بہت ہی خوب۔۔۔۔مجھے اتنی زیادہ حیرت ہوئی یہ سب پڑھ کر کہ یقین نہیں آ رہا واقعی ہی ایسا بھی ہوتا ہے۔۔اللہ اکبر
عامر بھائی کیا آپ کو اب ان سے خوف نہیں آتا ، کیوں کہ کہتے ہیں کہ وہ بچوں یا گھر کے کسی فرد پر کبھی نہ کبھی طاری ہو سکتی ہیں۔واللہ اعلم
اللہ تحفظ فرما دے۔آمین
ڈر تو اب بھی لگتی ہے، لیکن اتنا ڈر نہیں لگتا ، ہاں ان کی آوازیں بہت ہولناک ہوا کرتی ہے، جب یہ جنات زور سے مجھ پر کبھی چلاتے تھے تو پیچھے گردن میں گدگدی محسوس ہوتی تھی یعنی وائبریشن ہوتا تھا. میں نے ایک بات ان سے یہ سیکھی ہے کہ جب مجھے لگتا ہے کہ اس کمرے میں کچھ ہے یا وہاں اندھیرا بہت ہے تو مجھے ڈر لگتی ہے لیکن اس ڈر کو دور کرنے کے لئے میں اسی کمرے میں اکیلا چلے جاتا ہوں اور کچھ دیر کھڑے ہو کر خود ہی ڈر کا سامنا کرتا ہوں اس طرح سے ڈر کم ہوتا رہتا ہے.
مجھے ہمیشہ سے یہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں میرے گھروالوں پر یہ جنات حملہ نہ کر دے، اس بات کا ڈر رہتا ہی ہے، لیکن ابھی چھہ سال سے کوئی جنات میرے سامنے نہیں آیا ہے، الحمد للہ
ایک قصہ سناتا ہوں ایک بار میں اور میرے دوست ایک دوست کی شادی میں دیر رات تک جاگ رہے تھے اور رات قریب ٣ بجے کی بات ہے کہ ہم لوگ سردی سے بچنے کے لئے آگ جلائی اور پانچ دوست بیٹھ کر آپس میں جناتوں کی باتیں کر رہے تھے، حالانکہ اس وقت مجھے یہ سب چیزوں کا بہت تجربہ تھا اور میں زیادہ فضول کی باتیں نہیں کر رہا تھا، لیکن میرے دوست ایک دوسرے کو ڈرانے کے لئے ایک سے بڑھ کر ایک قصے سنا رہے تھے، ہم سبھی باتیں کر ہی رہے تھے کہ ایک شخص بہت دور سے آتا دکھائی دیا جو قریب ساڑھے چھ فٹ کا ہوگا، چہرے پر کمبل اوڑھے چہرہ چھپا ہوا تھا صرف ہاتھوں کی بڑی بڑی انگلیاں دکھائی دے رہی تھی، وہ شخص آیا اور میرے اور میرے دوست کے درمیاں بیٹھ گیا، ہم لوگ قریب پانچ منٹ تک اسے دیکھتے رہے لیکن اس کا چہرہ دکھائی نہیں دیا، ہمیں لگا کوئی شراب پی کر آیا ہے سردی لگ رہی ہوگی، ایک دوست پوچھتا ہے "کون ہے بے تو؟ اس نے کچھ جواب نہیں دیا ، اور ہماری نظروں کے سامنے ہی اس نے اپنے ہاتھوں سے انگاروں کو اٹھانا شروع کر دیا اور بھڑکتی ہوئی آگ میں ہاتھ اندر تک ڈالتا تھا اور انگاروں کو باہر نکال کر رکھ رہا تھا، یہ دیکھتے ہی میں سمجھ گیا کہ یہ تو جنات ہے، میں بھی ڈر ہی گیا تھا لیکن میں نے ہمت کرتے کرتے جواب تلاش کیا اور اس جنات سے کہا "دیکھو ہم نے آپ کو نہیں بلایا ہے آپ جہاں سے بھی آئے ہو وہیں چلے جاؤ" یہ سنتے ہی وہ بھنبھناتی آواز میں بولا "مجھے آگ چاہیے تھی بس" اتنا کہہ کر وہ کھڑا ہوا اور جانے لگا، دیکھتے ہی دیکھتے وہ چھلانگ مار کر غائب ہو گیا، یہ نظارہ ہم پانچ لوگوں نے ایک ساتھ دیکھا تھا، اس کے بعد میرے دوستوں کا چہرہ سفید ہو گیا، کسی کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اور ایک دوست کے سر کے تمام بال کھڑے ہو گئے، ابتسامہ