گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
معاویہ زین العابدین صاحب اور یزید حسین صاحب۔ ہمارے برادر عامر یونس نے ان تین دلیلوں
سچی بات ہے آپ لوگ نقلی قواعد کے ساتھ ساتھ عقلی کلیات سے بھی ناواقف ہیں، (ناجانے کن وجوہات پہ آپ لوگ کبھی کبھی ایسا کرجاتے ہیں) جب ایک مجموعی/عمومی بات کی جاتی ہے تو وہ ہمیشہ مجموعی/عمومی ہی رہتی ہے۔ جیسا کہ کوئی کہے کہ پورے گاؤں والے آئے، تو اس کا مطلب ہے کہ تمام گاؤں والے ہی آئے ہیں۔ مگر کوئی کسی ایک دو یا تین شخص کے بارے میں نشاندہی کردیتا ہے کہ محترم جناب آپ تو کہہ رہے تھے کہ پورا گاؤں آیا ہے۔ مگر یہ لوگ نہیں آئے، لہذا آپ کا دعویٰ باطل ہے۔ تو تب اس کا دعویٰ جھوٹا ٹھھرے گا، مگر جب تک کوئی ثابت نہیں کرپاتا، پورے گاؤں کے آنے کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ مگر کوئی اس کہنے والے سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ اچھا تو پھر یہ بھی بتاؤ کہ گاؤں میں سے زاہد فائز ناصر بھی آئے ہیں کہ نہیں؟
اسی طرح جب بھائی نے بادلائل دعویٰ کردیا کہ کوئی بھی صحابی ایسا نہیں کہ جو رفع الیدین نہ کرتا ہو، تو اب آپ پر یہ چیز ضروری ہے کہ آپ اس دعویٰ کو باطل کرنے کےلیے ایک، دو، تین وغیرہ وغیرہ صحابہ کے بارے میں بادلائل صحیحہ یہ ثابت کردیں کہ وہ جان بوجھ کر رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تو جناب برادر عامر صاحب کا دعویٰ جھوٹا ہوجائے گا۔ مگر جب تک آپ یہ ثابت نہ کرسکو گے، تب تک عامر صاحب کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ آپ بھائیوں کا ستر ،سو کا مطالبہ کرنا درست ہی نہیں۔ اس لیے اب ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم نہ تو ستر کی فرمائش کرتے ہیں، اور نہ سو کی ۔ ہم صرف ایک ایسی روایت کا مطالبہ کرتے ہیں، کہ جس میں یہ باتیں ہوں
کو بیان کرکے کہا ہے کہ کوئی باسند صحیح یہ بات ثابت ہے کہ کوئی ایک صحابی بھی ایسا نہیں جو رفع الیدین نہ کرتا ہو۔ آپ دونوں برادر کا حق تو یہ تھا کہ ان تین بیان دلائل کا رد کرتے، اور کوئی ایسی دلیل لاتے کہ جس میں ان تینوں دلائل کا رد ہوتا، مگر یہ تو آپ بھائیوں سے نہ ہوسکا، لیکن ایک نے سو صحابہ کرام کا نام اور ایک نے ستر صحابہ کرام کا نام دکھانے کی فرمائش کردی،1۔ سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
2۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔ (جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
3۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَلَمْ یَثْبُتْ عَنْ اَحَدٍ مِنْ اَصحَابِ النَّبِیِّ ﷺ اَنَّہٗ لَا یَرْفَعُ یَدَیْہِ۔ (جز ء بخاری ص 24)
سچی بات ہے آپ لوگ نقلی قواعد کے ساتھ ساتھ عقلی کلیات سے بھی ناواقف ہیں، (ناجانے کن وجوہات پہ آپ لوگ کبھی کبھی ایسا کرجاتے ہیں) جب ایک مجموعی/عمومی بات کی جاتی ہے تو وہ ہمیشہ مجموعی/عمومی ہی رہتی ہے۔ جیسا کہ کوئی کہے کہ پورے گاؤں والے آئے، تو اس کا مطلب ہے کہ تمام گاؤں والے ہی آئے ہیں۔ مگر کوئی کسی ایک دو یا تین شخص کے بارے میں نشاندہی کردیتا ہے کہ محترم جناب آپ تو کہہ رہے تھے کہ پورا گاؤں آیا ہے۔ مگر یہ لوگ نہیں آئے، لہذا آپ کا دعویٰ باطل ہے۔ تو تب اس کا دعویٰ جھوٹا ٹھھرے گا، مگر جب تک کوئی ثابت نہیں کرپاتا، پورے گاؤں کے آنے کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ مگر کوئی اس کہنے والے سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ اچھا تو پھر یہ بھی بتاؤ کہ گاؤں میں سے زاہد فائز ناصر بھی آئے ہیں کہ نہیں؟
اسی طرح جب بھائی نے بادلائل دعویٰ کردیا کہ کوئی بھی صحابی ایسا نہیں کہ جو رفع الیدین نہ کرتا ہو، تو اب آپ پر یہ چیز ضروری ہے کہ آپ اس دعویٰ کو باطل کرنے کےلیے ایک، دو، تین وغیرہ وغیرہ صحابہ کے بارے میں بادلائل صحیحہ یہ ثابت کردیں کہ وہ جان بوجھ کر رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تو جناب برادر عامر صاحب کا دعویٰ جھوٹا ہوجائے گا۔ مگر جب تک آپ یہ ثابت نہ کرسکو گے، تب تک عامر صاحب کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ آپ بھائیوں کا ستر ،سو کا مطالبہ کرنا درست ہی نہیں۔ اس لیے اب ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم نہ تو ستر کی فرمائش کرتے ہیں، اور نہ سو کی ۔ ہم صرف ایک ایسی روایت کا مطالبہ کرتے ہیں، کہ جس میں یہ باتیں ہوں
جب تک یا تو ہمارے کیے جانے والے دعویٰ کے رد میں دلائل پیش نہیں کروگے، یا پھر ہمارے کیے جانے والے مطالبہ کو پورا نہیں کرو گے۔ تب تک نہ تو آپ ستر سو کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اور نہ یہ آپ بھائیوں کا حق ہے۔ کسی بھی لحاظ سے۔ شکریہ1۔ صحابی نے جان بوجھ کر رفع الیدین نہ کیا ہو، (لاعلمی کی بات نہیں)
2۔ کسی ایک محدث سے باسند صحیح اس طرح کا دعویٰ جیسا کہ ہم نے پیش کیا، آپ دکھا دیں۔