حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَنَعَ هَكَذَا.
ترجمہ: ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا خالد حذاء سے ، انہوں نے ابوقلابہ سے کہ انہوں نے مالک بن حویرث صحابی کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے ، پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے اور انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے ۔
(صحیح بخاری: ٧٣٧)
محترم! اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ نہ دھوکہ دو اور نہ دھوکہ کھاؤ۔ نماز
میں کی جانے والی رفع الیدین
تھی تبھی تو صحابہ کرام کر رہے تھے۔ پہلے ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین تھی (مسند احمد)پھر کم ہو کر رکوع تک رہ گئی (صحیح بخاری) پھر دو رکعت کے بعد اٹھنے تک محدود ہو گئی آخر میں نماز میں کی جانے والی تمام رفع الیدین اس مذکورہ صحیح مسلم والی حدیث سے منسوخ ہو گئیں۔
محترم! یا تو صحیح صریح مرفوع غیرمجروح حدیث ایسی لائیں جس میں نماز میں کی جانے والی مذکورہ رفع الیدیں کے ساتھ یہ تصریح ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کرتے رہے ”حتیٰ لقی اللہ“۔ اس تصریح کے ساتھ اس کی معارض حدیث پیش کریں اور پھر وجہ ترجیح بھی لکھیں۔