- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
میرے پاس ’’فضائل اعمال‘‘ موجود ہے اور میں ’’تبلیغی نصاب کے دروس‘‘ میں عملی شرکت کا تجربہ بھی رکھتا ہوں۔ ’’فضائل اعمال‘‘ کو عملا" قرآن و حدیث کا "متبادل" بنادیا گیا ہے،تبلیغی جماعت والوں نے۔ آپ ذرا ان سے یہ کہہ کر تو دیکھیں کہ بھائ آپ قرآن اور حدیث کا درس قرآن اور حدیث سے دیا کریں، فضائل اعمال سے نہیں، پھر نتیجہ دیکھ لیجئے۔ قصے کہانیوں کی کتا ب میں کہیں کہیں قرآن و حدیث کا ذکر کرکے اس "اسلامی" بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ آپ کتاب خود حاصل کرکے یہ جائز لے لیں کہ:کیافضائل اعمال میں قرآن کی آیت نہیں ہے۔حدیث پاک نہیں ہے۔کیافضائل اعمال میں کہیں قرآن وحدیث کے ترک کی بات کہی گئی ہے؟
یہ عجیب بات ہے کہ قصوں کہانیوں کی کتاب ہے۔کیاکبھی خود جائزہ لینے کی توفیق ہوئی ہے کہ اس میں احادیث کتنی ہیں اورواقعات کتنے ہیں۔یاصرف سنی سنائی باتوں کی تقلید کررہے ہیں۔آئندہ اس قسم کی بات کرنے سے پہلے کم ازکم سرسری طورپرجائزہ لے لیں کہ واقعات کاتناسب کیاہے
١۔ اس کتاب کے کل صفحات کتنے ہیں ٢۔ اس پوری کتاب میں قرآنی آیات پر مبنی صفحات کتنے فیصد ہیں۔ ٣۔ پوری کتاب میں کتنے فیصد صفحات احا دیث پر مبنی ہیں۔ ٤۔ اس کتاب میں کل قرآنی آیات میں سے کتنے فیصد آیات کا تذکرہ ہے اور کتنے فیصد کا عدم تذکرہ ٥۔ احادیث کا تناسب کتاب میں کتنے فیصد ہے اور یہ کہ احادیث کی جتنی بھی روایتی کتب (کتاب الصلوٰۃ، کتاب زکوٰۃ وغیرہ وغیرہ) احادیث کے مجموعوں میں پائی جاتی ہیں، ان میں سے کتنے فیصد کتب کی کوریج فضائل اعمال میں موجودہے۔ آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اس طرح آپ کو ٢٠ تا ٢٥ فیصد سے زیادہ مواد قرآن و حدیث کا نہیں ملے گا اس کتاب میں۔ پھر بقیہ ٧٥ فیصد قصے کہانیوں کو بقیہ قرآن و حدیث کا متبادل بنا دیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت میں شامل کارکنوں کو فضائل اعمال کے قصوں یا لچھے دار تقاریر سے ہٹ کر مکمل قرآن و احادیث کو سمجھ کر پڑھنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا۔
اس وقت زیر بحث تبلیغی جماعت ہے، میں نہیں۔ لہٰذا بحث کا رخ تبدیل نہ کریں۔ اگر آپ کو قرآن و حدیث کے مقابلے میں ’’فضائل اعمال‘‘ زیادہ پسند اور مرغوب ہے تو اپنا شوق جاری رکھئے۔ تبلیغی جماعت میں برسوں وقت کھپانے والے لاکھوں لوگوں کی اکثریت نے فضائل اعمال کو تو شاید کئی بار پڑھ یا سن کر مکمل کرلیا ہوگا۔ لیکن ان میں سے بہت قلیل لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے صرف قرآن کو بھی ایک بار سمجھ کر پورا مکمل کیا ہوگا۔ حدیث کی کتب کا کیا ذکر۔ اس قسم کے ’’مولوی‘‘ حضرات کی روٹی روزی ہی اس بات پر ہے کہ لوگ قرآن و حدیث کو پڑھنے کی بجائے ’’ان کی تحریر کردہ کتب‘‘ کو زیادہ سے زیادہ خریدیں اور پڑھیں۔