• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغیوں کی "فضائل اعمال" کے جھوٹ

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
میری دانست میں تو معاشرے میں پھیلی بے دینی کے خلاف ہونے والی کوئی بھی مثبت کوشش سراہی جانی چاہیے۔
میرا سوال یہ ہے جناب کہ یہ مثبت کوشش کس طرح ہونی چاہئے؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور یہ بدعت، کفر اور شرک کی تعلیم پر مشتمل ہیں!
تمام کی تمام کتاب ہی؟
تمام کی تمام کتاب تو، شریف رضی کی ''نہج البلاغہ'' بھی نہی، نہ ہی الیاس قادری کی ''فیضان سنت'' تمام کی تمام بدعت، کفر اور شرک ہے!
تو کیا خیال ہے، ان کی تعلیم شروع کردیں؟
میرے علم کے مطابق تو تبلیغی جماعت کا بنیادی کام اللہ کے دین کی دعوت دینا ہے۔
جی! یہ دعوی ہے، اور ان کے خیال میں یہی صوفیت کی بدعت، کفر اور شرک اللہ کا دین ہے!
یہ صوفیت کی بدعات ، و کفر اور شرک کو شیطانی تعلیم سمجھ کر بیان نہیں کرتے، بلکہ اللہ کا دین سمجھ کر ہی بیان کرتے ہیں!
"تعلیم" کے حوالے سے جو سرگرمی ہوتی ہے، وہ عشاء کی نماز کے بعد فضائل اعمال ہی سے ایک دو واقعات کا پڑھا جانا ہے، یہ آپ درست فرما رہےہیں۔
ایک دو واقعات؟
اگر بات ایک دو واقعات کی ہوتی، تو کسی کتاب میں ایک دو باطل واقعات ہونا، کوئی ایسی بات نہیں ، کہ جس بناء پر اس کتاب کو بدعتی، و کفریہ اور شرکیہ تعلیم پر مشتمل کہا جائے!
لیکن معاملہ ایسا نہیں! تبلیغی نصاب تو بکثرت یہ باتیں پائیں جاتی ہیں!
لیکن اس کے علاوہ عوام کو مسجد آنے کی دعوت دینا، قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ سکھانا اور جماعتوں کا نکلنا نکالنا ان کا عمومی کام ہے۔
تبلیغی جماعت کے والے کب سے تجوید پڑھنے پڑھنانے لگے! یہ کام تو مدارس کرتے ہیں!
فضائل اعمال میں موجود نامناسب، غیر مستند اور شرک و بدعت پہ مبنی عبارات کی صفائی مجھے پیش کرنا مقصود نہیں ۔
جی! آپ صفائی پیش نہیں کر رہے، لیکن کیا تبلیغی جماعت ان سے براءت کا اعلان کرتی ہے، اور اسے بدعت، کفر اور شرک قرار دیتی ہے؟
لیکن مجھے لگتا ہے، کہ محض ان چند عبارات پہ تبلیغی جماعت کا سارا نظام کھڑا نہیں ہے اور نہ ہی خاص اسی منہج کی دعوت ان کے ہاں مقصود اصلی ہے۔
محض چند عبارات کا معاملہ نہیں! معاملہ اس سے بہت بڑھ کر ہے!
اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ خاص اسی منہج کی دعوت ان کے ہاں مقصود اصلی نہیں!
بلکہ یہی مقصود اصلی ہے؛
آپ ایسا کیجئے، کبھی ان کی ''تعلیم'' میں آپ بلوغ المرام سے تعلیم دینا شروع کیجئے!
آپ کو معلوم ہو جائے گا، کہ ان کا اصل مقصد ''تبلیغی نصاب '' کی تعلیم دینا ہے یا قرآن و حدیث کی!
ویسے مولانا الیاس صاحب خود بھی اس جماعت کےمقصود اصلی کو بیان کر گئے ہیں!
ایک اور بات میں یہ محسوس کرتا ہوں، کہ وقت کے ساتھ عام تبلیغی و دیوبندی حضرات کا عقیدہ وہ نہیں رہا، جو ان کتابوں میں لکھا ہے۔ کم از کم ستر اسی فیصد کا تو یہی عالم ہے۔
اگر ایسی بات ہے، تو ''80'' نہیں ''08'' تبلیغی علماء سے ''تبلیغی نصاف میں موجود بدعات، کفر و شرکیہ باتوں پر اس کا فتوی لے آئیں! کہ وہ انہیں بدعت، کفر اور شرک قرارد دیں، اور اس کی تعلیم کو بدعت و کفر و شرک کی تعلیم قرار دیں!
تو ہم بھی مان لیں گے، کہ واقعی ان کا عقیدہ وہ نہیں، جو ان کتابوں میں لکھا ہے!
یعنی محض اللہ رب العزت سے مانگنے پہ پختہ ہونا بالعموم ان حلقوں میں اپنی پہچان کے طور پہ پیش کیا جاتا ہے۔
ہاں ! اور پھر مشایخ کے سینوں اور قبر کے مردوں سے فیض بھی حاصل کریں، بلکہ چونیاں اور اٹھنیاں بھی ، لیکن خواص کے طریقہ سے!
 

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

تمام کی تمام کتاب تو، شریف رضی کی ''نہج البلاغہ'' بھی نہی، نہ ہی الیاس قادری کی ''فیضان سنت'' تمام کی تمام بدعت، کفر اور شرک ہے!
تو کیا خیال ہے، ان کی تعلیم شروع کردیں؟

جی! یہ دعوی ہے، اور ان کے خیال میں یہی صوفیت کی بدعت، کفر اور شرک اللہ کا دین ہے!
یہ صوفیت کی بدعات ، و کفر اور شرک کو شیطانی تعلیم سمجھ کر بیان نہیں کرتے، بلکہ اللہ کا دین سمجھ کر ہی بیان کرتے ہیں!

ایک دو واقعات؟
اگر بات ایک دو واقعات کی ہوتی، تو کسی کتاب میں ایک دو باطل واقعات ہونا، کوئی ایسی بات نہیں ، کہ جس بناء پر اس کتاب کو بدعتی، و کفریہ اور شرکیہ تعلیم پر مشتمل کہا جائے!
لیکن معاملہ ایسا نہیں! تبلیغی نصاب تو بکثرت یہ باتیں پائیں جاتی ہیں!

تبلیغی جماعت کے والے کب سے تجوید پڑھنے پڑھنانے لگے! یہ کام تو مدارس کرتے ہیں!

جی! آپ صفائی پیش نہیں کر رہے، لیکن کیا تبلیغی جماعت ان سے براءت کا اعلان کرتی ہے، اور اسے بدعت، کفر اور شرک قرار دیتی ہے؟

محض چند عبارات کا معاملہ نہیں! معاملہ اس سے بہت بڑھ کر ہے!
اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ خاص اسی منہج کی دعوت ان کے ہاں مقصود اصلی نہیں!
بلکہ یہی مقصود اصلی ہے؛
آپ ایسا کیجئے، کبھی ان کی ''تعلیم'' میں آپ بلوغ المرام سے تعلیم دینا شروع کیجئے!
آپ کو معلوم ہو جائے گا، کہ ان کا اصل مقصد ''تبلیغی نصاب '' کی تعلیم دینا ہے یا قرآن و حدیث کی!
ویسے مولانا الیاس صاحب خود بھی اس جماعت کےمقصود اصلی کو بیان کر گئے ہیں!

اگر ایسی بات ہے، تو ''80'' نہیں ''08'' تبلیغی علماء سے ''تبلیغی نصاف میں موجود بدعات، کفر و شرکیہ باتوں پر اس کا فتوی لے آئیں! کہ وہ انہیں بدعت، کفر اور شرک قرارد دیں، اور اس کی تعلیم کو بدعت و کفر و شرک کی تعلیم قرار دیں!
تو ہم بھی مان لیں گے، کہ واقعی ان کا عقیدہ وہ نہیں، جو ان کتابوں میں لکھا ہے!

ہاں ! اور پھر مشایخ کے سینوں اور قبر کے مردوں سے فیض بھی حاصل کریں، بلکہ چونیاں اور اٹھنیاں بھی ، لیکن خواص کے طریقہ سے!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
بالکل نہ کریں شروع نہج البلاغہ اور قادری صاحب کی کتاب کی تعلیم۔
ایک دو واقعات کی تعلیم کا مطلب یہ تھا، کہ پانچ دس منٹ میں ایک دو واقعات بیان کرتے ہیں ۔
تبلیغی جماعات میں تجوید سکھاتے ہیں، ذاتی علم سے بیان کر رہا ہوں۔ دینی مدارس بھی سکھاتے ہیں الحمدللہ
اللہ تعالیٰ میری غلط فہمیاں دور فرمائے۔
میرے کہنے سے تھوڑی شروع کریں گے بلوغ المرام کی تعلیم :)
مولانا الیاس صاحب کیا مقصد بیان کر گئے ہیں بھلا؟
فتوا والے معاملے میں بات نہیں کرتا، کہ ہر مسلک اور گروہ کے اہل فتوا دوسروں کے خلاف بہت بہت کچھ کہہ چکے ہیں اور کہتے رہتے ہیں ۔ اس لحاظ سے ایمانداری سے دیکھا جائے، تو امت میں شاید ہی کوئی مسلمان بچا ہو۔ تلخ حقیقت یہی ہے۔
 

فضل ملی

مبتدی
شمولیت
دسمبر 24، 2017
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
جب رضی اللہ عنہ کا استعمال امام ابو حنیفہ کے لئے ہو تا ہے تو اعتراض کیوں کرتے ہو
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
تبلیغی جماعات میں تجوید سکھاتے ہیں، ذاتی علم سے بیان کر رہا ہوں۔
اچھی بات ہے، ممکن ہے کہ تبلیغی جماعت سے منسلک بعض لوگوں نے مدرسہ سے الگ یہ کام کیا ہو، یا کرتے ہوں!
لیکن یہ ان لوگوں کا عمل ہے، تبلیغی جماعت بحثیت جماعت اس پر فاعل نہیں !
میرے کہنے سے تھوڑی شروع کریں گے بلوغ المرام کی تعلیم :)
تو میرے بھائی! تبلیغی جماعت کے متعلق یہ بات درست ہے، کہ یہ ''تبلیغی نصاب'' کی ہی تعلیم دیتے ہیں! اور اسی کی تبلیغ کرتے ہیں!
مولانا الیاس صاحب کیا مقصد بیان کر گئے ہیں بھلا؟
دو نمونے پیش خدمت ہیں:
ایک بار فرمایا۔۔۔۔۔ حضرت مولانا تھانوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے بہت بڑا کام کیا ہے بس میرا دل چاہتا ہے کہ تعلیم تو ان کی ہو اور طریقۂ تبلیغ میرا ہو کہ اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے گی۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 51 – 52 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی

چند روز پہلے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہوا تھا۔ حضرت ممدوح سے تعلق بیعت رکھنے والے ایک صاحب زیارت کے لئے تشریف لائے۔ راقم سطور نے ان کا تعارف کرایا۔ اس پر حضرت نے فرمایا:۔
جن حضرات کا حلقۂ محبّت وتعلق اتنا وسیع ہو جتنا کہ ہمارے حضرت تھانوی قدس سرۂ کا تھا چاہیئے کہ ان کی تعزیت عامّہ کی فکر کی جائے۔ میرا جی چاہتا ہے کہ اس وقت حضرت کے تمام تعلق رکھنے والوں کی تعزیت کی جائے۔ اور خاص کر یہ مضمون آجکل پھیلایا جائے کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے تعلق بڑھانے، حضرت کی برکات سے استفادہ کرنے اور ساتھ ہی حضرت کے ترقی درجات کی کوششوں میں حصہ لینے اور حضرت کی روح کی مسرتوں کو بڑھانے کا سب سے اعلیٰ اور محکم ذریعہ یہ ہے کہ حضرت کی تعلیمات حقّہ اور ہدایت پر استقامت کی جائے اور ان کو زیادہ سے زیادی پھیلانے کی کوشش کی جائے، جتنا جتنا حضرت کی ہدایات پر کوئی چلے گا اتنا ہی بقاعدہ ''من دعیٰ الی حسنة فله اجرها واجر من عملها ۔'' (حدیث) حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے سرمایہ حسنات اور درجات عالیہ میں ترقی ہوگی۔
پھر فرمایا:۔
''یہ ایصالِ ثواب کا اعلیٰ طریقہ ہے۔''
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 60 – 61 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی
فتوا والے معاملے میں بات نہیں کرتا، کہ ہر مسلک اور گروہ کے اہل فتوا دوسروں کے خلاف بہت بہت کچھ کہہ چکے ہیں اور کہتے رہتے ہیں ۔ اس لحاظ سے ایمانداری سے دیکھا جائے، تو امت میں شاید ہی کوئی مسلمان بچا ہو۔ تلخ حقیقت یہی ہے۔
یہ تو اس لیئے کہا کہ آپ نے کہا ہے کہ ''80'' عام تبلیغیوں کا وہ عقیدہ نہیں رہا، عامی کو کیا معلوم، یہ تو تبلیغی جماعت کے کرتا دھرتا انہیں بدعقیدہ بناتے ہیں، جیسا کہ ہم نے پلہے کہا تھا:
اچھے بھلے عامی مسلمان کو صوفیت کی بدعات ، کفر اور شرک کا قائل بنانے کی ''تعلیم'' دی جاتی ہے، اور بہت سے اچھے بھلے عامی مسلمان اس بدعت و کفر وشرک کے قائل ہوجاتے ہیں!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جب رضی اللہ عنہ کا استعمال امام ابو حنیفہ کے لئے ہو تا ہے تو اعتراض کیوں کرتے ہو
اس پر علماء یہ اعتراض تو نہیں کرتے کہ یہ کہا ہی نہیں جا سکتا!
بلکہ عوام کی طرف سے ایسا اعتراض آ سکتا ہے، کہ عوام رضی اللہ عنہ سے صحابہ مراد سمجھتے ہیں!
اور اسی کا لحاظ رکھنا چاہئے جیسا کہ ہم نے بیان کیا! اور اسے بھی سدد باب کے حوالہ سے ذکر کیا تھا!
اور ایک بات اور بتلا دوں، کہ فقہ حنفی کا میں ایک اصول و قاعدہ ہے کہ اگر کسی مستحب و جائز امر سے عوام میں فساد پربا ہو رہا ہو، تو ایسے مستحب و جائز امر کو ترک کر دینا چاہیئے!

مگر یہ اس تھریڈ کی بحث میں امام صاحب کہاں سے آگئے؟
 

فلک شیر

رکن
شمولیت
ستمبر 24، 2013
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
100
پوائنٹ
81
اچھی بات ہے، ممکن ہے کہ تبلیغی جماعت سے منسلک بعض لوگوں نے مدرسہ سے الگ یہ کام کیا ہو، یا کرتے ہوں!
لیکن یہ ان لوگوں کا عمل ہے، تبلیغی جماعت بحثیت جماعت اس پر فاعل نہیں !

تو میرے بھائی! تبلیغی جماعت کے متعلق یہ بات درست ہے، کہ یہ ''تبلیغی نصاب'' کی ہی تعلیم دیتے ہیں! اور اسی کی تبلیغ کرتے ہیں!

دو نمونے پیش خدمت ہیں:
ایک بار فرمایا۔۔۔۔۔ حضرت مولانا تھانوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے بہت بڑا کام کیا ہے بس میرا دل چاہتا ہے کہ تعلیم تو ان کی ہو اور طریقۂ تبلیغ میرا ہو کہ اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے گی۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 51 – 52 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی

چند روز پہلے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہوا تھا۔ حضرت ممدوح سے تعلق بیعت رکھنے والے ایک صاحب زیارت کے لئے تشریف لائے۔ راقم سطور نے ان کا تعارف کرایا۔ اس پر حضرت نے فرمایا:۔
جن حضرات کا حلقۂ محبّت وتعلق اتنا وسیع ہو جتنا کہ ہمارے حضرت تھانوی قدس سرۂ کا تھا چاہیئے کہ ان کی تعزیت عامّہ کی فکر کی جائے۔ میرا جی چاہتا ہے کہ اس وقت حضرت کے تمام تعلق رکھنے والوں کی تعزیت کی جائے۔ اور خاص کر یہ مضمون آجکل پھیلایا جائے کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے تعلق بڑھانے، حضرت کی برکات سے استفادہ کرنے اور ساتھ ہی حضرت کے ترقی درجات کی کوششوں میں حصہ لینے اور حضرت کی روح کی مسرتوں کو بڑھانے کا سب سے اعلیٰ اور محکم ذریعہ یہ ہے کہ حضرت کی تعلیمات حقّہ اور ہدایت پر استقامت کی جائے اور ان کو زیادہ سے زیادی پھیلانے کی کوشش کی جائے، جتنا جتنا حضرت کی ہدایات پر کوئی چلے گا اتنا ہی بقاعدہ ''من دعیٰ الی حسنة فله اجرها واجر من عملها ۔'' (حدیث) حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے سرمایہ حسنات اور درجات عالیہ میں ترقی ہوگی۔
پھر فرمایا:۔
''یہ ایصالِ ثواب کا اعلیٰ طریقہ ہے۔''
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 60 – 61 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی

یہ تو اس لیئے کہا کہ آپ نے کہا ہے کہ ''80'' عام تبلیغیوں کا وہ عقیدہ نہیں رہا، عامی کو کیا معلوم، یہ تو تبلیغی جماعت کے کرتا دھرتا انہیں بدعقیدہ بناتے ہیں، جیسا کہ ہم نے پلہے کہا تھا:
اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے حوالے سے دو عبارتیں آپ نے نقل کی ہیں ، ان میں ان کی تعلیم اور طریقہ تبلیغ مولانا الیاس کا ـــــــ یہ کہا گیا ہے ۔ آپ شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں، کہ مولانا الیاس صاحب نے قرآن و سنت کی بجائے تھانوی صاحب کی تعلیمات پھیلانے کا کہا ہے۔ میں صحیح سمجھا ہوں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے حوالے سے دو عبارتیں آپ نے نقل کی ہیں ، ان میں ان کی تعلیم اور طریقہ تبلیغ مولانا الیاس کا ـــــــ یہ کہا گیا ہے ۔ آپ شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں، کہ مولانا الیاس صاحب نے قرآن و سنت کی بجائے تھانوی صاحب کی تعلیمات پھیلانے کا کہا ہے۔ میں صحیح سمجھا ہوں؟
ایک وضاحت کے ساتھ؛ کہ ان کی نظر میں یعنی مولانا الیاس کی نظر میں تھانوی صاحب کی تعلیمات قرآن سنت کے خلاف نہیں!
یعنی کہ یہ تھانوی صاحب کی تعلیمات کو پھیلانا چاہتے ہیں!
جس طرح الیاس قادری کی نظر میں احمد رضا خان بریلوی کی تعلیمات خلاف قرآن سنت نہیں، اور وہ ان کی تعلیمات کو پھیلانا چاہتے ہیں!
مگر حقیقت کیا ہے، یہ تھانوی صاحب اور احمد رضا خان بریلوی کی کتب میں دیکھا جاسکتا ہے، دونوں کی تصوف کی بدعات و خرافات اور کفر اور شرک کی تعلیمات پر مشتمل ہیں!
 
Top