- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جب ہم نے اپ کو فقہ حنفیہ کا یہ مسئلہ بیان کیا:
معاملہ کچھ یوں ہے کہ امام محمد نے اپنا مؤقف قرآن ، حدیث، اجماع اور قیاس سے شرعی سے اخذ نہیں کیا، بلکہ اپنے اٹکل کی بنا پر قرآن و حدیث کے احکام کو رد کرتے ہوئے اپنی اٹکل سے مسائل اخذ کئے ہیں!! ایک مثال پیش کرتا ہوں اسی ہدایہ ہے کہ جس کے متعلق آپ نے کہا کہ اس کی بنیاد قدوری و مبسوط ہی ہیں:
(وَإِنْ سَبَقَهُ الْحَدَثُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ تَوَضَّأَ وَسَلَّمَ) لِأَنَّ التَّسْلِيمَ وَاجِبٌ فَلَا بُدَّ مِنْ التَّوَضُّؤِ لِيَأْتِيَ بِهِ (وَإِنْ تَعَمَّدَ الْحَدَثَ فِي هَذِهِ الْحَالَةِ أَوْ تَكَلَّمَ أَوْ عَمِلَ عَمَلًا يُنَافِي الصَّلَاةَ تَمَّتْ صَلَاتُهُ)
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 386 جلد 01 الهداية في شرح بداية المبتدي - ، أبو الحسن برهان الدين المرغيناني - إدارة القرآن والعلوم الإسلامية، کراتشي، باكستان
اب یہ بتا دیں کہ یہ بات کہ جب کوئی حنفی نماز میں تشہد کے بعد جان بوجھ کر سلام کے بجائے پاد مارے تو اس کی نماز مکمل ہو گئی! اس پر قرآن کی کون سی آیت ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث ہے، اور اگر یہ قیاسی مسئلہ ہے تو اس کا مقیس علیہ کون سی آیت یا کون سی حدیث ہے؟
جبکہ اگر حادثاتاً کسی کی ہوا خارج ہو جائے تو اس کی نماز نہیں ہوتی، اسے وضوء کرکے نماز مکمل کرنی ہوتی ہے!!
یقیناً آپ اس پر نہ قرآن کی آیت پیش کر سکتے ہیں، نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث، اور نہ ہی اس کو قیاسی شرعی ہونے پر اس قرآن و حدیث سے اس کا مقیس علیہ!!
اور اسی طرح کی فقہ کو ہم قیاس آرائیاں اور اٹکل پچو کہتے ہیں!! یہ ایک وجہ ہے کہ ہم ان کتابوں کو معتبر نہیں سمجھتے!! دوسری وجہ اپنے استدلال و استنباط و قیاس میں نبی صلی اللہ علیہ کی احادیث کو رد کرنا بھی شامل ہیں!! جیسے یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو رد کیا گیا :
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَة ، قَالَتْ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشَخِّصْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِي قَاعِدًا ، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّاتُ ، وَكَانَ إِذَا جَلَسَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ وَعَنْ فَرْشَةِ السَّبُعِ ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ " .
سنن أبي داود » كِتَاب الصَّلَاةِ » أَبْوَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ
حد تو یہ ہے کہ اس باب میں آپ کے امام اعظم کی روایات کردہ حدیث بھی منقول ہے۔ جو آپ کے نزدیک امام صاحب کی روایات ہیں:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الأَشْرَسِ السُّلَمِيُّ نَيْسَابُورِيٌّ ، أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ يَزِيدَ , أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِيفَةَ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْوُضُوءُ مِفْتَاحُ الصَّلاةِ وَالتَّكْبِيرُ تَحْرِيمُهَا , وَالتَّسْلِيمُ تَحْلِيلُهَا , وَلا تُجْزِئُ صَلاةٌ إِلا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَعَهَا غَيْرُهَا " .
مسند أبي حنيفة لابن يعقوب » مُسْنَدُ الإِمَامِ أَبِي حَنِيفَةَ » مَا أَسْنَدَهُ الإِمَامُ أَبُو حَنِيفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ طَرِيفِ بْنِ شِهَابٍ أَبِي سُفْيَانَ ...
لہٰذا جو نام نہاد ''فقہ'' جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو رد کرنے پر مبنی ہو اسے ہم معتبر نہیں جانتے!!!
تو آپ کی اپنی ہی فقہ حنفیہ سے لا علمی کا یہ حال نکلا کہ آپ فرماتے ہیں:
میں بھی در گزر کر ہی دیتا لیکن آپ نے پھر اپنی فقہ حنفیہ کی خامی تسلیم کرنے کی بجائے، ہمیں ہی قصوروار ٹھہرا دیا!
ایسے کیسے آگے چلے جائیں، اب تو رکنا پڑے گا!
بھائی جان، میں نے اس مسئلہ کا جو معنی بیان کیا ہے بلکل درست بیان کیا ہے!
اشماریہ بھائی! اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ اپنے تقلیدی مذہب کو بچانے کے لئے اس دھوکہ و فریب سے کام نہ لیں!!
میں نے ہدایہ کے حوالہ سے جو نماز میں جان بوجھ کر ''حدث''، یعنی ''پد'' یا ''پاد'' مارنے کا مسئلہ بیان کیا ہے، وہ بلکل درست بیان کیا ہے، نہ میں غلط سمجھ رہا ہوں ، نہ میں غلط بیان کر رہا ہوں، مگر آپ یہ جو فرما رہے ہیں کہ ''تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔'' یہ آپ نہ صرف لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہو بلکہ خود کو بھی! یا پھر آپ کے جملہ میں ''ہمارے یہاں'' سے مراد احناف کے علاوہ کوئی اور ہیں۔
اشماریہ بھائی! یہ فنکاری کم از کم میرے سامنے نہ کیجئے!!
آپ کو شاید معلوم نہیں کہ یہ جو ترجمہ میں نے لکھا ہے یہ میں نے خود نہیں کیا بلکہ یہ صاحب عین الہدایہ سید امیر علی حنفی کا ترجمہ ہے!! اور اسی عین الہدایہ کو جدید اردو اسلوب میں مندرجہ ذیل علمائے دیوبند نے کو توثیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مقدمہ: الاستاذ الاسَاتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب ۔ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
تشریحات، تسھیل وترتیب جدید: مولانا محمد انوار الحق قاسمی مدظلہم ۔ استاد ہدایہ مدرسہ عالیہ ڈھاکہ
پیش لفظ: مولانا مفتی نظام الدین شامزئی مدظلہم
تقریظات: مولانا احسان اللہ شائق ۔ استاد ہدایہ جامعہ حمادیہ کراچی
اور مولانا عبد اللہ شوکت صاحب ۔ دار الافتاء جامعہ بنوریہ کراچی
اور اگر تشہد کے بعد حدث ہو گیا ہو تو وضوء کرکے صرف سلام کہہ لے، کیونکہ سلام کہنا اس وقت واجب ہے اس لئے وضوء کرنا اس کے ادا کرنے کے لئے ضروری ہوگا، اور اگر اسی وقت اپنے ارادہ سے حدث کرلے یا گفتگو کرلے یا کوئی بھی ایسا کام کرلے جو نماز کے مخالف ہو تو اس کی نماز پوری ہو گئی، کیونکہ اس نے بناء کرنے کو ناممکن بنادیا ہے مخالف نماز پائے جانے کی وجہ سے، لیکن اب اس پر اس نماز کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کیونکہ اب اس پر کوئی رکن ادا کرنا باقی نہیں رہا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 259 جلد 02 عین الہدایہ جدید – سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔ کیونکہ قاطع پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعذر ہے، لیکن اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، کیونکہ اس پر ارکان میں سے کوئی چیز نہیں باقی رہی۔
ملاحظہ فرائیں:صفحہ 480 جلد 01 عین الہدایہ – سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ
اگر ان حنفی دیوبندی علماء کی توثیق و صراحت بھی آپ کے لئے کافی نہ ہو تو آپ کو؛
اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی مدرس، دار العلوم دیوبند؛
احسن الہدایہ ترجمہ وشرح اردو الہدایہ ۔ مفتی عبد الحلیم قاسمی، دار العلوم دیوبند ؛
اَثمار الہدایہ علی الہدایہ ۔ ثمیر الدین قاسمی ۔ فاضل دار لعلوم دیوبند ، مدرس جامعہ اسلامیہ مانچسٹر؛
سے بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔
اشماریہ بھائی! اب بتلائیں، ہم نے جو سمجھا ہے، اور بتلایا ہے کہ وہ درست ہے یا نہیں؟ دوم کہ آپ نے یہ جو فرمایا کہ
مگر آپ نے اب تک یہ نہیں بتلایا، کہ ''ہمارے یہاں'' کون ہیں، کیونکہ حنفی کا مطلب تو وہی ہے جو ہم نے بیان کیا ہے!
آپ سے جب اس کو جواب نہ بن پڑا تو آپ نے اس مسئلہ سے جان چھڑانے کے لئے عرض کیا کہ یہ مسئلہ محمد بن الحسن اشیبانی ؒ کی المبسوط میں نہیں، اور دوسرا مدعا یہ اٹھایا کہ میں اس تمت صلاته کا مطلب یہ غلط سمجھا ہوں، یا غلط بیان کر رہا ہوں؛
لیکن آپ پھر آپ اپنی فنکاری سے باز نہیں آئے اور آپ نے اپنی روش پر قائم رہتے ہوئے پھر بیجا سوالات وارد کر دیئے، جو مندرجہ ذیل ہیں:
میں بھی در گزر کر ہی دیتا لیکن آپ نے پھر اپنی فقہ حنفیہ کی خامی تسلیم کرنے کی بجائے، ہمیں ہی قصوروار ٹھہرا دیا!
ایسے کیسے آگے چلے جائیں، اب تو رکنا پڑے گا!
بھائی جان، میں نے اس مسئلہ کا جو معنی بیان کیا ہے بلکل درست بیان کیا ہے!
اشماریہ بھائی! اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ اپنے تقلیدی مذہب کو بچانے کے لئے اس دھوکہ و فریب سے کام نہ لیں!!
میں نے ہدایہ کے حوالہ سے جو نماز میں جان بوجھ کر ''حدث''، یعنی ''پد'' یا ''پاد'' مارنے کا مسئلہ بیان کیا ہے، وہ بلکل درست بیان کیا ہے، نہ میں غلط سمجھ رہا ہوں ، نہ میں غلط بیان کر رہا ہوں، مگر آپ یہ جو فرما رہے ہیں کہ ''تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔'' یہ آپ نہ صرف لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہو بلکہ خود کو بھی! یا پھر آپ کے جملہ میں ''ہمارے یہاں'' سے مراد احناف کے علاوہ کوئی اور ہیں۔
اشماریہ بھائی! یہ فنکاری کم از کم میرے سامنے نہ کیجئے!!
آپ کو شاید معلوم نہیں کہ یہ جو ترجمہ میں نے لکھا ہے یہ میں نے خود نہیں کیا بلکہ یہ صاحب عین الہدایہ سید امیر علی حنفی کا ترجمہ ہے!! اور اسی عین الہدایہ کو جدید اردو اسلوب میں مندرجہ ذیل علمائے دیوبند نے کو توثیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مقدمہ: الاستاذ الاسَاتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب ۔ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
تشریحات، تسھیل وترتیب جدید: مولانا محمد انوار الحق قاسمی مدظلہم ۔ استاد ہدایہ مدرسہ عالیہ ڈھاکہ
پیش لفظ: مولانا مفتی نظام الدین شامزئی مدظلہم
تقریظات: مولانا احسان اللہ شائق ۔ استاد ہدایہ جامعہ حمادیہ کراچی
اور مولانا عبد اللہ شوکت صاحب ۔ دار الافتاء جامعہ بنوریہ کراچی
اور اگر تشہد کے بعد حدث ہو گیا ہو تو وضوء کرکے صرف سلام کہہ لے، کیونکہ سلام کہنا اس وقت واجب ہے اس لئے وضوء کرنا اس کے ادا کرنے کے لئے ضروری ہوگا، اور اگر اسی وقت اپنے ارادہ سے حدث کرلے یا گفتگو کرلے یا کوئی بھی ایسا کام کرلے جو نماز کے مخالف ہو تو اس کی نماز پوری ہو گئی، کیونکہ اس نے بناء کرنے کو ناممکن بنادیا ہے مخالف نماز پائے جانے کی وجہ سے، لیکن اب اس پر اس نماز کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کیونکہ اب اس پر کوئی رکن ادا کرنا باقی نہیں رہا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 259 جلد 02 عین الہدایہ جدید – سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔ کیونکہ قاطع پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعذر ہے، لیکن اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، کیونکہ اس پر ارکان میں سے کوئی چیز نہیں باقی رہی۔
ملاحظہ فرائیں:صفحہ 480 جلد 01 عین الہدایہ – سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ
اگر ان حنفی دیوبندی علماء کی توثیق و صراحت بھی آپ کے لئے کافی نہ ہو تو آپ کو؛
اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی مدرس، دار العلوم دیوبند؛
احسن الہدایہ ترجمہ وشرح اردو الہدایہ ۔ مفتی عبد الحلیم قاسمی، دار العلوم دیوبند ؛
اَثمار الہدایہ علی الہدایہ ۔ ثمیر الدین قاسمی ۔ فاضل دار لعلوم دیوبند ، مدرس جامعہ اسلامیہ مانچسٹر؛
سے بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔
اشماریہ بھائی! اب بتلائیں، ہم نے جو سمجھا ہے، اور بتلایا ہے کہ وہ درست ہے یا نہیں؟ دوم کہ آپ نے جو فرمایا تھا۔
حنفیوں کی مراد تو میں نے آپ کو بتلا دی، اب اس کے برخلاف مراد لینے والے یہ '' ہمارے یہاں'' کن کے یہاں؟ ان کا کچھ تعارف کروا دیں!
یہ مسئلہ فقہ حنفیہ کا متفقہ ہے، اب اگر آپ اس پر مصر ہیں کہ یہ کسی مجتہد کا اخذ کردہ نہیں ہے، تو میرے بھائی، یہ تاویل بھی آپ کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوگی! پھر تو یہ فقہ جہلا کی کارستانی ثابت ہوگی۔ اشماریہ بھائی یہ سوال تو ہم نے آپ سے کیا ہے کہ بتایئے کہ کس مجتہد نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے؟
اشماریہ صاحب! مزید آپ کو اپنی ہی فقہ کے اس مسئلہ کا متفقہ ہونے کا علم بھی نہیں، یہ بات بھی ہم ہی آپ کو بتلا رہے ہیں:
آپ کو شاید معلوم نہیں کہ یہ جو ترجمہ میں نے لکھا ہے یہ میں نے خود نہیں کیا بلکہ یہ صاحب عین الہدایہ سید امیر علی حنفی کا ترجمہ ہے!! اور اسی عین الہدایہ کو جدید اردو اسلوب میں مندرجہ ذیل علمائے دیوبند نے کو توثیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مقدمہ: الاستاذ الاسَاتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب ۔
صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
تشریحات، تسھیل وترتیب جدید: مولانا محمد انوار الحق قاسمی مدظلہم ۔ استاد ہدایہ مدرسہ عالیہ ڈھاکہ
پیش لفظ: مولانا مفتی نظام الدین شامزئی مدظلہم
تقریظات: مولانا احسان اللہ شائق ۔ استاد ہدایہ جامعہ حمادیہ کراچی
اور مولانا عبد اللہ شوکت صاحب ۔ دار الافتاء جامعہ بنوریہ کراچی
اور اگر تشہد کے بعد حدث ہو گیا ہو تو وضوء کرکے صرف سلام کہہ لے، کیونکہ سلام کہنا اس وقت واجب ہے اس لئے وضوء کرنا اس کے ادا کرنے کے لئے ضروری ہوگا، اور اگر اسی وقت اپنے ارادہ سے حدث کرلے یا گفتگو کرلے یا کوئی بھی ایسا کام کرلے جو نماز کے مخالف ہو تو اس کی نماز پوری ہو گئی، کیونکہ اس نے بناء کرنے کو ناممکن بنادیا ہے مخالف نماز پائے جانے کی وجہ سے، لیکن اب اس پر اس نماز کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کیونکہ اب اس پر کوئی رکن ادا کرنا باقی نہیں رہا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 259 جلد 02 عین الہدایہ جدید – سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔ کیونکہ قاطع پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعذر ہے، لیکن اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، کیونکہ اس پر ارکان میں سے کوئی چیز نہیں باقی رہی۔
ملاحظہ فرائیں:صفحہ 480 جلد 01 عین الہدایہ – سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ
اگر ان حنفی دیوبندی علماء کی توثیق و صراحت بھی آپ کے لئے کافی نہ ہو تو آپ کو؛اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی مدرس، دار العلوم دیوبند؛احسن الہدایہ ترجمہ وشرح اردو الہدایہ ۔ مفتی عبد الحلیم قاسمی، دار العلوم دیوبند ؛اَثمار الہدایہ علی الہدایہ ۔ ثمیر الدین قاسمی ۔ فاضل دار لعلوم دیوبند ، مدرس جامعہ اسلامیہ مانچسٹر؛سے بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔
اس کے علاوہ
شرح فتح القدير على الهداية - كمال الدين ابن الهمام الحنفي
العناية شرح الهداية - محمد بن محمد بن محمود البابرتي الحنفى
البناية شرح الهداية - بدر الدين العينى الحنفى
ان شروحات ہدایہ میں بھی کسی نے اس کی نکیر نہیں کی! یہ مسئلہ صرف ہدایہ میں نہیں، کنز الدقائق میں بھی موجود ہے! اور شرح وقایہ میں موجود ہے!
لہٰذا اب اگر آپ اب بھی اس بات کے قائل ہو، تو اختلافی قول پیش کریں! دوم علمائے دیوبند نے تو بہر حال اسی مسئلہ کو قبول کیا ہے!!
بھائی جان! آپ کے مرغنیانی کا بیان کردہ مسئلہ آپ کی فقہ حنفیہ کا مسئلہ ہے!! اور وہ بھی مقبول !! بلکہ متفقہ!!
اشماریہ بھائی! یہ مرغنیانی صاحب ، جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں!
اشماریہ بھائی! آپ بھی حد کرتے تو ! میں تو اسے اٹکل پچّو قرار دیتا ہوں! اٹکل پچّو کی بھی کوئی دلیل ہوتی ہے؟ میاں جی ! آپ اپنے گلے کی گھنٹی میرے گلے کیوں باندھنا چاہتے ہو!! مسئلہ آپ کا، کتاب آپ کی، قبول آپ کریں! اور دلیل کا مطالبہ مجھ سے! بھائی جان! دلیل اب آپ تلاش کریں، اور میرے مؤقف کو غلط ثابت کرکے بتلائیں، کہ یہ اٹکل پچّو نہیں ہے!
اشماریہ بھائی! آپ کو متعدد بار کہا ہے کہ ایسے بھرم نہیں دکھایا کریں بھائی!
اشماریہ بھائی! کاپی پیسٹ سے پریشان نہیں ہونا کیونکہ بھائی! ایک بات جو پہلے سے ہو چکی ہے، اس کو لکاپی پیسٹ کرنا ہی مناسب ہے، یہ بہت اچھی سہولت ہے، آپ بھی اس کا استعمال کیا کیجئے، اور جب ہم آپ سے مطالبہ کریں کہ جناب! آپ جو ہم سے ایک بات منسوب کر رہے ہو، بتلایئے تو سہی ہم نے کہاں لکھی ہے ، تو آپ بھی کاپی پیسٹ کر کے اقتباس لے کر ہمیں دکھلا دیا کریں!
آپ نے کئی بار یہ بات کہی ہے کہ ہم نے آپ کی بات کو غلط سمجھ یا یا غلط بیان کیا ہے، مگر آپ کبھی بھی اس کا ثبوت نہ دے سکے! کہ یہاں آپ کی بات ہم نے غلط سمجھی یا غلط بیان کی! کیوں کہ ی اتو آپ ہی غلط سمجھے ہیں یا آپ نے ہی یہ غلط بیانی کی ہے!
اشماریہ بھائی! آپ میرے مراسلہ کو بغور پڑھئے گا، کیونکہ آپ بغور پڑھے ہی جواب لکھ مارتے ہیں: آپ خود فرماتے ہیں:
(جاری ہے)
اشماریہ صاحب! ابھی تک اس تھریڈ میں فقہ حنفیہ کے حوالہ سے جو بات میں نے پیش کی ہے، بالکل درست پیش کی ہے، اور آپ کہ جو ما شاء اللہ تخصص فی الفقہ الحنفیہ کے طالب علم ہیں، آپ کو تو مذکورہ مسئلہ کا بھی نہیں معلوم، میں پیش کرتا ہوں:شاید یہ آپ کا کہنا ہے میرے محترم بھائی کہ آپ فقہ حنفی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ لیکن ایسا تو اس مسئلہ میں بھی معلوم نہیں ہوتا۔ ہاں اگر آپ نے الفاظ کتب پڑھ رکھے ہوں تو الگ بات ہے۔
جب ہم نے اپ کو فقہ حنفیہ کا یہ مسئلہ بیان کیا:
معاملہ کچھ یوں ہے کہ امام محمد نے اپنا مؤقف قرآن ، حدیث، اجماع اور قیاس سے شرعی سے اخذ نہیں کیا، بلکہ اپنے اٹکل کی بنا پر قرآن و حدیث کے احکام کو رد کرتے ہوئے اپنی اٹکل سے مسائل اخذ کئے ہیں!! ایک مثال پیش کرتا ہوں اسی ہدایہ ہے کہ جس کے متعلق آپ نے کہا کہ اس کی بنیاد قدوری و مبسوط ہی ہیں:
(وَإِنْ سَبَقَهُ الْحَدَثُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ تَوَضَّأَ وَسَلَّمَ) لِأَنَّ التَّسْلِيمَ وَاجِبٌ فَلَا بُدَّ مِنْ التَّوَضُّؤِ لِيَأْتِيَ بِهِ (وَإِنْ تَعَمَّدَ الْحَدَثَ فِي هَذِهِ الْحَالَةِ أَوْ تَكَلَّمَ أَوْ عَمِلَ عَمَلًا يُنَافِي الصَّلَاةَ تَمَّتْ صَلَاتُهُ)
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 386 جلد 01 الهداية في شرح بداية المبتدي - ، أبو الحسن برهان الدين المرغيناني - إدارة القرآن والعلوم الإسلامية، کراتشي، باكستان
اب یہ بتا دیں کہ یہ بات کہ جب کوئی حنفی نماز میں تشہد کے بعد جان بوجھ کر سلام کے بجائے پاد مارے تو اس کی نماز مکمل ہو گئی! اس پر قرآن کی کون سی آیت ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث ہے، اور اگر یہ قیاسی مسئلہ ہے تو اس کا مقیس علیہ کون سی آیت یا کون سی حدیث ہے؟
جبکہ اگر حادثاتاً کسی کی ہوا خارج ہو جائے تو اس کی نماز نہیں ہوتی، اسے وضوء کرکے نماز مکمل کرنی ہوتی ہے!!
یقیناً آپ اس پر نہ قرآن کی آیت پیش کر سکتے ہیں، نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث، اور نہ ہی اس کو قیاسی شرعی ہونے پر اس قرآن و حدیث سے اس کا مقیس علیہ!!
اور اسی طرح کی فقہ کو ہم قیاس آرائیاں اور اٹکل پچو کہتے ہیں!! یہ ایک وجہ ہے کہ ہم ان کتابوں کو معتبر نہیں سمجھتے!! دوسری وجہ اپنے استدلال و استنباط و قیاس میں نبی صلی اللہ علیہ کی احادیث کو رد کرنا بھی شامل ہیں!! جیسے یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو رد کیا گیا :
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَة ، قَالَتْ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشَخِّصْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِي قَاعِدًا ، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّاتُ ، وَكَانَ إِذَا جَلَسَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ وَعَنْ فَرْشَةِ السَّبُعِ ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ " .
سنن أبي داود » كِتَاب الصَّلَاةِ » أَبْوَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ
حد تو یہ ہے کہ اس باب میں آپ کے امام اعظم کی روایات کردہ حدیث بھی منقول ہے۔ جو آپ کے نزدیک امام صاحب کی روایات ہیں:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الأَشْرَسِ السُّلَمِيُّ نَيْسَابُورِيٌّ ، أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ يَزِيدَ , أَخْبَرَنَا أَبُو حَنِيفَةَ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْوُضُوءُ مِفْتَاحُ الصَّلاةِ وَالتَّكْبِيرُ تَحْرِيمُهَا , وَالتَّسْلِيمُ تَحْلِيلُهَا , وَلا تُجْزِئُ صَلاةٌ إِلا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَمَعَهَا غَيْرُهَا " .
مسند أبي حنيفة لابن يعقوب » مُسْنَدُ الإِمَامِ أَبِي حَنِيفَةَ » مَا أَسْنَدَهُ الإِمَامُ أَبُو حَنِيفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ طَرِيفِ بْنِ شِهَابٍ أَبِي سُفْيَانَ ...
لہٰذا جو نام نہاد ''فقہ'' جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو رد کرنے پر مبنی ہو اسے ہم معتبر نہیں جانتے!!!
تو آپ کی اپنی ہی فقہ حنفیہ سے لا علمی کا یہ حال نکلا کہ آپ فرماتے ہیں:
ظاہر ہے کہ پھر ہم نے آپ کے اس غلط بیانی کا ہم نے کواب دینا تھا، لہٰذا ہم نے آپ کو درج ذیل جواب دیا!ویسے عرض یہ ہے کہ آپ یا تو اس مسئلہ کو غلط سمجھ رہے ہیں یا پھر غلط بیان کر رہے ہیں۔ تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔ بہرحال میں کہہ چکا ہوں کہ یہ اس بحث کا مقام نہیں ہے اس لیے ہم آگے چلتے ہیں۔
میں بھی در گزر کر ہی دیتا لیکن آپ نے پھر اپنی فقہ حنفیہ کی خامی تسلیم کرنے کی بجائے، ہمیں ہی قصوروار ٹھہرا دیا!
ایسے کیسے آگے چلے جائیں، اب تو رکنا پڑے گا!
بھائی جان، میں نے اس مسئلہ کا جو معنی بیان کیا ہے بلکل درست بیان کیا ہے!
اشماریہ بھائی! اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ اپنے تقلیدی مذہب کو بچانے کے لئے اس دھوکہ و فریب سے کام نہ لیں!!
میں نے ہدایہ کے حوالہ سے جو نماز میں جان بوجھ کر ''حدث''، یعنی ''پد'' یا ''پاد'' مارنے کا مسئلہ بیان کیا ہے، وہ بلکل درست بیان کیا ہے، نہ میں غلط سمجھ رہا ہوں ، نہ میں غلط بیان کر رہا ہوں، مگر آپ یہ جو فرما رہے ہیں کہ ''تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔'' یہ آپ نہ صرف لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہو بلکہ خود کو بھی! یا پھر آپ کے جملہ میں ''ہمارے یہاں'' سے مراد احناف کے علاوہ کوئی اور ہیں۔
اشماریہ بھائی! یہ فنکاری کم از کم میرے سامنے نہ کیجئے!!
آپ کو شاید معلوم نہیں کہ یہ جو ترجمہ میں نے لکھا ہے یہ میں نے خود نہیں کیا بلکہ یہ صاحب عین الہدایہ سید امیر علی حنفی کا ترجمہ ہے!! اور اسی عین الہدایہ کو جدید اردو اسلوب میں مندرجہ ذیل علمائے دیوبند نے کو توثیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مقدمہ: الاستاذ الاسَاتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب ۔ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
تشریحات، تسھیل وترتیب جدید: مولانا محمد انوار الحق قاسمی مدظلہم ۔ استاد ہدایہ مدرسہ عالیہ ڈھاکہ
پیش لفظ: مولانا مفتی نظام الدین شامزئی مدظلہم
تقریظات: مولانا احسان اللہ شائق ۔ استاد ہدایہ جامعہ حمادیہ کراچی
اور مولانا عبد اللہ شوکت صاحب ۔ دار الافتاء جامعہ بنوریہ کراچی
اور اگر تشہد کے بعد حدث ہو گیا ہو تو وضوء کرکے صرف سلام کہہ لے، کیونکہ سلام کہنا اس وقت واجب ہے اس لئے وضوء کرنا اس کے ادا کرنے کے لئے ضروری ہوگا، اور اگر اسی وقت اپنے ارادہ سے حدث کرلے یا گفتگو کرلے یا کوئی بھی ایسا کام کرلے جو نماز کے مخالف ہو تو اس کی نماز پوری ہو گئی، کیونکہ اس نے بناء کرنے کو ناممکن بنادیا ہے مخالف نماز پائے جانے کی وجہ سے، لیکن اب اس پر اس نماز کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کیونکہ اب اس پر کوئی رکن ادا کرنا باقی نہیں رہا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 259 جلد 02 عین الہدایہ جدید – سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔ کیونکہ قاطع پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعذر ہے، لیکن اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، کیونکہ اس پر ارکان میں سے کوئی چیز نہیں باقی رہی۔
ملاحظہ فرائیں:صفحہ 480 جلد 01 عین الہدایہ – سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ
اگر ان حنفی دیوبندی علماء کی توثیق و صراحت بھی آپ کے لئے کافی نہ ہو تو آپ کو؛
اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی مدرس، دار العلوم دیوبند؛
احسن الہدایہ ترجمہ وشرح اردو الہدایہ ۔ مفتی عبد الحلیم قاسمی، دار العلوم دیوبند ؛
اَثمار الہدایہ علی الہدایہ ۔ ثمیر الدین قاسمی ۔ فاضل دار لعلوم دیوبند ، مدرس جامعہ اسلامیہ مانچسٹر؛
سے بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔
اشماریہ بھائی! اب بتلائیں، ہم نے جو سمجھا ہے، اور بتلایا ہے کہ وہ درست ہے یا نہیں؟ دوم کہ آپ نے یہ جو فرمایا کہ
حنفیوں کی مراد تو میں نے آپ کو بتلا دی، اب اس کے برخلاف مراد لینے والے یہ '' ہمارے یہاں'' کن کے یہاں؟ ان کا کچھ تعارف کروا دیں!تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔
مگر آپ نے اب تک یہ نہیں بتلایا، کہ ''ہمارے یہاں'' کون ہیں، کیونکہ حنفی کا مطلب تو وہی ہے جو ہم نے بیان کیا ہے!
آپ سے جب اس کو جواب نہ بن پڑا تو آپ نے اس مسئلہ سے جان چھڑانے کے لئے عرض کیا کہ یہ مسئلہ محمد بن الحسن اشیبانی ؒ کی المبسوط میں نہیں، اور دوسرا مدعا یہ اٹھایا کہ میں اس تمت صلاته کا مطلب یہ غلط سمجھا ہوں، یا غلط بیان کر رہا ہوں؛
لیکن آپ پھر آپ اپنی فنکاری سے باز نہیں آئے اور آپ نے اپنی روش پر قائم رہتے ہوئے پھر بیجا سوالات وارد کر دیئے، جو مندرجہ ذیل ہیں:
آپ کو یہاں بتایا گیا کہ یہ مسئلہ محمد بن حسن الشیبانی ؒ کا اخذ کردہ ہو یا نہ ہو، ہے بہر حال فقہ حنفیہ کا مسئلہ، اور آپ سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ آپ بتلا دیں کہ یہ مسئلہ کس نے اخذ کیا ہے؟ مگر آپ نے اس کا جواب بھی نہیں دیا:انتہائی معذرت چاہتا ہوں۔ میں نے امام محمدؒ کے موقف کا ذکر کیا ہے اور یہ مسئلہ میری معلومات کی حد تک المبسوط میں موجود نہیں ہے جس کی میں نے بات کی ہے۔
رہ گئی بات یہ کہ ہدایہ کی بنیاد قدوری اور المبسوط ہی ہیں تو یہ میں نے یقینا کہا ہے لیکن یہ نہیں کہا کہ ہدایہ مکمل انہی پر مشتمل ہے۔ وہاں مثال ہدایہ کی اس لیے دی تھی کہ اگر آپ نے المبسوط نہیں دیکھی تو ہدایہ کا مطالعہ کیا ہوگا وہاں کیا تمام مسائل تحری والے ہیں؟ ایسا نہیں ہے۔
اس لیے چوں کہ پیش کردہ مسئلہ میری بات یعنی امام محمدؒ کے موقف کو قبول کرنے سے متعلق ہی نہیں ہے اس لیے میں اس پر بحث بھی نہیں کرتا۔
ویسے عرض یہ ہے کہ آپ یا تو اس مسئلہ کو غلط سمجھ رہے ہیں یا پھر غلط بیان کر رہے ہیں۔ تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔ بہرحال میں کہہ چکا ہوں کہ یہ اس بحث کا مقام نہیں ہے اس لیے ہم آگے چلتے ہیں۔
اور آپ کے ہماری فہم پر کئے گئے اعتراض کا بحوالہ جواب دیا گیا کہ ہمارا بیان کیا گیا مطلب بالکل درست ہے، اور احناف اور دیوبندیوں نے بھی یہی مطلب بیان کیا ہے! اب آپ نے جو کہا تھا کہ ''ہمارےیہاں'' یہ مطلب نہیں، تو آپ کو اس کو جواب نہ بن پڑا، تو اب مسئلہ سے جان چھڑانا چاہئے ہو! اسی لئے آپ کو کہا تھا کہ کج فہمی آپ کی ہوتی ہے، اور آپ الزام دوسروں کو دیتے ہو!اشماریہ بھائی! موضوع امام محمدؒ نہیں، امام محمدؒ تو ایک مثال ہیں، ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیں یہ فقہ حنفی کا یہ مسئلہ کس نے اخذ کیا ہے۔ بہر حال یہ فقہ حنفی کا مسئلہ ہے اور احناف میں ہے بھی متفقہ! یعنی قبول تو سب نے ہی کیا ہے!!
آپ مسئلہ پر گفتگو کرنے سے گریز فرمارہیں ہیں ، جبکہ آپ نے ابھی ابھی فرمایا تھا کہ:
میں بھی در گزر کر ہی دیتا لیکن آپ نے پھر اپنی فقہ حنفیہ کی خامی تسلیم کرنے کی بجائے، ہمیں ہی قصوروار ٹھہرا دیا!
ایسے کیسے آگے چلے جائیں، اب تو رکنا پڑے گا!
بھائی جان، میں نے اس مسئلہ کا جو معنی بیان کیا ہے بلکل درست بیان کیا ہے!
اشماریہ بھائی! اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ اپنے تقلیدی مذہب کو بچانے کے لئے اس دھوکہ و فریب سے کام نہ لیں!!
میں نے ہدایہ کے حوالہ سے جو نماز میں جان بوجھ کر ''حدث''، یعنی ''پد'' یا ''پاد'' مارنے کا مسئلہ بیان کیا ہے، وہ بلکل درست بیان کیا ہے، نہ میں غلط سمجھ رہا ہوں ، نہ میں غلط بیان کر رہا ہوں، مگر آپ یہ جو فرما رہے ہیں کہ ''تمت صلاتہ کا جو مطلب آپ لے رہے ہیں وہ ہمارے یہاں بھی مراد نہیں لیا جاتا۔'' یہ آپ نہ صرف لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہو بلکہ خود کو بھی! یا پھر آپ کے جملہ میں ''ہمارے یہاں'' سے مراد احناف کے علاوہ کوئی اور ہیں۔
اشماریہ بھائی! یہ فنکاری کم از کم میرے سامنے نہ کیجئے!!
آپ کو شاید معلوم نہیں کہ یہ جو ترجمہ میں نے لکھا ہے یہ میں نے خود نہیں کیا بلکہ یہ صاحب عین الہدایہ سید امیر علی حنفی کا ترجمہ ہے!! اور اسی عین الہدایہ کو جدید اردو اسلوب میں مندرجہ ذیل علمائے دیوبند نے کو توثیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مقدمہ: الاستاذ الاسَاتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب ۔ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
تشریحات، تسھیل وترتیب جدید: مولانا محمد انوار الحق قاسمی مدظلہم ۔ استاد ہدایہ مدرسہ عالیہ ڈھاکہ
پیش لفظ: مولانا مفتی نظام الدین شامزئی مدظلہم
تقریظات: مولانا احسان اللہ شائق ۔ استاد ہدایہ جامعہ حمادیہ کراچی
اور مولانا عبد اللہ شوکت صاحب ۔ دار الافتاء جامعہ بنوریہ کراچی
اور اگر تشہد کے بعد حدث ہو گیا ہو تو وضوء کرکے صرف سلام کہہ لے، کیونکہ سلام کہنا اس وقت واجب ہے اس لئے وضوء کرنا اس کے ادا کرنے کے لئے ضروری ہوگا، اور اگر اسی وقت اپنے ارادہ سے حدث کرلے یا گفتگو کرلے یا کوئی بھی ایسا کام کرلے جو نماز کے مخالف ہو تو اس کی نماز پوری ہو گئی، کیونکہ اس نے بناء کرنے کو ناممکن بنادیا ہے مخالف نماز پائے جانے کی وجہ سے، لیکن اب اس پر اس نماز کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کیونکہ اب اس پر کوئی رکن ادا کرنا باقی نہیں رہا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 259 جلد 02 عین الہدایہ جدید – سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔ کیونکہ قاطع پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعذر ہے، لیکن اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، کیونکہ اس پر ارکان میں سے کوئی چیز نہیں باقی رہی۔
ملاحظہ فرائیں:صفحہ 480 جلد 01 عین الہدایہ – سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ
اگر ان حنفی دیوبندی علماء کی توثیق و صراحت بھی آپ کے لئے کافی نہ ہو تو آپ کو؛
اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی مدرس، دار العلوم دیوبند؛
احسن الہدایہ ترجمہ وشرح اردو الہدایہ ۔ مفتی عبد الحلیم قاسمی، دار العلوم دیوبند ؛
اَثمار الہدایہ علی الہدایہ ۔ ثمیر الدین قاسمی ۔ فاضل دار لعلوم دیوبند ، مدرس جامعہ اسلامیہ مانچسٹر؛
سے بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔
اشماریہ بھائی! اب بتلائیں، ہم نے جو سمجھا ہے، اور بتلایا ہے کہ وہ درست ہے یا نہیں؟ دوم کہ آپ نے جو فرمایا تھا۔
حنفیوں کی مراد تو میں نے آپ کو بتلا دی، اب اس کے برخلاف مراد لینے والے یہ '' ہمارے یہاں'' کن کے یہاں؟ ان کا کچھ تعارف کروا دیں!
یہ مسئلہ فقہ حنفیہ کا متفقہ ہے، اب اگر آپ اس پر مصر ہیں کہ یہ کسی مجتہد کا اخذ کردہ نہیں ہے، تو میرے بھائی، یہ تاویل بھی آپ کے لئے سود مند ثابت نہیں ہوگی! پھر تو یہ فقہ جہلا کی کارستانی ثابت ہوگی۔ اشماریہ بھائی یہ سوال تو ہم نے آپ سے کیا ہے کہ بتایئے کہ کس مجتہد نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے؟
اشماریہ صاحب! مزید آپ کو اپنی ہی فقہ کے اس مسئلہ کا متفقہ ہونے کا علم بھی نہیں، یہ بات بھی ہم ہی آپ کو بتلا رہے ہیں:
''ہدایہ'' کی بنیاد قدوری اور جامع صغیر بھی نہ ہو، تب بھی ہدایہ بہر حال فقہ حنفیہ کی بنیادی کتاب ہے!ایک چیز کی معذرت چاہتا ہوں۔ ہدایہ کی بنیاد قدوری اور جامع صغیر ہیں مبسوط نہیں۔ مجھ سے غلطی ہوئی تھی۔
اشماریہ بھائی! آپ پھر مجھے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا چاہتے ہیں! اشماریہ بھائی ! آپ کو ہدایہ کے چار اردو تراجم و شروحات کا ذکر کرے بتلایا تھا، اور وہ بھی علمائے دیوبند کی، کسی نے بھی اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں کیا، اور نہ ہی کسی کا اختلاف نقل کیا! ان تراجم و شروحات کے نام ایک بار پھر نقل کرتا ہوں:اب ذرا دلیل سے اپنی اس بات کو مزین فرمائیں نا کہ "یہ مسئلہ احناف میں متفقہ ہے۔" دلیل کے بغیر تو صرف آپ کی بات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
آپ کو شاید معلوم نہیں کہ یہ جو ترجمہ میں نے لکھا ہے یہ میں نے خود نہیں کیا بلکہ یہ صاحب عین الہدایہ سید امیر علی حنفی کا ترجمہ ہے!! اور اسی عین الہدایہ کو جدید اردو اسلوب میں مندرجہ ذیل علمائے دیوبند نے کو توثیق کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مقدمہ: الاستاذ الاسَاتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب ۔
صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان
تشریحات، تسھیل وترتیب جدید: مولانا محمد انوار الحق قاسمی مدظلہم ۔ استاد ہدایہ مدرسہ عالیہ ڈھاکہ
پیش لفظ: مولانا مفتی نظام الدین شامزئی مدظلہم
تقریظات: مولانا احسان اللہ شائق ۔ استاد ہدایہ جامعہ حمادیہ کراچی
اور مولانا عبد اللہ شوکت صاحب ۔ دار الافتاء جامعہ بنوریہ کراچی
اور اگر تشہد کے بعد حدث ہو گیا ہو تو وضوء کرکے صرف سلام کہہ لے، کیونکہ سلام کہنا اس وقت واجب ہے اس لئے وضوء کرنا اس کے ادا کرنے کے لئے ضروری ہوگا، اور اگر اسی وقت اپنے ارادہ سے حدث کرلے یا گفتگو کرلے یا کوئی بھی ایسا کام کرلے جو نماز کے مخالف ہو تو اس کی نماز پوری ہو گئی، کیونکہ اس نے بناء کرنے کو ناممکن بنادیا ہے مخالف نماز پائے جانے کی وجہ سے، لیکن اب اس پر اس نماز کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، کیونکہ اب اس پر کوئی رکن ادا کرنا باقی نہیں رہا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 259 جلد 02 عین الہدایہ جدید – سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی
اور اگر مصلی کو بعد تشہد کے حدث ہوگیا تو وضوء کرکے سلام دیوے، کیونکہ سلام دینا واجب ہے تو وضوء کرنا ضرور ہوا کہ سلام کو لاوے، اور اگر بعد تشہد کے اسنے عمداً حدث کردیا، یا عمداً کلام کر دیا، یا عمداً کوئی ایسا کام کیا جو نماز کے منافی ہے، تو اس کی نماز پوری ہو گئی۔ کیونکہ قاطع پائے جانے کی وجہ سے بناء کرنا متعذر ہے، لیکن اس پر نماز کا اعادہ نہیں ہے، کیونکہ اس پر ارکان میں سے کوئی چیز نہیں باقی رہی۔
ملاحظہ فرائیں:صفحہ 480 جلد 01 عین الہدایہ – سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ
اگر ان حنفی دیوبندی علماء کی توثیق و صراحت بھی آپ کے لئے کافی نہ ہو تو آپ کو؛اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی مدرس، دار العلوم دیوبند؛احسن الہدایہ ترجمہ وشرح اردو الہدایہ ۔ مفتی عبد الحلیم قاسمی، دار العلوم دیوبند ؛اَثمار الہدایہ علی الہدایہ ۔ ثمیر الدین قاسمی ۔ فاضل دار لعلوم دیوبند ، مدرس جامعہ اسلامیہ مانچسٹر؛سے بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔
اس کے علاوہ
شرح فتح القدير على الهداية - كمال الدين ابن الهمام الحنفي
العناية شرح الهداية - محمد بن محمد بن محمود البابرتي الحنفى
البناية شرح الهداية - بدر الدين العينى الحنفى
ان شروحات ہدایہ میں بھی کسی نے اس کی نکیر نہیں کی! یہ مسئلہ صرف ہدایہ میں نہیں، کنز الدقائق میں بھی موجود ہے! اور شرح وقایہ میں موجود ہے!
لہٰذا اب اگر آپ اب بھی اس بات کے قائل ہو، تو اختلافی قول پیش کریں! دوم علمائے دیوبند نے تو بہر حال اسی مسئلہ کو قبول کیا ہے!!
اشماریہ بھائی! اب آپ کی اس بات پر کیا کہوں! میان جی! جب میں محمد بن الحسن الشیبانی ؒ کو قابل اعتبار نہیں مانتا، تو آپ کے علامہ مرغنیانی کس کھیت کی مولی ہیں! بھائی جان میں تو مرغنیانی کو عالم بھی صرف مقلدین حنفیہ کا مانتا ہوں!اور ایک بات بتائیں۔ یہ مسئلہ تو علامہ مرغینانی نے ذکر کیا ہے۔ یہ آپ نے علامہ مرغینانی کو مجتہد کب سے ماننا شروع کر دیا؟؟؟ اس مسئلہ کے بارے میں تو ان چیزوں کا جواب تب مجھ پر آئے گا جب آپ علامہ مرغینانی کو مجتہد ثابت کریں گے۔ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔
بھائی جان! آپ کے مرغنیانی کا بیان کردہ مسئلہ آپ کی فقہ حنفیہ کا مسئلہ ہے!! اور وہ بھی مقبول !! بلکہ متفقہ!!
ارے بھائی! جان آپ بہت خوش فہمی کا شکار ہو، کہ ہم ''صاحب ہدایہ المرغنیانی'' کا تذکرہ میں نے ان الفاظ میں کیا تھا:یہ نہیں کہہ دیجیے گا کہ چوں کہ ہم مجتہد مانتے ہیں اس لیے ذکر کیا ہے۔ ایک تو ہم انہیں مجتہد کے اس درجے پر نہیں مانتے (شرح عقود رسم المفتی دیکھیے) اور دوسری بات میں نے ان کا ذکر کیا ہے جنہیں سب مجتہد مانتے ہیں۔
اس کے باوجود آپ کو یہ خوش فہمی کہ میں ''مرغنیانی '' کو مجتہد قرار دے دوں گا!بھائی جان! استادوں کے سنے ہوئے اقوال کی حیثیت گواہی میں بھی ہو سکتے ہیں اور شنيد کی صورت میں بھی، کہ کہا جاتا ہے، اور بصورت دیگر افترا بھی ہوسکتا ہے؛
ایک مثال پیش کرتا ہوں:
صاحب الہدایہ المرغنیانی نے کئی ائمہ پر افترا اندازی کی ہے، نہ جانے کس کے سنے سنائے اقوال کبھی امام شافعی کے سر لگا دیئے، کبھی کس کے، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اسے الفاظ منسوب کردیئے ، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں بلکہ بے اصل ہیں۔ بس اس بلا سند سنی سنائی پر فقہ حنفیہ کی بنیادی کتاب الہدایہ لکھ ماری، جسے اس کتاب کے مقدمہ میں قرآن کی مانند قرار دیا گیا!
اشماریہ بھائی! یہ مرغنیانی صاحب ، جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں!
بھائی جان! یہ مسئلہ آپ کی فقہ کا ہے، اسی کو دیوبندی مسلک نے بھی اختیار کیا ہے!اور میں نے تو لکھا تھا کہ مجتہد کا مسئلہ اور "دلیل" تحریر کریں تو یہ چیزیں بتا دوں گا۔ اب یہاں دلیل آپ کیوں کھا گئے۔
اشماریہ بھائی! آپ بھی حد کرتے تو ! میں تو اسے اٹکل پچّو قرار دیتا ہوں! اٹکل پچّو کی بھی کوئی دلیل ہوتی ہے؟ میاں جی ! آپ اپنے گلے کی گھنٹی میرے گلے کیوں باندھنا چاہتے ہو!! مسئلہ آپ کا، کتاب آپ کی، قبول آپ کریں! اور دلیل کا مطالبہ مجھ سے! بھائی جان! دلیل اب آپ تلاش کریں، اور میرے مؤقف کو غلط ثابت کرکے بتلائیں، کہ یہ اٹکل پچّو نہیں ہے!
اشماریہ بھائی! آپ کو متعدد بار کہا ہے کہ ایسے بھرم نہیں دکھایا کریں بھائی!
اشماریہ بھائی! کاپی پیسٹ سے پریشان نہیں ہونا کیونکہ بھائی! ایک بات جو پہلے سے ہو چکی ہے، اس کو لکاپی پیسٹ کرنا ہی مناسب ہے، یہ بہت اچھی سہولت ہے، آپ بھی اس کا استعمال کیا کیجئے، اور جب ہم آپ سے مطالبہ کریں کہ جناب! آپ جو ہم سے ایک بات منسوب کر رہے ہو، بتلایئے تو سہی ہم نے کہاں لکھی ہے ، تو آپ بھی کاپی پیسٹ کر کے اقتباس لے کر ہمیں دکھلا دیا کریں!
آپ نے کئی بار یہ بات کہی ہے کہ ہم نے آپ کی بات کو غلط سمجھ یا یا غلط بیان کیا ہے، مگر آپ کبھی بھی اس کا ثبوت نہ دے سکے! کہ یہاں آپ کی بات ہم نے غلط سمجھی یا غلط بیان کی! کیوں کہ ی اتو آپ ہی غلط سمجھے ہیں یا آپ نے ہی یہ غلط بیانی کی ہے!
اشماریہ بھائی! آپ میرے مراسلہ کو بغور پڑھئے گا، کیونکہ آپ بغور پڑھے ہی جواب لکھ مارتے ہیں: آپ خود فرماتے ہیں:
اشماریہ بھائی! جواب ذرا بغور پڑھ کر لکھا کریں!تو یہ دو گڑبڑیں نہ جانے کیوں ہو گئیں۔ بغور پڑھا جائے تو شاید اور بھی ہوں۔
(جاری ہے)
Last edited: