• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے بھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ، اور فرمایا :کیا ہے کہ تمہیں ایسے ہاتھ بلند کیے ہوئے دیکھ رہا ہوں گویا کہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں ، نماز میں سکون اختیار کرو ۔۔
محترم! آپ نے لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ”ہاتھ بلند کیے ہوئے“ دیکھ کر ”نماز میں سکون“ اختیار کرنے کو کہا ۔
محترم!آپ سے مؤدبانہ سوال ہے کہ مذکورہ حدیث میں نماز میں کیئے جانے والے کس عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”سکون“ کے خلاف کہا؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رفع الیدین کرنے کی احادیث کو صحابہ کرام کی ایک بہت بڑی جماعت نے نقل کیا ہے، جن کی تعداد 30 صحابہ کرام تک چا پہنچتی ہے، ان صحابہ کرام میں : ابو حمید رضی اللہ عنہ ہیں، انہوں نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سمیت دس صحابہ کرام کی موجودگی میں رفع الیدین کیساتھ نماز پڑھی تو سب نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح نماز پڑھی ہے" اسی طرح رفع الیدین کی احادیث کو عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب، عبد اللہ بن عمر، وائل بن حجر، مالک بن حویرث، انس، ابوہریرہ ، ابو اسید، سہل بن سعد، محمد بن مسلمہ، ابو موسی، اور جابر بن عمیر لیثی ۔۔۔۔سمیت متعدد صحابہ کرام ہیں۔

چنانچہ صحابہ کرام کی اتنی بڑی جماعت کے روایت کرنے کی وجہ سے رفع الیدین کی احادیث متواتر کی حد تک پہنچ جاتی ہے، پھر صحابہ کرام نے اس پر عمل بھی کیا، اور رفع الیدین نہ کرنے والوں کی تردید بھی کی۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کسی شخص کو رفع الیدین نہ کرتے ہوئے دیکھتے تو اسے حصباء کنکریاں مارتے -حصباء ان چھوٹی چھوٹی کنکریوں کو کہا جاتا ہے جو مسجد کے صحن میں بچھائی جاتی تھیں- اور اسے یہ بھی حکم دیتے کہ نماز میں رفع الیدین کرو، ان کے اس واقعہ کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "جزء رفع الیدین " میں بیان کیا ہے، اور اس کی سند کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اس کی سند صحیح ہے" المجموع (3/375)

اور احناف کہتے ہیں کہ رفع الیدین صرف تکبیرِ تحریمہ میں کہنا ہی درست ہے، اور مذکورہ صحیح احادیث کے مقابلے میں دو احادیث لے کر آتے ہیں، ان میں سے ایک براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ہے، اور دوسری عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، لیکن یہ دونوں احادیث ہی ضعیف ہیں، ان سے دلیل اخذ کرنا ہی درست نہیں ہے۔

چنانچہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث کو سفیان بن عیینہ، امام شافعی، امام احمد، یحیی بن معین، اور بخاری سمیت دیگر محدثین نے ضعیف نے کہا ہے۔

جبکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کو عبد اللہ بن مبارک، امام احمد، بخاری، دارقطنی، اور بیہقی سمیت بہت سے محدثین نے ضعیف کہا ہے۔

دوم:

اس بارے میں خلفائے راشدین سے منقول موقف کے متعلق پہلے گزر چکا ہے کہ عمر بن خطاب، اور علی رضی اللہ عنہما دونوں ان صحابہ کرام میں شامل ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رفع الیدین کی احادیث بیان کرتے ہیں، اس لئے یقیناً دونوں ہی رفع الیدین بھی کرتے تھے، ان کے بارے میں کوئی اور گمان رکھنا ویسے ہی مناسب نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ علمائے کرام نے انہیں ایسے صحابہ کرام میں شمار کیا ہے جو نماز میں رفع الیدین کیا کرتے تھے۔

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے رفع الیدین کے بارے میں ایک روایت ملتی ہے، جس میں رفع الیدین کرنے کے متعلق واضح ترین اشارہ موجود ہے، چنانچہ ابن المنذر نے " الأوسط " (3/304) میں امام عبد الرزاق صنعانی سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں: "اہل مکہ نے نماز کی ابتدا میں ، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے رفع الیدین کرنے کا طریقہ ابن جریج سے لیا ہے، ابن جریج نے عطاء سے لیا ہے، اور عطاء نے ابن زبیر سے لیا،اور ابن زبیر نے ابو بکر صدیق سے لیا، اور ابو بکر صدیق نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا"

بیہقی نے (2535) میں کچھ صحابہ کرام سے رفع الیدین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا:
"اور اسی طرح ہمیں رفع الیدین کے بارے میں ابو بکر صدیق، عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب، جابر بن عبد اللہ، عقبہ بن عامر، اور عبد اللہ بن جابر بیاضی رضی اللہ عنہم سے روایات ملتی ہیں، جبکہ کچھ لوگوں نے ابو بکر ، عمر، اور علی رضی اللہ عنہم سے یہ نقل کیا ہے کہ وہ نماز میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے، تو یہ بات اِن صحابہ کرام سے ثابت نہیں ہے۔

امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"علی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے یہ ثابت نہیں ہے" یعنی : ابن مسعود اور علی رضی اللہ عنہما سے جو نقل کیا جاتا ہے کہ آپ دونوں نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی جگہ رفع الیدین نہیں کرتے تھے، یہ ثابت نہیں ہے۔

بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی بھی صحابی سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے نماز میں رفع الیدین نہیں کیا"
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کو تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے، رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھا ہے"
حسن بصری رحمہ اللہ کے اس قول کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حسن بصری رحمہ اللہ نے کسی ایک صحابی کو بھی رفع الیدین کرنے کے عمل سے مستثنی نہیں کیا"
بلکہ کچھ ائمہ کرام نے خلفائے راشدین سے رفع الیدین کے ثبوت کو بڑے وثوق سے ذکر کیا ہے، حتی کہ بیہقی نے اس مسئلے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سب سے آخر میں جو روایت کی ہے وہ امام ابو بکر بن اسحاق فقیہ کی ہے وہ کہتے ہیں:
"رفع الیدین کا ثبوت [ان جگہوں میں] نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، پھر خلفائے راشدین سے بھی ثابت ہے، اور پھر دیگر صحابہ کرام سمیت تابعین سے بھی ثابت ہے" انتہی

مزید کیلئے دیکھیں: " الأوسط " از: ابن المنذر (3/299-308) ، " المجموع " از: نووی (3/367-376) اور " المغنی "از: ابن قدامہ (2/171-174)

واللہ اعلم.

https://islamqa.info/ur/224635
مجھے یہ سمجھ نہی آرہی کہ کیا صحابہ کی بڑی تعداد اور تابعین کی بڑی تعداد ان سب کو رفع یدین کی منسوخی کا علم نہی تھا
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
افراد کی تین اقسام

پہلی قسم
جو صحیح اور غلط میں تمیز نہیں کر پاتے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کو صحیح بات پتہ چل جائے تو ممکن ہے راہِ راست اختیار کرلیں۔
دوسری قسم
وہ جو صحیح اور غلط میں تمیز رکھتے ہیں مگر غلط کر رہے ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں کہ صحیح بات کا علم ہو جانے کے بعد صحیح کو اختیار کر لینا ممکن ہے۔
تیسری قسم
وہ ہیں کہ غلط کو صحیح یقین رکھے ہوئے ہیں۔ان کا رجوع الیٰ الحق تقریباً ناممکن ہے۔
میں نے ایک صحیح صریح مرفوع غیر مجروح حدیث صحیح مسلم سے پیش کی ہے دیکھتے ہیں کہ اہلِ حدیث کہلانے والے کس ”قسم“ سے ثابت ہوتے ہیں؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اتنی وضاحت کے باوجود اگر کوئ شخص ھٹ دھرمی دکھاۓ تو کیا کہا جاسکتا ھے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آپ دوسری اور تیسری دونوں ہی قسموں سے ہیں ۔ آپکی جگہ کوئی مخلص فی علم الدین ہوتا تو تین کام کرتا :
1- اعتراف الخطاء في الترجمة الحديث
2- ندامت محسوس کرتا
3- قیامت کے روز والی پرسش کے خوف سے توبہ کرتا

لیکن آپ نہ تو سیکہنا چاہتے ہیں نہ ہی آپ سمجہنا چاہتے ہیں اور بالعکس کئی روز بعد وہی غیر متعلق بات اور ضد اعظم پر مصر ہیں ۔
اس حدیث کا اردو ترجمہ آپ نے کہاں سے لیا ، کوئی تو تعلق ہو آپ کے اردو ترجمہ کا حدیث سے ! الٹا آپ ساری پوسٹوں کو غیر متعلق کے بٹن دبا رہے ہیں ۔
اپنا ہی تعلق ہم سے بتا دیں ذرا !!!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اتنی وضاحت کے باوجود اگر کوئ شخص ھٹ دھرمی دکھاۓ تو کیا کہا جاسکتا ھے
لگتا ہے ہم کو بین بجانا ضرور آ گیا ۔
سنجیدگی سے یعنی بغیر ابتسامہ کے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث
ترجمہ (محدث فورم حدیث پراجیکٹ):
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز میں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہوں؟ نماز میں پرسکون رہو۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ الحدیث۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
افراد کی تین اقسام


پہلی قسم
جو صحیح اور غلط میں تمیز نہیں کر پاتے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کو صحیح بات پتہ چل جائے تو ممکن ہے راہِ راست اختیار کرلیں۔

دوسری قسم
وہ جو صحیح اور غلط میں تمیز رکھتے ہیں مگر غلط کر رہے ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں کہ صحیح بات کا علم ہو جانے کے بعد صحیح کو اختیار کر لینا ممکن ہے۔

تیسری قسم
وہ ہیں کہ غلط کو صحیح یقین رکھے ہوئے ہیں۔ان کا رجوع الیٰ الحق تقریباً ناممکن ہے۔

صحیح مسلم کی صحیح صریح مرفوع غیر مجروح حدیث جس میں نماز میں ”رفع الیدین“ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے منع فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا سچا دعویٰ دار ہی اس کے سامنے سر تسلیم خم کرے گا۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top