابُ وَالسُّنَّةُ وَاِجْمَاعُ الْأ َئِمَّةِ الْمُقْتَدٰی بِھِمْ)
''جہاں تک تولّی کی بات ہے تو وہ کفار کی عزت و اکرام کرنے،ان کی تعریفیں کرنے، مسلمانوں کے خلاف ان کی معاونت و نصرت کرنے،ان کے ساتھ رہن سہن کرنے اور ظاہری طور پر ان سے براء ت نہ کرنے کو کہتے ہیں۔اس کا فاعل ارتداد کا مرتکب ہے۔ اس پر مرتدین کے احکام جاری کرنا واجب ہے جیسا کہ اس پر کتاب و سنت اور امت کے پیشوا ائمہ کا اجماع دلالت کرتا ہے۔''[1]
[1] الدرر السنیة:479/15.
شیخ عبدالعزیز بن باز ﷫ سابق مفتی اعظم سعودی عرب لکھتے ہیں :
(وَقَدْ أَجْمَعَ عُلَمَاءُالْاِسْلَامِ عَلٰی أَنَّ مَنْ ظَاھَرَ الْکُفَّارَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ وَسَاعَدَھُمْ بِأَيِّ نَوْعٍ مِّنَ الْمُسَاعَدَة ِ فَھُوَکَافِرٌ مِّثْلُھُمْ)
''علمائے اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے خلاف کافروں کی کسی بھی نوعیت کی مدد اور معاونت کرتا ہے تو وہ انھی کی طرح کا کافر ہو جاتا ہے۔پھر بطور دلیل مذکورہ آیت(المائدۃ:51:5)پیش کرتے ہیں۔''[1]
شیخ ابن باز دوسری جگہ فرماتے ہیں:
''حربی کافروں سے کسی بھی قسم کا تعاون جائز نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے خلاف ان سے تعاون کرنا نواقضِ اسلام میں سے ہے۔''[2]
شیخ ابن باز کے تلمیذِ رشید خالد بن علی الغامدی فرماتے ہیں:
"کافروں سے تعاون کرنے والے کا کفر اجماع کے ساتھ ثابت ہے ۔اس اجماع کو بڑے بڑے اہلِ علم بیان کرتے چلے آئے ہیں بلکہ انھوں نے اسے شرک کے بعد سب سے بڑا ناقضِ اسلام شمار کیا ہے ۔اہلِ سنت کے نزدیک یہ بات طے شدہ ہے ،اس میں کوئی ایک بھی مخالفت نہیں کرتا اور نہ ہی آج کے مرجئہ اور مخالفین کی طرح کوئی فرق اور تقسیم کرتا ہے۔"[3]
شیخ امین اللہ پشاوری ﷾ فرماتے ہیں:
اس بات کو اچھی طرح جان لو کہ مسلمانوں کے مقابلے میں مشرکین کے ساتھ تعاون کرنا اور انھیں مدد بہم پہنچانا مسلمانوں کے اجماع کے مطابق کفر ہے ۔یہی وہ آٹھواں ناقض ہے جسے شیخ محمد بن عبدالوہاب﷫ نے ذکر فرمایا ہے۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَمَن یَتَوَلَّھُم مِّنکُمْ فَانَّہٗ مِنْھُمۡ﴾تمھیں یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ یہ'' کافرانہ صلیبی حملہ''جس کی قیادت امریکہ اور دوسرے اتحادی کافر اور منافقین کر رہے ہیں،اس کا ہدف اسلام اور مسلمان ہیں۔
(فَمَنْ أَعَانَھُمْ بِأَيِّ اِعَانَةٍ فِي حَرْبِھِمْ، سَوَاءً کَانَتْ ھٰذِہِ الْاِعَانَةُ بِالْبَدَنِ أَوْ بِالسِّلَاحِ أَوْ بِاللِّسَانِ أَوْ بِالْقَلْبِ أَوْ بِالْقَلَمِ أَوْ بِالْمَالِ أَوْ بِالرَّأْيِ أَوْ بِغَیْرِ ذٰلِکَ،فَھِيَ کُفْرٌ وَّرِدَّةٌ عَنِ الْاِسْلَامِ وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ!)
''پس جو شخص بھی اس جنگ میں ان کے ساتھ کسی بھی نوعیت کا تعاون کر ے گا، خواہ بدن کے ساتھ یا اسلحے کے ساتھ،یا زبان کے ساتھ،یا دل کے ساتھ،یا قلم کے ساتھ،یا مال کے ساتھ یا رائے اور مشورے وغیرہ کے ساتھ تو یہ کفر اور دین اسلام سے ارتداد ہے۔والعیاذ باللہ!''
پھر شیخ امین اللہ نے اس مسئلے کے متعلق علماء کے ذکر کردہ دلائل کو مختصراً بیان فرمایا ہے جو درج ذیل ہیں:
اجماع
کتاب اللہ
سنت رسول﷪
اقوال صحابہ
قیاس
تاریخ
اہل علم کے اقوال
ائمہ نجد کے اقوال
پھر وہ آگے چل کر فرماتے ہیں:
(فَاعْلَمْ أَنَّ الا ُمَّةَ کُلَّھَا أَجْمَعَتْ عَلٰی أَنَّ مَنْ ظَاھَرَ الْکُفَّارَ وَأَعَانَھُمْ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَھُوَ کَافِرٌ مُّرْتَدٌّ عَنِ الْاِسْلَامِ)
''خوب جان لو! پوری امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کافروں سے تعاون اور ان کی مدد کرنے والا شخص کافر اور دین اسلام سے مرتد ہے۔ ''[4]
اسی طرح مفتی مبشر احمد ربانی صاحب ہی کی نظرِ ثانی کے ساتھ جماعۃ الدعوۃ کے اشاعتی ادارے دارالاندلس سے ''تلاش حق''کے نام سے جو کتاب چھپی ہے، اس کے صفحہ:332پر کفریہ امور کے تحت آٹھویں نمبر پر لکھا ہے:
''مسلمانوں کے خلاف مشرکوں سے تعاون کرنا اور ان کو مدد بہم پہنچانا''[5]
[1] مجموع فتاوی ومقالات متنوّعة:269/1.
[2] فتاوٰی اسلامیہ جمع محمد بن عبدالعزیز المسند جلد 4 السوال الخامس رقم الفتوی 6901.
[3] البیان الثاقب فی شرح حدیث حاطب،ص:126.
[4] فتاوی الدین الخالص:229.219/9.
[5] المائدة:51:5.
کفار کے حملہ کرنے پر ان سے تعاون کرنا اور پناہ مانگنا کفر ہے
امام ابن حزم﷫ دوسری جگہ لکھتے ہیں:
(وَلَوْأَنَّ کَافِرًا مُّجَاھِدًا غَلَبَ عَلٰی دَارٍ مِّنْ دُورِ الْاِسْلَامِ،وَأَقَرَّالْمُسْلِمِینَ بِھَا عَلٰی حَالِھِمْ اِلَّا أَنَّہٗ ھُوَ الْمَالِکُ لَھَا،الْمُنْفَرِدُ بِنَفْسِہٖ فِي ضَبْطِھَا،وَھُوَ مُعْلِنٌ بِدِینٍ غَیْرِ الْاِسْلَامِ،لَکَفَرَ بِالْبَقَاءِ مَعَہٗ کُلُّ مَنْ عَاوَنَہٗ وَأَقَامَ مَعَہٗ وَاِنِ ادَّعٰی أَنَّہٗ مُسْلِمٌ)
''اگر کوئی کافر کسی اسلامی شہر پر قابض ہو جائے اور وہاں کے مسلمان باشندوں کو ان کے حال پر رہنے دے لیکن وہ وہاں کاحاکم ہواور خود ہی اس کا کنٹرول سنبھالے جبکہ وہ اپنے دین کا علی الاعلان اظہار بھی کرے،، تو جو بھی وہاں رہ کراس کے ساتھ تعاون کرے گا، اگرچہ وہ اسلام کا دعوے دار ہو، کافر سمجھا جائے گا۔''[1]
[1] المحلٰی:200/11.
شیخ الاسلام ابن تیمیہ﷫نے 700ہجری میں ان مسلمانوں پر ارتداد کا حکم لگایا تھا جنھوں نے شام پر حملے میں تاتاریوں کے ساتھ تعاون کیا تھا۔آپ نے فرمایا :
(مَنْ جَمَزَ اِلٰی مُعَسْکَرِ التَّتَرِوَلَحِقَ بِھِمْ، اِرْتَدَّ وَحَلَّ مَالُہٗ وَدَمُہٗ)
''جوشخص تاتاریوں کےمعسکر (چھاؤنی)کی طرف بھاگا بھاگا جاتا ہے اور ان سے جا ملتا ہے، وہ شخص مرتد ہو جاتا ہے اور اس کا مال قبضے میں لینا اورخون بہانا حلال ہوجاتا ہے۔''[1]
بلکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫نے تو یہاں تک کہا :
(اِذَا رَأَیْتُمُونِي فِي ذٰلِکَ الْجَانِبِ‐- یَقْصُدُ جَانِبَ التَّتَارِ-‐ وَعَلٰی رَأْسِي مُصْحَفٌ فَاقْتُلُونِي)
''اگر تم مجھے تاتاریوں کے لشکر میں دیکھو اور میرے سر پر قرآن رکھا ہوا ہو تب بھی مجھے قتل کر دینا۔''[2]
[1] الدررالسنیة :338/8.
[2] فتوی فی حکم من بدل شرائع الاسلام: ص 7 و البدایة و النھایة :23-24/14.
اب اس سے زیادہ اور کیا وضاحت کی جائے کہ آپ کی آرمی نصرانیوں کے لشکر کے ہمراہ مسلمانوں کے خلاف قتال کرنے آئی تو اس کا حکم شریعت میں کیا بنا وہ آپ نے خود ہی ملاحظہ فرمالیا کہ ان اور نصرانیوں کا ایک ہی حکم ہے۔بلکہ بنسبت اصلی کافر کے ان کلمہ گو مرتدین کا حکم زیادہ سخت ہے۔
2
:پاک آرمی کے آپریش صرف اور صرف دہشت گردوں ،اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف ہوتے ہیں،جس میں بعض اوقات کچھ بے گناہ کو بھی قربانی دینا پڑتی ہے۔جس کے بارے میں وہ توبہ و استغفار کرتے ہیں۔(چونکہ میں آرمی کو قریب سے جانتا ہوں اس لیے یہ بات کھلے دل سے کہہ رہا ہوں)
اس لیے ہر داڑھی والا مومن اور ہر کلاشن اٹھا کر پگڑی پہننے والا "مجاہد" نہیں ہوتا۔
آپ کے مجاہد بھائیوں کے کچھ نمونے یہ بھی ہیں۔اس لیے یہ سب کچھ آپ کے ایسے ہی اکابرین اور "مجاہدین"کے خلاف کاروائیاں کی جارہی ہیں۔
باقی میرے اٹھائے گئے تمام اعتراضات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔​
پچھلی اور اس پوسٹ کے اعتراضات اور سوالات کے جواب کا منتظر۔۔۔۔۔
آپ کی آرمی کے آپریشن صرف اور صرف مجاہدین اسلام کے خلاف ہوتے ہیں جنہیں آپ اور آپ کے اتھادی ناٹو اور امریکہ دہشت گرد کہتے ہیں۔اگر آرمی والوں کو توبہ استغفار کی توفیق ہوتی تو وہ ضرور کرتے۔لیکن اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے دشمنوں کو توبہ استغفار کی توفیق ہی نہیں دی آپ کی آرمی کا یہ لشکر فرعون عصر امریکہ کے لشکر کا ایک حصہ ہے جیسا کہ آرمی کے بزدل چوہے پرویز مشرف نے خود کہا تھا کہ ہم صلیبی لشکر ناٹو کے صف اول کے اتحادی ہیں ۔ تو فرعون اور اس کے لشکر کو بھی توبہ استغفار کی توفیق نہ ملی اور غرق کردیا گیا ۔بعینہ اسی طرح آپ کی آرمی کو بھی توفیق نہیں مل رہی ہے کہ وہ توبہ استغفار کرے ۔ تو یقیناً آپ کی آرمی بھی فرعون کے لشکر کی طرح امریکہ کے ساتھ جلد ہی غرق ہونے والی ہے ۔ ان شاء اللہ ۔
باقی آپ کا کوئی اعتراض باقی ہی نہیں ہے جس کا جواب ہم نے اس فورم پر نہ دیا ہو۔ وللہ الحمد
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
ابوزینب صاحب کو ہم نے اپنے موقف کے لئے وہ حوالاجات دئیے تھے جو پوری دنیا میں تقریباََ قابل قبول ہیں۔ یہ دجالی میڈیا جب بھی کسی کے خلاف بات کرتا ہے تو فوراََ مخالف کو اس میں دجل و فریب نظر آجاتا ہے اور جب امریکہ کسی کے خلاف کاروائی کرتا ہے تو فوراََ اسلام یاد آجاتا ہے۔ جیسا کے ابوزینب صاحب کی پوسٹوں سے واضح ہوتا ہے۔
آج کل بشار الاسد کو بھی کچھ ایسے ہی شیطانی الہامات ہورہے ہیں۔ ابوزینب صاحب آپ ہی بتائیں کہ امریکہ کا یہ موقف درست ہے کہ نہیں کہ شام میں بشارالاسد کی فورسز نے کیمیائی ہتیاراستعمال کیئے ہیں۔ اگر آپ اس بات پر غور کریں گے تو آپ کو اپنی بات کا جواب مل جائے گا۔
قارعین کرام ابوزینب صاحب کی دورنگی دیکھیں کہ ایک طرف تو اپنے خوارجی میڈیا ، ملحد میڈیا اور آسمانی میڈیا اور خوارجی ویب سائٹس سے کاپی پیسٹ کیا ہوا مواد اور اپنے خود ساختہ انٹرویو کاپی پیسٹ کر کے ہم سے جواب مانگتے ہیں اور دھڑلے سے بولتے ہیں ہم مجاہدین کی بات مانیں یا پھر تمھاری لیکن ہمارے وہ حوالہ جات جس کا ماخذ ایک نہیں کئی ہیں اُن کو دجلی میڈیا کہہ کر ردکردیتے ہیں۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں جو صرف ابوزینب صاحب میں ہی پائی جائے اگر آپ کسی بھی خوارجی کی سائٹ پر جائیں تو ان کے آقا یہی سبق پڑھاتے پھرتے ہیں کہ کسی کی خبر پر یقین نہ کرو صرف اور صرف اپنے خواجی بھائیوں پر یقین کرو اسی لئے ابوزینب صاحب کی یہ حالت ہے۔
جب ہمارے حوالوں کا کوئی جواب نہیں بن پرا تو ابوزینب صاحب کو اپنے انہی آقاؤں کا یہ سبق یاد آگیا اور عجیب و غریب مطالبے بھی سامنے آئے لیکن سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ دوسروں کو کذاب بولنے میں نہ صرف اپنے اباؤاجداد کی سنت پر ہیں بلکہ درحقیقت خود ہی اس بیماری کا شکار ہیں۔ جو انشااللہ آپ کو آگے ہم بتائیں گے کہ اپنے مصنف کے دفاع کرنے میں ابوزینب صاحب نے مجاہدین کے خلاف جس بغض کا اظہار کیا وہاں اپنے مصنف کی عزت رکھنے کےلئے اپنی طرف سے جھوٹ بھی کھڑا تاکہ عوام الناس کو دھوکہ دیا جاسکے جو انشااللہ آپ آگے دیکھیں گے۔
پاکستانی بے ضمیر صحافیوں کے متعلق تمام لوگ جانتے ہیں کہ یہ بے ضمیر لوگ کس کے لئے کام کرتے ہیں۔یہ بے ضمیر صحافی بھی اسی صلیبی کفری جنگ کا ایک حصہ ہیں ۔ اور صلیبی اتحاد کے لئے کام کررہے ہیں ۔ ان کے کالے کرتوت پچھلے دنوں عوام الناس کے سامنے آچکے ہیں۔جن سے اس ملک کا بچہ بچہ تک واقف ہوچکا ہے۔
ہم نے آپ سے اپنے لگائے گے حوالوں کے جھوٹا ہونے کی وجہ مانگی تھی لیکن آپ نے ہمیں اپنے ننے سے دماغ پر اتنا زور ڈال کر یہ جواب دیا ہے۔ ہمارے لئے آپ کی یہ معلومات جو آپ کے اکابرین کے شیطانی خیالات ہیں پر قطعاََ بھروسہ نہیں۔ ہم پہلے ہی گزارش کر چُکے ہیں کہ جس طرح ہم پاکستانی حکومت اور فوجی ذرایع سے اپنے حوالے نہیں دے رہے تو ہمیں آپ سے بھی توکا تھی کہ آپ بھی اپنے یا اپنے اکابرین کی کوئی بات نہیں لکھیں گے جن کو تقریباََ تمام دنیا تسلیم کرتی ہے۔ لیکن آپ اس بات سے قاصر ہیں۔ کیونکہ آپ کیونکہ آپ کی معلومات صرف خواجی میڈیا سے ہی اخذ ہیں۔ بیراحال آپ کے کہدینے سے کوئی خبر غلط نہیں ہوسکتی جبکہ اس خبر کا رد بھی کہیں پر نہیں ہے بلکہ کئی جگاہوں سے آپ کو حالے دئے گئیں ہیں اگر اس خبر کا رد موجود ہے تو آپ ہمیں بھی بتادیں بصورت دیگر آپ کا ہمارے حوالہ جات سے لاجواب ہونا لازم آئے گا۔
آپ نے کہا کہ لشکر طیبہ (لشکر خبیثہ)افغانستان میں سرگرم عمل ہے۔یہ آپ کا اور ایساف کا مشترکہ جھوٹ ہے۔جس میں جماعۃ الدعوۃ اور ایساف اور پاکستانی بے ضمیر صحافی شامل ہیں۔ہم نے آپ چیلنج کرتے ہیں کہ آپ جماعۃ الدعوۃ کے فورم سے کوئی ایسی ویڈیو منطر عام پر لے آئیں جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ آپ کا یہ لشکر افغانستان میں جہادی کاروائیوں میں مصروف عمل ہے۔
ابوزینب صاحب آپ کی ایسی باتوں سے انداذہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کے پاس اب کچھ بھی نہیں بچہ صرف مجاہدین کی کردار کشی کرنے کے لئے اپنے ایسے عجیب و غریب مطالبات کئے جارہے ہیں۔ خیر اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ آپ نے جماعت الدعوۃ کے ذرائع ابلاغ تو درست تسلیم کرلیا بلکہ ان کے منصف مزاجی کی بھی گواہی دے ہی دی۔
مجھے پوری امید ہے کہ اب آپ کی یہ جستجو ختم ہوجائے گی اور آپ انصاف کے ساتھ ہوکر اپنے بغض و عناد سے بالاتر ہوکر دین اسلام کے ان سچے شیروں میں شامل ہونگے اور ائندہ خوارجی فورم یا ویب سائٹ سے انتہائی گمراہ کن پروپیگینڈے کا نشانہ نہیں بنے گئیں۔
http://tune.pk/video/81333/Jaish-ul-Huda-Lashkar-e-Taiba-Afghanistan-vcd
متلاشی صاحب جماعۃ الدعوۃ نے تو افغان جہاد سے اپنے امیرالمومنین مشرف کے کہنے پر فرار حاصل کیا ہے۔کوئی ایسا بیان جسے افغان طالبان نے جاری کیا ہو کہ آپ کا یہ مفرور لشکر طیبہ (لشکر خبیثہ )مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین طالبان کے ساتھ صلیبیوں کے خلاف جہادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔ہے کوئی ایسا بیان آڈیو یا تحریری یاکوئی ویڈیو پیش کرسکتے ہیں آپ۔جھوٹ مت بولیں پاکستانی عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش نہ کریں۔
آپ چٹکلے بنانے میں بڑے ماہر ہیں۔ آپ کو چٹکلو پر ایک کتاب لکھنی چاہئے جس کا نام ابوزینب کے چٹکلے رکھنا۔ ابوزینب صاحب کہیں تو آپ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ملا عمر امارات اسلامیہ افغانستان بنے کے بعدلشکر طیبہ کو افغانستان سے نکالدیا تھا کیونکہ وہ ای ایس ای کے لئے کام کرتی ہے اور اب بول رہے ہیں کہ پرویز مشرف کے کہنے پر افغان جہاد سے جماعت الدعوۃ علیحدہ ہوئی۔ پرویز مشرف تو 1999 میں آیا تھا اور امارات اسلامیہ افغانستان 1996 میں بن چُکی تھی۔ چلیں آپ نے 4 سال کو مجاہدین اسلام کی جدوجہد کو قبل کیا۔
جب آپ یہ کہتے ہیں کہ افغان طالبان نے ای ایس ای سے تعلق کی وجہ سے لشکر کے لوگوں کو افغانستان سے نکال دیا تھا تو آپ کس منہ سے ثبوت مانگ رہے ہیں کہ افغان طالبان کابیان لے آو۔ میرے بھائی میں نے کوئی فرمائشی پروگرام نہیں کھولا ہوا کہ میں آپ کی فرمائشیں ہی پوری کرتا رہوں۔ پاکستانی عوام کے پاس کھلی معلومات ہیں اُن کی معلومات کے ماخذ پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ اور خود مجاہدین ہیں ۔ اُن کو پتہ ہے جھوٹ کون بول رہا ہے اور کون نہیں آپ کو بار بار سچ کو جھوٹ بولنے کی تکرار سے دور کرنا ہوگا رونہ آپ کا مرض لاعلاج ہوجائے گا۔ اور یہ امر بھی علیحدہ ہے کہ افغان طالبان دودھ کے دھلے ہوئے تھے یا معصوم تھے جو اُن سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوسکتی تھی۔ افغان طالبان کے متعلق تھوڑی سے بھی معلومات کرنے والے کو یہ بات پتہ ہوگی کہ افغان طالبان نے روس کےخلاف جنگ کرنے والے مجاہدین کے ساتھ کیا سلوک کیا اور کس کی مدد سے کیا ۔
بلکہ مہمند ایجنسی میں تو آپ نے آئی ایس آئی کے لئے کام کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوائیں ہیں۔جبکہ آپ لوگوں کو سمجھایا بھی گیا تھا ۔ لیکن آئی ایس آئی کے بچھڑے کی محبت آپ لوگوں کے دلوں میں اس قدر رچ بس گئی تھی کہ آپ لوگوں نے اپنے آپ کو اس پر قربان کرنا گوارا کرلیا لیکن مجاہدین کی بات نہ مانی ۔ آپ لوگوں کو کس قدر جہادی لیڈروں نے سمجھایا تھا۔لیکن آپ لوگ ڈھیٹ بنے رہے اور مجاہدین کو مہمند ایجنسی میں نقصان پہنچانے کے درپے رہے۔
بڑی عجیب بات ہے ای ایس ای لڑنے کےلئے طالبان کو بھیجے تو جہاد ہوتا ہے اور اگر لشکر طیبہ نے ای ایس ای کی کے خلاف ہتیار نہیں اُٹھائے تو بچھڑے کی محبت بن جاتی ہے۔
آپ کے مجاہدین کون ہیں یہ تو اب تک سب کو پتہ چل گیا ہے۔ اب بار بار خوارجین کو مجاہدین کہنے سے آپ مجاہد جیسے عظیم مرتبہ کو گالی دینے کے مرتکب ہورہے ہیں۔
اور مزید براں یہ کہ مغربی اور امریکی میڈیا تو اس بات کا بھی دعویٰ کرتا ہے کہ لشکر طیبہ تنظیم القاعدہ کے ساتھ ہے اس سے مطابقت رکھتی ہے۔ممبئی حملے القاعدہ اور لشکر طیبہ نے مل کر کئے۔کیا آپ ان خبروں کو بھی اسی طرح مانتے ہیں جن خبروں پر آپ ایمان لائے بیٹھے ہیں کہ جن کے لنک آپ نے اوپر ہمیں فراہم کئے ہیں ایساف کے حوالے سے ۔تو ہم فورم کے قارئین کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کراتے ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ کے کارکنان نے پچھلے دنوں پوسٹرز کی جو بھرمار کی تھی اسی فورم پر کہ القاعدہ خارجی تکفیری جماعت ہے۔تو ان خبروں کے مطابق تو لشکر طیبہ بھی خارجی اور تکفیری لشکر ثابت ہوا۔
ابوزینب صاحب اتنے بچے ہیں کہ ان کو کچھ پتہ ہی نہیں۔ کہیں کہتے ہیں کہ لشکر طیبہ مجاہد نہیں۔ ارے ابوزینب صاحب آپ خود اپنے کی ہوئی باتوں میں پھستے جا رہے ہیں۔ جب آپ خود اقرار کرتے ہیں کہ القاعدہ کے لوگوں نے لشکر طیبہ کے مجاہدین کے گھروں میں پناہ لی ہے تو آپ کس منہ سے ایسی باتیں کرلیتے ہیں۔ ہمیں تو حیرت ہوتی ہے۔
لیکن آپ کی تسلی کے لئے عرض کردیں کہ جب تک القاعدہ نے مسلمانوں کے خلاف جنگ نہیں کی اُس وقت تک تمام مجاہدین ان کے ساتھ تھے ۔ جب القاعدہ نے اپنی راہ بدلی تو مجاہدین نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔ کیونکہ مجاہدین اور القاعدہ میں باقاعدہ ایک عرصے تک معملات چلتے رہے اس لئے ذرایع ابلاغ کا یہ دعویٰ ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر کسی مخصوص مشن میں کسی کافر کو بھی استعمال کر لیا جائے تو کوئی شرعی خرابی نہیں لیحاظہ اگر مجاہدین القاعدہ کو غلط کام کرنے کے باوجود کسی مشن میں شریک کریں جس سے مسلمانوں کے لئے کوئی ضر نہ ہو تو اس میں مذائقہ کی کیا بات ہے۔
آپ کو سیدھی سادھی بات سمجھ نہیں آتی اس لئے اس کو ایک مثال سے سمجھیں۔ دیکھیں اگر کسی منحوس جانور کو شریعت نے پالنے سے منہ کیا ہو لیکن جب حفاظت کی غرض ہو تو منہوس جانور کو بھی کھیت وغیرہ کی حفاظت کے لئےپالنے کی اجازت ہے جس میں کوئی شرعی خرابی نہیں ایسے ہی اوپر والا معاملہ ہے۔
اور پھر آپ کے دعوے کے مطابق (جو کہ جھوٹ ہے)آپ افغانستان میں جہادی کاروائیوں میں مصروف ہو۔تو کیا آپ کا یہ لشکر افغانستان میں افغان آرمی جو کہ کلمہ گو ہےاس کے خلاف جہاد میں مصروف عمل ہے؟؟؟یہ تو بالکل وہی بات ہوئی کہ جس طرح کہ تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین پاکستان میں امریکی فوج کے خلاف جہادی کاروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔اب اگر کوئی بھی شخص حق کا متلاشی ہو تو وہ اس حقیقت کو جانے بغیر نہیں رہ سکتا کہ افغان آرمی اور پاکستان آرمی دونوں کلمہ گو ہیں ۔ جس طرح افغان آرمی صلیبی اتحاد میں شامل ہے ۔بعینہ اسی طرح پاکستان آرمی بھی صلیبی اتحاد میں شامل ہے۔دونوں کے جرائم ایک جیسے ہیں ۔ایک ہی نوعیت کے ہیں ۔شریعت کا ایک ہی حکم ان دونوں فوجوں پر لاگو ہوتا ہے۔کسی پر زیادہ کسی پر کم وہ اس کے جرائم کے مطابق ہے۔دونوں ناٹواتحاد میں شامل ہیں۔ناٹو کے لئے لڑرہے ہیں۔اب اگر تحریک طالبان کے مجاہدین پاکستان آرمی کے خلاف پاکستان میں جہاد کرتے ہیں تو وہ کس طرح تکفیری اور خارجی اور دہشت گرد ہوگئے۔یہی کام تو آپ کے گمان کے مطابق جس کا آپ دعویٰ کررہے ہیں کہ لشکر طیبہ افغان جہاد میں سرگرم عمل ہے۔تو وہ کس طرح تکفیری اور خارجی اور دہشت گرد ثابت نہیں ہوتی جبکہ وہ بھی کلمہ گو افغان آرمی کو قتل کررہی ہے۔
ہم نے اپنے دعوے کے متعلق آپ کی من مانی مراد بھی پوری کردی ہے جس کے بات اب آپ کو مجاہدین اسلام لشکر طیبہ وغیرہ کے متعلق بدگمانی رکھنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ موجودہ افغان آرمی کو آپ پاک فوج کر قیاس نہیں کرسکتے۔ کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی اور انہوں نے طالبان کی حکومت سے جنگ کی اور امریکہ کی مدد سے طالبان حکومت کا دھڑن تختہ کرنے میں پوری طرح امریکہ کا ساتھ دیا۔ لیکن پاکستان میں طالبان کی حکومت نہیں تھی بلکہ جو لوگ پاکستان میں جنگ کر رہے ہیں انہوں نے خروج کیا۔ یعنی جو کام شمالی اتحاد نے امریکہ کی مدد سے افغانستان میں کیا وہ آپ لوگوں نے پاکستان کے ساتھ کیا تو جس طرح افغان طالبان کا غاصب فوج پر حملے کرنا چاہے وہ افغان آرمی ہی ہو جائز ہے اسی طرح حکومت کے خلاف ہتہیار اٹھانے والوں کے خلاف بھی طاقت کا استعمال جائز ہے۔ لیحاظہ افغان آرمی کو ٹی ٹی پی پر تو قیاس کیا جاتا سکتا ہے پاک فوج پر نہیں۔ یہ آپ کی کم علمی ہے کہ ابھی تک آپ کو صحیح صورت حال کا ہی علم نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ افغان طالبان افغان آرمی کو بھی مرتدد نہیں کہا۔ لیکن آپ جو لوگ فوج کو مرتدد کہتے ہیں جو اصول شریعت کے مخالف ہے۔ اگر بہت زیادہ حسن زن رکھا جائے تو صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ ٹی ٹی پی اپنے دفاع کے اقدام قتل کرسکتی ہے وہ بھی اُن سے جو براہ راست ان سے قتال کر رہے ہوں کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو فوج ان کو قتل کر دے گی۔ لیکن اس کے کفر و ارتداد کو کوئی مسلہ نہیں ہے جس کی راگنی تمام خوارجین گاتے رہتے ہیں۔
ات دراصل یہ ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ہیں اور کذاب مسلمانوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ۔چنانچہ یہی وجہ ہے ماضی میں بھی منافقین اپنے دہرے معیار اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے ذلیل ہوتے رہے اور حال میں ان منافقین کا یہی حال ہے کہ جھوٹ پر جھوٹ بول کر مسلمانوں کو دھوکہ اور فریب میں مبتلا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔اب کوئی ان عقل سے کوتاہ لوگوں سے پوچھے تم وہی عمل افغانستان میں انجام دے رہے ہو اور وہی عمل پاکستان میں تحریک طالبان انجام دے رہی ہے توتحریک طالبان پاکستانی فوج سے قتال کرنے سے کس طرح خارجی تکفیری اور دہشت گرد ہوگئی ۔جبکہ وہی کام تم افغانستان میں انجام دے رہے ہو کہ افغان فوج جو کہ کلمہ گو ہے اس کے قتال کررہے ہو تو تم کیوں خارجی تکفیری اور دہشت گرد کیوں نہ ہوئے؟(حالانکہ تمہارا افغان جہاد میں شمولیت کا دعویٰ جھوٹاہے)پس ثابت ہوا کہ جماعۃ الدعوۃ خوارج نماتکفیری مرجئہ اور جہمیہ جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ جھوٹوں کی بھی جماعت ہے وہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے جھوٹ سے بھی کام لیتی ہے۔ایک طرف تحریک طالبان کو پاکستانی فوج سے قتال کرنے پر خارج تکفیری اور دہشت گرد کے خطابات دیئے جارہے ہیں اور دوسری طرف لشکر طیبہ کو کلمہ گو افغان آرمی سے قتال پر مجاہدین قرا ردیا جارہا ہے۔فیا للعب
اس بات کا کافی شافی جواب آپ کو دیا جا چکا ہے جہاں تک جھوٹ کی بات ہے ہم نے جو کچھ کہا ہے اُس کے سب حوالے اپنی جگہ موجود ہیں جس کا دل چاہے وہ دیکھ سکتا ہے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو تمام مسلمانوں اور مجاہدین کی باتیں جھوت لگتی ہیں جس میں آپ کا قصور نہیں آپ کی تربیت کرنے والوں کا قصور ہے جنہوں نے اپنے خود ساختہ شریعت کو اپنے نفس کی وجہ سے بدل کیا اور خواجیوں کی طرح شریعت کی تشریح اپنے من کے مطابق کرنا شروع کردی۔
اگر آپ کو کسی خبر پر جھوت کا گمان ہے تو دلائیل سے چابت کریں کہ یہ خبر جھوٹ ہے اور آپ کو بار بار کہا گیا ہے کہ آپ اور آپ کے اکابرین کے وسوسے، شیطانی الحامات سے قطعاََ ہمارے حوالے جھوٹے ثابت نہیں ہوتے۔
کمانڈر رحمت اللہ صاحب نے کہا طالبان کو پہلے ہی اس تنظیم پر شک تھا ان کا تعلق شمالی اتحاد سے ضرور ہے یہ تنظیم شمالی اتحاد کو ہر قسم کا تعاون دیتی ہے۔ اس لیے ان کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے اور اب یہ لوگ سیاف کی معرفت شمالی اتحاد میں شامل ہوتے ہیں۔افغانی جماعۃ الدعوۃ نے سینکڑوں عرب او دیگر بے گناہ افراد امریکیوں پر فروخت کئے اور پاکستانی جماعۃالدعوۃ نے ابوزبیدہ، یاسر الجزائری اور دیگر عرب اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھے اور پھر انھیں امریکیوں پر فروخت کردیا۔
آپ نے جو یہ خبر دی ہے اس کا ثبوت دیں کہ القاعدہ کے کارکنوں کو جماعت الدعوۃ نے امریکہ کو بیچا ہے۔ کسی کے گھر سے گرفتار ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس گھر کے مالک نے ان کو گرفتا رکروایا ہے۔ بلکہ یہ حوالہ آپ کے خلاف ہے کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب القاعدہ کے لوگ جماعت الدعوۃ کو ایک مستند جہادی تنظیم شمار کرتے تھے اور جب کبھی ان پر پُرا وقت پڑتا تھا کو جماعت الدعوۃ سے مدد طلب کرتے تھے۔
جیسا کہ ابوزینب صاحب خود اقرار کرتے ہیں کہ امارت اسلامہ افغانستان کے بنے کے بعد لشکر کے لوگوں کے افغانستان کے بے دخل کردیا گیا تھا کیونکہ یہ لوگ شمالی اتحاد کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف لرتے تھے جو ایک بہت پرا جھوٹ ہے لیکن دوسری طرح ابوزینب صاحب بولتے ہیں کہ القاعدہ کے لوگ جماعت الدعوۃ سے پناہ طلب کرتے تھے ۔ جب تو ہمارا سوال یہ ہے کہ جب طالبان کو پتہ تھا کہ جماعت الدعوۃ شمالی اتحاد اور ای ایس ای کی تنظیم سے تو انہوں نے القاعدہ کے لوگوں کو کیوں منا نہیں کیا کہ وہ ان لوگوں سے دور رہیں۔ جب کہ آپ اپنی پوسٹ میں خود اقرار کر چُکے ہیں کہ عرب مجاہدین نے ملا عمر کے ہاتھ پر بیت کی تھی اور انہی کے حکم سے پاکستان ہجرت کی ہے۔ تو پتہ چلا کہ آپ کے یہ مجاہدین خود ملا عمر کی اجازت سے جماعت الدعوۃ سے پناہ کے طلب گار تھے۔
لشکر طیبہ جسے اب جماعۃ الدعوۃ پاکستان کہاجاتاہے کے بعض افراد جو ان کی خیانتوں کی جہ وسے ان سے الگ ہوئے، نے ہمیں بتایا کہ ابو زبیدہ کے پاس ایک ارب اٹھارہ کروڑ روپے تھے جو اس نے لشکر طیبہ( جماعۃ الدعوۃ) کے پاس امانت رکھے تھے،
ابوزینب صاحب کا اقرار کے جماعت الدعوۃ کتنی معتبر جماعت ہے القاعدہ کے نزدیک کہ انہوں نے ایک ارب ڈالر جماعت الدعوۃ کو امانت رکھوائے۔ اس سے تو جماعت الدعوۃ کا امین ہونا ثابت ہوتا ہے۔
لشکر طیبہ نے یہ رقم بھی ھضم کرلی اور امریکہ وپاکستانی انٹیلی جنس ادارے اداروں اور مشرف حکومت سے بھی ان کے عوض بڑی مقدار میں روپے وصول کئے اور یوں بڑی خیانت کے مرتکب ہوئے۔جب آپ کے طالبان لشکر طیبہ کو افغانستان میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے تو القاعدہ نے ایک ارب ڈالر جماعت الدعوۃ کو کیوں دے دیے۔ یہ ایسا کھلا تضاد آخر کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یہ آپ کا بغض ہے جس میں تمام کے تمام الزامات صرف ذاتی بغض اور حق گوئی کے صلے میں جماعت الدعوۃ پر لگائے جا رہے ہیں۔
اس پیراگراف میں متلاشی صاحب نے ایک طویل ترین ٹیکسٹ لکھا جو کہ عجیب وغریب ہے۔اس پیراگراف میں ہماری تحریر کو بھی انہوں نے پیسٹ کیا۔اور جو اس پیراگراف کے آخر میں متلاشی صاحب نے اس پیراگراف کا اختتام کیا تو ان کے آخری پیراگراف نے ان کی علمی اور استدلالی قوت کا بھانڈہ پھوڑ کر رکھ دیا۔موصوف نے لکھا کہ:
متلاشی نے کہا ہے: ↑
افغانی جماعۃ الدعوۃ نے سینکڑوں عرب او دیگر بے گناہ افراد امریکیوں پر فروخت کئے اور پاکستانی جماعۃالدعوۃ نے ابوزبیدہ، یاسر الجزائری اور دیگر عرب اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھے اور پھر انھیں امریکیوں پر فروخت کردیا۔
اب کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ افغانی جماعۃ الدعوۃ نے سینکڑوں عرب اور دیگر بے گناہ افراد کو امریکیوں کے ہاتھوں میں فروخت کیا گوانٹاناموبے کی جیل اس بات کا منہ بولتاثبوت ہے۔
ابوزینب صاحب اگر آپ ہماری پوسٹ کو تسلی سے پڑھتے تو آپ کو پتہ چلتا ہے ہم نے آپ کی پوسٹ نقل کرنے کے بعد یہ سوال کیا تھا کہ جب لشکر کے لوگ شمالی اتحادہ اور ای ایس ای کے حمائتی تھے تو القاعدہ کے لوگوں نے کیسے ایک ارب دالر جماعت الدعوۃ کو دے دیئے۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یعنی ابوزینب صاحب کا جوارجی مصنف نے جو الزام لگایا اُس کا نا تو کوئی سر ہے نہ پیر یہ سب بغض کا نتیجہ ہے۔ اتنی سادہ سی بات آپ کو سمجھ نہیں آئی اور باتیں آپ کیا ہی خوب کرتے ہیں۔ پہلے تو آپ سمجھ لیا کریں ہم نے کیا کہا پھر پوسٹ کیا کریں۔ جب اپنی اس کم فہمی کا ابوزینب صاحب کو اندازہ ہوا تو ایک اور چٹکلہ بنایا۔ ابوزینب صاحب فرماتے ہیں۔
ارے میرے بھولے متلاشی یہ رقم ابوزبیدہ نے آپ کی جماعۃ الدعوۃ کو پاکستان میں فراہم کی تھی ۔افغانستان میں نہیں ۔آ
یہ کیسا جواب دیا ہے یعنی لشکر افغانستان میں کو مشکوک نہیں بلکہ مجرم تھا جیسا کہ ابوزینب صاحب کا دعوی ہے لیکن پاکستان میں لشکر معتبر تھا اور اتنا معتبر کے جنگ کے بعد جائے پناہ بھی القاعدہ نے دھونڈی تو لشکر کے پاس اور اپنا پیسہ بھی اسی لشکر کے پاس رکھوایا سبحان اللہ ۔
پھر آگے سے بولتے ہیں
آپ کو تو اس سلسلے میں بالکل کورے ہو ۔ اور پھر چلے ہو فورم پر مقابلہ کرنے کے لئے۔ پہلے جاکر حقیقت حال معلوم کرو
یہ ہماری نہیں بلکہ آپ کی بوکھلاہٹ ہے۔ کہ آپ کو اگر سچا مانیں تو القاعدہ کا پاگل مانا پرے گا اور اگر القاعدہ کو باگل نہ مانے تو آپ کو جھوٹا مانا پڑے گا۔
آپ نے تو سنہ ہوگا مدعی سست اور گواہ چست۔ یہ بات ابوزینب صاحب پر پوری صادق آتی ہے۔ بقول ابوزینب صاحب کے طالبان کو تو سب پتہ تھا کہ لشکر کےلئے ای ایس ای کے ساتھ ہیں لیکن القاعدہ بیچاری کو گروا دیا ان لوگوں کو نہیں پتہ تھا ۔ یہ کیسا بھونڈا جواب ہے میرے بھائی جب آپ خوداقرار کرتےہیں کہ لشکر کا حال مجاہدین کو پتہ تھا تو آپ کی یہ سب باتیں خود با خود رد ہوگئی ہیں کہ لشکر کے لوگوں نے ان کو گرافتار کروایا۔
دوسری بات یہ ہے کہ ابوزبیدہ کو 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا اور جنگ 2001 میں شروع ہوگئی تھی لیکن آپ کی تحریر کے مطابق مجاہدین کو تو 1996 میں امارت اسلامیہ افغانستان سے ہی لشکر طیبہ کے متعلق پتہ تھا کہ یہ لوگ شمالی اتحاد کے ساتھ مل کر جنگ کر رہے ہیں۔ آپ نے ہر کسی کو اپنی طرح جاہل سمجھ رکھا ہے یہ اپنے مصنف کی جہالت چھپانے کے لئے آپ نے پاکستان میں لشکر کو پیسے دینے کا جھوٹ کھڑا ہے۔
مذید یہ کے یاسر الجزیری کو 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کیا ابوزیاد کی گرفتاری کے بعد بھی القاعدہ کے لوگوں کو سمجھ نہیں آیا کہ یہ لوگ فوج کے ساتھ ہیں اور القاعدہ کے خلاف اتنے بونگے تو آپ کے مجاہدین نہیں ہوسکتے بلکہ غالب گمان یہ ہے کہ یہ آپ اور آپ کے مصنف جس کا مضمون آپ نے کاپی پیسٹ کیا تھا اُن کا کارستانی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ یاسر الجزیری کی کرفتاری خالد شیخ محمد نے جو معلومات گرفتاری کے بعد دی تھی اُن کی وجہ سے ہوئی تھی لیکن آپ نے اس کی بھی ذمہ داری لشکر کے لوگوں پر ڈال دی۔
اب قارعین کرام خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ابوزینب صاحب کی بات کتنی سچی اور کتنی جھوٹی ہے۔
مثال کے طورپر کچھ رپورٹیں جو کہ اخبارات میں چھپ چکی ہیں۔ ملاحظہ کیجئے اور خود اندازہ لگائیں کہ سچ اور جھوٹ کیا ہے؟ 29 مارچ 2002ء کے نوائے وقت سمیت تمام قومی اخبارات میں یہ خبر نمایاں کر کے لگائی گئی کہ ''لاہور اور فیصل آباد میں القاعدہ کے خلاف پاک امریکا آپریشن''یہ آپریشن فیصل آباد میں 28مارچ کو ہوا تھا جبکہ 31مارچ2002ء کے نوائے وقت میں ہی دو نمایاں خبریں موجود ہیں جن میں بڑی خبر ''لشکر طیبہ کے امیر پروفیسر حافظ سعید کو رہا کر دیا گیا'' مزید اس خبر سے تھوڑا سا نیچے آئیں تو ایک انکشاف انگیز خبر جو کہ ''نیویارک ٹائمز'' اور ''واشنگٹن پوسٹ'' کے حوالے سے لگی ہے''فیصل آباد آپریشن میں 20امریکی فوج شامل تھے القاعدہ کے کئی افراد کو لشکر طیبہ کے سینئر کارکن 'حمید نیازی' کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ حمید نیازی کو پاکستانی حکام نے پہلے گرفتار نہیں کیا تھا۔
چلیں آپ نے پاکستانی میڈیا کو قابل اعتبار تسلیم کر لیا ہے تبھی تو ان خبروں پر آپ ایمان لے آئے ہیں۔ میرے بھائی جو حوالہ آپ نے دیا اس میں کہاں لکھا ہے کہ لشکر نے القاعدہ رہنماوں کو گرفتار کروایا اس سے تو پتہ چلتا ہے کہ القاعدہ رہنماوں کی مدد کی اور آپ کو پہلے بھی عرض کر دیا گیا ہے کہ یاسر الجزیری تو خالد شیخ کی راہم کردہ معلومات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اور حافظ سعید صاحب کا بیان بھی آپ نے خود ہی نقل کیا ہے کہ ان کی گرفتاری میں ایجنسی کو ڈبہ بند کھانوں کی وجہ سے شک ہوا تو آپ کا اپنے قیاس سے لشکر کو ان کی گرفتاری میں شامل کرنا غلط ہے۔
اور آپ نے جس خبر کا حوالہ دیا ہے وہ خبر یہاں لگادیں۔
قارئین ان شواہد کو آپ درج بالا تاریخوں کے پرانے اخبارات میں دیکھ سکتے ہیں لیکن اس واقعے میں حیرت کی بات یہ ہے کہ کالعدم لشکر طیبہ اور موجودہ جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو القاعدہ کے ابوزبیدہ ' یاسر الجزائری اور دیگر عرب مجاہدین کی امریکیوں کو حوالہ کرنے کے دو دن بعد رہا کر دیا گیا جو کہ جماعۃ الدعوۃ اور حکومت کے تعلقات کی ایک واضح دلیل ہے۔ یوں بھی پورے پاکستان میں سوائے جماعۃ الدعوۃ کے کسی جہادی تنظیم کے مرکز اور دفاتر کھلے عام نہیں۔ لیکن جماعۃ الدعوۃ کے دفاتر نہ سیل کئے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کی کھالوں کے کیمپ اور فنڈ کے کیمپ پر پابندی ہے۔
(بحوالہ: گونتانامو کی ٹوٹی زنجیریں، صفحہ نمبر 158 مصنف، عبدالرحیم مسلم دوست، قلم دوست پبلشرز، اردو بازار لاہور)
حیرت کی بات ہے طالبان لیڈر ملا ضعیف کو بھی رہ رہا کر دیا گیا تھا اور دیگر طالبان کو بھی رہاکیا گیا تھا امریکہ نے اور بعد میں پاکستان نے بھی رہا کیا تو کیا سب ہی القاعدہ کے خلاف تھے۔ جب طالبان کو امریکہ یا پاکستان رہا کر تو کوئی ان پر شک نہیں کرتا اور اگر ھافظ سعید صاحب کو رہا کردیا جائے تو فوراََ شکوش و شبہات پیدا کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔
ابوزینب صاحب آپ کی کوئی بھی خبر آپ کے دعویٰ پر پوری نہیں اُترتی بلکہ ان کا جھوٹا ہونا ہم نے ثابت کردیا ہے۔ اور آپ نے صرف اخباری خبروں پر اپنے قیاس سے لشکر کے لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کی ہے جس کے متعلق ہم آپ کو پہلے ہی کہہ چُکے ہیں کہ آپ کا قیاس ہمارے لئے حجت نہیں۔ آپ کے ان قیاسات کا رد تو اُس وقت بھی ہوجاتا ہے کہ امریکہ اور ہندوستان میں حافظ سعید صاحب کی گرفتاری پر انعام کا اعلان کیا ہوا ہے۔ جس کا جواب آپ آج تک نہیں دے سکے اور نہ ہی ہمارے ھوالاجات کا رد کر سکیں ہیں پھر بھی اب ایسے ڈھیٹ ہیں کہ جھوٹ پر جھوٹ اور قیاس پر قیاس کئے جارہے ہیںَ اور پاکستانی حکومت نے سن 2002 میں لشکر کے تمام دفاتر بند کر دئے تھے جس کی وجہ سے لشکر کو اپنا نام جماعت الدعوۃ کرنا پرا کیونکہ قانونی طور پر جماعت کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے اس لئے ان کو کام کرنے سے نہیں روکا جاسکتا۔
آپ کی باقی باتوں کا جواب اُوپر گذر گیا ہے جس میں آپ نے وہی الزامات اور اپنے جھوٹے قیاسات کو دوبارہ دہرایا ہے اور لشکر کے افغان جہاد کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس کے متعلق آپ کو ہم نے تفصیل کے اُوپر لنک بھی دیا ہے افغان جہاد کے متعلق اور اب آپ کو مذید افغان جہاد کے متعلق لنک دے دیتے ہیں۔ جس سے ھقیقت خوب واضح ہوجائے اور آپ نے جو خبروں پر اپنے قیاس سے لشکر پر تبرے بازی کی ہے اُس کی ھقیقت بھی کوب واضح ہوجائے گی۔ انشااللہ
http://www.nctc.gov/site/groups/let.html
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
بهت خوب، متلاشی برادر.
ان بهته خوروں اور اغوا برائے تاوان کرنے والوں کو اللہ ہدایت دے. آمین
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابوزینب صاحب کو ہم نے اپنے موقف کے لئے وہ حوالاجات دئیے تھے جو پوری دنیا میں تقریباََ قابل قبول ہیں۔ یہ دجالی میڈیا جب بھی کسی کے خلاف بات کرتا ہے تو فوراََ مخالف کو اس میں دجل و فریب نظر آجاتا ہے اور جب امریکہ کسی کے خلاف کاروائی کرتا ہے تو فوراََ اسلام یاد آجاتا ہے۔ جیسا کے ابوزینب صاحب کی پوسٹوں سے واضح ہوتا ہے۔آج کل بشار الاسد کو بھی کچھ ایسے ہی شیطانی الہامات ہورہے ہیں۔ ابوزینب صاحب آپ ہی بتائیں کہ امریکہ کا یہ موقف درست ہے کہ نہیں کہ شام میں بشارالاسد کی فورسز نے کیمیائی ہتیاراستعمال کیئے ہیں۔ اگر آپ اس بات پر غور کریں گے تو آپ کو اپنی بات کا جواب مل جائے گا۔قارعین کرام ابوزینب صاحب کی دورنگی دیکھیں کہ ایک طرف تو اپنے خوارجی میڈیا ، ملحد میڈیا اور آسمانی میڈیا اور خوارجی ویب سائٹس سے کاپی پیسٹ کیا ہوا مواد اور اپنے خود ساختہ انٹرویو کاپی پیسٹ کر کے ہم سے جواب مانگتے ہیں اور دھڑلے سے بولتے ہیں ہم مجاہدین کی بات مانیں یا پھر تمھاری لیکن ہمارے وہ حوالہ جات جس کا ماخذ ایک نہیں کئی ہیں اُن کو دجلی میڈیا کہہ کر ردکردیتے ہیں۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں جو صرف ابوزینب صاحب میں ہی پائی جائے اگر آپ کسی بھی خوارجی کی سائٹ پر جائیں تو ان کے آقا یہی سبق پڑھاتے پھرتے ہیں کہ کسی کی خبر پر یقین نہ کرو صرف اور صرف اپنے خواجی بھائیوں پر یقین کرو اسی لئے ابوزینب صاحب کی یہ حالت ہے۔جب ہمارے حوالوں کا کوئی جواب نہیں بن پرا تو ابوزینب صاحب کو اپنے انہی آقاؤں کا یہ سبق یاد آگیا اور عجیب و غریب مطالبے بھی سامنے آئے لیکن سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ دوسروں کو کذاب بولنے میں نہ صرف اپنے اباؤاجداد کی سنت پر ہیں بلکہ درحقیقت خود ہی اس بیماری کا شکار ہیں۔ جو انشااللہ آپ کو آگے ہم بتائیں گے کہ اپنے مصنف کے دفاع کرنے میں ابوزینب صاحب نے مجاہدین کے خلاف جس بغض کا اظہار کیا وہاں اپنے مصنف کی عزت رکھنے کےلئے اپنی طرف سے جھوٹ بھی کھڑا تاکہ عوام الناس کو دھوکہ دیا جاسکے جو انشااللہ آپ آگے دیکھیں گے۔ہم نے آپ سے اپنے لگائے گے حوالوں کے جھوٹا ہونے کی وجہ مانگی تھی لیکن آپ نے ہمیں اپنے ننے سے دماغ پر اتنا زور ڈال کر یہ جواب دیا ہے۔ ہمارے لئے آپ کی یہ معلومات جو آپ کے اکابرین کے شیطانی خیالات ہیں پر قطعاََ بھروسہ نہیں۔ ہم پہلے ہی گزارش کر چُکے ہیں کہ جس طرح ہم پاکستانی حکومت اور فوجی ذرایع سے اپنے حوالے نہیں دے رہے تو ہمیں آپ سے بھی توکا تھی کہ آپ بھی اپنے یا اپنے اکابرین کی کوئی بات نہیں لکھیں گے جن کو تقریباََ تمام دنیا تسلیم کرتی ہے۔ لیکن آپ اس بات سے قاصر ہیں۔ کیونکہ آپ کیونکہ آپ کی معلومات صرف خواجی میڈیا سے ہی اخذ ہیں۔ بیراحال آپ کے کہدینے سے کوئی خبر غلط نہیں ہوسکتی جبکہ اس خبر کا رد بھی کہیں پر نہیں ہے بلکہ کئی جگاہوں سے آپ کو حالے دئے گئیں ہیں اگر اس خبر کا رد موجود ہے تو آپ ہمیں بھی بتادیں بصورت دیگر آپ کا ہمارے حوالہ جات سے لاجواب ہونا لازم آئے گا۔ابوزینب صاحب آپ کی ایسی باتوں سے انداذہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کے پاس اب کچھ بھی نہیں بچہ صرف مجاہدین کی کردار کشی کرنے کے لئے اپنے ایسے عجیب و غریب مطالبات کئے جارہے ہیں۔ خیر اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ آپ نے جماعت الدعوۃ کے ذرائع ابلاغ تو درست تسلیم کرلیا بلکہ ان کے منصف مزاجی کی بھی گواہی دے ہی دی۔مجھے پوری امید ہے کہ اب آپ کی یہ جستجو ختم ہوجائے گی اور آپ انصاف کے ساتھ ہوکر اپنے بغض و عناد سے بالاتر ہوکر دین اسلام کے ان سچے شیروں میں شامل ہونگے اور ائندہ خوارجی فورم یا ویب سائٹ سے انتہائی گمراہ کن پروپیگینڈے کا نشانہ نہیں بنے گئیں۔
http://tune.pk/video/81333/Jaish-ul-Huda-Lashkar-e-Taiba-Afghanistan-vcd
اس پوری لفاظی کا جواب آسان سے لفظوں میں یہ ہے ۔یہ مجاہدین جن کو آپ جماعۃ الدعوۃ کا کہہ رہے ہیں ۔یہ کنٹر سے تعلق رکھنے والے اہل الحدیث ہیں ۔جو کہ امیرالمومنین ملا عمر کی بیعت پر ہیں ۔ان کا پاکستانی جماعۃ الدعوۃ سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔کسی بھی ویڈیومیں ایڈیٹنگ کرکے لشکر طیبہ کا نام ڈال دینے سے آپ لوگوں کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے ۔اس ویڈیو سے آپ کا مقصود پورا نہیں ہوتا ہے۔کیونکہ اس سے پہلے بھی الجزیرہ نے ایک ویڈیو سلفی مجاہدین کے متعلق پبلش کی تھی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سلفی مجاہدین کا یہ گروہ ملاعمر کی بیعت پر ہے اور ان کو اپنا امیرالمومنین تسلیم کرتا ہے ۔اور یہ گروہ امریکیوں کے خلاف ان کی گاڑیوں کوبلاسٹ کرنے اور قتال کرنے میں مصروف ہے۔متلاشی کیوں لوگوں کو صرف ایک ویڈیو کے ذریعے سے دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہو۔ایک ایسی ویڈیو جو تمہارے باطل مقصود کو پورا ہی نہیں کررہی ہے۔اس بات کو تمام لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جو گروپ امریکیوں سے قتال میں مصروف ہے اور جو گروپ افغانستان میں امریکیوں سے نبرد آزما ہے وہ ہے القاعدہ اور طالبان کا گروپ ۔اور یہ جہاد ایک شرعی قاعدے اور شرعی بیعت کے تحت ہورہا ہے۔افغانستان میں ملا عمر کی امارت کو تسلیم کیا جاتا ہے۔تمام گروپ امیرالمومنین ملاعمر حفظہ اللہ کی قیادت میں ایک جھنڈے تلے کفار اور صلیبیوں سے قتال میں مصروف ہیں۔لوگ عام طور پر جانتے ہیں کہ جب ان گروپس کی ویڈیو نشر ہوتی ہے تو واضح طور پر اس گروپ کی موجودگی اور اس گروپ سے منسلک لوگوں کو بھی ان ویڈیوز میں دکھایاجاتا ہے۔مثلاً اگرطالبان کی ویڈیوہے تو اس ویڈیو میں ان کے جہادی لیڈروں کو دکھایا جاتا ہے ۔ان کے انٹرویوز اسی جہادی ویڈیو میں نشر کیے جاتے ہیں۔اور ان ویڈیوز کی باقاعدہ نشریات کی ذمہ داری السحاب کی ہے۔آپ کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی جماعۃ الدعوۃ افغانستان کے جہاد میں شریک ہے۔یہ دعویٰ عبث ہے ۔ باطل ہے نرا جھوٹ ہے۔آج تک پاکستانی جماعۃ الدعوۃ کے کسی بھی لیڈر کی افغانستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔انجینئر حافظ محمد سعید ،امیر حمزہ ،مکی،لکھوی ،حافظ سعید کا بیٹا طلحہ حافظ سعید (اس بیچارے کو تو مقبوضہ کشمیر کے جہادی میدانوں میں جانے کی ہمت نہیں ہوتی تو یہ کیا افغان جہاد میں شمولیت اختیار کرے گا)وغیرہم جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے لیڈر ان کی افغان جہاد میں موجودگی ثابت ہی نہیں ہوتی ہے ۔یہ بیچارے افغانستان میں جاکر امریکیوں کے خلاف کیا جہاد کریں گے ۔یہ تو وزیرستان میں داخل نہیں ہوسکتے ۔تو متلاشی ایسی ویڈیو لاؤ جس میں تمہاری جماعۃ الدعوۃ کے لیڈر مجاہدین کے درمیان بیٹھے ہوں۔جب بات بنے گی ۔ ورنہ سوائے ناکامی اور ندامت کے کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا۔کب تک اسی ایک ویڈیو کو رگڑتے رہوگے جو کہ تمہارے مقاصد کو ہی پورا نہیں کررہی ہے۔
آپ چٹکلے بنانے میں بڑے ماہر ہیں۔ آپ کو چٹکلو پر ایک کتاب لکھنی چاہئے جس کا نام ابوزینب کے چٹکلے رکھنا۔ ابوزینب صاحب کہیں تو آپ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ملا عمر امارات اسلامیہ افغانستان بنے کے بعدلشکر طیبہ کو افغانستان سے نکالدیا تھا کیونکہ وہ ای ایس ای کے لئے کام کرتی ہے اور اب بول رہے ہیں کہ پرویز مشرف کے کہنے پر افغان جہاد سے جماعت الدعوۃ علیحدہ ہوئی۔ پرویز مشرف تو 1999 میں آیا تھا اور امارات اسلامیہ افغانستان 1996 میں بن چُکی تھی۔ چلیں آپ نے 4 سال کو مجاہدین اسلام کی جدوجہد کو قبل کیا۔
ہم نے تو نہ ہی چٹکلے بنائے اور نہ ہی ہمیں اس میں کسی قسم کی کوئی مہارت حاصل ہے۔جماعۃ الدعوۃ کی افغانستان میں صرف اتنی کہانی ہے کہ وہ شیخ جمیل الرحمان کے دور میں افغانستان میں موجود تھے ان کا معسکر ہوتا تھا جہاں پر یہ جماعۃ الدعوۃ کے لوگوں کو ٹریننگ دیتے تھے۔اسی طرح نورستان میں شیخ افضل کی امارت تھی وہ بھی سلفی تھے۔لیکن جب طالبان افغانستان کے حاکم ہوئے تو امیرالمومنین ملا عمر کے امیرالمومنین بننے کے بعد شیخ افضل نے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی ۔طالبان کی حکمرانی قائم ہوتے ہی کنٹر بھی طالبان کے زیر کنٹرول آگیا۔اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ کنڑ میں کون لوگ ہیں ؟یہ سلفی لوگ ہیں ۔جو کہ کنٹر کے باشندے ہیں ۔ اہل حدیث ہیں ۔لیجئے یہ خبر ملاحظہ فرمائیں:
تحریک سلفی طالبان کے جنگجو ملک کے دو صوبوں پر قابض ہیں۔سلفی مکتبہ فکر کی بڑی تنظیم کا تحریک طالبان افغانستان میں انضمام۔پیر 25 محرم 1431هـ - 11 جنوری 2010م۔دبئی - فراج إسماعيل
افغانستان میں غیر ملکی افواج کے خلاف برسرپیکار سلفیوں کی سب سے بڑی تنظیم نے طالبان کے صفوں میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ انضمام کا اعلان کرتے ہوئے قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے والی سلفی تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ ہمارے قائد نے ملا عمر کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔ اس انضمام کے بعد کنٹر، نورستان اور مشرقی افغانستان میں سلفی جنگجووں کی ایک بڑی تعداد طالبان کی کمان کے تحت آ جائے گی۔ تحریک سلفی طالبان، افغانستان میں کیمونسٹ اور سوویت قبضے کے وقت سے سرگرم ہے۔سلفی جنگجووں کا تحریک طالبان میں انضمام ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ اس سے پہلے دونوں تنظیموں کے درمیان ایک فکری اختلاف پایا جاتا تھا۔ مشرقی افغانستان، صوبہ کنٹر اور نورستان کے علاقوں میں تحریک سلفی طالبان عسکری طور پر انتہائی مضبوط ہیں۔ اسی تحریک کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں اس علاقے میں امریکی اپنے فوجی ٹھکانے خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔
انضمام کے بعد اب یقینی طور پر طالبان، تحریک سلفی طالبان کے فوجی کر و فر سے متاثر ہوں گے۔ جماعت الدعوہ و السنہ ستر کی دہائی سے افغانستان میں ایک دعوتی تنظیم کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اس کی بنیاد پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے والے عالم دین شیخ جمیل الرحمان نے صوبہ کنڑ میں رکھی۔ انہیں سقوط کابل کے وقت نماز کے دوران فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔تنظیم کے بانی کا پاکستان سے علمی تعلق ہونے کی بنا پر اسے نوے کی دہائی میں ملا عمر کے ہاتھوں تشکیل دی جانے والے تحریک طالبان کے قریب خیال کیا جاتا ہے۔ انہی طالبان نے افغانستان میں اسلامی امارات قائم کی مگر بعد میں سنہ دو ہزار ایک میں امریکا نے طالبان کی حکومت ختم کر دی۔تحریک سلفی طالبان کے سرکردہ علماء کیمونسٹوں کے خلاف عملی جہاد سے پہلے دعوت کے میدان میں سرگرم رہے ہیں۔ ملک میں صوفیوں کے مزاروں کا انہدام اور منشیات کی تجارت کی حوصلہ شکنی ان کا خصوصی میدان تھا۔ اپنی صفوں میں توسیع کے بعد ان کی شوکت و عزت میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور انہوں نے کنٹر صوبے میں اسلامی امارت قائم کر کے وہاں اسلامی حدود نافذ کر دیں۔ اس صوبے سے تنظیم نے صوبہ ننگرہار، قندھار، کندوز اور نورستان تک اپنی صفوں کو توسیع دی۔سابق کمیونسٹ حکومت، تحریک سلفی طالبان کا پیچھا کر کے انہیں قید تنہائی میں ڈالتی رہی۔ شیخ جمیل الرحمن کی قیادت میں کنٹر صوبے نے سب سے پہلے روس کے خلاف جنگ شروع کی۔ یہی پر سب سے پہلے "افغان مجاہدین" کے نام سے سیل تشکیل دیا گیا۔تنظیم کی کمان میں بہت بڑی تعداد میں سلفی افغان جنگ میں مصروف ہیں اور اس وقت پاک۔افغان سرحد کے قریبی علاقوں سمیت ملک کے پیشتر صوبوں میں موجود ہیں۔http://www.alarabiya.net/articles/2010/01/11/97008.html
یہ لیجئے ہم نے آپ کی تمام چالبازیوں کا بھانڈہ پھوڑدیا ۔آپ کے تمام باطل افکارات کو زمین بوس کردیا ہے۔جن میں آپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ۔ان سلفیوں کا جماعۃ الدعوۃ پاکستانی سے تعلق ہے۔نہیں میاں متلاشی یہ لوگ کنٹر کے رہنے والے اہل حدیث ہیں ۔ اور ملا عمر کو اپنا امیرالمومنین تسلیم کرتے ہیں ۔اور ان کی بیعت میں داخل ہیں۔شیخ جمیل الرحمان پاکستان تعلیم حاصل کرنے ضرور گئے تھے لیکن ان کا تعلق انجینئر حافظ محمد سعید کی لشکر طیبہ یا جماعۃ الدعوۃ سے نہیں تھا۔یہ تو ایسے ہی ہے جیسا کہ امیرالمومنین ملا محمد عمر حفظہ اللہ نے پاکستان کے مدارس میں تعلیم حاصل کی ۔تو کوئی بھی یہ دعویٰ کردے کہ ملا عمر سپاصحابہ یا حرکت الانصار میں تھے۔خبرکو پڑھنے کے بعد میرے خیال میں آپ کو اپنے جھوٹ گھڑنے میں ندامت ضرور محسوس ہوئی ہوگی۔اگر آپ اب بھی بضد ہیں کہ یہ سلفی تحریک کے لوگ جماعۃ الدعوۃ کے ہیں تو آپ جماعۃ الدعوۃ کےجہادی لیڈروں کو کنٹر میں دکھادیں۔
جب آپ یہ کہتے ہیں کہ افغان طالبان نے ای ایس ای سے تعلق کی وجہ سے لشکر کے لوگوں کو افغانستان سے نکال دیا تھا تو آپ کس منہ سے ثبوت مانگ رہے ہیں کہ افغان طالبان کابیان لے آو۔ میرے بھائی میں نے کوئی فرمائشی پروگرام نہیں کھولا ہوا کہ میں آپ کی فرمائشیں ہی پوری کرتا رہوں۔ پاکستانی عوام کے پاس کھلی معلومات ہیں اُن کی معلومات کے ماخذ پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ اور خود مجاہدین ہیں ۔ اُن کو پتہ ہے جھوٹ کون بول رہا ہے اور کون نہیں آپ کو بار بار سچ کو جھوٹ بولنے کی تکرار سے دور کرنا ہوگا رونہ آپ کا مرض لاعلاج ہوجائے گا۔ اور یہ امر بھی علیحدہ ہے کہ افغان طالبان دودھ کے دھلے ہوئے تھے یا معصوم تھے جو اُن سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوسکتی تھی۔ افغان طالبان کے متعلق تھوڑی سے بھی معلومات کرنے والے کو یہ بات پتہ ہوگی کہ افغان طالبان نے روس کےخلاف جنگ کرنے والے مجاہدین کے ساتھ کیا سلوک کیا اور کس کی مدد سے کیا ۔
یہ کام تو آپ کوکرنا ہی ہوگا ۔کیونکہ جب آپ بلا ثبوت اور دلائل سے عاری ہوکر القاعدہ اور طالبان کو خارجی اور تکفیری اور دہشت گرد قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ۔تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ یہاں بھی آپ نے جھوٹ بولا ثبوت کے بغیر بات کی دلیل طلب کرنے پر فرار حاصل کیا۔اب آپ اول فول بکنے لگے ہیں کیونکہ آپ سے آپ کی پیش کردہ باتوں کا جواب مانگا گیا تو آپ سیخ پا ہونے لگے۔متلاشی طالبان سے منسلک جہادیوں میں سے اس بات کا ثبوت فراہم کروکہ طالبان نے اس بات کو تسلیم کیا ہو کہ افغانستان میں انجینئر حافظ محمد سعید کی جماعۃ الدعوۃ ، لشکر طیبہ اس جہاد میں موجود ہے۔ارے میرے بھولے متلاشی تمہارے انجینئر صاحب کی بنائی ہوئی جماعت تو طالبان کے آتے ہی افغانستان سے فرار ہوگئی تھی ۔اب آپ نے افغان طالبان کو بھی مطعون کرنا شروع کردیا کیونکہ اب آپ کے پاس جواب دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔آپ سمجھ رہے تھے کہ لمبے لمبے ٹیکسٹ لکھ کر لوگوں کو مرعوب کرلوں گا۔ لیکن آپ کی یہ چال بھی اللہ کے فضل وکرم سے آپ کے ہی ہاتھوں بد انجام کو پہنچی۔وللّٰہ الحمد
بڑی عجیب بات ہے ای ایس ای لڑنے کےلئے طالبان کو بھیجے تو جہاد ہوتا ہے اور اگر لشکر طیبہ نے ای ایس ای کی کے خلاف ہتیار نہیں اُٹھائے تو بچھڑے کی محبت بن جاتی ہے۔آپ کے مجاہدین کون ہیں یہ تو اب تک سب کو پتہ چل گیا ہے۔ اب بار بار خوارجین کو مجاہدین کہنے سے آپ مجاہد جیسے عظیم مرتبہ کو گالی دینے کے مرتکب ہورہے ہیں۔ابوزینب صاحب اتنے بچے ہیں کہ ان کو کچھ پتہ ہی نہیں۔ کہیں کہتے ہیں کہ لشکر طیبہ مجاہد نہیں۔ ارے ابوزینب صاحب آپ خود اپنے کی ہوئی باتوں میں پھستے جا رہے ہیں۔ جب آپ خود اقرار کرتے ہیں کہ القاعدہ کے لوگوں نے لشکر طیبہ کے مجاہدین کے گھروں میں پناہ لی ہے تو آپ کس منہ سے ایسی باتیں کرلیتے ہیں۔ ہمیں تو حیرت ہوتی ہے۔لیکن آپ کی تسلی کے لئے عرض کردیں کہ جب تک القاعدہ نے مسلمانوں کے خلاف جنگ نہیں کی اُس وقت تک تمام مجاہدین ان کے ساتھ تھے ۔ جب القاعدہ نے اپنی راہ بدلی تو مجاہدین نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔ کیونکہ مجاہدین اور القاعدہ میں باقاعدہ ایک عرصے تک معملات چلتے رہے اس لئے ذرایع ابلاغ کا یہ دعویٰ ہے۔
متلاشی اب تم متلی زدہ باتیں کرنے لگے ہو۔لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کی قربت سے زمانہ واقف ہے۔تمام ذرائع ابلاغ واقف ہیں۔جماعۃ الدعوۃ کی آئی ایس آئی سے محبت کو کون نہیں جانتا؟لشکر طیبہ اب لشکر خبیثہ بن چکی ہے۔کیونکہ اس کی مصاحبت خبیث لوگوں کے ساتھ ہے ۔اس نے طیب اور پاکیزگی کے مقابلے پر خبیث اور طاغوتیت کو پسند کیا ۔ لہٰذا اب یہ لشکر طواغیت کی خدمت انجام دے رہا ہے۔القاعدہ نے مسلمانوں سے جنگ نہین کی بلکہ امریکی ایجنٹوں سے جنگ کی ہے۔صلیبی اتحاد میں شامل پاکستان کی فوج سے جنگ کی ہے۔اس کی خفیہ ایجنسیوں سے جنگ کی ہے۔القاعدہ اپنی اسی راہ ہے جس راہ پر اس کی تشکیل ہوئی وہ راہ ہے صراط مستقیم قرآن وسنت کا پاکیزہ اور طیب راستہ جو ہر قسم کی پگڈنڈیوں سے محفوظ راستہ ہے۔لیکن جو راستہ آپ کے لشکر نے منتخب کیا ہے وہ شیطانی اور طاغوتی راستہ جس میں بے شمار پگڈنڈیاں ہیں جس کے ہر راستے پرآئی ایس آئی کا ایک شیطان بیٹھا ہوا ہے۔اس راستے پر بے شمار خبیث بیٹھے ہوئے جن کی مصاحبت سے کوئی خبیثوں کے لشکر میں شامل ہوجاتا ہے۔
ہم نے اپنے دعوے کے متعلق آپ کی من مانی مراد بھی پوری کردی ہے جس کے بات اب آپ کو مجاہدین اسلام لشکر طیبہ وغیرہ کے متعلق بدگمانی رکھنے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ موجودہ افغان آرمی کو آپ پاک فوج کر قیاس نہیں کرسکتے۔ کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی اور انہوں نے طالبان کی حکومت سے جنگ کی اور امریکہ کی مدد سے طالبان حکومت کا دھڑن تختہ کرنے میں پوری طرح امریکہ کا ساتھ دیا۔ لیکن پاکستان میں طالبان کی حکومت نہیں تھی بلکہ جو لوگ پاکستان میں جنگ کر رہے ہیں انہوں نے خروج کیا۔ یعنی جو کام شمالی اتحاد نے امریکہ کی مدد سے افغانستان میں کیا وہ آپ لوگوں نے پاکستان کے ساتھ کیا تو جس طرح افغان طالبان کا غاصب فوج پر حملے کرنا چاہے وہ افغان آرمی ہی ہو جائز ہے اسی طرح حکومت کے خلاف ہتہیار اٹھانے والوں کے خلاف بھی طاقت کا استعمال جائز ہے۔ لیحاظہ افغان آرمی کو ٹی ٹی پی پر تو قیاس کیا جاتا سکتا ہے پاک فوج پر نہیں۔ یہ آپ کی کم علمی ہے کہ ابھی تک آپ کو صحیح صورت حال کا ہی علم نہیں ہے۔
ماشاء اللہ کیا فہم ہے آپ کا جو کہ نہایت ہی منفرد اور عجیب ہے۔افغان آرمی کے لئے موصوف نے ایک عجیب پیمانہ بنایا ہواہے جس سے یہ پاکستان آرمی کے لئے ناپ رہے ہیں ۔کیسے قیاس نہیں کرسکتے پاکستان آرمی کو افغان آرمی پر دونوں جرم میں برابر کے شریک ہیں ۔ دونوں ہی ارتداد کا شکارہیں ۔افغان آرمی نے طالبان سے جنگ کی اور امریکہ کی مدد کی اور اسکا ساتھ دیا ۔ وہی افعال پاکستان آرمی نے انجام دیئے انہوں نے بھی طالبان سے جنگ کی اور امریکہ کا ساتھ دیا ۔اور امریکہ کی پوری پوری مدد کی ۔واہ متلاشی واہ کیا نظریہ ہے تمہارا تم کہتے ہو جو لوگ پاکستان میں جنگ کررہے ہیں انہوں نے خروج کیا۔کس کے خلاف خروج کیا یہ تو بتادیا ہوتا ۔مجاہدین نے صلیبی اتحادی حکومت کے خلاف خروج کیا جس نے پاکستان میں کفریہ قوانین نافذ کررکھے ہیں۔اور ان کا یہ خروج عین شریعت کے تقاضے کے مطابق ہے۔کیونکہ پاکستان کی حکومت امریکہ کی مدد کرکے دائرہ اسلام سے باہر ہوچکی ہے۔لہٰذا مجاہدین کا پاکستان کی طاغوتی حکومت سے قتال شرعی اور درست ہے۔اس جہادکو غلط کہنے والے شریعت کے علم سے ناواقف ہیں۔ایسے لوگ خود بھی گمراہ ہورہے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کررہے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ افغان طالبان افغان آرمی کو بھی مرتدد نہیں کہا۔ لیکن آپ جو لوگ فوج کو مرتدد کہتے ہیں جو اصول شریعت کے مخالف ہے۔ اگر بہت زیادہ حسن زن رکھا جائے تو صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ ٹی ٹی پی اپنے دفاع کے اقدام قتل کرسکتی ہے وہ بھی اُن سے جو براہ راست ان سے قتال کر رہے ہوں کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو فوج ان کو قتل کر دے گی۔ لیکن اس کے کفر و ارتداد کو کوئی مسلہ نہیں ہے جس کی راگنی تمام خوارجین گاتے رہتے ہیں۔
متلاشی پھر جھوٹ بول رہے ہیں طالبان نے افغان آرمی کو مرتد قرار دے کر ہی ان کے خلاف جہاد شروع کیا ہے جائیں جاکر جہادی ویڈیوز کا مطالعہ کریں آپ کو خود پتہ چل جائے گا کہ مجاہدین کے نزدیک افغان آرمی مرتد ہے یا نہیں۔جو لوگ اپنے آپ کو امریکی اتحاد میں صف اول کی شمولیت کا دعوی ٰ کررہے ہوں وہ مرتد نہیں ہوں گے تو کیا مسلم کہلائیں گے ۔یہ تو شریعت کے علم سے متلاشی کی بہت بڑی جہالت ہے۔ارے یہ فوج تو اگر امریکی اتحاد میں شامل نہ بھی ہوتی تو بھی کفریہ قوانین کی محافظت کی بناء پر ارتداد میں داخل ہے۔جاؤ جاکر اپنی جماعۃ کے فقہیوں سے کسی بند کمرے میں یہ سوال کرلینا۔
اس بات کا کافی شافی جواب آپ کو دیا جا چکا ہے جہاں تک جھوٹ کی بات ہے ہم نے جو کچھ کہا ہے اُس کے سب حوالے اپنی جگہ موجود ہیں جس کا دل چاہے وہ دیکھ سکتا ہے۔ لیکن ابوزینب صاحب کو تمام مسلمانوں اور مجاہدین کی باتیں جھوت لگتی ہیں جس میں آپ کا قصور نہیں آپ کی تربیت کرنے والوں کا قصور ہے جنہوں نے اپنے خود ساختہ شریعت کو اپنے نفس کی وجہ سے بدل کیا اور خواجیوں کی طرح شریعت کی تشریح اپنے من کے مطابق کرنا شروع کردی۔اگر آپ کو کسی خبر پر جھوت کا گمان ہے تو دلائیل سے چابت کریں کہ یہ خبر جھوٹ ہے اور آپ کو بار بار کہا گیا ہے کہ آپ اور آپ کے اکابرین کے وسوسے، شیطانی الحامات سے قطعاََ ہمارے حوالے جھوٹے ثابت نہیں ہوتے۔آپ نے جو یہ خبر دی ہے اس کا ثبوت دیں کہ القاعدہ کے کارکنوں کو جماعت الدعوۃ نے امریکہ کو بیچا ہے۔ کسی کے گھر سے گرفتار ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس گھر کے مالک نے ان کو گرفتا رکروایا ہے۔ بلکہ یہ حوالہ آپ کے خلاف ہے کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب القاعدہ کے لوگ جماعت الدعوۃ کو ایک مستند جہادی تنظیم شمار کرتے تھے اور جب کبھی ان پر پُرا وقت پڑتا تھا کو جماعت الدعوۃ سے مدد طلب کرتے تھے۔جیسا کہ ابوزینب صاحب خود اقرار کرتے ہیں کہ امارت اسلامہ افغانستان کے بنے کے بعد لشکر کے لوگوں کے افغانستان کے بے دخل کردیا گیا تھا کیونکہ یہ لوگ شمالی اتحاد کے ساتھ مل کر طالبان کے خلاف لرتے تھے جو ایک بہت پرا جھوٹ ہے لیکن دوسری طرح ابوزینب صاحب بولتے ہیں کہ القاعدہ کے لوگ جماعت الدعوۃ سے پناہ طلب کرتے تھے ۔ جب تو ہمارا سوال یہ ہے کہ جب طالبان کو پتہ تھا کہ جماعت الدعوۃ شمالی اتحاد اور ای ایس ای کی تنظیم سے تو انہوں نے القاعدہ کے لوگوں کو کیوں منا نہیں کیا کہ وہ ان لوگوں سے دور رہیں۔ جب کہ آپ اپنی پوسٹ میں خود اقرار کر چُکے ہیں کہ عرب مجاہدین نے ملا عمر کے ہاتھ پر بیت کی تھی اور انہی کے حکم سے پاکستان ہجرت کی ہے۔ تو پتہ چلا کہ آپ کے یہ مجاہدین خود ملا عمر کی اجازت سے جماعت الدعوۃ سے پناہ کے طلب گار تھے۔ابوزینب صاحب کا اقرار کے جماعت الدعوۃ کتنی معتبر جماعت ہے القاعدہ کے نزدیک کہ انہوں نے ایک ارب ڈالر جماعت الدعوۃ کو امانت رکھوائے۔ اس سے تو جماعت الدعوۃ کا امین ہونا ثابت ہوتا ہے۔ابوزینب صاحب اگر آپ ہماری پوسٹ کو تسلی سے پڑھتے تو آپ کو پتہ چلتا ہے ہم نے آپ کی پوسٹ نقل کرنے کے بعد یہ سوال کیا تھا کہ جب لشکر کے لوگ شمالی اتحادہ اور ای ایس ای کے حمائتی تھے تو القاعدہ کے لوگوں نے کیسے ایک ارب دالر جماعت الدعوۃ کو دے دیئے۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
منافقین کی کیفیت کا علم اللہ کے پاس ہے۔ایک مسلمان صرف کسی فرد کے ظاہر کودیکھتا ہے۔جب کوئی شخص اس کے پاس یہ دعویٰ کرے کہ میں تمہارا ہمدرد ہوں ۔تمہارا حمایتی ہوں۔تو مصیبت زدہ شخص یقیناً ایسے شخص کی بات پر یقین کرے گا۔ایسا ہی القاعدہ مجاہدین کے ساتھ ہوا جب انہوں نے پاکستان میں اپنے حمایتیوں کو ڈھونڈنا شروع کیا تو جماعۃ الدعوۃ سے منسلک لوگوں نے ان مجاہدین سے ظاہری طور پر ہمدردی اور حمایت کا دعویٰ کیا ۔مجاہدین نے ان کے ظاہر پر اعتبار کیا ۔ کیونکہ باطن کا علم تو اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہوتا ۔اسی ظاہر پر اعتبار کرتے ہوئے مجاہدین نے اپنی اشیاء جماعۃ الدعوۃ کے لوگوں کے پاس امانتاًرکھوائیں۔ان سے پناہ طلب کی ۔ لیکن مجاہدین کو اس بات کا اندازہ ہی نہ تھا کہ جس جماعۃ پر وہ اعتبار کررہے ہیں وہ عقیدہ الولاء وا لبراء سے کوسوں دور جاچکی ہے ۔ اسلام کے مفاد کو ملکی مفاد پر قربان کرچکی ہے۔اب جماعۃ الدعوۃ کے دوست مجاہدین نہیں بلکہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے کارندے بن چکے تھے۔ہماری بات کا ثبوت یہ ہے کہ آج تک جماعۃ الدعوۃ کے جو بھی روابط ہیں وہ پاکستان کی فوج کے ساتھ اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ہیں۔جماعۃ الدعوۃ پر پابندی کے باوجود ملک کی خفیہ ایجنسیاں اس کے ساتھ تعاون کرتی رہیں۔طاغوتی حکومت جماعۃ الدعوۃ کے اسکولوں کو فنڈ فراہم کرتی رہی۔دوسری طرف یہی طاغوتی ایجنسیاں اور فوج مجاہدین کو گرفتار کرتی رہی ان کو پابند سلاسل کرتی رہے ان کے خون کو حلال کرتی رہی۔تو اگر جماعۃ الدعوۃ کے نفاق کو مجاہدین پہچان نہیں سکے تو یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ظاہر ہے شمالی اتحاد مجاہدین کا کھلا اور بدترین دشمن تھا اس لئے مجاہدین شمالی اتحاد سے کیسے کوئی معاملہ کرسکتے تھے ۔لیکن جماعۃ الدعوۃ تو مجاہدین کے ساتھ نفاق کے ساتھ ملی تھی اس لئے مجاہدین ان کے نفاق کو سمجھ نہیں پائے اور بالآخر ان منافقین کے ہاتھوں مجاہدین نے شدید نقصانات اٹھائے۔اور آج تک جماعۃ الدعوۃ مجاہدین کو شدیدنقصان پہنچارہی ہے۔جماعۃ الدعوۃ کی مجاہدین سے دشمنی ختم نہیں ہوئی پہلے یہ دشمنی نفاق کے پردے کے پیچھے تھی اور اب یہ دشمنی کھلم کھلا اعلانیہ ہے۔جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امیر انجینئر حافظ سعید نے اپنے جسم پر جو نفاق کا چولہ پہنا ہوا تھا اسے اتارکر کھلم کھلا دشمنی کی چادر پہن لی ہے۔عمل کاتسلسل اسی طرح برقرار ہے ۔ بس طریقہ کار میں فرق ہوگیاہے۔اور اب تو صلیبی میڈیا بھی مجاہدین دشمنی میں جماعۃ الدعوۃ کے ساتھ ہوگیا ہے ۔جوکہ خوب جھوٹی خبریں گھڑ رہا ہے اور ان خبروں کو مجاہدین کے مقاصد اور اہداف کے خلاف جماعۃ الدعوۃ کی حمایت میں استعمال کررہا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top