عامر بھائی میں نے ایک چلہ’’ یا اللہ‘” کا غالباً سات دن کا تھا،ابھی مجھے اچھی طرح یاد نہیں،بہت پرانی بات ہے ،کیا تھا،اسکے ساتھ کچھ کھانے پینے کی احتیاط تھی ،جس میں گوشت اور مچھلی پر پابندی تھی۔میں ایک مشہور خانقاہ پر گیا،وہاں جو بزرگ تھے ،بڑی جلالی طبعیت کے تھے ،ان کے پاس ایک ڈندا پڑا تھا،جو مرید نماز نہیں پڑھتا تھا ،اسکو ڈنڈے سے مارتے اور کہتے خنزیر کے بچے نماز نہیں پڑھتا۔لوگ انکو دیکھنے کے لئے ٹوٹ پڑھتے تھے،یہ میرے بچپن کی بات ہے ، پھر قریب ایک پہاڑ پر ایک غار تھا،اور انکے مریدین میں مشہور تھا کہ یہاں پیر صاحب نے چلہ کاٹا ہے۔
مجھے پتہ چلا کہ اللہ کا ولی بنے کے لئے چلے کاٹنے پڑتے ہیں ،جنگل میں رہنا پڑتا ہے،جنگل والی شرط تو پوری نہ کر سکا ،البتہ عملیات کی کتب کا مطالعہ کر کے ’’یا اللہ کا چلہ اپنے لئے منتخب کیا ،اس چلے کے اثرات سے مجھے دماغی طور پر کافی لکلیف پہنچی ،شاید میری سادگی اور خلوص تھا کہ یہی چلہ میری اصلاح کا سبب بنا،نہ صرف عقائد کی درستگی ہوئی بلکہ کثرت ذکر نصیب ہوا ،اور اللہ تبارک و تعالی نے وہ حقائق مجھ پر عیاں کیے،کہ کبھی کبھی میں خود سوچتا ہوں میں کہاں کھڑا تھا اور کہاں پہنچ آیا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا کسی صحابی نے اللہ کا ولی بننے کےلیے چلے کا انتخاب کیا تھا ؟ کیا انہوںنے کہیں کسی جگہ پر حکم دیا کہ اللہ کے قریب ہونے کےلیے چلہ کاٹنا ضروری ہے۔ میرے ناقص علم کے مطابق ایسا کچھ نہیں ہے جیسا کہ بیاں کر رہے ہیں ، مجھے اعتراض صرف اوپر ہائی لائٹ کی گئی بات سے ہے۔
بھائی آپ کو نہیںلگتا کہ ہمارے پاس جو قرآن پاک جیسی مقدس کتاب ہے اور صحیح احادیث جو موجود ہیں اُس سے بڑی اصلاح ہمارے لیے کیا ہو سکتی ہے۔
میں کوئی طنز یا مذاق نہیں اڑا رہا آپ کا ، کیا آپ کو لگتا ہے کہ چلہ کاٹنے کے بعد ہی آپ کی اصلاح ہونی تھی اور اگر آپ چلہ نہ کاٹتے تو اصلاح نہ ہوتی ؟
اللہ تعالی کے ایسے نیک بندے موجود ہیں اور گزرے ہیں جنہوںنے یہ چلے نہیںکاٹے تو کیا اُن کی اصلاح نہیں ہوئی، اصلاح کے لیے ہمارے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے اور قرآن پاک جیسا رستہ ہمیں کہیں اور نہیں ملتا۔
بات بُری لگی ہو تو معذرت ، جتنا علم تھا اُتنی بات بیاں کر دی