• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
’ جو رکوع جاتے ، رکوع سےسر اٹھاتے ، تیسری رکعت سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کرکے گا ، وہ ( حدیث جاننے کے بعد ) شریر گھوڑا ہے ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح صریح فرمان ہے؛
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون سے رہو ـــــــــ الحدیث (صحیح مسلم)۔

اس مضطرب اور فضول دعوی( جس میں یہ تفصیل اب آنا شروع ہوئی ورنہ پہلے تو مطلقا ہی تھا ) پر جس حدیث کو صریح کہہ رہے ہیں ، اس میں صرف ’’ رفع الیدین ‘‘ اور ’’ اسکنوا فی الصلاۃ ‘‘ کے الفاظ ہیں ، جو آپ کے دعوی کے اعتبار سے بالکل مجمل ہیں ۔
صحاح ستہ پر اعتماد ختم کروا دینے کے بعد اب باری ہے صحیحین کی۔ ان کی احادیث بھی ”مضرب“ اور ”فضول“ ہونے لگیں۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم بھٹی صاحب!
دعوی تھا آپ کا نسخ کا لیکن یہ الگ بات ھیکہ آپ رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر کوئ دلیل نہ دے سکے.
آپ نے ترک رفع الیدین پر صحیح مسلم کی حدیث پیش کی اور کہا کہ اس حدیث سے رفع الیدین منسوخ ھو چکا ھے. یہ کیا بات ھوئ؟ جس کو من چاہا منسوخ کہ دیا ؟ کوئ قاعدہ وغیرہ ھے حنفیہ کے پاس؟ یا ایسے ھی جو مسلک کے خلاف ھو وہ منسوخ؟
میں نے کل بھی آپ سے کہا تھا کہ آپ کی پیش کردہ صحیح مسلم کی روایت ترک رفع الیدین پر یا رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل نہیں بن سکتی. آپ میری باتوں کو دھیان سے پڑھیں اور غیر جانبدارانہ انداز سے اس پر سوچیں:

  1. آپکے دعوے اور دلیل میں کوئی مطابقت نہیں‘ آپ نے دعویٰ تو یہ کیا ہے کہ قبل الرکوع اور بعد الرکوع والی رفع الیدین منسوخ ھے حالانکہ صحیح مسلم والی حدیث میں نہ رکوع کا ذکر ہے اور نہ رکوع والی رفع الیدین کا.
  2. بھٹی صاحب! اس حدیث سے قبل الرکوع اور بعد الرکوع والے رفع الیدین کے نسخ پر کس محدث نے استدلال کیا ھے؟ کیا تمام جلیل القدر محدثین رحمہم اللہ کو آپ جیسا حدیث کا علم نہ تھا جو وہ اس حدیث کو رفع الیدین کے نسخ پر دلیل نہ بنا سکے؟؟؟ اور تو اور صحيح مسلم كی تبویب کرنے والے ائمہ کو بھی علم نہ ھو سکا کہ یہ حدیث رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل ھے اور انھوں نے اس حدیث پر کیا باب باندھا خود ھی ملاحظہ فرما لیں: باب الأمر بالسكون في الصلاة والنهي عن الإشارة باليد ورفعها عند السلام وإتمام الصفوف الأول والتراص فيها والأمر بالاجتماع. مزید برآں کہ امام نووی رحمہ اللہ کو بھی اسکا علم نہ ھو سکا کہ یہ حدیث رفع الیدین کے تعلق سے ھے اور انھوں نے کیا فرمایا خود ملاحظہ فرما لیں: قوله - صلى الله عليه وسلم - : ( ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس ) هو بإسكان الميم وضمها وهي التي لا تستقر بل تضطرب وتتحرك بأذنابها وأرجلها ، والمراد بالرفع المنهي عنه هنا رفعهم أيديهم عند السلام مشيرين إلى السلام من الجانبين كما صرح به في الرواية الثانية . (لنک)
  3. ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے کسی نے بھی اس حدیث سے رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر استدلال نہیں کیا اور تو اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ جو کہ رفع الیدین کے قائل نہ تھے انھوں نے بھی اس حدیث سے رفع الیدین کے نسخ کی دلیل نہیں پکڑی کیا امام صاحب کو اس حدیث کا علم نہ تھا؟ اگر تھا تو ان کو رفع الیدین کے منسوخ ھونے کی خبر کیوں نہ ملی؟ مزید برآں یہ کہ کیا ائمہ احناف کو حدیث کا علم کم تھا یا ان کو یہ حدیث نہ ملی یا ان کی قوت استنباط و اجتہاد وہ نہ تھی جو آج کل کے ہر گئے گزرے اور بے علم مقلد کو حاصل ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ائمہ احناف نے اس حدیث سے رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل نہیں پکڑی جیسا کہ آج کل کے حنفی کرتے ہیں۔
  4. حضرت جابر بن سمرہؓ جو اس حدیث کے راوی ہیں وہ خود بیان کرتے ہیں کہ یہ تشبیہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم نے سلام والی رفع یدین کے لیے دی تھی۔ کیوں کہ ہم لوگ سلام پھیرتے وقت ہاتھوں کو اٹھا کر دائیں بائیں اشارے کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تشبیہ دے کر ہمیں سلام والی رفع یدین سے منع فرما دیا۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں حدیث موجود ھے: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الْجَانِبَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَامَ تُومِئُونَ بِأَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مَنْ عَلَى يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ
  5. کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع والی رفع الیدین سے صراحتاً منع فرمایا ہو۔ اسکے برعکس سلام والی رفع الیدین سے آپ نے صراحتاً منع فرمایا ہے جو قوی قرینہ ہے اس بات کا کہ جس حدیث میں رفع الیدین سے ممانعت ہے۔ وہ حدیث سلام والی رفع الیدین کے بارے میں ہے۔ رکوع والی رفع الیدین وہاں قطعاً مراد نہیں لی جا سکتی.
  6. اس حدیث کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    الاستدلال به على النهى عن الرفع عند الركوع وعندالرفع منه جهل قبيح.
  7. حدیث منسوخ ھوگئ لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خبر تک نہ ھوئ اور وہ رفع الیدین کرتے رھے؟؟؟
بھٹی صاحب!
آپ ھوش کے ناخن لیں اور اپنے مسلک کی تائید میں تاویلات سے کام نہ لیں.
یہ تو منافقین کا شیوہ ھے کہ وہ اپنی مطلب کی بات سنتے ھیں تو دوڑے چلے آتے ھیں:
وَإِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم مُّعْرِضُونَ
وَإِن يَكُن لَّهُمُ ٱلْحَقُّ يَأْتُوٓا۟ إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ
ترجمہ: جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منھ موڑنے والی بن جاتی ہے

ہاں اگر ان ہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع وفرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں.

اسکے برعکس مومنین کا شیوہ کیا ھے وہ بھی سن لیں:
إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ
ترجمہ: ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وه کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں.

لہذا بھٹی صاحب غیر جانبدارانہ طور پر غور وفکر کریں اور تاویلات سے کام نہ لیں.

وما علينا الا البلاغ
 
Last edited by a moderator:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اور اس پر مزید مکھی پر مکھی مار رہے ہیں
محترم! معذرت کے ساتھ اس ضرب المثل کا یہاں اطلاق بے معنیٰ ہے۔ یہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی کسی کی بات کی مطابقت میں بلا دلیل ہی لکھتا یا کہتا رہے۔ جیسے اہلحدیث کہلانے والوں کی نماز کی کتابیں دیکھیں ایک نے ناف سے اوپر ہاتھ لانے کے لئے ایک طریقہ وضع کیا باقی سب نے مکھی پر مکھی ماری۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپکے دعوے اور دلیل میں کوئی مطابقت نہیں‘ آپ نے دعویٰ تو یہ کیا ہے کہ قبل الرکوع اور بعد الرکوع والی رفع الیدین منسوخ ھے حالانکہ صحیح مسلم والی حدیث میں نہ رکوع کا ذکر ہے اور نہ رکوع والی رفع الیدین کا.
محترم! بصد ادب و احترام آپ یہ بتائیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں آئے تو؛
صحابہ کرام کیا نماز نہیں پڑھ رہے تھے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ڈانٹتے ہوئے یہ نہیں فرمایا ”مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ“؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ڈانٹتے ہوئے یہ نہیں فرمایا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ “؟
رکوع“ نماز کے اندر ہوتا ہے کہ باہر؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم! انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ دن رات ”اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول“ کی رٹ لگانے والےان دونوں کے ساتھ کیسا استہزا کر رہے ہیں!!!!!
حاشا و کلا ۔ اس شخص پر آسمان ٹوٹ پڑے ، زمین پاؤں تلے سے سرک جائے ، جو بد بخت قرآن وسنت کے کسی چھوٹے سےچھوٹے حکم کے ساتھ بھی استہزاء کرے ۔
قرآن وسنت کی تعلیمات تو اپنی جگہ روشن اور واضح ہیں ، یہاں بات آپ کے فضول اور مضطرب دعوی کی ہورہی ہے ، کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے والوں کو ’’ شریر گھوڑے ‘‘ کہہ رہے ہیں ، کہنے کو حدیث پیش کر رہے ہیں، لیکن نہ تو حدیث میں آپ کا دعوی ذکر ہے ، اور نہ ہی جو آپ حکم لگارہےہیں ۔ میں نے آپ سے پہلے بھی گزارش کی کہ حضور نے فعل کو فعل سے تشبیہ دی ہے ، آپ فاعل کو فاعل سے تشبیہ دے رہے ہیں ، اب اگر ہم آپ کی عقل پر ماتم کریں تو اس کا رخ حدیث رسول کی طرف کیوں موڑتے ہیں ؟
رہا آپ کا دعوی اور حدیث سے اس کا ثبوت تو میں پہلے واضح کر چکا ہوں :
ایک غلط دعوی کیا ہے ، اور اس پر مزید مکھی پر مکھی مار رہے ہیں ، اور اوپر سے اپنے دعوی پر حدیث کو صریح بھی کہہ رہے ہیں ، کیا خوب لیاقت ذہن اور رجاحت عقل ہے جناب کی !
دعوی آپ کا یہ ہے کہ :
’ جو رکوع جاتے ، رکوع سےسر اٹھاتے ، تیسری رکعت سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کرکے گا ، وہ ( حدیث جاننے کے بعد ) شریر گھوڑا ہے ،
ہاں البتہ اگر یہی رفع الیدین تکبیر تحریمہ کے وقت ہو ، نماز وتر میں عند القنوت ہو ، یا تکبیرات عیدین کے ساتھ ہو ( یا پھر ذکر کے ساتھ ہو ) تو پھر کرنے والا شریر گھوڑا نہیں ۔
جبکہ اس مضطرب اور فضول دعوی( جس میں یہ تفصیل اب آنا شروع ہوئی ورنہ پہلے تو مطلقا ہی تھا ) پر جس حدیث کو صریح کہہ رہے ہیں ، اس میں صرف ’’ رفع الیدین ‘‘ اور ’’ اسکنوا فی الصلاۃ ‘‘ کے الفاظ ہیں ، جو آپ کے دعوی کے اعتبار سے بالکل مجمل ہیں ۔
پت نہیں یا تو آپ کو دعوی کی تعریف نہیں آتی ، یا پھر ’’ صریح ‘‘ کیا ہوتا ہے ، اس کا علم نہیں ، یا پھر جان بوجھ کر کھسیانی بلی کھمبا نوچے والا حساب ہورہا ہے ۔
اہلِ حدیث کہلانے والے اس صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی کے لئے کیا کیا جتن کر رہے ہیں۔
محترم یہ بات میں نے نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی۔ ان سے جا کر پوچھو کہ انہوں نے نماز میں رفع الیدین کرنے والوں کو کیوں ”شریر گھوڑوں“ سے تشبیہ دی ؟
خدا کا شکر ہے ، حدیث بھی جانتے ہیں اور اس کا معنی بھی جانتے ہیں ، لہذا کوئی لفظ حدیث میں ہیرا پھیری کرے یا معنی حدیث میں ، اہل حدیث ہیں دھوکہ نہیں چلنے دیں گے ۔
حدیث کا غلط معنی کرکے سنت رسول پر عمل کرنے والوں کو ’’ شریر گھوڑے ‘‘ کہنے کی جسارت کی ، اللہ کی توفیق سے جس کی لاٹھی اسی کی بھینس کے مصداق اس طرح کے حوالے آپ کے ہاں سے برآمد ہوگئے ۔ اب یا تو اہل حدیث کے ساتھ اس کی گئی شرارات سے باز آئیں یا پھر اپنے بزرگوں کو بھی یہ لقب عطا کریں ۔
جبکہ ہمارے نزدیک حدیث کا جو صحیح مصداق ہے ، وہ فعل نہ اہل حدیث کرتے ہیں نہ دیگر اہل سنت مسالک و مذاہب ۔
اب آئیے ”زبان“ ہلانے والی بات کی طرف۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے؛
إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي (طٰہٰ)
ذکر ”زبان“ ہلا کر ہی ہوتا ہے خواہ سری ہو یا جہری۔
اہلحدیث کہلانے والے خود دیکھ لیں کہ کون ”شریر“ ہے اور کون ”شریف“۔
جس طرح آپ نے ’’ رفع الیدین ‘‘ اور ’’ اسکنوا فی الصلاۃ ‘‘ کا لفظ لے کر شریر گھوڑوں والی جسارت کی تھی ، اب لفظ ’’ ذکر ‘‘ اور ’’ صلاۃ ‘‘ لے کر ایک نیا کھاتہ کھول رہے ہیں ، ذرا پہلے کو سنبھال لیں ۔ صرف اتنی گزارش ہے کہ ہم نماز بھی قائم کرتے ہیں ، ذکر بھی کرتے ہیں ، اور نماز میں بھی ذکر کرتے ہیں ۔ حدیث کے بعد اب آیت کے ساتھ من مانی نہ کریں ۔
ورنہ اگر آپ اسے رفع الیدین کے ساتھ نتھی کرنے پر مصر ہوئے تو یہ فاتحہ والے مسئلہ پر بھی پیش کی جاسکتی ہے کہ امام صاحب تو اللہ کا ذکر کر رہے ہوتے ہیں ، لیکن آپ بغیر کسی ذکر کے خاموشی اختیار کرکے اس کی مخالفت کر رہے ہیں ہوتے ہیں ۔
صحاح ستہ پر اعتماد ختم کروا دینے کے بعد اب باری ہے صحیحین کی۔ ان کی احادیث بھی ”مضرب“ اور ”فضول“ ہونے لگیں۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
بعض جہلا کی سب سے بڑی مصیبت یہ ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کو بھی اپنے جیسا ہی سمجھ رہے ہوتے ہیں ۔ دعوی اور دلیل کا فرق آپ کے نزدیک واضح نہیں ہوگا ، لیکن کم از کم ہم یا دیگر قارئین اس سے بخوبی واقف ہوں گے ۔ ہم نے جو بھی کہا آپ کے دعوی کو کہا ہے ، جب کہ آپ اس سب کو دلیل پر منطبق کر رہے ہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! بصد ادب و احترام آپ یہ بتائیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں آئے تو؛
صحابہ کرام کیا نماز نہیں پڑھ رہے تھے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ڈانٹتے ہوئے یہ نہیں فرمایا ”مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ“؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ڈانٹتے ہوئے یہ نہیں فرمایا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ “؟
رکوع“ نماز کے اندر ہوتا ہے کہ باہر؟
جناب وضاحت کر کر کے تھک چکا ھوں.
رکوع نماز کے اندر ھوتا ھے. اسمیں کیا اختلاف لیکن محترم آپ خود غور کریں کہ حدیث کس کے متعلق ھے اور حدیث سے محدثین نے کیا سمجھا ھے. بطور مثال امام نووی رحمہ اللہ کا قول نقل کر چکا ھوں.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس حدیث سے قبل الرکوع اور بعد الرکوع والے رفع الیدین کے نسخ پر کس محدث نے استدلال کیا ھے؟
محترم! آپ کا دعویٰ ”اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول“ کا ہے یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو پسِ پشت دال کر ”محدث“ کو اپنا ”الٰہ اور رسول“ بنا رہے ہو؟ تعجب ہے۔ علماء سچ کہتے ہیں کہ یہ ”حدیث“ کو نہیں ”حدیثِ نفس“ کو مانتے ہیں۔ ساری کتب کو کیا یہ صحاح ستہ کو چھوڑ ”صحیحین“ پر آئے اور اب لگتا ہے کہ صرف صحیح بخاری تک ہی محدود ہو جائیں گے اور آخر میں ”اہلِ قرآن“ بن جائیں گے۔ اہل قرآن انہی مراحل سے گزرے ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم! آپ کا دعویٰ ”اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول“ کا ہے یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو پسِ پشت دال کر ”محدث“ کو اپنا ”الٰہ اور رسول“ بنا رہے ہو؟ تعجب ہے۔ علماء سچ کہتے ہیں کہ یہ ”حدیث“ کو نہیں ”حدیثِ نفس“ کو مانتے ہیں۔ ساری کتب کو کیا یہ صحاح ستہ کو چھوڑ ”صحیحین“ پر آئے اور اب لگتا ہے کہ صرف صحیح بخاری تک ہی محدود ہو جائیں گے اور آخر میں ”اہلِ قرآن“ بن جائیں گے۔ اہل قرآن انہی مراحل سے گزرے ہیں۔
اللہ تعالی ہماری راہ نمائی فرمائیگا ، ہمیں آزمائشوں میں ثابت قدم رکہیگا اور یہ نہ صرف دعاء ہے بلکہ یہ ہمارا یقین اور ایمان ہے ۔
والحمد للہ رب العالمین
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
الزامی جواب
کیا آپ امام ابو حنیفہ کو الہ بناتے ہیں کہ ہر فقہی مسلہ میں ان کی تقلید کرتے ہیں اور اگر خلاف کوئی حدیث آجائے تو اس کی تاویل کرتے ہیں
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مثلا ایک مجلس میں تین طلاق والے مسلہ میں کیا آپ حضرت عمر کو الہ بناتے ہیں نعوذ باللہ من ذالک
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top