• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب تمام اہلِ حدیث علماء و عوام نے ان کتابوں کا رد کردیا ہے تو ------ !!!

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
معاویہ زین العابدین صاحب اور یزید حسین صاحب۔ ہمارے برادر عامر یونس نے ان تین دلیلوں
1۔ سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
2۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔ (جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
3۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَلَمْ یَثْبُتْ عَنْ اَحَدٍ مِنْ اَصحَابِ النَّبِیِّ ﷺ اَنَّہٗ لَا یَرْفَعُ یَدَیْہِ۔ (جز ء بخاری ص 24)
کو بیان کرکے کہا ہے کہ کوئی باسند صحیح یہ بات ثابت ہے کہ کوئی ایک صحابی بھی ایسا نہیں جو رفع الیدین نہ کرتا ہو۔ آپ دونوں برادر کا حق تو یہ تھا کہ ان تین بیان دلائل کا رد کرتے، اور کوئی ایسی دلیل لاتے کہ جس میں ان تینوں دلائل کا رد ہوتا، مگر یہ تو آپ بھائیوں سے نہ ہوسکا، لیکن ایک نے سو صحابہ کرام کا نام اور ایک نے ستر صحابہ کرام کا نام دکھانے کی فرمائش کردی،

سچی بات ہے آپ لوگ نقلی قواعد کے ساتھ ساتھ عقلی کلیات سے بھی ناواقف ہیں، (ناجانے کن وجوہات پہ آپ لوگ کبھی کبھی ایسا کرجاتے ہیں) جب ایک مجموعی/عمومی بات کی جاتی ہے تو وہ ہمیشہ مجموعی/عمومی ہی رہتی ہے۔ جیسا کہ کوئی کہے کہ پورے گاؤں والے آئے، تو اس کا مطلب ہے کہ تمام گاؤں والے ہی آئے ہیں۔ مگر کوئی کسی ایک دو یا تین شخص کے بارے میں نشاندہی کردیتا ہے کہ محترم جناب آپ تو کہہ رہے تھے کہ پورا گاؤں آیا ہے۔ مگر یہ لوگ نہیں آئے، لہذا آپ کا دعویٰ باطل ہے۔ تو تب اس کا دعویٰ جھوٹا ٹھھرے گا، مگر جب تک کوئی ثابت نہیں کرپاتا، پورے گاؤں کے آنے کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ مگر کوئی اس کہنے والے سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ اچھا تو پھر یہ بھی بتاؤ کہ گاؤں میں سے زاہد فائز ناصر بھی آئے ہیں کہ نہیں؟

اسی طرح جب بھائی نے بادلائل دعویٰ کردیا کہ کوئی بھی صحابی ایسا نہیں کہ جو رفع الیدین نہ کرتا ہو، تو اب آپ پر یہ چیز ضروری ہے کہ آپ اس دعویٰ کو باطل کرنے کےلیے ایک، دو، تین وغیرہ وغیرہ صحابہ کے بارے میں بادلائل صحیحہ یہ ثابت کردیں کہ وہ جان بوجھ کر رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تو جناب برادر عامر صاحب کا دعویٰ جھوٹا ہوجائے گا۔ مگر جب تک آپ یہ ثابت نہ کرسکو گے، تب تک عامر صاحب کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ آپ بھائیوں کا ستر ،سو کا مطالبہ کرنا درست ہی نہیں۔ اس لیے اب ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم نہ تو ستر کی فرمائش کرتے ہیں، اور نہ سو کی ۔ ہم صرف ایک ایسی روایت کا مطالبہ کرتے ہیں، کہ جس میں یہ باتیں ہوں
1۔ صحابی نے جان بوجھ کر رفع الیدین نہ کیا ہو، (لاعلمی کی بات نہیں)
2۔ کسی ایک محدث سے باسند صحیح اس طرح کا دعویٰ جیسا کہ ہم نے پیش کیا، آپ دکھا دیں۔
جب تک یا تو ہمارے کیے جانے والے دعویٰ کے رد میں دلائل پیش نہیں کروگے، یا پھر ہمارے کیے جانے والے مطالبہ کو پورا نہیں کرو گے۔ تب تک نہ تو آپ ستر سو کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اور نہ یہ آپ بھائیوں کا حق ہے۔ کسی بھی لحاظ سے۔ شکریہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ "پہلے بھی معاویہ زین العابدین بھائی آپ نے چیلنج کیا تھا اس پوسٹ پر امداد اللہ مہاجر مکی کون ؟ اور ان کا عقیدہ کیا تھا ؟ اور وہاں میں نے ثابت کر دیا تھا آپ ہی کی ویب سائڈ سے کہ وہ آپ کے بڑے اکابر ہے"
اس دھاگہ کا ذکر یہاں نہ کریں اُسکا جواب وہیں دونگا۔یہاں جناب نے جو جھوٹا دعوی( "تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے")("کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔")کیا ہے اُسے ثابت کرنے کی کوشش کریں اور میری اس بات کا جواب دیں
میرے محترم نے بڑے عجیب وغریب دعوے کرنا شروع کر دئے خدا خیر کرے
محترم نے یہاں تک لکھ دیا کہ ""تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
"کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔"
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو
میرے بھائی میں نے پہلے اس پوسٹ پر وضاحت کر دی ہے شاہد آپ نے پڑھی نہیں

میرے بھائی یہ میں نے نہیں لکھا ہے بلکہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے یہ دعویٰ ان کا ہے میرا نہیں دوبارہ ان کا قول نقل کر دیتا ہو- کیونکہ یہ دعویٰ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا ہے


سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔

کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے

(جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
عامر بھائی نے لکھا ہے کہ "پہلے بھی معاویہ زین العابدین بھائی آپ نے چیلنج کیا تھا اس پوسٹ پر امداد اللہ مہاجر مکی کون ؟ اور ان کا عقیدہ کیا تھا ؟ اور وہاں میں نے ثابت کر دیا تھا آپ ہی کی ویب سائڈ سے کہ وہ آپ کے بڑے اکابر ہے"
اس دھاگہ کا ذکر یہاں نہ کریں اُسکا جواب وہیں دونگا۔یہاں جناب نے جو جھوٹا دعوی( "تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے")("کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔")کیا ہے اُسے ثابت کرنے کی کوشش کریں اور میری اس بات کا جواب دیں
میرے محترم نے بڑے عجیب وغریب دعوے کرنا شروع کر دئے خدا خیر کرے
محترم نے یہاں تک لکھ دیا کہ ""تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
"کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔"
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو
جب ایک بات کا جواب یا اس پر کوئی مطالبہ یا اس پوسٹ پر کسی کی طرف سے کوئی کومنٹ لکھ دیا جائے تو پھر اپنی اسی بات کو دوبارہ دھرایا نہیں جاتا، ہم نے اس پوسٹ کا جواب دے دیا ہے، اب آپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس پوسٹ پر ہی لکھیں۔ پوسٹ دوبارہ پوسٹ کردی جاتی ہے۔


معاویہ زین العابدین صاحب اور یزید حسین صاحب۔ ہمارے برادر عامر یونس نے ان تین دلیلوں
1۔ سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
2۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔ (جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
3۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَلَمْ یَثْبُتْ عَنْ اَحَدٍ مِنْ اَصحَابِ النَّبِیِّ ﷺ اَنَّہٗ لَا یَرْفَعُ یَدَیْہِ۔ (جز ء بخاری ص 24)
کو بیان کرکے کہا ہے کہ کوئی باسند صحیح یہ بات ثابت ہے کہ کوئی ایک صحابی بھی ایسا نہیں جو رفع الیدین نہ کرتا ہو۔ آپ دونوں برادر کا حق تو یہ تھا کہ ان تین بیان دلائل کا رد کرتے، اور کوئی ایسی دلیل لاتے کہ جس میں ان تینوں دلائل کا رد ہوتا، مگر یہ تو آپ بھائیوں سے نہ ہوسکا، لیکن ایک نے سو صحابہ کرام کا نام اور ایک نے ستر صحابہ کرام کا نام دکھانے کی فرمائش کردی،
سچی بات ہے آپ لوگ نقلی قواعد کے ساتھ ساتھ عقلی کلیات سے بھی ناواقف ہیں، (ناجانے کن وجوہات پہ آپ لوگ کبھی کبھی ایسا کرجاتے ہیں) جب ایک مجموعی/عمومی بات کی جاتی ہے تو وہ ہمیشہ مجموعی/عمومی ہی رہتی ہے۔ جیسا کہ کوئی کہے کہ پورے گاؤں والے آئے، تو اس کا مطلب ہے کہ تمام گاؤں والے ہی آئے ہیں۔ مگر کوئی کسی ایک دو یا تین شخص کے بارے میں نشاندہی کردیتا ہے کہ محترم جناب آپ تو کہہ رہے تھے کہ پورا گاؤں آیا ہے۔ مگر یہ لوگ نہیں آئے، لہذا آپ کا دعویٰ باطل ہے۔ تو تب اس کا دعویٰ جھوٹا ٹھھرے گا، مگر جب تک کوئی ثابت نہیں کرپاتا، پورے گاؤں کے آنے کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ مگر کوئی اس کہنے والے سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ اچھا تو پھر یہ بھی بتاؤ کہ گاؤں میں سے زاہد فائز ناصر بھی آئے ہیں کہ نہیں؟
اسی طرح جب بھائی نے بادلائل دعویٰ کردیا کہ کوئی بھی صحابی ایسا نہیں کہ جو رفع الیدین نہ کرتا ہو، تو اب آپ پر یہ چیز ضروری ہے کہ آپ اس دعویٰ کو باطل کرنے کےلیے ایک، دو، تین وغیرہ وغیرہ صحابہ کے بارے میں بادلائل صحیحہ یہ ثابت کردیں کہ وہ جان بوجھ کر رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تو جناب برادر عامر صاحب کا دعویٰ جھوٹا ہوجائے گا۔ مگر جب تک آپ یہ ثابت نہ کرسکو گے، تب تک عامر صاحب کا دعویٰ برقرار ہی رہے گا۔ آپ بھائیوں کا ستر ،سو کا مطالبہ کرنا درست ہی نہیں۔ اس لیے اب ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم نہ تو ستر کی فرمائش کرتے ہیں، اور نہ سو کی ۔ ہم صرف ایک ایسی روایت کا مطالبہ کرتے ہیں، کہ جس میں یہ باتیں ہوں
1۔ صحابی نے جان بوجھ کر رفع الیدین نہ کیا ہو، (لاعلمی کی بات نہیں)
2۔ کسی ایک محدث سے باسند صحیح اس طرح کا دعویٰ جیسا کہ ہم نے پیش کیا، آپ دکھا دیں۔
جب تک یا تو ہمارے کیے جانے والے دعویٰ کے رد میں دلائل پیش نہیں کروگے، یا پھر ہمارے کیے جانے والے مطالبہ کو پورا نہیں کرو گے۔ تب تک نہ تو آپ ستر سو کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ اور نہ یہ آپ بھائیوں کا حق ہے۔ کسی بھی لحاظ سے۔ شکریہ
اس لیے اب آپ دوبارہ اپنی اسی بات کو نقل نہ فرمانا، بلکہ ہم نے جو بات کی ہے، اس کا جواب دینا۔ شکریہ
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
گڈ مسلم بھیا بندہ کو پتہ ہے کہ میں نے کیا لکھنا ہے اور کیا نہیں ،جناب اپنے "جامہ 'میں رہیں باہر آنے کی کوشش نہ کریں۔
عامر بھائی سے بندہ نے پوچھا تھا اب جناب سے بھی پوچھتا ہوں کہ "
میرے پیارے بھائی نے لکھا ہے کہ
سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:
کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
کہ بلا استثنیٰ سب کے سب صحابہ کرام شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے
(جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
سیدنا سعید و حسن نے کسی صحابی کو مستثنیٰ نہیں کیا۔
میرے بھائی پاک وہند کے تمام اہل حدیث ان تمام صحابہ کرام کے خلاف نماز پڑھتے ہیں ، بقول سعید بن جبیرو سیدنا حسن بن علی تمام صحابہ کرام صرف رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کرتے تھے ، لیکن پاک و ہند کے تمام اہل حدیث دو رکعت کے بعد بھی رفع یدین کرتے ہیں ۔اب یہ فرمائیں کہ تمہاری نماز سنت کے مطابق ہے یا تمام صحابہ کرام کی ؟؟؟؟
اسکا جواب قرض کی صورت میں آپ دونوں کے سر پر "برہنہ" تلوار بن کر لٹکا ہوا ہے،اس قرض کو پہلی فرست میں اتاریں
عامر بھائی کے اس جھوٹے دعوی کہ "تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل وفائل تھے" کے جواب میں بندہ نے لکھا تھا اسے غور سے پڑھیں
میرے بھائی نے لکھا تھا کہ "تمام صحابہ رفع الیدین کے قائل و فاعل تھے"
"بھائی جی ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا،یا اپنے اس اتنے بڑے جھوٹ سے توبہ کریں"
سو صحابہ کرام سے باسند صحیح روایات کی شرط کے ساتھ اہل حدیث ہونے کی بات کی تھی اسے پورا کرنے کے لئے عامر بھائی یا جناب میدان میں آئیں بندہ تو تیار بیٹھا ہے۔
اسکا جواب ابھی تک نہیں آیا اور ان شاء اللہ قیامت تک آئے گا بھی نہیں ۔
اب آتا ہوں جنابین کی تین روایات کی طرف
پہلی روایت :سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:" کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
سعید بن جبیر تابعی ہیں ،آپ دونوں بھائی ہمت کرکے ثابت کریں کہ سعید بن جبیر نے تمام صحابہ کرام کو دیکھا تھا ؟نماز میں رفع یدین کرتےدیکھا تھا یا ؟اور کیا اہل حدیث کے نذدیک تابعی کا قول حدیث کی طرح حجت ہوتا ہے؟
دوسری روایت:۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔ (جزء بخاری ص 14، و بیہقی جلد 2 ص 75)
اس روایت کے بارے آپ دونوں بھائی غور و فکر کے بعد یہ وضاحت کر دیں کہ یہاں "حسن" سے مراد "حسن بصری" ہیں یا "حسن بن علی" ہیں ؟
کیونکہ "جز رفع یدیں " کے حاشیہ میں بدیع الدین راشدی صاحب نے "حسن " سے مراد "حسن بصری لکھا ہے۔ ثابت کریں کہ حسن بصری نے تمام صحابہ کرام کو دیکھا ہو؟اور یہ بھی تابعی ہیں
اور کیا اہل حدیث کے نذدیک تابعی کا قول حدیث کی طرح حجت ہوتا ہے؟
تیسرا قول اب امام بخاری کا نقل کیا ہے کیا امام بخاری کے اقول اہل حدیث کے نذدیک حدیث کی طرح حجت ہیں ؟
میرا چیلنج اب بھی برقرار ہے
ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا،
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم بھائی یزید حسین آپ کو نہیں معلوم ناں، اس لیے تو نہ اپنے جامہ میں رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور نہ ہمارے جامہ میں آنے کا سوچتے ہیں۔ کبھی ادھر تو کبھی ادھر

عامر بھائی سے جو آپ نے پوچھا ہم نے اچھی طرح پڑھ لیا ہے۔ آپ کو دھرانے کی کوئی ضرورت نہ تھی، پر آپ نے ریپیٹ کردیا تو اس پر شکریہ بھی قبول فرمائیں

یہی تو آپ بھائیوں کی سب سے بڑی وجہ ہے، کہ جن روایات میں جس چیز کا ذکر نہ ہو اس کو نفی پر محمول کرلیتے ہو، اگر عامر بھائی کی پیش کردہ روایات میں دو رکعتوں کے بعد تیسری رکعت کے شروع میں رفع یدین کا ذکر نہیں تو کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ یہ رفع یدین نہیں کی جاتی تھی؟ اگر یہی آپ کا مقصود ہے تو پھر ان روایات میں اور کتنے اعمال ہیں؟ جن کا سرے سے ذکر ہی نہیں تو کیا خیال ہے پھر ان کو چھوڑ دیا جائے ؟
محترم بھائی ہماری نماز صلوا كما رأيتموني أصلي کی عین شکل ہے۔ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بھی نماز ایسی تھی۔ الحمد للہ علی ذلک، اگر یہاں دو رکعتوں کے بعد تیسری رکعت کے شروع کی رفع یدین کا ذکر نہیں تو اس عدم ذکر سے ہمیں مطعون نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ عدم ذکر کبھی بھی نفی پر محمول نہیں ہوتا۔ ورنہ تو پھر بہت سارے اعمال کے عدم ذکر سے ان کو چھوڑنا پڑے گا۔ باقی آپ کی یہ تلوار جس کو اپنے خیالوں پہ ہم پہ لٹکائے پھرتے ہیں ریت کی بنی ہوئی ہے، آپ اگر اس تلوار کو اصل تلوار بنانا چاہتے ہیں، تو پھر ایک سوال کا جواب دے کر بنا سکتے ہیں کہ جہاں ایک چیز کا ذکر نہ ہو، تو کیا اس کی نفی لی جائے گی؟ کہ فلاں کام ہوتا ہی نہیں تھا؟ یا دوسرے دلائل کو بھی دیکھا جائے گا۔؟ اس سوال کا جواب دے کر ریت کی بنی لٹکتی تلوار کو اصل تلوار بنا سکتے ہیں۔ اب وہ تلوار کس کا گلہ کاٹے گی؟ یہ گلہ کٹنے کے بعد پتہ چلے گا۔ ان شاءاللہ
مزید بقول سعید و حسن آپ خود جب اس چیز کا ذکر کر رہے ہیں کہ رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رفع یدین کرتے تھے۔ تو آپ فی الحال رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے رفع یدین شروع کریں، دو رکعتوں کے بعد تیسری رکعت کے شروع کی رفع یدین بادلائل صحیحہ وقویہ ہم آپ کو دکھا دیں گے۔ ان شاءاللہ۔ آپ ان دو مقامات پہ رفع یدین تو شروع کریں۔۔ تو کب شروع کررہے ہیں یہ بتا دینا۔شکریہ

محترم بھائی ایک بار نئی دو تین بار آپ کو بتایا سمجھایا گیا ہے، اور مثال بھی دی گئی کہ جو آپ سو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں کی لسٹ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ یہ آپ کسی بھی صورت مطالبہ کر ہی نہیں سکتے، مگر آپ ہیں کہ پرانی ضد پہ اٹکے ہوئے ہیں۔ ہم نے دعویٰ کیا، اب دعویٰ کو باثبوت آپ توڑیں، لسٹ ہم پیش کردیں گے۔ مگر جب تک ہمارا دعویٰ قائم ہے، تب تک آپ لسٹ کیا کسی ایک صحابی کا نام بھی پوچھنے کے حقدار نہیں ہیں۔اور نہ دوبارہ ہمت کرنا۔شکریہ ۔۔ باقی قیامت تک کا آپ انتظار نہ کریں، آپ دعویٰ توڑیں، دیکھیں ہم کیسے لسٹ پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح کی باتیں دل کو خوش کرنے کےلیے اور وقتی طور سکون حاصل کرنے کےلیے تو آپ کرسکتے ہیں مگر ہمیشگی چین کےلیے آپ کوشش کریں، اور ہمارے کیے جانے والے دعویٰ کو بادلائل صحیحہ توڑیں۔ تاکہ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ آپ لوگ کتنے صحابہ کے محب ہیں ؟

کیسا مزاحیہ مطالبہ کردیا سعید بن جبیر کے بارے میں کہ ہم ثابت کریں کہ سعید بن جبیر نے تمام صحابہ کرام کو دیکھا ہے؟ ۔۔ آ پ کے اس مطالبے نے آپ کی بھی حقیقت واضح کردی، کہ آپ کو ماشاءاللہ علم، اصول اور پھر فقاہت کی کتنی ہوا لگی ہوئی ہے۔؟ خود غور کرلینا کہ جو یہ مطالبہ کیا ہے کیا کوئی بچہ بھی ایسا مطالبہ کرسکتا ہے توجناب کی طرف سے کیا گیا ہے؟ اس کا تو مطلب ہے کہ جو بھی صحابی، تابعی، امام، عالم وغیرہ وغیرہ کوئی بھی کسی کے بھی متعلق کوئی بات بیان کرے، تو ہم اس سے یہ مطالبہ کردیں کہ آپ نے اس کو دیکھا ہے جو آپ اس کے متعلق بات کررہے ہیں؟ تو کیا خیال ہے پھر آپ ہمارے دعوے کو کس بنیاد پہ ٹھکرا رہے ہیں کیا آپ نے تمام صحابہ کرام کو رفع یدین نہیں کرتے دیکھا ہے؟۔ کیسے عجیب لوگ ہیں آپ،کہ اپنے مذہب ومسلک کو ثابت کرنے کےلیے ایسے بچگانہ حرکات پہ اتر آتے ہو، جس کی کسی بچے سے بھی توقع کی امید نہیں ہوتی۔ محترم جناب مجھے تو خفت نہ اٹھانے کی نصیحت کر رہے تھے، مگر خود کی حالت ذرا دیکھ لیں۔

رہی بات کیا صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، مجتہدین، محدثین، آئمہ کرام وغیرہم کا عمل، فعل وقول اہل حدیث کےلیے حجت ہوتا ہے یا نہیں؟ تو محترم بھائی شاید آپ جانتے ہی نہیں کہ ہم اہل حدیث ہر وہ بات، عمل، فعل مانتے/لیتے ہیں جو قرآن وحدیث کے مخالف نہ ہو، چاہے وہ جس کسی کا بھی ہو، اور ہر اس بات کو ٹھکرا تے ہیں جو قرآن وحدیث کے مخالف ہو ، چاہے وہ جس کسی کی بھی ہو۔ اتنے واضح دعویٰ واصول کے بعد امید واثق ہے کہ دوبارہ اس طرح بچوں جیسا سوال کرنے کی زحمت نہیں فرماؤ گے۔ ان شاءاللہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جناب یزیدحسین ومعاویہ زین العابدین صاحب

ہمارے بھائی نے یوں دعویٰ کیا، وہ بھی دلائل پیش کرکے کہ کوئی بھی صحابی رضی اللہ عنہ ایسا نہیں جو رفع یدین نہ کرتا ہو۔ بجائے اس کے کہ آپ دونوں یا کوئی بھی مقلد اس دعویٰ کو باثبوت صحیحہ باطل ثابت کرتا، مگر یہ تو نہ ہوسکا، بدلے میں آپ میں سے ایک کی طرف سے ستر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی لسٹ دکھانے اور ایک کی طرف سے سو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی لسٹ دکھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جو کہ کسی بچگانہ حرکت سے کم نہیں۔

جناب من ہمارا دعویٰ عمومی ہے، اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں ہے۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسا کرتے تھے، اب آپ دونوں بھائی دو چار صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے باسند صحیح یہ ثابت کردیں کہ وہ جان بوجھ کر رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ تو ہمارا جمیع صحابہ سے متعلق رفع یدین والا دعویٰ باطل ٹھہر جائے گا۔ مگر جب تک تم لوگ یہ ثابت نہیں کر پاؤ گے، تب تک ستر سو کی لسٹ دکھانے کا مطالبہ یہ ثابت کرتا رہے گا کہ آپ لوگوں دلائل سے کورے ہیں۔ یا پھر کسی ایک محدث ومجتہد سے ہم جیسا دعویٰ جمیع صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے رفع یدین کی نفی کے متعلق دکھا دیں۔ تو بھی ہمارا دعویٰ باطل ٹھہرے گا۔

گزارش ہے کہ کسی ایک طرف تو آنے کی کوشش کریں، بےجا ایک ہی بات کو بار بار مختلف انداز سے بیان کرتے چلے جانا، کوئی عقلمندی نہیں۔ اگر اب بھی آپ کی طرف سے دوبارہ یہی مطالبہ کیا گیا، تو پھر دوبارہ پوسٹ کرنے پر مجھے معذور سمجھنا، کیونکہ میرے پاس اتنا فضول ٹائم نہیں، کہ تم لوگوں کی ایک ایک بات پر بار بار بچوں کو سمجھانے جیسا طریقہ اپنا کر لکھوں، اور ہر بار کسی نئی بچگانہ حرکت کا سامنا کروں۔شکریہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
عامر یونس صاحب مجھے قرآن وسنت کی دعوت دیتے ہو اور جب اپنی باری آئی اس بات(اہل حدیث کون ہیں اوران کے امتیازات وصفات کیا ہیں ؟) کو ثابت کرنے کی تو ائمہ کے اقوال کی طرف بھاگتے رہے آخر یہ دورنگی کب تک؟
اہل حدیث کون ہیں اوران کے امتیازات وصفات کیا ہیں ؟
اس بات کو ثابت کرنے کے لئے جناب نے کون سی قرآن کی آیت یا حدیث مبارکہ لکھی ہے؟؟؟ نشاندہی فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا بندہ نے جناب سے پوچھا تھا کہ اہل حدیث کون ہیں اور ان کی صفات کیا ہیں؟ پھر یہ موضوع سے فرار کیوں ؟ اصل باتوں کا جواب لکھیں
السلام علیکم و رحمت الله و برکتہ-

ہر وقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تو وہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ سوره البقرہ ١٣
اور جب انہیں کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح یہ لوگ (یعنی صحابہ کرام و سلف و صالحین) ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں خبردار وہی بے وقوف ہیں لیکن نہیں جانتے-
 
شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
عامر یونس بھائی کیا ہوا ! آپ تو منظر سے غائب ہوگئے،اور گڈ مسلم بھیا بات کو سمجھے بغیر آئیں بائیں کر کے وقت گزار رہے ہیں ، اور اب اس دھاگہ سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں
آپ دونوں بھائیں نے " حسن بصری" کو امام حسن بنایا ہوا ہے ،کیا یہ حسن بصری ہیں یا حسن بن علی ؟اس کی وضاحت کیوں نہیں کرتے؟
آپ دونوں کی پیش کردہ روایت "سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
اس روایت میں دو راوی مدلس ہیں (جناب ایک دھاگہ میں یہ لکھ چکے ہیں کہ مدلس کی روایت قبول نہیں ہوتی) اور اس روایت میں تو دو راوی مدلس ہیں "قتادہ بن دعامہ" حسن بصری"
یہ روایت جناب کے اصول کے مطابق ضعیف ہے کیا ضعیف روایت سے تمام صحابہ کا رفع یدین کرنا ثابت کرنا چاہتے ہیں ،شرم شرم اگر ہو توکچھ تو شرم کرو؟
دوسری رویت :سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
اس روایت کا راوی "یعقوب بن یوسف " مجہول ہے ۔ کیا مجہول روایت سے اپنا جھوٹا دعوی ثابت کرنا چاہتے ہیں؟؟؟اس راوی کا سن پیدائش اور سن وفات نقل کریں۔
سعید بن جبیر سن 46 میں پیدا ہوئے اور حسن بصری سن 21 میں پیدا ہوئے انہوں نے تمام صحابہ کرام کو دیکھا نہیں تو ان کا یہ دعوی کیسے مان لیا جائے؟؟؟
یہاں ایک مثال لکھتا ہوں اسکا غلط مطلب نہ لیا جائے ۔ اگر آج کا کوئی عالم یہ دعوی کرے کہ اہل حدیث کے تمام اکابرین( نزیر حسین دہلوی ، ثناء اللہ امرتسری ، نواب صدیق حسن خان ، مولانا غلام رسول قلعہ میاں سنگھ والے ،وغیرہ وغیرہ ) اپنے گھر میں "ننگے بدن " نماز پڑھتے تھے کیا اُس کی یہ بات مان لی جائے گی؟یا اُس عالم سے یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اِن علماء کرام کو "ننگے بدن "نماز پڑھتے دیکھا بھی ہے یا نہیں؟اور اگر اس نے ان علماءکرام کو سرے سے دیکھا ہی نہ ہو تو کیا اُس کی اِس بات کو مان لیا جائے گا یا رد کر دیا جائے گا؟
بس اسی طرح سمجھ لیں کہ سن 47 اور سن 21 میں پیدا ہونے والے سعید بن جبیر، و حسن بصری نے سب صحابہ کو دیکھا ہی نہیں تو اُن کی اس بات کو کیسے مان لیا جائے؟؟ اور یہ روایات ہیں بھی ضعیف تو پھر کیسے مان لیا جائے ؟
اب یزید بھائی کا چیلنج اپنی جگہ برقرار ہے ۔ ہمت کریں یزید بھائی کے اس چیلنج کا جواب لکھیں:
بھائی جی ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا۔یا اپنے اس اتنے بڑے جھوٹ سے توبہ کریں
اگر انعام لینا چاہئتے ہیں تو میری بات کا جواب لکھ دیں:
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اپنے اس جھوٹ سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں "کزاب آدمی " کی تو کوئی بات قابل قبول نہیں ہوتی۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
عامر یونس بھائی کیا ہوا ! آپ تو منظر سے غائب ہوگئے،اور گڈ مسلم بھیا بات کو سمجھے بغیر آئیں بائیں کر کے وقت گزار رہے ہیں ، اور اب اس دھاگہ سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں
آپ دونوں بھائیں نے " حسن بصری" کو امام حسن بنایا ہوا ہے ،کیا یہ حسن بصری ہیں یا حسن بن علی ؟اس کی وضاحت کیوں نہیں کرتے؟
آپ دونوں کی پیش کردہ روایت "سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
اس روایت میں دو راوی مدلس ہیں (جناب ایک دھاگہ میں یہ لکھ چکے ہیں کہ مدلس کی روایت قبول نہیں ہوتی) اور اس روایت میں تو دو راوی مدلس ہیں "قتادہ بن دعامہ" حسن بصری"
یہ روایت جناب کے اصول کے مطابق ضعیف ہے کیا ضعیف روایت سے تمام صحابہ کا رفع یدین کرنا ثابت کرنا چاہتے ہیں ،شرم شرم اگر ہو توکچھ تو شرم کرو؟
دوسری رویت :سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
اس روایت کا راوی "یعقوب بن یوسف " مجہول ہے ۔ کیا مجہول روایت سے اپنا جھوٹا دعوی ثابت کرنا چاہتے ہیں؟؟؟اس راوی کا سن پیدائش اور سن وفات نقل کریں۔
سعید بن جبیر سن 46 میں پیدا ہوئے اور حسن بصری سن 21 میں پیدا ہوئے انہوں نے تمام صحابہ کرام کو دیکھا نہیں تو ان کا یہ دعوی کیسے مان لیا جائے؟؟؟
یہاں ایک مثال لکھتا ہوں اسکا غلط مطلب نہ لیا جائے ۔ اگر آج کا کوئی عالم یہ دعوی کرے کہ اہل حدیث کے تمام اکابرین( نزیر حسین دہلوی ، ثناء اللہ امرتسری ، نواب صدیق حسن خان ، مولانا غلام رسول قلعہ میاں سنگھ والے ،وغیرہ وغیرہ ) اپنے گھر میں "ننگے بدن " نماز پڑھتے تھے کیا اُس کی یہ بات مان لی جائے گی؟یا اُس عالم سے یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اِن علماء کرام کو "ننگے بدن "نماز پڑھتے دیکھا بھی ہے یا نہیں؟اور اگر اس نے ان علماءکرام کو سرے سے دیکھا ہی نہ ہو تو کیا اُس کی اِس بات کو مان لیا جائے گا یا رد کر دیا جائے گا؟
بس اسی طرح سمجھ لیں کہ سن 47 اور سن 21 میں پیدا ہونے والے سعید بن جبیر، و حسن بصری نے سب صحابہ کو دیکھا ہی نہیں تو اُن کی اس بات کو کیسے مان لیا جائے؟؟ اور یہ روایات ہیں بھی ضعیف تو پھر کیسے مان لیا جائے ؟
اب یزید بھائی کا چیلنج اپنی جگہ برقرار ہے ۔ ہمت کریں یزید بھائی کے اس چیلنج کا جواب لکھیں:
بھائی جی ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا۔یا اپنے اس اتنے بڑے جھوٹ سے توبہ کریں
اگر انعام لینا چاہئتے ہیں تو میری بات کا جواب لکھ دیں:
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اپنے اس جھوٹ سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں "کزاب آدمی " کی تو کوئی بات قابل قبول نہیں ہوتی۔
محترم معاویہ بھائی -

اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ پانچ نمازوں کے ارکان و اوقات اور وضو کے طریقے جن کے بارے میں سنی مسلمانوں میں کسی قسم کا کوئی اختلاف بھی نہیں ہے - اور سب متفق بھی ہیں- ان کو آپ کم از کم ٧٠ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین سے با روایت ثابت کردیں تو کیا آپ ایسا کرسکیں گے؟؟؟ -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عامر یونس بھائی کیا ہوا ! آپ تو منظر سے غائب ہوگئے،اور گڈ مسلم بھیا بات کو سمجھے بغیر آئیں بائیں کر کے وقت گزار رہے ہیں ، اور اب اس دھاگہ سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں
آپ دونوں بھائیں نے " حسن بصری" کو امام حسن بنایا ہوا ہے ،کیا یہ حسن بصری ہیں یا حسن بن علی ؟اس کی وضاحت کیوں نہیں کرتے؟
آپ دونوں کی پیش کردہ روایت "سیدنا حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ اِذَا رَکَعُوْا وَ اِذَا رَفَعُوْا رَؤْسَہُمْ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔
اس روایت میں دو راوی مدلس ہیں (جناب ایک دھاگہ میں یہ لکھ چکے ہیں کہ مدلس کی روایت قبول نہیں ہوتی) اور اس روایت میں تو دو راوی مدلس ہیں "قتادہ بن دعامہ" حسن بصری"
یہ روایت جناب کے اصول کے مطابق ضعیف ہے کیا ضعیف روایت سے تمام صحابہ کا رفع یدین کرنا ثابت کرنا چاہتے ہیں ،شرم شرم اگر ہو توکچھ تو شرم کرو؟
دوسری رویت :سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں:کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْل اﷲِ ﷺ یَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الْاِفْتِتَاحِ و عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعُوْا رُؤُسَھُمْ (بیہقی جلد 2ص 75)
اس روایت کا راوی "یعقوب بن یوسف " مجہول ہے ۔ کیا مجہول روایت سے اپنا جھوٹا دعوی ثابت کرنا چاہتے ہیں؟؟؟اس راوی کا سن پیدائش اور سن وفات نقل کریں۔
سعید بن جبیر سن 46 میں پیدا ہوئے اور حسن بصری سن 21 میں پیدا ہوئے انہوں نے تمام صحابہ کرام کو دیکھا نہیں تو ان کا یہ دعوی کیسے مان لیا جائے؟؟؟
یہاں ایک مثال لکھتا ہوں اسکا غلط مطلب نہ لیا جائے ۔ اگر آج کا کوئی عالم یہ دعوی کرے کہ اہل حدیث کے تمام اکابرین( نزیر حسین دہلوی ، ثناء اللہ امرتسری ، نواب صدیق حسن خان ، مولانا غلام رسول قلعہ میاں سنگھ والے ،وغیرہ وغیرہ ) اپنے گھر میں "ننگے بدن " نماز پڑھتے تھے کیا اُس کی یہ بات مان لی جائے گی؟یا اُس عالم سے یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اِن علماء کرام کو "ننگے بدن "نماز پڑھتے دیکھا بھی ہے یا نہیں؟اور اگر اس نے ان علماءکرام کو سرے سے دیکھا ہی نہ ہو تو کیا اُس کی اِس بات کو مان لیا جائے گا یا رد کر دیا جائے گا؟
بس اسی طرح سمجھ لیں کہ سن 47 اور سن 21 میں پیدا ہونے والے سعید بن جبیر، و حسن بصری نے سب صحابہ کو دیکھا ہی نہیں تو اُن کی اس بات کو کیسے مان لیا جائے؟؟ اور یہ روایات ہیں بھی ضعیف تو پھر کیسے مان لیا جائے ؟
اب یزید بھائی کا چیلنج اپنی جگہ برقرار ہے ۔ ہمت کریں یزید بھائی کے اس چیلنج کا جواب لکھیں:
بھائی جی ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام ہوئے ہیں صرف سو 100 صحابہ کرام سے باسند صحیح رکوع میں جاتے اور رکوع سے اُٹھتے رفع یدین کی روایات نقل کر دیں بندہ مسلک اہل حدیث قبول کر لیگا۔یا اپنے اس اتنے بڑے جھوٹ سے توبہ کریں
اگر انعام لینا چاہئتے ہیں تو میری بات کا جواب لکھ دیں:
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی تعداد محدثین نے ایک لاکھ سے زائد نقل کی ہے ۔میں یہ مطالبہ تو نہیں کرتا کہ آپ تمام سے یہ مذکورہ بالا رفع یدین نقل کریں ،ستر کا عدد ایک مشہور عدد ہے آپ صرف ستّر صحابہ کرام سے الگ الگ سند متن کی تصحیح کے ساتھ رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے ہوئے کا رفع یدین ثابت کر دیں بندہ اپنی حثیت کے مطابق ایک اچھا سا انعام روانہ کر دیگا اور جناب بھی اس جھوٹ سے بری الذمہ ہو جائیں گے
اپنے اس جھوٹ سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں "کزاب آدمی " کی تو کوئی بات قابل قبول نہیں ہوتی۔

میرے بھائی آپ ایک صحیح حدیث پیش کر دے ترک رفع یدین پر 70 نہیں
 
Top