• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین طلاق پر ایک حنفی بھائی کی تحریرکا جائزہ

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
پہلی بات یہ کہ یہ ”بعض “احناف ”مجتہد“ نہیں اور ”تقلید“ مجتہد کی کِی جاتی ہے۔
میں آپ سے پوچھنا چاہتاہوں کہ رفع یدین کی حدیث ثابت ہے یا نہیں ، یہ حکم مجتہد لگائے گا یا حدیث پر کام کرنے والا ؟ ظاہر سی بات ہے حدیث پر کام کرنے والا لہذا یہاں امام ابوحنیفہ سے غلطی ہوئی کیونکہ ایک مجتہد کی ضرورت اجتہادی امور میں ہے ۔ ساتھ ہی آپ اپنے اس جملہ سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ احناف میں امام ابوحنیفہ ؒ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں گویا حنفی مذہب میں امام صاحب کے علاوہ کسی کی بات قابل قبول نہیں ۔
لو آگیا نا اونٹ پہاڑ کے نیچے
یہی تو میرا چیلنج تھا۔
دوسری بات یہ کہ کیا ان کی بات حدیث کے مطابق اور دسروں کی مخالف کس طرح ہے؟
یعنی
بعض احناف آمین بالجہر کے قائل ہیں ، بعض رفع یدین کے قائل ہیں ، بعض قرات خلف الامام کے قائل ہیں ، بعض منی پاک ہونے کے قائل ہیں ، بعض ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک تسلیم کرتے ہیں ۔
جبکہ اکثر احناف ان مسائل میں مختلف ہیں۔ تلمیذ نے میرا چیلنج قبول کرتے ہوئے شوال کی مثال دی اور میں نے یہ مذکورہ مسائل دئے کہ ان مسائل کو آپ نہیں تسلیم کریں گے کیونکہ آپ کے مذہب کے خلاف ہے گوکہ آپ کے ہی علماء کا فتوی ہے۔تو میں شوال کی بات کیسے مان لوں تو پھر ان مذکورہ باتوں کا کیا جواب ہوگا ، ان باتوں کے پرکھنے کا معیار کیا ہے ؟
مگر آپ تو تلمیذ سے بھی آگے نکلے تلمیذ سے میں نے اگلوانے کی کوشش کی کہ بتاؤ شوال کے روزوں کے متعلق امام صاحب سے غلطی ہوئی مگر وہ باتین گول مول کرتے ہوئے خاموش رہے ۔ آپ ہیں کہ کہتے ہیں ۔
کسی غیر مجتہد کی بات کیوں کر تسلیم کی جائے؟
یعنی آپ کے یہاں صرف ایک مجتہد ہے انہیں کی بات مانیں گے وہ ہرمعاملہ میں حق بجانب ہیں ، امام صاحب کا شوال کے روزوں کے متعلق کراہت کا موقف بھی تسلیم کرتے ہیں اور جو دیگر احناف نے شوال کے روزوں کی فضیلت بتائی ہے وہ قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ
یہ ”بعض “احناف ”مجتہد“ نہیں اور ”تقلید“ مجتہد کی کِی جاتی ہے۔
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
میں آپ سے پوچھنا چاہتاہوں کہ رفع یدین کی حدیث ثابت ہے یا نہیں ، یہ حکم مجتہد لگائے گا یا حدیث پر کام کرنے والا ؟ ظاہر سی بات ہے حدیث پر کام کرنے والا لہذا یہاں امام ابوحنیفہ سے غلطی ہوئی کیونکہ ایک مجتہد کی ضرورت اجتہادی امور میں ہے ۔
کسی حدیث کو پرکھنا محدث کا کام ہے۔ وہ روات کی جانچ پرکھ کرکے حدیث کو اپنے وضع کردہ اصولوں کے مطابق لکھتا ہے۔
مجتہد فقیہ حدیث میں بیان شدہ مضمون سے مسائل اخذ کرتا ہے۔ کسی حدیث کو دوسروں تک بحفاظت پہنچانا راویوں اور محدثین کا کام ہے اور اس سے مسائل اخذ کرنا فقہاء کا کام ہے۔
محدث کو فقیہ کے کام میں آڑے نہیں آنا چاہئے اور فقیہ کو محدث کے۔
ممنوعہ رفع الیدین کی احادیث ثابت ہیں اور منع والی بھی۔ سجدوں میں رفع الیدین کی احادیث ثابت ہیں مگر ممنوع ہونے کے سبب ان پر عمل نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح صحیح مسلم میں نماز میں کی جانے والی متنازعہ رفع الیدین کی بھی ممانعت ہے لہٰذا نہیں کی جائیں گی۔

ساتھ ہی آپ اپنے اس جملہ سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ احناف میں امام ابوحنیفہ ؒ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں گویا حنفی مذہب میں امام صاحب کے علاوہ کسی کی بات قابل قبول نہیں ۔
یہ آپ نے میرے کسی فقرہ کو غلط مفہوم دیا ہے۔

لو آگیا نا اونٹ پہاڑ کے نیچے
اس قسم کے فقرات ”عالمانہ“ نہیں ”عامیانہ“ کہلاتے ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جبکہ اکثر احناف ان مسائل میں مختلف ہیں۔ تلمیذ نے میرا چیلنج قبول کرتے ہوئے شوال کی مثال دی اور میں نے یہ مذکورہ مسائل دئے کہ ان مسائل کو آپ نہیں تسلیم کریں گے کیونکہ آپ کے مذہب کے خلاف ہے گوکہ آپ کے ہی علماء کا فتوی ہے۔تو میں شوال کی بات کیسے مان لوں تو پھر ان مذکورہ باتوں کا کیا جواب ہوگا ، ان باتوں کے پرکھنے کا معیار کیا ہے ؟
مگر آپ تو تلمیذ سے بھی آگے نکلے تلمیذ سے میں نے اگلوانے کی کوشش کی کہ بتاؤ شوال کے روزوں کے متعلق امام صاحب سے غلطی ہوئی مگر وہ باتین گول مول کرتے ہوئے خاموش رہے ۔ آپ ہیں کہ کہتے ہیں ۔
کوئی غیر مجتہد حنفی فقہ حنفی سے اختلاف کرتا ہے تو کس دلیل سے اس کی بات صحیح اور فقہ حنفی کی ٖغلط ثابت ہوگئی؟ اور کس دلیل سے عامی غیر مجتہد کہ بات مان لے؟

یعنی آپ کے یہاں صرف ایک مجتہد ہے انہیں کی بات مانیں گے وہ ہرمعاملہ میں حق بجانب ہیں ، امام صاحب کا شوال کے روزوں کے متعلق کراہت کا موقف بھی تسلیم کرتے ہیں اور جو دیگر احناف نے شوال کے روزوں کی فضیلت بتائی ہے وہ قبول نہیں کیا جائے گا
مجتہد نہ کسی کے بنانے سے بنتا ہے اور نہ ہی دعویٰ سے۔ یہ تو اپنی علمیت اور فہمِ دین دوسروں سے منوالینے کا نام ہے۔ بہت سارے علیم و فہیم گذرے مگر مجتہد اور فقیہ کے طور پر نہ پہچانے گئے ۔
نئے پیش آمدہ مسائل کے حل کے لئے ہر زمانہ میں علماء رہے اور رہیں گے مگر وہ مجتہد کا درجہ نہ حاصل کرسکے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ نے کہا تھا
فقہائے احناف نے تقلید کی حفاظت اور لوگوں کو امام کے قول سے موئے سر بھی انحراف سے بچانے کے لئے اصول متعین کئے ہیں۔
علماء احناف کے جو اقوال آپ نے ذکر کیے اس سے آپ نے مفہوم نکالا بقول آپ کے موئے سر بھی امام سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا. یعنی ہر معاملہ میں امام کی بات ماننی ہے. میں نے آپ سے اتنی بات کہی کہ اگر ان اقوال کا یہی مفہوم ہے تو مجھے ایک حنفی دکھا دیں جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ کے قول پر عمل کیا ہو جو آپ تاحال دکھانے سے قاصر ہیں
جس پر میں نے کہا کہ اگر ہم کو موئے سر بھی امام کے قول سے اختلاف کی اجازت نہیں تو شوال کے روزوں کے معاملے پر ہم نے کیوں قول امام چھوڑا. ظاہر ہے صحیح منصوص حدیث کی وجہ سے. لیکن آپ نے کہا کہ دوسرے مسائل مثلا رفع الیدین قرآت خلف الامام وغیرہ مسائل میں ہم کیوں قول امام نہیں چھوڑ تے تو محترم یہاں ہم نےقول امام پر اس لئے عمل کیا کیوں کہ ہم ان مسائل میں قول امام کو حق پر پایا
رہا کچھ علماء کا اختلاف تو دیکہیں انہوں جہاں سمجھا حق ہے اس پر عمل کیا لیکن وہ فقہ حنفی کا شاذ قول ہے مفتی بہ قول نہیں
آپ نے اگلا مطالبہ یہ کیا
پھر معتبرعلمائے احناف سےیہ اصول لے کر آئیں کہ اگر امام کا کوئی قول قرآن وحدیث کے خلاف ہوتو اسے چھوڑدیں گے
اس پر میں نے اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کا یہ قول پیش کیا
اگر کسی اور جزئی میں بھی ہم کو معلوم ہوجائے کہ حدیث صریح منصوص کے خلاف ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں گے اور تقلید کے خلاف نہیں آخر بعض مواقع میں امام صاحب کے اقوال کو بھی چھوڑا گیا ھے
آگے چل کر مزید کہتے ہیں
اور خود امام صاحب ہوتے اور اس وقت اس سے دریافت کیا جاتا تو وہ بھی یہی فرماتے تو گویا اس چھوڑنے میں بھی امام صاحب کی اطاعت ہے
فقہ حنفی کے اصول و ضوابط صفحہ 32
اس پر آپ کہ رہے ہیں کہ
اس میں میرا مطالبہ ہے ہی نہیں ۔
آپ صرف یہ بتادیں اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے قول کا آپ کے نزدیک کیا مطلب ہے . آپ اس قول کا مفہوم بتائیں گے تو آپ کی بات سمجھنا شاید آسان ہو جائے
جزاک اللہ خیرا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
دخل اندازی کے لۓ معذرت چاہتا ہوں.
محترم جناب @تلمیذ صاحب سے ایک چھوٹا سا سوال ہے. آپ لوگوں کے علماء کی باتیں آپ ہی سمجھتے ہیں؟ میں نے سب کو یہی کہتے سنا ہے کہ آپ بات کو غلط سمجھ رہے ہیں. میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اہلحدیثوں یا غیر احناف میں عبارت فہمی کی صلاحیت نہیں ہے؟؟؟
کوئی بھی قول ہو. چاہے وہ ان الہدایہ کالقرآن.... والا قول ہو، چاہے حدیث مصراۃ والا قول ہو. اس طرح کے جتنے بھی اقوال ہیں کیا صرف آپ لوگ ہی اسکو سمجھ سکتے ہیں؟؟؟؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
دخل اندازی کے لۓ معذرت چاہتا ہوں.
محترم جناب @تلمیذ صاحب سے ایک چھوٹا سا سوال ہے. آپ لوگوں کے علماء کی باتیں آپ ہی سمجھتے ہیں؟ میں نے سب کو یہی کہتے سنا ہے کہ آپ بات کو غلط سمجھ رہے ہیں. میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اہلحدیثوں یا غیر احناف میں عبارت فہمی کی صلاحیت نہیں ہے؟؟؟
کوئی بھی قول ہو. چاہے وہ ان الہدایہ کالقرآن.... والا قول ہو، چاہے حدیث مصراۃ والا قول ہو. اس طرح کے جتنے بھی اقوال ہیں کیا صرف آپ لوگ ہی اسکو سمجھ سکتے ہیں؟؟؟؟
اگر علماء کے اقوال کا یہی مطلب ہے کہ امام کا قول کبھی نہیں چھوڑنا تو آپ مجھے ایک حنفی کیوں نہیں دکھا دیتے جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام کے قول کو نہ چھوڑا ہو
آپ نے یہ کیسا مفہوم نکالا جو عملا موجود نہیں
ہر مسلک میں جو اصول ہوتے ہیں اس مسلک میں اس پر عمل کیا جاتا ہے. یہ کیسا اصول ہے کہ صرف کتابوں میں ہے عملا نہیں. جب ایک چیز عملا نہیں ہے تو اس پر بحث کیوں. آخر علماء احناف نے بعض مواقع پر اپنے امام سے اختلاف کیوں کیا
جب تک ہم رفع الیدین کرنا شروع نہیں کرتے امام کے پیچھے قرآت نہیں کریں گے آپ لوگ ہمیں حدیث کا مخالف ہی سمجھیں گے.
یہی وہ سوچ ہے آپ کی جو علماء احناف کے اقوال کا صحیح مطلب سمجھنے میں آڑے آ رہی یے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اگر علماء کے اقوال کا یہی مطلب ہے کہ امام کا قول کبھی نہیں چھوڑنا تو آپ مجھے ایک حنفی کیوں نہیں دکھا دیتے جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام کے قول کو نہ چھوڑا ہو
آپ نے یہ کیسا مفہوم نکالا جو عملا موجود نہیں
ہر مسلک میں جو اصول ہوتے ہیں اس مسلک میں اس پر عمل کیا جاتا ہے. یہ کیسا اصول ہے کہ صرف کتابوں میں ہے عملا نہیں. جب ایک چیز عملا نہیں ہے تو اس پر بحث کیوں. آخر علماء احناف نے بعض مواقع پر اپنے امام سے اختلاف کیوں کیا
جب تک ہم رفع الیدین کرنا شروع نہیں کرتے امام کے پیچھے قرآت نہیں کریں گے آپ لوگ ہمیں حدیث کا مخالف ہی سمجھیں گے.
یہی وہ سوچ ہے آپ کی جو علماء احناف کے اقوال کا صحیح مطلب سمجھنے میں آڑے آ رہی یے
معذرت!
یہ میری بات کا جواب بالکل نہیں ہے
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
کسی حدیث کو پرکھنا محدث کا کام ہے۔ وہ روات کی جانچ پرکھ کرکے حدیث کو اپنے وضع کردہ اصولوں کے مطابق لکھتا ہے۔
مجتہد فقیہ حدیث میں بیان شدہ مضمون سے مسائل اخذ کرتا ہے۔ کسی حدیث کو دوسروں تک بحفاظت پہنچانا راویوں اور محدثین کا کام ہے اور اس سے مسائل اخذ کرنا فقہاء کا کام ہے۔
محدث کو فقیہ کے کام میں آڑے نہیں آنا چاہئے اور فقیہ کو محدث کے۔
امام ابوحنیفہ ؒ نے شوال کے شش روزے والی حدیث سے جو مفہوم اخذ کیا ہے کیا وہ صحیح ہے ؟

اسی طرح صحیح مسلم میں نماز میں کی جانے والی متنازعہ رفع الیدین کی بھی ممانعت ہے لہٰذا نہیں کی جائیں گی۔
صحیح مسلم کی حدیث مع ترجمہ یہاں پیش کریں ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
کوئی غیر مجتہد حنفی فقہ حنفی سے اختلاف کرتا ہے تو کس دلیل سے اس کی بات صحیح اور فقہ حنفی کی ٖغلط ثابت ہوگئی؟ اور کس دلیل سے عامی غیر مجتہد کہ بات مان لے؟
مجھے پہلے یہ بتادیں کہ حنفی مذہب میں مجتہد کون کون ہیں ؟ اس کے بعد بات کرنے اور سمجھنے میں فریقین کو آسانی ہوگی ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
صحیح مسلم کی حدیث مع ترجمہ یہاں پیش کریں ۔
صحیح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ: بَابُ الْأَمْرِ بِالسُّكُونِ فِي الصَّلَاةِ:
«مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام کو نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر فرمایا کہ) یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح تم لوگ رفع الیدین کر رہے ہو؟ (حکم فرمایا کہ) نماز میں سکون سے رہو۔
 
Top