الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے
ھوش کے ناخن لیں جناب.
کیا صحابہ کرام کو یہ حدیث نہیں معلوم تھی؟؟؟
انھوں نے رفع الیدین کو ترک کیوں نہ کیا؟؟؟؟
کم سے کم صحابہ کرام کو تو تعصب میں بخش دیں
تعجب ھے آپ کی عقل پر. ایسا محسوس ھوتا ھے کہ آپ وقت گزاری کر رھے ھیں.
صحيح مسلم كی تبویب کرنے والے ائمہ کو بھی علم نہ ھو سکا کہ یہ حدیث رفع الیدین کے منسوخ ھونے پر دلیل ھے اور انھوں نے اس حدیث پر کیا باب باندھا خود ھی ملاحظہ فرما لیں: باب الأمر بالسكون في الصلاة والنهي عن الإشارة باليد ورفعها عند السلام وإتمام الصفوف الأول والتراص فيها والأمر بالاجتماع
محترم!ٍصحیح مسلم کے اس باب میں (اس سے قطع نظر کہ یہ ابواب کس نے باندھے) تین احادیث مذکور ہیں۔ پہلی یہی زیر بحث اور یہ باب کے پہلے حصہ ”الْأَمْرِ بِالسُّكُونِ فِي الصَّلَاةِ“ سے متعلق ہے۔اور بقیہ دو ”والنهي عن الإشارة باليد ورفعها عند السلام“ سے متعلق۔
یہ تو واضح طور پر حدیث سے کھلواڑ ھے. جو اپنے مطلب کا تھا اسکو لے لیا اور بقیہ کو دوسرے پر چسپاں کر دیا.
ویسے آپ کے اس عمل سے مجھے قطعا حیرت نہیں. آپ کے اور اقوال (یا عمل کہ لیں یا کھلواڑ کہ لیں) اتنے عجیب ھیں کہ میں اب حیرت میں نہیں پڑتا.
آئیے اصل موضوع کی طرف مراجعت کریں۔ صحیح مسلم کتاب الصلاۃ سے حدیث پیش کی گئی؛ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد آئے اور ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون اختیار کرو ـــــــــ الحدیث۔
یہ حدیث صحیح بھی ہے کہ صحیح مسلم سے ہے جس کی تمام احادیث کو تمام امت مسلمہ (سوائے منکرین حدیث اور رافضیوں کے) صحیح مانتی ہے۔ اہلحدیث کہلانے والے بھی اسے (تا دمِ تحریر ۔۔۔ ابتسامہ) صحیح تسلیم کرتے ہیں۔ یہ صریح بھی ہے کہ کسی وضاحت کی محتاج نہیں۔ مرفوع بھی ہے جیسا کہ ”خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ“ سے ظاہر ہے۔ قولی ہے جیسا کہ ”فقال“ سے واضح ہے۔غیر مجروح بھی ہے کہ اس کے کسی راوی پر کوئی جرح منقول نہیں۔ اہلحدیث کہلانے والے کسی حدیث کو قبول کرنے کے لئے جتنی بھی ممکنہ شرائط لگاتے ہیں یہ حدیث ان سب پر پوری اترتی ہے۔ اگر اب بھی اہلحدیث کہلانے والے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین چھوڑ کر اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اختیار نہیں کرتے تو پھر ان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی وعید؛ وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا سےڈرنا چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں قول و فعل کے تضاد سے بچائے اور صراطِ مستقیم پر چلائے۔ آمین یا رب العالمین
اگر اب بھی اہلحدیث کہلانے والے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین چھوڑ کر اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اختیار نہیں کرتے تو پھر ان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی وعید؛
کیا بات ھے محترم.
آپ تو لگتا ھے کہ فقیہ کامل بن گۓ ھیں.
آپ سے سوال کرتا ھوں تو اسکا جواب نہیں دیتے بلکہ ادھر ادھر گماتے ھیں.
یہ حدیث رفع الیدین کے نسخ پر دلیل نہیں بن سکتی. کیوں نہیں بن سکتی وضاحت کر چکا ھوں.
اس حدیث میں صراحت نہیں ھے. اور قرائن آپ کے خلاف ھیں. بولیں تو گھر کی شہادت پیش کروں؟؟؟
تعجب آپ پر ھوتا ھے جناب کہ اس حدیث سے آپ نسخ جیسی بات ثابت کر رھے ھیں حالانکہ تمام قرائن اور دلائل آپ کے خلاف ھیں لیکن اسکے برعکس آپ ”اذا اقيمت الصلاة.... “ والی حدیث کی تاویل کر رھے ھیں اور اسکے بالمقابل آپ تابعین تک کے اقوال نقل کر دے رھے ھیں. اسکو کیا کہوں؟؟؟؟
یہ تو وھی بات ھوئ نہ کہ اپنی مطلب کی بات لے لی اور تاویل کر دی؟؟؟
میرے سوال کے جوابات دیں.
آپ آخر سوالات کے جوابات دینے سے کترا کیوں رھے ھیں؟؟؟
کیا صحابہ کرام نے منسوخ پر عمل کیا؟؟؟
آپ کی اس دلیل کے متعلق مفصل طور پر کر چکا ھوں. لیکن آپ ھیں کہ ھٹ دھرمی دکھا رھے ھیں.
جب بحث نہ کرنی ھو تو گفتگو نہ چھیڑا کریں.
میں اب اہنا وقت ضائع نہیں کروں گا.
جب لگے گا کہ ھاں آپ کی بات پر جواب یا کمنٹ کرنا چاہۓ تو دخل اندازی کروں گا.
وما علینا الا البلاغ.
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
ویسے چلتے چلتے ایک بات اور کہ دوں کہ ترک رفع الیدین کے قائلین کی ھڑبڑاھٹ مجھے بہت محفوظ کرتی ھے آپ پھی پڑھیں اور محفوظ ھوں.. ابتسامہ:
کبھی رفع الیدین کو ناپسندیدہ یعنی مکروہ اور خلاف اولیٰ کہتے ہیں۔
کبھی تو یہ عاقبت نا اندیش حضرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت کو بدعت بھی کہہ دیتے ھیں.
کبھی ان کے ہاں رفع الیدین ایک اختلافی مسئلہ بن جاتا ہے.
کبھی تمام حدود پھلانگ کر کہتے ہیں کہ نماز میں رفع الیدین کرنا باعث فساد ہے۔
اور کبھی رفع الیدین کی سنت مبارکہ کو قابل نفرت قرار دیتے ہیں۔
کبھی کہتے ہیں کہ رفع الیدین شاذ ہے.
کبھی رسول اللہ ﷺ کی اس پیاری سنت کو جسے اللہ کے رسول ﷺ نے کبھی ترک نہیں کیا ، جانوروں کا فعل کہتے ہیں. کبھی کبھی تو شرم وحیا کو بالائے طاق رکھ کر،بے غیرتی کا لبادہ اوڑھ کر اور دیانت و امانت کا سر عام جنازہ نکال کر رفع الیدین کرنے والے کو کافر کہتے ہیں۔
نعوذ باللہ من ذالک.
اسکے برعکس ھمارا دعوی ھے کہ ترک رفع الیدین سنت نہیں ھے. اور ھمارا یہ دعوی کل بھی تھا,الحمد للہ آج بھی برقرار ھے اور ان شاء اللہ تا قیامت برقرار رھیگا.
محترم! معذرت کے ساتھ اس ضرب المثل کا یہاں اطلاق بے معنیٰ ہے۔ یہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی کسی کی بات کی مطابقت میں بلا دلیل ہی لکھتا یا کہتا رہے۔ جیسے اہلحدیث کہلانے والوں کی نماز کی کتابیں دیکھیں ایک نے ناف سے اوپر ہاتھ لانے کے لئے ایک طریقہ وضع کیا باقی سب نے مکھی پر مکھی ماری۔
میرے خیال میں آپ کا ہدف یہی ہے کہ بات کو کسی اور طرف لے جائیں ، اسی لیے ادھر ادھر کی ہانک رہے ہیں ، فی الوقت شریر گھوڑوں کی پہچان کرلیں ، ہاتھ باندھنے والے موضوع پر متعلقہ تھریڈ میں یہ بات کریں ۔
علماء سچ کہتے ہیں کہ یہ ”حدیث“ کو نہیں ”حدیثِ نفس“ کو مانتے ہیں۔ ساری کتب کو کیا یہ صحاح ستہ کو چھوڑ ”صحیحین“ پر آئے اور اب لگتا ہے کہ صرف صحیح بخاری تک ہی محدود ہو جائیں گے اور آخر میں ”اہلِ قرآن“ بن جائیں گے۔ اہل قرآن انہی مراحل سے گزرے ہیں۔
یہ کسی عالم کا قول نہیں ہوسکتا ، یہ جہلا کا قول ہے ، جو خود کو شاید عالم سمجھتے ہوں گے ۔ ورنہ کوئی عالم دین ہو چاہے کسی مسلک و مذہب کا ہو ، وہ اس طرح کے ہذیان سے پرہیز کرتا ہے ۔ غیر یہ بھی غیر متعلق بات ہے ، کسی الگ تھریڈ میں اس پر بات کریں ۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ، اور فرمایا :کیا ہے کہ تمہیں ایسے ہاتھ بلند کیے ہوئے دیکھ رہا ہوں گویا کہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں ، نماز میں سکون اختیار کرو ۔۔
یہ ہے حدیث کے متعلقہ حصے کا ترجمہ ، اب آپ اپنا ترجمہ ملاحظہ کرلیں :
آئیے اصل موضوع کی طرف مراجعت کریں۔ صحیح مسلم کتاب الصلاۃ سے حدیث پیش کی گئی؛ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد آئے اور ہمیں نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون اختیار کرو ـــــــــ الحدیث۔
صرف آپ کی علمی لیاقت واضح کرنے کے لیے عرض کر رہا ہوں کہ نمایاں الفاظ عربی متن میں موجود نہیں ، جناب نے اپنی طرف یا کسی سے لے کر مکھی پر مکھی ماری ہے ۔
گو اس اضافے سے نفس موضوع پر کوئی اثر نہیں پڑتا ، لیکن ایسی چیزوں سے گفتگو کرنے والے کی اہلیت و استطاعت خوب واضح ہوجاتی ہے کہ جو شخص ڈیڑھ سطر کا سلیم ترجمہ نہیں کرسکتا وہ اس کے صحیح معنی و محمل کو کیا سمجھتا ہوگا ؟
یہی وجہ ہے کہ بار بار وضاحت کے باوجود آپ کی پکڑ میں یہ بات نہیں آرہی کہ حدیث میں فعل کو فعل سے تشبیہ دی گئی ہے ، جبکہ آپ پوری ڈھٹائی کے ساتھ فاعل کو فاعل سے تشبیہ دے کر ساتھ حدیث کی مخالفت اور اس پر وعیدیں نقل کر رہے ہیں ۔
یہ حدیث صحیح بھی ہے کہ صحیح مسلم سے ہے جس کی تمام احادیث کو تمام امت مسلمہ (سوائے منکرین حدیث اور رافضیوں کے) صحیح مانتی ہے۔ اہلحدیث کہلانے والے بھی اسے (تا دمِ تحریر ۔۔۔ ابتسامہ) صحیح تسلیم کرتے ہیں۔ یہ صریح بھی ہے کہ کسی وضاحت کی محتاج نہیں۔ مرفوع بھی ہے جیسا کہ ”خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ“ سے ظاہر ہے۔ قولی ہے جیسا کہ ”فقال“ سے واضح ہے۔غیر مجروح بھی ہے کہ اس کے کسی راوی پر کوئی جرح منقول نہیں۔
ہمیں کسی بات سے کوئی اختلاف نہیں ، جان بوجھ کر آپ متفقہ باتوں کو متنازعہ بنا رہے ہیں ، البتہ یہ حدیث آپ کے دعوی پر صریح نہیں ہے ۔ میں حیران ہوں کہ آپ الفاظ استعمال کرتے ہیں ، لیکن ان کے مدلول سے جاہل ہیں ، لگتا ہے کسی سے لفظ سن لیے ، یا کہیں پڑھ لیے ہیں لیکن یہ لفظ کس لیے بولے جاتے ہیں ، ان کی بالکل شد بد نہیں ۔
اس لیے بار بار صریح صریح کہہ رہے ہیں ، حالانکہ یہ بات آپ اپنے قریبی کسی عالم سے بھی پوچھیں تو کم از کم وہ اس حدیث کو عدم رفع الیدین عند الرکوع و الرفع منہ ۔۔ پر صریح کہنے کی جرأت نہیں کرے گا ۔
اہلحدیث کہلانے والے کسی حدیث کو قبول کرنے کے لئے جتنی بھی ممکنہ شرائط لگاتے ہیں یہ حدیث ان سب پر پوری اترتی ہے۔ اگر اب بھی اہلحدیث کہلانے والے نماز میں کی جانے والی رفع الیدین چھوڑ کر اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اختیار نہیں کرتے تو پھر ان کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی وعید؛
وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا سےڈرنا چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں قول و فعل کے تضاد سے بچائے اور صراطِ مستقیم پر چلائے۔ آمین یا رب العالمین
جناب بھٹی صاحب کم از کم اپنے مسلک کی تو لاج رکھ لیجئے.آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے آپ محض بات کو گھما پھرا کر وقت ضائع کرنا چاہتے ہیں..
..صحیح مسلم شریف کی اس روایت کی تشریح آپ کے علماء کی زبانی مع حوالہ پچھلے پوسٹس میں محترم خضر حیات حفظہ اللہ نے نقل کردیا...تھوڑا اس پر بھی تبصرہ کیجئے..
لگتا ہے گھوڑے کی شرارت آپ کے اندر سرایت کر گئی ہے..(الفاظ کی سختی پر معذرت.. خود کا اور دوسروں کا وقت ضائع نہ کریں)