ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
دوسرا پہلو
موصوف صفحہ ۷ پر لکھتے ہیں کہ ہر چیز اصل میں مباح ہے۔ جن چیزوں کے متعلق شریعت مطھرہ نے حکم دیاہے یا ترغیب دی ہے۔وہ فرض، واجب ،سنت اور مستحب علی حسب الحکم قرار پاگئیں۔
جن چیزوں کے متعلق شریعت مطھرہ نے ممانعت فرمائی ہے یا ناپسندگی کا اظہار فرمایاہے۔وہ حرام، مکروہ تحریمی،تنز یہی اور ساءت و علی حسب الحکم قرار پاگئیں۔ اور جب چیزوں کے متعلق شریعت مطھر ہ نے سکوت فرمایا یعنی حکم وترغیب نہ ہی ممانعت و ناپسندگی کا اظہار فرمایاہے۔وہ سب چیزیں بلاشبہ جائزومباح ہیں۔
اس کے بعد چھ آیات مبارکہ اور احادیث ذکر کی ہیں۔ موصوف کا خیال ہے کہ وہ شریعت مطھرہ میں مسنون اعمال کے علاوہ جن اعمال کوبالالتزام بجا لاتے ہیں مثلا عیدمیلاد کی خصوصی محافل وجلوس وغیرہ نماز جنازہ کے بعد دفن سے پہلے دعا اور اذان سے پہلے اور بعد میں برکت کیلئے صلوٰۃ وسلام بلند آواز سے اور دیگر رسوم و رواج وہ سب مباح ہیں اگر چہ شرع شریف ان سے خاموش ہے لیکن وہ الأصل فی الأشیاء الاباحۃ۔ اصل میں تمام اشیاء میں اباحت وجواز ہے اس کے تحت مباح اور جائز ہیں اور انہیں کار ثواب سمجھ کر بجا لانا شریعت اسلام کے مطابق ہے۔اسلئے ان کے بعض ان اعمال کو مباح سے بڑھ کر سنت کا مقام دیتے ہیں (جاء الحق )اور بعض (طاہرالقادری ) فرماتے ہیں کہ عید میلاد کو ہم شرعی عید نہیں کہتے شرعی عیدیں دو ہی ہیں لیکن یہ ان سے بھی بڑھ کر ہے اسے ہمیشہ مناتے رہنا چاہئے۔
پہلے ہم ان آیات کے متعلق تفصیلا بیان کرتے ہیں تاکہ کوئی مغالطہ نہ رہے اور موصوف کے استدلال کی کمزوری واضح ہو جائے ۔
موصوف صفحہ ۷ پر لکھتے ہیں کہ ہر چیز اصل میں مباح ہے۔ جن چیزوں کے متعلق شریعت مطھرہ نے حکم دیاہے یا ترغیب دی ہے۔وہ فرض، واجب ،سنت اور مستحب علی حسب الحکم قرار پاگئیں۔
جن چیزوں کے متعلق شریعت مطھرہ نے ممانعت فرمائی ہے یا ناپسندگی کا اظہار فرمایاہے۔وہ حرام، مکروہ تحریمی،تنز یہی اور ساءت و علی حسب الحکم قرار پاگئیں۔ اور جب چیزوں کے متعلق شریعت مطھر ہ نے سکوت فرمایا یعنی حکم وترغیب نہ ہی ممانعت و ناپسندگی کا اظہار فرمایاہے۔وہ سب چیزیں بلاشبہ جائزومباح ہیں۔
اس کے بعد چھ آیات مبارکہ اور احادیث ذکر کی ہیں۔ موصوف کا خیال ہے کہ وہ شریعت مطھرہ میں مسنون اعمال کے علاوہ جن اعمال کوبالالتزام بجا لاتے ہیں مثلا عیدمیلاد کی خصوصی محافل وجلوس وغیرہ نماز جنازہ کے بعد دفن سے پہلے دعا اور اذان سے پہلے اور بعد میں برکت کیلئے صلوٰۃ وسلام بلند آواز سے اور دیگر رسوم و رواج وہ سب مباح ہیں اگر چہ شرع شریف ان سے خاموش ہے لیکن وہ الأصل فی الأشیاء الاباحۃ۔ اصل میں تمام اشیاء میں اباحت وجواز ہے اس کے تحت مباح اور جائز ہیں اور انہیں کار ثواب سمجھ کر بجا لانا شریعت اسلام کے مطابق ہے۔اسلئے ان کے بعض ان اعمال کو مباح سے بڑھ کر سنت کا مقام دیتے ہیں (جاء الحق )اور بعض (طاہرالقادری ) فرماتے ہیں کہ عید میلاد کو ہم شرعی عید نہیں کہتے شرعی عیدیں دو ہی ہیں لیکن یہ ان سے بھی بڑھ کر ہے اسے ہمیشہ مناتے رہنا چاہئے۔
پہلے ہم ان آیات کے متعلق تفصیلا بیان کرتے ہیں تاکہ کوئی مغالطہ نہ رہے اور موصوف کے استدلال کی کمزوری واضح ہو جائے ۔