عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
میرا سوال یہ ہے جناب کہ یہ مثبت کوشش کس طرح ہونی چاہئے؟؟؟میری دانست میں تو معاشرے میں پھیلی بے دینی کے خلاف ہونے والی کوئی بھی مثبت کوشش سراہی جانی چاہیے۔
میرا سوال یہ ہے جناب کہ یہ مثبت کوشش کس طرح ہونی چاہئے؟؟؟میری دانست میں تو معاشرے میں پھیلی بے دینی کے خلاف ہونے والی کوئی بھی مثبت کوشش سراہی جانی چاہیے۔
تمام کی تمام کتاب تو، شریف رضی کی ''نہج البلاغہ'' بھی نہی، نہ ہی الیاس قادری کی ''فیضان سنت'' تمام کی تمام بدعت، کفر اور شرک ہے!اور یہ بدعت، کفر اور شرک کی تعلیم پر مشتمل ہیں!
تمام کی تمام کتاب ہی؟
جی! یہ دعوی ہے، اور ان کے خیال میں یہی صوفیت کی بدعت، کفر اور شرک اللہ کا دین ہے!میرے علم کے مطابق تو تبلیغی جماعت کا بنیادی کام اللہ کے دین کی دعوت دینا ہے۔
ایک دو واقعات؟"تعلیم" کے حوالے سے جو سرگرمی ہوتی ہے، وہ عشاء کی نماز کے بعد فضائل اعمال ہی سے ایک دو واقعات کا پڑھا جانا ہے، یہ آپ درست فرما رہےہیں۔
تبلیغی جماعت کے والے کب سے تجوید پڑھنے پڑھنانے لگے! یہ کام تو مدارس کرتے ہیں!لیکن اس کے علاوہ عوام کو مسجد آنے کی دعوت دینا، قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ سکھانا اور جماعتوں کا نکلنا نکالنا ان کا عمومی کام ہے۔
جی! آپ صفائی پیش نہیں کر رہے، لیکن کیا تبلیغی جماعت ان سے براءت کا اعلان کرتی ہے، اور اسے بدعت، کفر اور شرک قرار دیتی ہے؟فضائل اعمال میں موجود نامناسب، غیر مستند اور شرک و بدعت پہ مبنی عبارات کی صفائی مجھے پیش کرنا مقصود نہیں ۔
محض چند عبارات کا معاملہ نہیں! معاملہ اس سے بہت بڑھ کر ہے!لیکن مجھے لگتا ہے، کہ محض ان چند عبارات پہ تبلیغی جماعت کا سارا نظام کھڑا نہیں ہے اور نہ ہی خاص اسی منہج کی دعوت ان کے ہاں مقصود اصلی ہے۔
اگر ایسی بات ہے، تو ''80'' نہیں ''08'' تبلیغی علماء سے ''تبلیغی نصاف میں موجود بدعات، کفر و شرکیہ باتوں پر اس کا فتوی لے آئیں! کہ وہ انہیں بدعت، کفر اور شرک قرارد دیں، اور اس کی تعلیم کو بدعت و کفر و شرک کی تعلیم قرار دیں!ایک اور بات میں یہ محسوس کرتا ہوں، کہ وقت کے ساتھ عام تبلیغی و دیوبندی حضرات کا عقیدہ وہ نہیں رہا، جو ان کتابوں میں لکھا ہے۔ کم از کم ستر اسی فیصد کا تو یہی عالم ہے۔
ہاں ! اور پھر مشایخ کے سینوں اور قبر کے مردوں سے فیض بھی حاصل کریں، بلکہ چونیاں اور اٹھنیاں بھی ، لیکن خواص کے طریقہ سے!یعنی محض اللہ رب العزت سے مانگنے پہ پختہ ہونا بالعموم ان حلقوں میں اپنی پہچان کے طور پہ پیش کیا جاتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تمام کی تمام کتاب تو، شریف رضی کی ''نہج البلاغہ'' بھی نہی، نہ ہی الیاس قادری کی ''فیضان سنت'' تمام کی تمام بدعت، کفر اور شرک ہے!
تو کیا خیال ہے، ان کی تعلیم شروع کردیں؟
جی! یہ دعوی ہے، اور ان کے خیال میں یہی صوفیت کی بدعت، کفر اور شرک اللہ کا دین ہے!
یہ صوفیت کی بدعات ، و کفر اور شرک کو شیطانی تعلیم سمجھ کر بیان نہیں کرتے، بلکہ اللہ کا دین سمجھ کر ہی بیان کرتے ہیں!
ایک دو واقعات؟
اگر بات ایک دو واقعات کی ہوتی، تو کسی کتاب میں ایک دو باطل واقعات ہونا، کوئی ایسی بات نہیں ، کہ جس بناء پر اس کتاب کو بدعتی، و کفریہ اور شرکیہ تعلیم پر مشتمل کہا جائے!
لیکن معاملہ ایسا نہیں! تبلیغی نصاب تو بکثرت یہ باتیں پائیں جاتی ہیں!
تبلیغی جماعت کے والے کب سے تجوید پڑھنے پڑھنانے لگے! یہ کام تو مدارس کرتے ہیں!
جی! آپ صفائی پیش نہیں کر رہے، لیکن کیا تبلیغی جماعت ان سے براءت کا اعلان کرتی ہے، اور اسے بدعت، کفر اور شرک قرار دیتی ہے؟
محض چند عبارات کا معاملہ نہیں! معاملہ اس سے بہت بڑھ کر ہے!
اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ خاص اسی منہج کی دعوت ان کے ہاں مقصود اصلی نہیں!
بلکہ یہی مقصود اصلی ہے؛
آپ ایسا کیجئے، کبھی ان کی ''تعلیم'' میں آپ بلوغ المرام سے تعلیم دینا شروع کیجئے!
آپ کو معلوم ہو جائے گا، کہ ان کا اصل مقصد ''تبلیغی نصاب '' کی تعلیم دینا ہے یا قرآن و حدیث کی!
ویسے مولانا الیاس صاحب خود بھی اس جماعت کےمقصود اصلی کو بیان کر گئے ہیں!
اگر ایسی بات ہے، تو ''80'' نہیں ''08'' تبلیغی علماء سے ''تبلیغی نصاف میں موجود بدعات، کفر و شرکیہ باتوں پر اس کا فتوی لے آئیں! کہ وہ انہیں بدعت، کفر اور شرک قرارد دیں، اور اس کی تعلیم کو بدعت و کفر و شرک کی تعلیم قرار دیں!
تو ہم بھی مان لیں گے، کہ واقعی ان کا عقیدہ وہ نہیں، جو ان کتابوں میں لکھا ہے!
ہاں ! اور پھر مشایخ کے سینوں اور قبر کے مردوں سے فیض بھی حاصل کریں، بلکہ چونیاں اور اٹھنیاں بھی ، لیکن خواص کے طریقہ سے!
اچھی بات ہے، ممکن ہے کہ تبلیغی جماعت سے منسلک بعض لوگوں نے مدرسہ سے الگ یہ کام کیا ہو، یا کرتے ہوں!تبلیغی جماعات میں تجوید سکھاتے ہیں، ذاتی علم سے بیان کر رہا ہوں۔
تو میرے بھائی! تبلیغی جماعت کے متعلق یہ بات درست ہے، کہ یہ ''تبلیغی نصاب'' کی ہی تعلیم دیتے ہیں! اور اسی کی تبلیغ کرتے ہیں!میرے کہنے سے تھوڑی شروع کریں گے بلوغ المرام کی تعلیم :)
مولانا الیاس صاحب کیا مقصد بیان کر گئے ہیں بھلا؟
یہ تو اس لیئے کہا کہ آپ نے کہا ہے کہ ''80'' عام تبلیغیوں کا وہ عقیدہ نہیں رہا، عامی کو کیا معلوم، یہ تو تبلیغی جماعت کے کرتا دھرتا انہیں بدعقیدہ بناتے ہیں، جیسا کہ ہم نے پلہے کہا تھا:فتوا والے معاملے میں بات نہیں کرتا، کہ ہر مسلک اور گروہ کے اہل فتوا دوسروں کے خلاف بہت بہت کچھ کہہ چکے ہیں اور کہتے رہتے ہیں ۔ اس لحاظ سے ایمانداری سے دیکھا جائے، تو امت میں شاید ہی کوئی مسلمان بچا ہو۔ تلخ حقیقت یہی ہے۔
اچھے بھلے عامی مسلمان کو صوفیت کی بدعات ، کفر اور شرک کا قائل بنانے کی ''تعلیم'' دی جاتی ہے، اور بہت سے اچھے بھلے عامی مسلمان اس بدعت و کفر وشرک کے قائل ہوجاتے ہیں!
اس پر علماء یہ اعتراض تو نہیں کرتے کہ یہ کہا ہی نہیں جا سکتا!جب رضی اللہ عنہ کا استعمال امام ابو حنیفہ کے لئے ہو تا ہے تو اعتراض کیوں کرتے ہو
اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے حوالے سے دو عبارتیں آپ نے نقل کی ہیں ، ان میں ان کی تعلیم اور طریقہ تبلیغ مولانا الیاس کا ـــــــ یہ کہا گیا ہے ۔ آپ شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں، کہ مولانا الیاس صاحب نے قرآن و سنت کی بجائے تھانوی صاحب کی تعلیمات پھیلانے کا کہا ہے۔ میں صحیح سمجھا ہوں؟اچھی بات ہے، ممکن ہے کہ تبلیغی جماعت سے منسلک بعض لوگوں نے مدرسہ سے الگ یہ کام کیا ہو، یا کرتے ہوں!
لیکن یہ ان لوگوں کا عمل ہے، تبلیغی جماعت بحثیت جماعت اس پر فاعل نہیں !
تو میرے بھائی! تبلیغی جماعت کے متعلق یہ بات درست ہے، کہ یہ ''تبلیغی نصاب'' کی ہی تعلیم دیتے ہیں! اور اسی کی تبلیغ کرتے ہیں!
دو نمونے پیش خدمت ہیں:ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 60 – 61 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی
ایک بار فرمایا۔۔۔۔۔ حضرت مولانا تھانوی (رحمۃ اللہ علیہ) نے بہت بڑا کام کیا ہے بس میرا دل چاہتا ہے کہ تعلیم تو ان کی ہو اور طریقۂ تبلیغ میرا ہو کہ اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے گی۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 51 – 52 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی
چند روز پہلے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہوا تھا۔ حضرت ممدوح سے تعلق بیعت رکھنے والے ایک صاحب زیارت کے لئے تشریف لائے۔ راقم سطور نے ان کا تعارف کرایا۔ اس پر حضرت نے فرمایا:۔
جن حضرات کا حلقۂ محبّت وتعلق اتنا وسیع ہو جتنا کہ ہمارے حضرت تھانوی قدس سرۂ کا تھا چاہیئے کہ ان کی تعزیت عامّہ کی فکر کی جائے۔ میرا جی چاہتا ہے کہ اس وقت حضرت کے تمام تعلق رکھنے والوں کی تعزیت کی جائے۔ اور خاص کر یہ مضمون آجکل پھیلایا جائے کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے تعلق بڑھانے، حضرت کی برکات سے استفادہ کرنے اور ساتھ ہی حضرت کے ترقی درجات کی کوششوں میں حصہ لینے اور حضرت کی روح کی مسرتوں کو بڑھانے کا سب سے اعلیٰ اور محکم ذریعہ یہ ہے کہ حضرت کی تعلیمات حقّہ اور ہدایت پر استقامت کی جائے اور ان کو زیادہ سے زیادی پھیلانے کی کوشش کی جائے، جتنا جتنا حضرت کی ہدایات پر کوئی چلے گا اتنا ہی بقاعدہ ''من دعیٰ الی حسنة فله اجرها واجر من عملها ۔'' (حدیث) حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے سرمایہ حسنات اور درجات عالیہ میں ترقی ہوگی۔
پھر فرمایا:۔
''یہ ایصالِ ثواب کا اعلیٰ طریقہ ہے۔''
یہ تو اس لیئے کہا کہ آپ نے کہا ہے کہ ''80'' عام تبلیغیوں کا وہ عقیدہ نہیں رہا، عامی کو کیا معلوم، یہ تو تبلیغی جماعت کے کرتا دھرتا انہیں بدعقیدہ بناتے ہیں، جیسا کہ ہم نے پلہے کہا تھا:
ایک وضاحت کے ساتھ؛ کہ ان کی نظر میں یعنی مولانا الیاس کی نظر میں تھانوی صاحب کی تعلیمات قرآن سنت کے خلاف نہیں!اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے حوالے سے دو عبارتیں آپ نے نقل کی ہیں ، ان میں ان کی تعلیم اور طریقہ تبلیغ مولانا الیاس کا ـــــــ یہ کہا گیا ہے ۔ آپ شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں، کہ مولانا الیاس صاحب نے قرآن و سنت کی بجائے تھانوی صاحب کی تعلیمات پھیلانے کا کہا ہے۔ میں صحیح سمجھا ہوں؟