مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
میں آپ سے پوچھنا چاہتاہوں کہ رفع یدین کی حدیث ثابت ہے یا نہیں ، یہ حکم مجتہد لگائے گا یا حدیث پر کام کرنے والا ؟ ظاہر سی بات ہے حدیث پر کام کرنے والا لہذا یہاں امام ابوحنیفہ سے غلطی ہوئی کیونکہ ایک مجتہد کی ضرورت اجتہادی امور میں ہے ۔ ساتھ ہی آپ اپنے اس جملہ سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ احناف میں امام ابوحنیفہ ؒ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں گویا حنفی مذہب میں امام صاحب کے علاوہ کسی کی بات قابل قبول نہیں ۔پہلی بات یہ کہ یہ ”بعض “احناف ”مجتہد“ نہیں اور ”تقلید“ مجتہد کی کِی جاتی ہے۔
لو آگیا نا اونٹ پہاڑ کے نیچے
یہی تو میرا چیلنج تھا۔
یعنیدوسری بات یہ کہ کیا ان کی بات حدیث کے مطابق اور دسروں کی مخالف کس طرح ہے؟
جبکہ اکثر احناف ان مسائل میں مختلف ہیں۔ تلمیذ نے میرا چیلنج قبول کرتے ہوئے شوال کی مثال دی اور میں نے یہ مذکورہ مسائل دئے کہ ان مسائل کو آپ نہیں تسلیم کریں گے کیونکہ آپ کے مذہب کے خلاف ہے گوکہ آپ کے ہی علماء کا فتوی ہے۔تو میں شوال کی بات کیسے مان لوں تو پھر ان مذکورہ باتوں کا کیا جواب ہوگا ، ان باتوں کے پرکھنے کا معیار کیا ہے ؟بعض احناف آمین بالجہر کے قائل ہیں ، بعض رفع یدین کے قائل ہیں ، بعض قرات خلف الامام کے قائل ہیں ، بعض منی پاک ہونے کے قائل ہیں ، بعض ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک تسلیم کرتے ہیں ۔
مگر آپ تو تلمیذ سے بھی آگے نکلے تلمیذ سے میں نے اگلوانے کی کوشش کی کہ بتاؤ شوال کے روزوں کے متعلق امام صاحب سے غلطی ہوئی مگر وہ باتین گول مول کرتے ہوئے خاموش رہے ۔ آپ ہیں کہ کہتے ہیں ۔
یعنی آپ کے یہاں صرف ایک مجتہد ہے انہیں کی بات مانیں گے وہ ہرمعاملہ میں حق بجانب ہیں ، امام صاحب کا شوال کے روزوں کے متعلق کراہت کا موقف بھی تسلیم کرتے ہیں اور جو دیگر احناف نے شوال کے روزوں کی فضیلت بتائی ہے وہ قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہکسی غیر مجتہد کی بات کیوں کر تسلیم کی جائے؟
یہ ”بعض “احناف ”مجتہد“ نہیں اور ”تقلید“ مجتہد کی کِی جاتی ہے۔
Last edited: