حدثنا ابن أبي مريم، حدثنا نافع بن عمر، حدثني ابن أبي مليكة، قيل لابن عباس هل لك في أمير المؤمنين معاوية، فإنه ما أوتر إلا بواحدة. قال إنه فقيه.
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں، انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ خود فقیہ ہیں۔
سبحان اللہ ۔۔
جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جیسا مفسرصحابی جس شخصیت کو ’‘ فقیہ ’‘ مانے ،اس کی عظمت اہل ایمان کیلئے مسلمہ ہے ،
اور یہ وہ ’’ فقیہ ‘‘ نہیں ،جس نے چند علماء سے کچھ مروجہ علوم پڑھ کر ۔۔فقاہت۔۔پائی ہو،
بلکہ یہ تو وہ فقیہ ہے جسے براہ راست سید المرسلین سے قرآن و حدیث پڑھنے ،سمجھنے کی سعادت حاصل ہے ،
اللہ تعالی نےاپنا کلام قرآن مجید جبریل امین کو دیکر امام الانبیاء ﷺ تک پہنچایا ،اور آپ ﷺ سے اللہ کا کلام سب سے پہلے جن نفوس قدسیہ کو سننے کی سعادت
حاصل ہوئی ۔۔وہ وحی کی کتابت کا شرف پانے والے صحابہ کرام تھے ۔۔اور سیدنا امیر معاویہ ؓ انہی کاتبین وحی میں نمایاں مقام رکھنے والے خوش نصیب تھے؛
اس لئے اس شریعت کی اس قدر بے مثل ’’ فقاہت ‘‘ ان کے حصہ میں آئی