السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ابن داؤد صاحب آپ کا طرز استدلال غلط ہے
یہ بات اس عبارت میں موجود ہی نہیں کہ جریج کو معلوم تھا کہ بچہ کلام کرے گا!
پہلے یہ تو ثابت کریں کہ جریج کو اس کا علم تھا!!! پھر بعد کے منتقی نتیجہ اخذ کیجئے گا!!!
اور یہ کہا ہے کہ اس عبارت میں اس بات کی نفی نہیں کہ بچہ نے کسی سے خبر ملے بغیر یہ بات کہہ دی!!!!
آپ نے پھر دعوی بلا دلیل کر یا!! اب ہمارے استدلال کی غلطی بتلائیں اور بتلائیں کن الفاظ سے آپ یہ اخذ کر رہے ہیں کہ جریج کو علم تھا کہ بچہ کلام کرے گا!! گو کہ یہ بھی ایک الگ بات ہے کہ جریج کو علم ہو جانا بھی اسی حدیث کے تحت ٹھہرے گا۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " لقد كان فيما قبلكم من الأمم محدثون فإن يك في أمتي أحد فإنه عمر " . زاد زكرياء بن أبي زائدة ، عن سعد ، عن أبي سلمة ، عن أبي هريرة , قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : " لقد كان فيمن كان قبلكم من بني إسرائيل رجال يكلمون من غير أن يكونوا أنبياء فإن يكن من أمتي منهم أحد فعمر "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدث ہواکرتے تھے ، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں ۔ زکریا بن زائدہ نے اپنی روایت میں سعد سے یہ بڑھایا ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لوگ ایسے ہواکرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیاکرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہوسکتا ہے تو وہ حضرت عمر ہیں
صحيح البخاري » كِتَاب الْمَنَاقِبِ » بَاب مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ
مگر پہلے آپ وہ الفاظ بتلائیں تو !! کہ جس سے یہ اخذ کیا جا سکے!! جبکہ آپ کو وہ الفاظ ہم نے بتلائیں ہیں کہ جریج نے نماز کا وسیلہ اختیار کیا اور اللہ پر توکل کیا!!!
آپ کی باتوں سے لگتا ہے کہ جب تک حدیث میں یہ صریح لفظ نہ ہو گا فلاں کو کشف ہوا اور اس کو اس کشف سے فلاں چیز کا علم ہوا تب تک آپ اس کشف کو نہ مانیں گے
جناب من! ہم الفاظ کی صراحت، استنباط و استدلال تمام امور کے قائل ہیں!! مگر ایسی کوئی بات ہو تو صحیح !! آپ وہ الفاظ بتلائیں ، جس سے یہ استدلال و استنباط کیا جا سکے!!! مگر یاد رہے!!! کہ وہ استدلال و استنباط قابل قبول ہو!!
ورنہ شعیہ روافض و قادیانی بھی بزعم خویش بہت استدلال و استنباط کر کے اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں!!!
اگر اتنے صریح الفاظ کے بغیر آپ کوئی حدیث کا حکم نہیں مانتے تو آپ کے لئیے بہت مشکل ہو جائے گی
تو پھر آپ نماز کیسے ثابت کریں گے ؟
1- حدیث میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہیں فرمایا کہ نماز میں رفع الیدین کرنا سنت ہے نماز میں تا حیات کرو۔
2۔ کیا نبی اکرم صلی علیہ و سلم نے کہا کہ نماز میں سجدہ فرض ہے ۔ ہر رکعت میں دو سجدہ تا حیات کرو
اگر اس طرح کی صریح الفاظ کے ہم مطالبہ شروع کردیں تو آپ اپنی نماز بھی ثابت نہیں کر سکتے
جناب من ! کبھی نماز کے ان موضوع پر بھی آپ سے بات ہو جائے گی! انشاءاللہ!!
اور اللہ کی توفیق سے ہم حنفی نماز کو بھی باطل ثابت کریں گے!! ایک نمونہ آپ مندرجہ ذیل تھریڈ میں دیکھ سکتے ہیں!!
حنفیوں کی نماز باطل
اور اہل سنت والجماعت اہل الحدیث اپنی نماز ماخذ دین محمدی سے ہمیشہ بتلاتے رہیں ہیں!! اور تا قیامت بتلاتے رہیں گے!!
آپ اس موضوع پر ایک تھریڈ قائم کر لیں اور دیکھیں کہ مشکل کس کو پڑ جاتی ہے!!
یہ تھریڈ بھی ویسے ایک "مقلدہ" نے قائم کیا تھا اور اب مقلدین پر مشکل آن پڑی ہے!!!
جو اللہ گود کے بچے سے خرق عادت بلوارہا ہے تو کیا وہ اللہ اس بچے کو بغیر کسی ذریعہ کے بتا نہیں سکتا کہ اس کا باپ کوں ہے ۔ کیا آپ اللہ کو سبب کا پابند سمجھتے ہیں ؟
اسے کہتے ہیں باطل طرز استدلال!! جناب من! اب قادیانی بھی یہ کہتے ہیں اللہ ایک اور نبی کیوں پیدا نہیں کرسکتا؟؟ کیا اللہ اس کی قدرت نہیں رکھتا!! آپ کا استدلال بھی قادیانیوں کی طرز کا ہے!!!
کل کو کوئی آپ کی طرح کا منچلا یہ سوال کر دے کہ کیا آپ یہ سمجھتے ہو کہ اللہ باپ بننے یا ماں بننے کی قدرت نہیں رکھتا! معاذاللہ!!
لہذا ، جناب تلمیذ صاحب! تلیغی جماعت کے کفر و شرک کے دفاع کے لئے اللہ کی قدرت پر سوال کرنے سے گریز کریں!!
آپ کو انبیاء کے حوالے سے اعتراض کرنے سے منع کیا تو آپ تو اللہ کی قدرت پر سوال کرنے لگ گئے!!!
تیسرے بچہ کو کیسے پتا چلا اس باندی نے کبھی نہ زنا کیا نہ چوری ۔ اس کا جواب آپ نے نہ دیا
عن أبي هريرة رضي الله عنه ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " لقد كان فيما قبلكم من الأمم محدثون فإن يك في أمتي أحد فإنه عمر " . زاد زكرياء بن أبي زائدة ، عن سعد ، عن أبي سلمة ، عن أبي هريرة , قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : " لقد كان فيمن كان قبلكم من بني إسرائيل رجال يكلمون من غير أن يكونوا أنبياء فإن يكن من أمتي منهم أحد فعمر "حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدث ہواکرتے تھے ، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں ۔ زکریا بن زائدہ نے اپنی روایت میں سعد سے یہ بڑھایا ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لوگ ایسے ہواکرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیاکرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہوسکتا ہے تو وہ حضرت عمر ہیں
صحيح البخاري » كِتَاب الْمَنَاقِبِ » بَاب مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ
کشف لازمی نہیں فرشتوں کے بتانے سے ہو ۔ اور طرح سے بھی ممکن ہے۔
جناب من! یہ حدیث ہی تیسرے بچہ کے حوالہ سے بھی آپ کے اعتراض کا جواب ہے!! فتدبر!!!
ہاں ! فرشتوں کے بتانے کے علاوہ جو ممکن ہے وہ بھی آپ کو بیان کر دیتے ہیں!!!
وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ (سورة الأنعام121)
اس "مگر" کے آجانے سے پہلے اور دوسرے فقرہ میں ایک تعلق قائم ہو جاتا ہے!! اور اس جملہ میں وہ تعلق وقت کا ہے!!کہ جس وقت "اسلم سلیم کے گھر گیا اس " اس وقت " سلیم گھر پر نہ تھا"۔ کبھی یہ تعلق نفی کا بھی ہوتا ہے!
آپ کو مگر کا استعمال مثال سے بھی بتایا پھر بھی آپ بضد ہیں کہ مگر پہلے جملہ کی نفی کر رہا ہے
پہلے آپ اس پر اردو گرامر کی کتب دیکھ لیں پھر بات کریں
تلمیذ صاحب!! "مگر" ہمیشہ سابقہ اور لاحقہ جملہ میں ربط کو لازم ہے!! مگر آپ " مگر" کے باوجود دونوں جملہ کو بے ربط قرار دے رہے ہو۔!!
"مگر" سابقہ جملہ کی نفی بھی کرتا ہے اور کبھی نہیں بھی کرتا!!!
اور جناب تلمیذ صاحب!!
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے
آپ نے مذید کہا
تلمیذ صاحب! آپ یہ اعلان کردو کہ آپ کے نزدیک وہ صوفی نوجوان نبی تھا!! ہم اپنا "یہ "اعتراض واپس لے لیں گے!!! اب اگر آپ کو انبیاء علیہ السلام کے تعلق سے معجزات اور مطلع علی الغیب کا معاملہ نہیں معلوم تو الگ بات ہے؟
تلمیذ صاحب! امید کرتا ہوں کہ آپ تبلیغی جماعت کے کفر و شرک کے دفاع میں انبیاء علیہ السلام کے خصوصی معاملات پر قیاس نہیں کریں گے!! وگرنہ پھر مرزا قادیانی کی طرح کے قیاسی نبی پیدا ہونے کا احتمال ہے!!
نہیں بھائی ہم کسی امتی کو نبی پر قیاس نہیں کرتے۔
جزاک اللہ!! آئندہ اس طرح کے اعتراض سے گریز کریں !! اور اس تحریر میں آپ نے اللہ کی قدرت کے حوالہ سے جو بات کی ہے اس سے بھی رجوع کریں!!!
آپ کی باتوں سے یہ تاثر ملا کہ آپ دوزخ پر مطلع ہونے کو شرکیہ دعوی سمجھتے ہیں ۔ اسی تناظر میں آپ سے سوال پوچھا تھا ۔ کیا آپ کچھ وضاحت کردیں گے ؟
جناب من! آپ ہماری تحریر کا مطالعہ بغور کریں!! ہم نے وہاں صراحت سے امتی کے الفاظ بھی استعمال کئے ہیں :
تردد چہ معنی داورد!! سیدھا سیدھا اسے جھوٹ و کفر شرک کہتے کہ یہ سمجھنا کہ کسی امتی کو جنت دوزخ کا کشف ہوتا ہے کفریہ شرکیہ عقیدہ ہے!!!
نام ہم نے بتلا دیئے ہیں!!
غلط نام بتالائے ۔ بہر حال بحث کسی اور طرف نہ جائے ۔ اس لئیے اس بات پر مزید نہیں کچھ کہ رہا ۔ صرف اتنا کہ رہا ہوں کہ آپ اپنی پوسٹ میں کرامت کے وقوع کا انکار کر رہے ہیں ۔
ہم کرامت کا انکار نہیں کرتے!! ہاں کسی کفریہ شرکیہ دعوی کو کرامات نہیں مانتے!! بلکہ اسے شیطان کے چیلوں کے کرتوت سے تعبیر کرتے ہیں!!!