• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفصیل درکار ہے

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اب جواب میں کسی ہم عصر کو پیش کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ کسی اقدم کو تلاش کرو
وقال السخاوي: (وممن صرح باشتراط ثبوت اللقاء علي بن المديني والبخاري وجعلاه شرطًا في أصل الصحة)
فتح المغيث للسخاوي (1/165)
ابن کثیر کے رد میں علامہ سخاوی آگے فرماتے ہیں کہ
وَإِنْ زَعَمَ بَعْضُهُمْ أَنَّ الْبُخَارِيَّ إِنَّمَا الْتَزَمَ ذَلِكَ فِي جَامِعِهِ فَقَطْ،
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کبھی فرصت ہو تو ابن رشيد الفهري کی کتاب السنن الأبين بھی پڑھ لینا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
وقال السخاوي: (وممن صرح باشتراط ثبوت اللقاء علي بن المديني والبخاري وجعلاه شرطًا في أصل الصحة)
فتح المغيث للسخاوي (1/165)
ابن کثیر کے رد میں علامہ سخاوی آگے فرماتے ہیں کہ
وَإِنْ زَعَمَ بَعْضُهُمْ أَنَّ الْبُخَارِيَّ إِنَّمَا الْتَزَمَ ذَلِكَ فِي جَامِعِهِ فَقَطْ،
آپ کو کہا تھا کہ ابن کثیر رحمہ اللہ سے پہلے کے کسی محدث کا حوالہ دیں ؛
لیکن آپ نے اس بات کو سمجھے بغیر علامہ سخاوی کی عبارت پیش کردی ۔۔
اور وہ بھی ترجمہ کے بغیر ۔۔۔۔۔جبکہ ہم نے ابن کثیر ؒ کی عبارت ترجمہ کے ساتھ پیش کی تھی ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ کو کہا تھا کہ ابن کثیر رحمہ اللہ سے پہلے کے کسی محدث کا حوالہ دیں ؛
لیکن آپ نے اس بات کو سمجھے بغیر علامہ سخاوی کی عبارت پیش کردی ۔۔
اور وہ بھی ترجمہ کے بغیر ۔۔۔۔۔جبکہ ہم نے ابن کثیر ؒ کی عبارت ترجمہ کے ساتھ پیش کی تھی ۔
ابن کثیر کی بلادلیل رائے کو جب اہل سنت کے علامہ سخاوی قبول نہیں فرمارہے ہیں تو پھر آپ دوسروں سے یہ امید کیوں کرتے ہیں کہ وہ ابن کثیر کا بلا دلیل قول قبول کر لیں گے ہاں آپ کی بات دوسری ہے کیوں کہ آپ ابن کثیر کے مقلد ہیں اس لئے اپنے امام کا قول آپ کے لئے حجت ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور وہ بھی ترجمہ کے بغیر ۔۔۔۔
ترجمہ کے بغیر اس لئے پیش کی کہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ میرا مخاطب ایک عالم ہے اور وہ عربی زبان سے واقف ہے کیا ایسا نہیں ہے ؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ترجمہ کے بغیر اس لئے پیش کی کہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ میرا مخاطب ایک عالم ہے اور وہ عربی زبان سے واقف ہے کیا ایسا نہیں ہے ؟؟؟
میرے عالم ہونے ۔۔یا۔۔نہ ہونے کی بات نہیں
فورم پر اکثر وہ بھائی بھی ہیں جو عربی نہیں سمجھتے ۔۔۔۔انہیں بھی استفادہ کا حق ہے۔۔
باقی میری علمی حیثیت کا اندازہ لگانے کیلئے میری سابقہ پوسٹ جس میں نے ۔۔الباعث الحثیث ۔۔کی عبارت ترجمہ کے ساتھ پیش کی وہی دیکھ لیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
چلیں پھر جو آپ نے پیش کیا ابن کثیر کا کلام اس پر ہی غور خوص کر لیتے ہیں

علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :یہی وہ بات ہے جس پر امام مسلم نے اپنی صحیح میں اعتماد کیا ہے ،اور اپنی کتاب کے مقدمہ میں انہوں نے
اس شخص پر تنقید کی ہے جس نے معاصرت کے باوجود ’’ لقاء ‘‘ کی شرط رکھی ہے ،اور (جس پر امام مسلم نے تنقید کی )
کہا جاتا ہے ،وہ امام بخاری
ہیں ۔
یعنی ابن کثیر یہ اعتراف کررہا ہے کہ اس کے دور تک یہی کہا جاتا رہا کہ امام مسلم نے جس شخص پر تنقید کی وہ امام بخاری ہیں
پھر ابن کثیر بلادلیل ایک بات کہتا ہے کہ
لیکن صحیح اور ظاہر بات یہ ہے کہ جس پر امام مسلم نے نقد فرمایا ،وہ علی بن مدینی رحمہ اللہ ہیں (نہ کہ بخاری ؒ)
اس کے برعکس امام سخاوی اور موجودہ دور کے محمود الطحان بھی اس کے لئے امام بخاری اور علی مدینی کا نام ہی لیتے ہیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (المتوفى: 676هـ)
الإسناد المعنعن وهو فلان عن فلان، قيل: أنه مرسل، والصحيح الذي عليه العمل وقاله الجماهير من أصحاب الحديث والفقه والأصول، أنه متصل بشرط أن لا يكون المعنعن مدلساً وبشرط إمكان لقاء بعضهم بعضاً، وفي اشتراط ثبوت اللقاء وطول الصحبة ومعرفته بالرواية عن خلاف، منهم من لم يشترط شيئاً من ذلك وهو مذهب مسلم بن الحجاج ادعى الإجماع فيه، ومنهم من شرط اللقاء وحده، وهو قول البخاري، وابن المديني، والمحققين.
یہ لیجیئے آپ کا " اقدام " والا مطالبہ بھی پورا ہوا لیکن اس کے باوجود آپ نے ماننا نہیں ہے آپ نے تو صرف اپنے امام ابن کثیر کا قول ہی بلا دلیل قبول کرنا ہے
 
Top