- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
پانچوں نمازیں، جمعہ اور رمضان درمیانی عرصہ کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔
اذا اجتنبت الکبائر۔ (صحیح مسلم)
بشرطیکہ بڑے گناہوں سے بچا جائے۔
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ اگر بڑے گناہوں سے بچا جائے تو مذکورہ بالا نیکیاں خود بخود چھوٹے چھوٹے گناہوں کو فنا کردیتی ہیں ، پس قرآن و حدیث سے ثابت ہوا کہ بعض نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں اور وہ گناہ بڑے گناہ نہیں ہوتے بلکہ صغائر ہوتے ہیں،لہٰذا حدیث پر جو اعتراض کیا گیا ہے وہ مدفوع ہے۔
بغیر نیکی کے گناہ کا معاف ہونا
اوپر ہم ایک آیت نقل کرچکے ہیں کہ صرف کبائر سے پرہیزی تمام خطاؤں کو معاف کرنے کا سبب بن جاتا ہے، یہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ویسے ہی بہت سے گناہوں کو معاف کردیتا ہے، اور معافی کے لیے کوئی سبب بھی بیاں نہیں کرتا، ارشاد باری ہے:
{ وَمَآ اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ } (شوری)
جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ تمہارے اعمال ہی کے سبب سے پہنچتی ہے اور اللہ تو بہت سے گناہ معاف کردیتا ہے۔
یعنی وہ مصیبت کا سبب نہیں بنتے بلکہ ویسے ہی معاف ہو جاتے ہیں۔
پانچوں نمازیں، جمعہ اور رمضان درمیانی عرصہ کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔
اذا اجتنبت الکبائر۔ (صحیح مسلم)
بشرطیکہ بڑے گناہوں سے بچا جائے۔
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ اگر بڑے گناہوں سے بچا جائے تو مذکورہ بالا نیکیاں خود بخود چھوٹے چھوٹے گناہوں کو فنا کردیتی ہیں ، پس قرآن و حدیث سے ثابت ہوا کہ بعض نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں اور وہ گناہ بڑے گناہ نہیں ہوتے بلکہ صغائر ہوتے ہیں،لہٰذا حدیث پر جو اعتراض کیا گیا ہے وہ مدفوع ہے۔
بغیر نیکی کے گناہ کا معاف ہونا
اوپر ہم ایک آیت نقل کرچکے ہیں کہ صرف کبائر سے پرہیزی تمام خطاؤں کو معاف کرنے کا سبب بن جاتا ہے، یہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ویسے ہی بہت سے گناہوں کو معاف کردیتا ہے، اور معافی کے لیے کوئی سبب بھی بیاں نہیں کرتا، ارشاد باری ہے:
{ وَمَآ اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ } (شوری)
جو مصیبت تمہیں پہنچتی ہے وہ تمہارے اعمال ہی کے سبب سے پہنچتی ہے اور اللہ تو بہت سے گناہ معاف کردیتا ہے۔
یعنی وہ مصیبت کا سبب نہیں بنتے بلکہ ویسے ہی معاف ہو جاتے ہیں۔