• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَ‌تْ ﴿٢﴾
جب ستارے جھڑ جائیں گے۔
وَإِذَا الْبِحَارُ‌ فُجِّرَ‌تْ ﴿٣﴾
سمندر بہہ نکلیں گے
وَإِذَا الْقُبُورُ‌ بُعْثِرَ‌تْ ﴿٤﴾
اور جب قبریں (شق کر کے) اکھاڑ دی جائیں گی (١)
٤۔١ یعنی قبروں سے مردے زندہ ہو کر نکل آئیں گے یا ان کی مٹی پلٹ دی جائے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَ‌تْ ﴿٥﴾
(اس وقت) ہر شخص اپنے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے (یعنی اگلے پچھلے اعمال) کو معلوم کر لے گا۔
يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّ‌كَ بِرَ‌بِّكَ الْكَرِ‌يمِ ﴿٦﴾
اے انسان! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا؟
الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ ﴿٧﴾
جس (رب نے) تجھے پیدا کیا (١) پھر ٹھیک ٹھاک کیا (٢) اور پھر درست اور برابر بنایا
٧۔١ یعنی حقیر نطفے سے، جب کہ اس کے پہلے تیرا وجود نہیں تھا۔
٧۔٢ یعنی تجھے ایک کامل انسان بنا دیا، تو سنتا ہے، دیکھتا ہے اور عقل فہم رکھتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
فِي أَيِّ صُورَ‌ةٍ مَّا شَاءَ رَ‌كَّبَكَ ﴿٨﴾
جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا۔
كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ ﴿٩﴾
ہرگز نہیں بلکہ تم تو جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے ہو۔
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ ﴿١٠﴾
یقیناً تم پر نگہبان عزت والے۔
كِرَ‌امًا كَاتِبِينَ ﴿١١﴾
لکھنے والے مقرر ہیں۔
يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ ﴿١٢﴾
جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں۔
إِنَّ الْأَبْرَ‌ارَ‌ لَفِي نَعِيمٍ ﴿١٣﴾
یقیناً نیک لوگ (جنت کے عیش آرام اور) نعمتوں میں ہونگے۔
وَإِنَّ الْفُجَّارَ‌ لَفِي جَحِيمٍ ﴿١٤﴾
اور یقیناً بدکار لوگ دوزخ میں ہونگے۔
يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ ﴿١٥﴾
بدلے والے دن اس میں جائیں گے (١)
١٥۔١ یعنی جس دن جزا و سزا کے دن کا وہ انکار کرتے تھے اسی دن جہنم میں اپنے اعمال کی پاداش میں داخل ہونگے،
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ ﴿١٦﴾
وہ اس سے کبھی غائب نہ ہونے پائیں گے۔
وَمَا أَدْرَ‌اكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٧﴾
تجھے کچھ خبر بھی ہے کہ بدلے کا دن کیا ہے۔
ثُمَّ مَا أَدْرَ‌اكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٨﴾
پھر میں (کہتا ہوں) تجھے کیا معلوم کہ جزا و سزا کا دن کیا ہے۔
يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا ۖ وَالْأَمْرُ‌ يَوْمَئِذٍ لِّلَّـهِ ﴿١٩﴾
(وہ ہے) جس دن کوئی شخص کسی شخص کے لئے کسی چیز کا مختار نہ ہوگا، اور (تمام تر) احکام اس روز اللہ کے ہی ہوں گے (١)
١٩۔١ یعنی دنیا میں تو اللہ نے عارضی طور پر، آزمانے کے لئے، انسانوں کو کم و بیش کے کچھ فرق کے ساتھ اختیارات دے رکھے ہیں۔ لیکن قیامت والے دن تمام اختیارات صرف اور صرف اللہ کے پاس ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سورة المطففین

(سورة المطففین ۔ سورہ نمبر ۸۳ ۔ تعداد آیات ۳٦)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾
بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی۔
الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾
کہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں۔
وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُ‌ونَ ﴿٣﴾
جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں (١)
٣۔١ یعنی لینے اور دینے کے الگ الگ پیمانے رکھنا اور اس طرح ڈنڈی مار کر ناپ تول میں کمی کرنا، بہت بڑی اخلاقی بیماری ہے، جس کا نتیجہ دین اور آخرت میں تباہی ہے۔ ایک حدیث ہے، جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے، تو اس پر قحط سالی، سخت محنت اور حکمرانوں کا ظلم مسلط کر دیا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
أَلَا يَظُنُّ أُولَـٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾
کیا انہیں مرنے کے بعد اٹھنے کا خیال نہیں۔
لِيَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٥﴾
اس عظیم دن کے لئے۔
يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦﴾
جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ‌ لَفِي سِجِّينٍ ﴿٧﴾
یقیناً بدکاروں کا اعمالنامہ سجین میں ہے (١)
٧۔١ سِجِیْن بعض کہتے ہیں سِجْن (قید خانہ) سے ہے، مطلب ہے کہ قید خانہ کی طرح ایک نہایت تنگ مقام ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ زمین کے سب سے نچلے حصے میں ایک جگہ ہے، جہاں کافروں، ظالموں اور مشرکوں کی روحیں اور ان کے اعمال نامے جمع اور محفوظ ہوتے ہیں۔ اسی لئے آگے اسے لکھی ہوئی کتاب قرار دی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَمَا أَدْرَ‌اكَ مَا سِجِّينٌ ﴿٨﴾
تجھے کیا معلوم سجین کیا ہے۔
كِتَابٌ مَّرْ‌قُومٌ ﴿٩﴾
(یہ تو) لکھی ہوئی کتاب ہے۔
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٠﴾
اس دن جھٹلانے والوں کی بڑی خرابی ہے۔
الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ﴿١١﴾
جو جزا اور سزا کے دن کو جھٹلاتے رہے۔
وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ﴿١٢﴾
اسے صرف وہی جھٹلاتا ہے جو حد سے آگے نکل جانے والا (اور) گناہگار ہوتا ہے۔
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ‌ الْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ اگلوں کے افسانے ہیں (١)
١٣۔١ یعنی اس کا گناہوں میں مصروفیت اور حد سے تجاوز اتنا بڑھ گیا کہ اللہ کی آیات سن کر ان پر غور و فکر کرنے کے بجائے، انہیں اگلوں کی کہانیاں بتلاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَ‌انَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے (١)
(۳) یعنی یہ قرآن کہانیاں نہیں ، جیسا کہ کافر کہتے اور سمجھتے ہیں۔ بلکہ یہ اللہ کا کلام اور اس کی وحی ہے جو اس کے رسول پر جبرائیل علیہ السلام امین کے ذریعے سے نازل ہوئی ہے۔
(٤) یعنی ان کے دل اس قرآن اور وحی الہٰی پر ایمان اس لیے نہیں لاتے کہ ان کے دلوں پر گناہوں کی کثرت کی وجہ سے پردے پڑگئے ہیں اور وہ زنگ آلود ہوگئے ہیں رین گناہوں کی وہ سیاہی ہے جو مسلسل ارتکاب گناہ کی وجہ سے اس کے دل پر چھا جاتی ہے۔ حدیث میں ہے "بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو وہ سیاہی دور کر دی جاتی ہے، اور اگر توبہ کے بجائے، گناہ کیے جاتا ہے تو وہ سیاہی پڑھتی جاتی ہے، حتیٰ کہ اس کے پورے دل پر چھا جاتی ہے۔ یہی وہ رین ہے جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔(ترمذی، باب تفسیر سورۃ المطففین، ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب ذکرالذنوب۔ مسند أحمد۲۹۷/۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّ‌بِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾
ہرگز نہیں یہ لوگ اس دن اپنے رب سے اوٹ میں رکھے جائیں گے (١)
١٥۔١ ان کے برعکس اہل ایمان روئیت باری تعالٰی سے مشرف ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ ﴿١٦﴾
پھر یہ لوگ بالیقین جہنم میں جھونکے جائیں گے۔
ثُمَّ يُقَالُ هَـٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿١٧﴾
پھر کہہ دیا جائے گا کہ یہی ہے وہ جسے تم جھٹلاتے رہے۔
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَ‌ارِ‌ لَفِي عِلِّيِّينَ ﴿١٨﴾
یقیناً یقیناً نیکوکاروں کا نامہ اعمال علیین میں ہے (١)
١٨۔١ عِلَیِئیْنُ، (بلندی سے ہے یہ عِلَیِئیْنُ کے برعکس، آسمانوں میں یا سدرۃ المُنْتَہٰی یا عرش کے پاس جگہ ہے جہاں نیک لوگوں کی روحیں اور ان کے اعمال نامے محفوظ ہوتے ہیں، جس کے پاس مقرب فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
 
Top