نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یا کسی صحابی نے اللہ کا ولی بننے کےلیے چلے کا انتخاب کیا تھا ؟ کیا انہوںنے کہیں کسی جگہ پر حکم دیا کہ اللہ کے قریب ہونے کےلیے چلہ کاٹنا ضروری ہے۔ میرے ناقص علم کے مطابق ایسا کچھ نہیں ہے جیسا کہ بیاں کر رہے ہیں ، مجھے اعتراض صرف اوپر ہائی لائٹ کی گئی بات سے ہے۔
بھائی آپ کو نہیںلگتا کہ ہمارے پاس جو قرآن پاک جیسی مقدس کتاب ہے اور صحیح احادیث جو موجود ہیں اُس سے بڑی اصلاح ہمارے لیے کیا ہو سکتی ہے۔
میں کوئی طنز یا مذاق نہیں اڑا رہا آپ کا ، کیا آپ کو لگتا ہے کہ چلہ کاٹنے کے بعد ہی آپ کی اصلاح ہونی تھی اور اگر آپ چلہ نہ کاٹتے تو اصلاح نہ ہوتی ؟
اللہ تعالی کے ایسے نیک بندے موجود ہیں اور گزرے ہیں جنہوںنے یہ چلے نہیںکاٹے تو کیا اُن کی اصلاح نہیں ہوئی، اصلاح کے لیے ہمارے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے اور قرآن پاک جیسا رستہ ہمیں کہیں اور نہیں ملتا۔
بات بُری لگی ہو تو معذرت ، جتنا علم تھا اُتنی بات بیاں کر دی
تاج بھائی آپ کو تنقید کا کوئی جنون تو نہیں ؟ بھائی جب میں نے یہ عمل کیا تو نتیجہ اسکا یہ نکلا ہے کہ مجھے دماغی نقصاں پہنچا ،اللہ بھلا کریں حافظ غلام حیدر صاحب کا کہ انہوں نے مجھے قرآن کی تلاوت اور ہمہ وقت متوجہ الی اللہ رہنے کا مشورہ دیا ،مجھے حفظ قرآن پر لگا دیا ،اور فرمایا کہ قرآن کو ترجمعہ سے پڑھو ،اور اللہ کو اتنا یاد کرو کہ وہ تمھارے شعور اور لاشعور میں بس جائے۔پس انکی تربیت کےایسے اثرات ہوئے کہ میں نے الحمد للہ مختلف اساتذہ سے دینی تربیت لی۔
چونکہ اسکی بنیاد وہ چلہ ہی تھا ۔
اصل بات یہ ہے کہ اللہ کا وعدہ ہے
یھدی الیہ مینیب اب کسی کی پکار وہ بے نیاز ضائع نہیں جانے دیتا،ہاں پکار میں خلوص چاہئے،راستہ وہ بتا دیتا ہے،اپنے بندے ملا دیتا ہے۔ وہ قادر مطلق اپنی مخلوق سے بڑی محبت کرتا ہے ،یہ مخلوق تو اسکا کنبہ ہے۔ہم بد نصیب اس سے دور ہو جاتے ہیں ،وہ دور نہیں ۔پس خلوص شرط ہے۔