• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر میزان القرآن

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم!
قرآن مجید سب سے پہلی کتاب ہے جو امانیات کی مکمل و تفسیر کی کتاب ہے ۔۔۔۔۔اس کو پڑھیں شائید آپ کو کچھ علم مل جائے جیسا کہ۔۔جادو نہیں جیسا بنالیاگیا ہے! عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے اب ان کا نزول نہیں! کسی وفات پائے ہوئے کو ہم نہیں پکار سکتے ! نبی نور نہیں بلکہ بشر تھے انسان تھے ! جنت و دوزخ اللہ تعالیٰ نے بنائی ہوئ ہے! ابلیس فرشتوں میں سے نہیں تھا جنوں میں سے تھا! ہاروت ماروت فرشتے نہیں تھے شیطان انسانوں میں سے تھے ! آدم علیہ السلام کی دعا مغفرت نبی کریم ﷺ کے وسیلہ سے نہیں ہوئی تھے! اللہ تعالیٰ نے شیطان کو پیدا کیا لیکن حسد،برائی،غرور،زنا کرنا،گالی دینا،اور اس قسم کی جو بھی برائی ہے وہ اللہ تعالیٰ نے پیدا نہیں کی بلکہ اس کو پیدا کرنے والا ابلیس شیطان ہے۔کسی وفات پائے ہوئے نبی،ولی،شہید،نیک کو وسیلہ نہیں بنایا جا سکتا یہ شرک بلکہ شرک اکبر ہے۔۔۔۔
برزخ صرف ایک آڑ ہے اس کو عالم کہنا گمراہی ہے ۔
مطلب جن باتوں کا جواب قرآن مجید صاف اور مفصل دے تو اس کے مقابل کسی تفسیر کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ لاریب کتاب صرف ایک واحد قرآن مجید ہے ۔۔۔۔اس کے بعد ہم باقی کتابوں کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔ صحیح بخاری،مسلم، وغیرہ کی طرف شکریہ۔
قرآن مجید کا ترجمہ کرنا درست ہے یا نہیں ؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم!
عربی زبان آپ کو نہیں آتی یہ معجزہ ہے اللہ تعالیٰ کا کہ آج 2017 میں آپ کے پاس کوئی بھی پیغمبر خود تشریف نہیں لائے اور کوئی فرشتہ نازل نہیں ہوا یا اللہ تعالیٰ خود تشریف لا کر آپ کو یا مجھے یہ بتانے نہیں آیا کہ یہ قرآن مجید میرا کلام ہے اس پر ایمان لائو۔
بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے کام لے کر اس کا آسان بنایا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آزمائش کے لئے یہ قرآن سب کے پاس بھیج دیا پھہنچا دیا ہے ۔ ۔ ۔ عربی سب قرآن مجید کی ایک ہی ہے اراب تک لیکن ترجمہ میں کہیں کہیں گڑبڑ ہے یہ بھی اللہ تعالیٰ کی آزمائش ہے ۔۔۔لوگوں کو آزمانے کے لئے کہ کیا یہ واقع قرآن مجید کی آیات پر ایمان لاتے ہیں؟ ۔ ۔ ۔ جب تک کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب کہ اس قرآن مجید کو فیصلہ کی کتاب نہ مانے یہاں حال یہ ہے کہ زبان سے اقرار سب کرتے ہیں کہ واحد کتاب یہی لاریب ہے اور فیصلہ والی ہے لیکن باقی کتابوں جو لاریب نہیں ان کوسامنے رکھ کر اس لاریب کتاب کے معنی اور مفہوم نکلاتے ہیں یہ ہے منافقت۔۔۔شکریہ
يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ السجدہ آیت نمبر 5
تَعْرُجُ الْمَلائِکَةُ وَ الرُّوحُ إِلَیْهِ فی یَوْمٍ کانَ مِقْدارُهُ خَمْسینَ أَلْفَ سَنَةٍ المعارج آیت نمبر 4
ان دونوں آیات کا تعارض دور فرمادیں

ترجمہ اس لیے نہیں کر رہا کہ کہیں غلط ترجمہ نہیں کر دوں اور پتا نہیں ترجمہ کرنا درست بھی ہے یا نہیں
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم!
عربی زبان آپ کو نہیں آتی یہ معجزہ ہے اللہ تعالیٰ کا کہ آج 2017 میں آپ کے پاس کوئی بھی پیغمبر خود تشریف نہیں لائے اور کوئی فرشتہ نازل نہیں ہوا یا اللہ تعالیٰ خود تشریف لا کر آپ کو یا مجھے یہ بتانے نہیں آیا کہ یہ قرآن مجید میرا کلام ہے اس پر ایمان لائو۔
بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے کام لے کر اس کا آسان بنایا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آزمائش کے لئے یہ قرآن سب کے پاس بھیج دیا پھہنچا دیا ہے ۔ ۔ ۔ عربی سب قرآن مجید کی ایک ہی ہے اراب تک لیکن ترجمہ میں کہیں کہیں گڑبڑ ہے یہ بھی اللہ تعالیٰ کی آزمائش ہے ۔۔۔لوگوں کو آزمانے کے لئے کہ کیا یہ واقع قرآن مجید کی آیات پر ایمان لاتے ہیں؟ ۔ ۔ ۔ جب تک کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب کہ اس قرآن مجید کو فیصلہ کی کتاب نہ مانے یہاں حال یہ ہے کہ زبان سے اقرار سب کرتے ہیں کہ واحد کتاب یہی لاریب ہے اور فیصلہ والی ہے لیکن باقی کتابوں جو لاریب نہیں ان کوسامنے رکھ کر اس لاریب کتاب کے معنی اور مفہوم نکلاتے ہیں یہ ہے منافقت۔۔۔شکریہ
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَفْقَهُونَ
[Surat Al-Anfal 65]

(الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا ۚ فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ)
[Surat Al-Anfal 66]

ان آیات میں جو دو مختلف تناسب (۱:۱۰ اور ۱:۲) ذکر کیے گئے ہیں ان کا معاملہ بھی سمجھادیں لگے ہاتھوں.
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ السجدہ آیت نمبر 5
تَعْرُجُ الْمَلائِکَةُ وَ الرُّوحُ إِلَیْهِ فی یَوْمٍ کانَ مِقْدارُهُ خَمْسینَ أَلْفَ سَنَةٍ المعارج آیت نمبر 4
ان دونوں آیات کا تعارض دور فرمادیں

ترجمہ اس لیے نہیں کر رہا کہ کہیں غلط ترجمہ نہیں کر دوں اور پتا نہیں ترجمہ کرنا درست بھی ہے یا نہیں
آپ کے جواب میں یہ آیت بہت مفصل ہے مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔

سورۃ ال عمران 3آیت نمبر 7۔
ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ ۭ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاۗءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاۗءَ تَاْوِيْلِهٖ څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَهٗٓ اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِ ۔
ترجمہ۔
اے نبیﷺ ، وہی خدا ہے جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے ۔ اس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات ، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات۔ جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے ، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں ، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بخلاف اس کے جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمارا ان پر ایمان ہے ، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں۔ ‘‘ اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔(7)
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ ۚ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَفْقَهُونَ
[Surat Al-Anfal 65]

(الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا ۚ فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ)
[Surat Al-Anfal 66]

ان آیات میں جو دو مختلف تناسب (۱:۱۰ اور ۱:۲) ذکر کیے گئے ہیں ان کا معاملہ بھی سمجھادیں لگے ہاتھوں.
آپ کے جواب میں یہ آیت بہت مفصل ہے مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔

سورۃ ال عمران 3آیت نمبر 7۔
ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ ۭ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاۗءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاۗءَ تَاْوِيْلِهٖ څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَهٗٓ اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِ ۔
ترجمہ۔
اے نبیﷺ ، وہی خدا ہے جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے ۔ اس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات ، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات۔ جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے ، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں ، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بخلاف اس کے جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمارا ان پر ایمان ہے ، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں۔ ‘‘ اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔(7)
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ السجدہ آیت نمبر 5
تَعْرُجُ الْمَلائِکَةُ وَ الرُّوحُ إِلَیْهِ فی یَوْمٍ کانَ مِقْدارُهُ خَمْسینَ أَلْفَ سَنَةٍ المعارج آیت نمبر 4
ان دونوں آیات کا تعارض دور فرمادیں

ترجمہ اس لیے نہیں کر رہا کہ کہیں غلط ترجمہ نہیں کر دوں اور پتا نہیں ترجمہ کرنا درست بھی ہے یا نہیں
السلام علیکم !
آپ دونوں حضرات کے جواب میں ۔۔ایک آیت پیش کرتا ہوں جو آپ کے ان سوالات کا جواب اور زیادہ تفصیل کے ساتھ واضح کرتی ہے اگر آپ تھوڑی سے بھی عقل رکھتے ہوئے تو۔۔۔۔

سورۃ الکھف۔18۔۔۔۔۔آیت نمبر 22 اور 26 ہی کافی ہے اگر کچھ عقل رکھتے ہوں تو۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔اور ترجمہ یہ ہے۔

٭کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں ۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہو ، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں۔ پس سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو ! اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو۔(22)

٭جس دن آپ سب علمائ کو یہ دو آیات 22 اور 26 سمجھ آجائیں گی آپ خود ہی درست ہو جائیں گے ۔۔۔۔ان پر غور کریں شکریہ۔

اللہ کی بات پر غور کرو ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نے تعداد بتانے کے بعد کیا فرمایا ہے ۔۔۔۔

کہ اے نبی کریم ﷺ ان سے کہو۔۔۔۔۔میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ ہے آپ کے سوالوں کا جواب اگر آپ بھی غور وفکر کرنے والے ہیں تو۔

سورۃ الکھف آیت نمبر 25 میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تعداد بتائی۔

وَلَبِثُوْا فِيْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِيْنَ وَازْدَادُوْا تِسْعًا 25؀

٭نوٹ۔اس کے بعد کیا فرمایا یہ توجہ طلب بات ہے جو آپ کو سمجھ نہیں آتی بلکہ اکثر علمائ کو سمجھ نہیں آتی اپنے علم کے غرور میں ایسی باتیں کرجاتے ہیں جن کا ان کو معلوم نہیں اور کوئی دلیل ان کے پاس نہیں ۔۔۔صرف قیاس اور گمان کے ۔۔۔۔
پھر سورۃ الکھف 18۔ آیت نمبر 26۔
تم کہو : اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اسی کو معلوم ہیں ، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا ! (زمین و آسمان کی مخلوقات کا )کوئی خبر گیر (ولی) اس کے سوا نہیں ، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔(26)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
السلام علیکم !
آپ دونوں حضرات کے جواب میں ۔۔ایک آیت پیش کرتا ہوں جو آپ کے ان سوالات کا جواب اور زیادہ تفصیل کے ساتھ واضح کرتی ہے اگر آپ تھوڑی سے بھی عقل رکھتے ہوئے تو۔۔۔۔

سورۃ الکھف۔18۔۔۔۔۔آیت نمبر 22 اور 26 ہی کافی ہے اگر کچھ عقل رکھتے ہوں تو۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔اور ترجمہ یہ ہے۔

٭کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں ۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہو ، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں۔ پس سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو ! اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو۔(22)

٭جس دن آپ سب علمائ کو یہ دو آیات 22 اور 26 سمجھ آجائیں گی آپ خود ہی درست ہو جائیں گے ۔۔۔۔ان پر غور کریں شکریہ۔

اللہ کی بات پر غور کرو ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نے تعداد بتانے کے بعد کیا فرمایا ہے ۔۔۔۔

کہ اے نبی کریم ﷺ ان سے کہو۔۔۔۔۔میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ ہے آپ کے سوالوں کا جواب اگر آپ بھی غور وفکر کرنے والے ہیں تو۔

سورۃ الکھف آیت نمبر 25 میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تعداد بتائی۔

وَلَبِثُوْا فِيْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِيْنَ وَازْدَادُوْا تِسْعًا 25؀

٭نوٹ۔اس کے بعد کیا فرمایا یہ توجہ طلب بات ہے جو آپ کو سمجھ نہیں آتی بلکہ اکثر علمائ کو سمجھ نہیں آتی اپنے علم کے غرور میں ایسی باتیں کرجاتے ہیں جن کا ان کو معلوم نہیں اور کوئی دلیل ان کے پاس نہیں ۔۔۔صرف قیاس اور گمان کے ۔۔۔۔
پھر سورۃ الکھف 18۔ آیت نمبر 26۔
تم کہو : اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اسی کو معلوم ہیں ، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا ! (زمین و آسمان کی مخلوقات کا )کوئی خبر گیر (ولی) اس کے سوا نہیں ، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔(26)
آپ وضاحت کردیں میرے پاس آپ کی مطلوبہ معیار والی عقل نہیں ہے ان دونوں آیت کی جمع کر کے بتائیں اور دائیں بائیں کے فتوی نہ لگائیں کیا اسی کو فہم قرآن کہتے ہیں کہ پوچھا سکھر کا اور جواب بھکر کا دے رہے ہیں سورۃ الکھف والی آیت کا معاملہ الگ ہے وہاں خود اللہ تعالی نے وضاحت کر دی ہے لیکن یہاں وضاحت نہیں ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آپ کے جواب میں یہ آیت بہت مفصل ہے مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔

سورۃ ال عمران 3آیت نمبر 7۔
ھُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ ۭ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاۗءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاۗءَ تَاْوِيْلِهٖ څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَهٗٓ اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖ ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِ ۔
ترجمہ۔
اے نبیﷺ ، وہی خدا ہے جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے ۔ اس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات ، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات۔ جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے ، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں ، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ بخلاف اس کے جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمارا ان پر ایمان ہے ، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں۔ ‘‘ اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔(7)
یعنی آپ سے فہم قرآن کا کوئی بھی سوال پوچھا جائے گا تو آپ کا کام صرف فتوی لگانا ہے ایسی فہم قرآن کی شیطانی سوچ سے اللہ کی پناہ
مجھ سے فہم قرآن کے حوالے سے مکمل قرآن کے کسی بھی مقام سے پوچھیں میں کوشش کروں گا کہ اپنی بات واضح کر سکوں آپ کی طرح طعن و طنز اور فتوی والا کام نہیں کروں گا سیدھا کہیں کہ میرے پاس جواب نہیں ہے
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
السلام علیکم !
آپ دونوں حضرات کے جواب میں ۔۔ایک آیت پیش کرتا ہوں جو آپ کے ان سوالات کا جواب اور زیادہ تفصیل کے ساتھ واضح کرتی ہے اگر آپ تھوڑی سے بھی عقل رکھتے ہوئے تو۔۔۔۔

سورۃ الکھف۔18۔۔۔۔۔آیت نمبر 22 اور 26 ہی کافی ہے اگر کچھ عقل رکھتے ہوں تو۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔اور ترجمہ یہ ہے۔

٭کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں ۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہو ، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں۔ پس سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو ! اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو۔(22)

٭جس دن آپ سب علمائ کو یہ دو آیات 22 اور 26 سمجھ آجائیں گی آپ خود ہی درست ہو جائیں گے ۔۔۔۔ان پر غور کریں شکریہ۔

اللہ کی بات پر غور کرو ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نے تعداد بتانے کے بعد کیا فرمایا ہے ۔۔۔۔

کہ اے نبی کریم ﷺ ان سے کہو۔۔۔۔۔میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ ہے آپ کے سوالوں کا جواب اگر آپ بھی غور وفکر کرنے والے ہیں تو۔

سورۃ الکھف آیت نمبر 25 میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تعداد بتائی۔

وَلَبِثُوْا فِيْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِيْنَ وَازْدَادُوْا تِسْعًا 25؀

٭نوٹ۔اس کے بعد کیا فرمایا یہ توجہ طلب بات ہے جو آپ کو سمجھ نہیں آتی بلکہ اکثر علمائ کو سمجھ نہیں آتی اپنے علم کے غرور میں ایسی باتیں کرجاتے ہیں جن کا ان کو معلوم نہیں اور کوئی دلیل ان کے پاس نہیں ۔۔۔صرف قیاس اور گمان کے ۔۔۔۔
پھر سورۃ الکھف 18۔ آیت نمبر 26۔
تم کہو : اللہ ان کے قیام کی مدت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اسی کو معلوم ہیں ، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا ! (زمین و آسمان کی مخلوقات کا )کوئی خبر گیر (ولی) اس کے سوا نہیں ، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔(26)
میں تو سمجھ رہا تھا آپ کوئی علمی و عقلی بات کریں گے لیکن افسوس یہ تو نِرا "آئیں - بائیں - شائیں" ہوگیا....
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ان صاحب کو علم ہے کہ جب یہ کسی آیت کی تفسیر کرنے کی کوشش کریں گے تو ان کا منبع علم پتا چل جائے گا کیونکہ انہوں نے صرف نقل در نقل کرنے کی زحمت کرنی ہے
 
Top