• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصوف کیا ہے

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
آپ ازراہ کرم میرے اعتراضات کی فکر نہ کریں۔ پہلے قطب و ابدال و غوث وغیرہ کی مناسب تشریح کسی بھی "اسلامی صوفیت" کے علمبردار سے پیش کر دیں، حدیث سے ثابت ہے یا نہیں اور کون کہاں سب بعد میں طے ہو جائے گا۔ تعریف پیش کیجئے۔
مجھے بھائی آپکے اعتراضات کی کوئی فکر نہیں ،ان مناصب کے متعلق دلائل السلوک میں ہے۔
غوث قطب ابدال اولیا اللہ کے مناصب ہیں،انکے متعلق بزرگان دین اور صوفیا اکرام کا ہر گز یہ عقیدہ نہیں کہ یہ کوئی ما فوق الفطرت متصرف،خود مختار ،نافع و ضار ،عالم الغیب،ھاضر ناطر یا مسجود خلائق ہستیاں ہیں،جن کو غائبانہ فریاد رسی کےلئے پکارنا جائز ہو۔(دلائل سلوک)
"عن شریح بن عبید قال: ذکر أھل الشام عند علي وقیل ألعنھم یا أمیر الموٴمنین قال: لا إني سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: الأبدال یکونون بالشام وھم أربعون رجلاً کلما مات رجل أبدل اللّٰہ مکانہ الخ" حضرت شریح بن عبید تابعی روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے سامنے اہل شام کا ذکر کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ اے امیرالموٴمنین! شام والوں پر لعنت کیجیے حضرت علی نے کہا نہیں، میں نے رسول کریم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ابدال شام میں ہوتے ہیں اور وہ چالیس ہیں، جب ان میں سے کوئی شخص مرجاتا ہے تو اللہ اس کی جگہ دوسرے شخص کو مقرر کردیتا ہے، ان (ابدال) کے وجود و برکت سے بارش ہوتی ہے، ان کی مدد سے دشمنان دین سے بدلہ لیا جاتا ہے اور انھیں کی برکت سے اہل شام سے عذاب کو دفع کیا جاتا ہے (مشکاة: ۵۸۲) اسی کی شرح میں ملا علی قاری نے حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت نقل کی، جس سے غوث، قطب، ولی وغیرہ کے وجود کا پتہ چلتا ہے، نیز مذکورہ بالا حدیث سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ ان کی برکت سے بارش، دشمنوں کے مقابل میں مدد، اور عذاب کو دفع کیا جاتا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: مرقاة: ج۱۱ ص۴۶۰، ط امدادیہ پاکستان) مظاہر حق جدید، ج۷ ص۵۲۸) دلائل السلوک، تعلیم الدین، رسائل ابن عابدین وغیرہ۔
عن عبد اللہ بن زریر الغافقی: انہ سمع علی بن ابی طالب ؓ یقول: لا تسبوا اھل الشام و سبوا ظلمتھم، فان فیھم الابدال ۔ رواہ الحاکم، قال الحاکم: ھذا حدیث صحیح الاسناد۔(اخرجہ الحاکم فی المستدرک، 4/478 ، الرقم: ۸۳۲۸، وابن ابی شیبۃ فی المصنف، ۷ؕ/ ۴۶۰ )
عن ابن مسعود، قال: قال رسول اللہ ﷺ : لا یزال اربعون رجلا من امتی قلوبھم علی قلب ابراھیم یدفع اللہ بھم عن اھل الارض، یقال لھم الابدال قال رسول اللہ ﷺ: انھم لم یدرکوھا بصلاۃ ولا بصوم ولا بصدقۃ، قالوا: یا رسول اللہ، فبم ادرکوھا؟ قال:بالسخاء و النصیحۃ للمسلمین۔ رواہ الطبرانی و ابو نعیم۔ (اخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر،۱۰ؕ/ ۱۸۱ ، وابو نعیم فی حلیۃ الاولیاء، ۴ / ۱۷۳ ، و الھیثمی فی مجمع الزوائد،۱۰ / ۶۳ )
ضرت ابوقلابہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
لَا يَزَالُ فِي أُمَّتِي شِيْعَةٌ (وفي رواية : سَبْعَةٌ) لَا يَدْعُوْنَ اﷲَ بِشَيءٍ إِلَّا اسْتَجَابَ لَهُمْ، بِهِمْ تُنْصَرُوْنَ وَبِهِمْ تُمْطَرُوْنَ، وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ : وَبِهِمْ يُدْفَعُ عَنْکُمْ.
’’میری امت میں ہمیشہ کچھ لوگ (ایک روایت میں ہے کہ سات اشخاص) ایسے ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے جب بھی کوئی چیز مانگتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرما دیتا ہے۔ انہی کے ذریعے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور انہی کے ذریعے تم پر بارش برسائی جاتی ہے۔ اور (راوی بیان کرتے ہیں) میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا : اور انہی کے ذریعے تم سے مصیبتوں کو ٹالا جاتا ہے۔‘‘
أبوداود، مراسيل، 1 : 236، رقم : 309
ابن مبارک، الجهاد، 1 : 153، رقم : 195
معمر بن راشد، الجامع، 11 : 250
الغرض اس موضوع پر بہت ساری احادیث موجود ہیں ،جن سے آپ استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
مجھے بھائی آپکے اعتراضات کی کوئی فکر نہیں ،ان مناصب کے متعلق دلائل السلوک میں ہے۔
غوث قطب ابدال اولیا اللہ کے مناصب ہیں،انکے متعلق بزرگان دین اور صوفیا اکرام کا ہر گز یہ عقیدہ نہیں کہ یہ کوئی ما فوق الفطرت متصرف،خود مختار ،نافع و ضار ،عالم الغیب،ھاضر ناطر یا مسجود خلائق ہستیاں ہیں،جن کو غائبانہ فریاد رسی کےلئے پکارنا جائز ہو۔(دلائل سلوک)
۔۔۔
الغرض اس موضوع پر بہت ساری احادیث موجود ہیں ،جن سے آپ استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
یار عجیب آدمی ہیں آپ۔
ارے بھائی ہم نے آپ سے ان کے وجود کے دلائل مانگے ہی کب ہیں۔ وہ بعد کا مرحلہ ہے۔
میں مزید بات کھول کر رکھ دیتا ہوں۔
غوث، قطب، ابدال وغیرہ آپ کے نزدیک مناصب یعنی عہدے ہیں۔
ہر عہدہ کسی ذمہ داری کا تقاضا کرتا ہے۔
آپ علیحدہ علیحدہ ان چاروں مناصب کے بارے میں وضاحت کیجئے کہ :

غوث کسے کہا جاتا ہے۔ اس کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں، یا اس کے کیا فضائل وغیرہ ہوتے ہیں۔
قطب کسے کہا جاتا ہے۔ اس کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں، یا اس کے کیا فضائل وغیرہ ہوتے ہیں۔
ابدال کسے کہا جاتا ہے۔ اس کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں، یا اس کے کیا فضائل وغیرہ ہوتے ہیں۔

آپ نے اب تک جو کچھ بھی پیش کیا ہے۔ اس سے یہی معلوم نہیں ہوتا کہ غوث اور قطب میں فرق کیا ہے؟ یا قطب اور ابدال ایک ہی عہدہ ہے یا الگ۔
دلائل السلوک کی بالا عبارت سے یہ تو معلوم ہو جاتا ہے کہ غوث، قطب، ابدال کی نسبت کون سے عقائد رکھنا غلط ہیں۔ لیکن درست عقیدہ کیا ہے یہ اب بھی معلوم نہیں ہوا۔
آپ کسی اسلامی تصوف کے حامی سے ان مناصب کی باحوالہ تفصیل پیش کیجئے۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
یار عجیب آدمی ہیں آپ۔
ارے بھائی ہم نے آپ سے ان کے وجود کے دلائل مانگے ہی کب ہیں۔ وہ بعد کا مرحلہ ہے۔
میں مزید بات کھول کر رکھ دیتا ہوں۔
غوث، قطب، ابدال وغیرہ آپ کے نزدیک مناصب یعنی عہدے ہیں۔
ہر عہدہ کسی ذمہ داری کا تقاضا کرتا ہے۔
آپ علیحدہ علیحدہ ان چاروں مناصب کے بارے میں وضاحت کیجئے کہ :

غوث کسے کہا جاتا ہے۔ اس کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں، یا اس کے کیا فضائل وغیرہ ہوتے ہیں۔
قطب کسے کہا جاتا ہے۔ اس کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں، یا اس کے کیا فضائل وغیرہ ہوتے ہیں۔
ابدال کسے کہا جاتا ہے۔ اس کی کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں، یا اس کے کیا فضائل وغیرہ ہوتے ہیں۔

آپ نے اب تک جو کچھ بھی پیش کیا ہے۔ اس سے یہی معلوم نہیں ہوتا کہ غوث اور قطب میں فرق کیا ہے؟ یا قطب اور ابدال ایک ہی عہدہ ہے یا الگ۔
دلائل السلوک کی بالا عبارت سے یہ تو معلوم ہو جاتا ہے کہ غوث، قطب، ابدال کی نسبت کون سے عقائد رکھنا غلط ہیں۔ لیکن درست عقیدہ کیا ہے یہ اب بھی معلوم نہیں ہوا۔
آپ کسی اسلامی تصوف کے حامی سے ان مناصب کی باحوالہ تفصیل پیش کیجئے۔
میں نے جو ا حادیث پیش کی ہیں انھیں کے اندر آپکے سوال کا جواب موجود ہے۔بس ذرا مقابلہ بازی سے ہٹ کر باغور مطالعہ فرمائیں۔دوسرا جتنا اللہ کے نبی ﷺ نے بتایا ہے اتنا ماننا اور جاننا ضروری ہے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
میں نے جو ا حادیث پیش کی ہیں انھیں کے اندر آپکے سوال کا جواب موجود ہے۔بس ذرا مقابلہ بازی سے ہٹ کر باغور مطالعہ فرمائیں۔دوسرا جتنا اللہ کے نبی ﷺ نے بتایا ہے اتنا ماننا اور جاننا ضروری ہے۔
آپ کو احادیث میں سے جو جوابات ملتے ہیں، وہ واضح کر کے لکھ دیں۔ کیا حرج ہے۔ غوث، قطب، ابدال تینوں عہدوں تک پہنچنے کا طریقہ، یا ان کے فضائل و کمالات الگ الگ بتا دیجئے۔ جتنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے، اتنا ماننے اور جاننے لگ جائیں تو سب اختلافات ہی ختم ہو جائیں۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
آپ کو احادیث میں سے جو جوابات ملتے ہیں، وہ واضح کر کے لکھ دیں۔ کیا حرج ہے۔ غوث، قطب، ابدال تینوں عہدوں تک پہنچنے کا طریقہ، یا ان کے فضائل و کمالات الگ الگ بتا دیجئے۔ جتنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے، اتنا ماننے اور جاننے لگ جائیں تو سب اختلافات ہی ختم ہو جائیں۔
آپکے تمام سوالوںکا مختصر اور ایک ہی جواب ہے کہ آپ عملی طور پر تصوف میں داخل ہوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
آپکے تمام سوالوںکا مختصر اور ایک ہی جواب ہے کہ آپ عملی طور پر تصوف میں داخل ہوں۔
گویا آپ کے پاس علمی جواب کوئی نہیں ہے۔
لہٰذا اب آپ یوں کریں کہ کسی بھی دھاگے میں تصوف کی بحث نہ کریں۔ فقط یہ کہہ دیا کریں کہ تصوف سمجھنا ہے تو عملاً صوفی ہو جاؤ۔ کیونکہ قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کے لئے آپ کے پاس کچھ نہیں ہے۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
گویا آپ کے پاس علمی جواب کوئی نہیں ہے۔
لہٰذا اب آپ یوں کریں کہ کسی بھی دھاگے میں تصوف کی بحث نہ کریں۔ فقط یہ کہہ دیا کریں کہ تصوف سمجھنا ہے تو عملاً صوفی ہو جاؤ۔ کیونکہ قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کے لئے آپ کے پاس کچھ نہیں ہے۔
شاکر صاحب بعض کام عمل سے ہی صیح سمجھ آتے ہیں،اور قرآن وحدیث بھی عمل کا تقاضا کرتے ہیں،جب عملی طور پر اس میں داخل ہونگے تو تمام سوال کے جواب اآپکو مل جائیں گے ،لیکن پھر بھی میں دیکھتا ہوں ، ذرا فرصت ہو تو تفصیل سے آپ کی طرف لکھتا ہوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
شاکر صاحب بعض کام عمل سے ہی صیح سمجھ آتے ہیں،اور قرآن وحدیث بھی عمل کا تقاضا کرتے ہیں،جب عملی طور پر اس میں داخل ہونگے تو تمام سوال کے جواب اآپکو مل جائیں گے ،لیکن پھر بھی میں دیکھتا ہوں ، ذرا فرصت ہو تو تفصیل سے آپ کی طرف لکھتا ہوں۔
مسئلہ یہ ہے کہ غوث، قطب، ابدال وغیرہ کا عمل سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ عہدے ہیں جن کی وضاحت صوفیاء نے کر رکھی ہے۔ آپ سے فقط اتنی گزارش کی گئی تھی کہ کسی "اسلامی صوفی" سے ان کے عہدوں کی نسبت درست مؤقف بیان کر دیں۔ آپ کو "فرصت" ملے تو تفصیل سے میری طرف لکھنے کے بجائے مختصراً کسی بھی اسلامی صوفی سے ان عہدوں کی وضاحت پیش کر دیجئے فقط۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
مسئلہ یہ ہے کہ غوث، قطب، ابدال وغیرہ کا عمل سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ عہدے ہیں جن کی وضاحت صوفیاء نے کر رکھی ہے۔ آپ سے فقط اتنی گزارش کی گئی تھی کہ کسی "اسلامی صوفی" سے ان کے عہدوں کی نسبت درست مؤقف بیان کر دیں۔ آپ کو "فرصت" ملے تو تفصیل سے میری طرف لکھنے کے بجائے مختصراً کسی بھی اسلامی صوفی سے ان عہدوں کی وضاحت پیش کر دیجئے فقط۔
شاکر بھائی ،اگر آپ مجھ سے پوچھ سے رہے ہیں ،اور خود بتا رہے ہیں کہ انکا عمل سے کوئی تعلق نہیں ،تو کیا کوئی عہدہ ،امارت بغیر محنت کے ملتی ہے،دوسرا جب میں علما اہلحدیث اور تصوف پر لکھ رہا تھا ،تو اس میں یہ سب باتیں ڈسکس ہو جاتی ،اور بالخصوص علما اہلحدیث کا موفف ان باتوں پر موقف واضح ہوتا۔مگر آپ نے مجھ کو لکھنے سے روک دیا،دسخط تک ڈیلیٹ کر دیئے،اب میں ’’ تصوف اکابرین اہلحدیث کی نظر میں‘‘ لکھنا چاہتا ہوں جہاں یہ تمام چیزیں دسکس ہونگی۔اگر آپ کی اجازت ہو تو لکھنا شروع کرتا ہوں ،اور علما اہلحدیث کے دلائل تصوف پر پیش کرونگا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
آپ کو سمجھانا بھی بہت مشکل ہے۔ ارے بھائی، عہدے یا امارت کی تعریف یا اس عہدے کی ذمہ داریاں بتانی یا سمجھنی ہوں، تو اس کے لئے ضروری نہیں کہ پہلے وہ عہدہ حاصل ہو تو ہی سمجھ آئے۔ گویا صدر پاکستان کی ذمہ داریاں سمجھنی ہوں یا کسی کو بتانی ہوں تو وہ تب ہی ممکن ہے جب آپ خود صدر بن جائیں یا جمہوریت کا حصہ بنیں۔
آپ کا پسندیدہ موضوع یہ ہے کہ انتظامیہ پر بلاوجہ تنقید کرنا، جن باتوں کی بارہا وضاحت پیش کی جا چکی، انہی کو بہانے بہانے سے دوبارہ زیر بحث لانا۔ تاکہ معلوم ہو کہ ہم سب تو آپ سے شدید خوفزدہ ہیں کہ گویا آپ نے ایسے موضوع پر کچھ لکھ دیا تو ہماری تو مسلکی بنیادیں ہل جائیں گی۔ بڑی شدید غلط فہمی ہے آپ کو۔
آپ نے تصوف پر لکھنا ہے، بصد شوق لکھئے۔ علمائے اہلحدیث کے اقوال پیش کر کے ہم پر حجت قائم نہ کریں۔ کیونکہ یہی علماء ہیں جو ہمیں یہ اصول دے کر گئے ہیں کہ ہماری بات قرآن و سنت پر پرکھ کر قبول کرنا، ورنہ بلاجھجک رد کر دینا۔ اگر بعض علماء تصوف کی حمایت کرتے تھے تو بعض مخالفت بھی کرتے تھے۔ لہٰذا ہم علماء کے اقوال کی اندھی پیروی نہیں کرتے۔ اور آپ ہم سے یہی کچھ کروانا چاہتے ہیں۔ یہ ہے آپ کا پسندیدہ موضوع۔ کہ تصوف کو علماء سے ثابت کرنا۔ ہم کہتے ہیں کتاب و سنت سے ثابت کیجئے اور اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر آپ سے تصوف کی کچھ اصطلاحات کی وضاحت مانگی اور آپ بیک آؤٹ کر رہے ہیں۔

لہٰذا محترم، آپ اسی موضوع تک محدود رہیں۔ اور ہمیں ابدال و اقطاب کے بارے میں وضاحت پیش کریں۔ پہلے کسی اسلامی صوفی کی زبانی کہ یہ عہدے ہیں کیا چیز۔ اور پھر ہم آگے بات چلائیں گے۔ اس موضوع سے ہٹ کر ادھر ادھر کی گزارشات پیش کرنی ہوں تو ان فورمز پر ہی تشریف لے جائیں جہاں لوگ علماء کی باتوں کو قرآن و سنت کا درجہ دیتے ہوں۔
 
Top