اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
میں نے پڑھ لیا ہے۔ جو میں نے کہا ہے اس کا رد کیجیے۔لگتا ہےآپ قرآن سے حلالہ ثابت کروا کر ہی دم لیں گے اور پھر شائد آپ کے " عشقِ حلالہ" کو تسکین پہنچے۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں اللہ کے لیے قرآن سے مت کھیلو۔ میں نے قرآن کی روشنی میں یہ ثابت کردیا ہے کہ جس آیت کو " حلالہ " کے جواز میں پیش کیا جاتا ہے وہ حلالہ کے حق میں نہیں بلکہ اس کے خلاف ہے۔ اگر آپ کا یہی رویہ رہا تو مجھے اندیشہ ہے ایک دن آپ کہیں قرآن ہی سے بے نیاز نہ ہو جائیں اور اپنی " عقلی گھوڑے" کی کسوٹی پر ایک الگ " شریعت " کی بنیاد ڈال دیں۔
اور آپ کا یہ کہنا کہ:-
" البتہ اگر کوئی ایک رات کی ہمبستری کر کے طلاق دے دے تو خاتون زوج اول کے لیے حلال ہو جاتی ہے "
اس کی تین ہی وجوہات ہو سکتی ہیں:-
1) طلاق دینے والا ذہنی مریض ہو۔
2) طلاق حلالہ کی نیت سے دی گئی ہو۔
3) ناموافقت کی بنا پر طلاق ہو۔ ( یہ معقول وجہ ہے )
کیونکہ طلاق دینے والا کسی وجہ ہی سے طلاق دیتا ہے ایسے ہی بلاوجہ طلاق نہیں دیتا۔
میں آپ کو ایک بار پھر کہتا ہوں کہ میرے مضمون کو غور سے پڑھیں۔
آپ کی تفصیل سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہوتی۔ میں نے اس کے بارے میں ایک جملہ لکھا بھی ہے، وہ پڑھ لیجیے۔
پہلے بھی ایک تھریڈ میں آپ مجھے قرآن فہمی کی ہدایت دیتے رہے ہیں۔ میں معذرت چاہتا ہوں کہ کسی حد تک میں قرآن کو سمجھ ہی لیتا ہوں۔ باقی آپ سمجھا دیجیے۔
یہ ایک اصول فقہ کا اختلاف ہے کہ "کیا کسی حرام فعل کا حلال نتیجہ متحقق ہو سکتا ہے یا نہیں؟"۔ احناف کے نزدیک متحقق ہو سکتا ہے اور اس کے اپنے دلائل ہیں۔محترم اشماریہ صاحب -
آپ قرآن کے ظاہری معنی سے یہ نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ ایک عورت 'حلالہ ' کے لعنتی فعل کے ذریے حلال ہو جائے گی -
قرآن میں بہت سے احکمامت ایسے ہیں کہ اگر ان کو صرف ظاہری معنی پر محلول کر لیا جائے تو وہ عمل قابل قبول یا قابل حجت نہیں ہوتا -
مثال کے طور پر نماز قصر سے متعلق آیت ملاحظه ہو :
"وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا ﴿١٠١﴾"
" اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنی نمازیں قصر کردو اگر تمہیں کفار کے حملہ کردینے کا خوف ہے کہ کفار تمہارے لئے کھلے ہوئے دشمن ہیں (101)
مندرجہ بالا آیت کے ظاہری الفاظ سے پتا لگتا ہے کہ نماز قصر کا مسئلہ دشمن کے خطرے کے ساتھ مشروط ہے جبکہ احادیث نبوی کی رو سے نماز قصر ایک عمومی حکم ہے اور اس میں پر خطر اور پر امن سفروں میں کوئی فرق نہیں -نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان ہے کہ "الله نے تم پر صدقہ کر دیا ہے کہ سفر میں تم جس حالت میں ہو چاہے خوف یا امن نماز کو قصر کر لو -
'انما حرم علیکم المیتة .......تم پر تو حرام کیا گیا ہے مردہ (سورہ بقرة آیت 173)
قرآن کریم کی اس آیت سے واضح ہوا کہ مردہ (یعنی جو حلال جانور اپنی طبعی موت مرجائے )حرام ہے ۔ اور اب کسی بھی مردہ کو کھانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ وہ حرام ہے ۔ لیکن حدیث میں ہے :
''ھو االطور ماء ہ والحل میتتہ ''۔
''سمند ر کا پانی پاک ہے اور اس کا ''مردہ''(مچھلی )حلال ہے''۔
اس طرح خرید و فروخت اور تجارت کے متعلق قرآن میں حکم ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ سوره البقرہ ٢٨٢
اے ایمان والو! جب تم کسی وقت مقرر تک آپس میں ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیئے کہ تمہارے درمیان لکھنے والے انصاف سے لکھے-
اب سوال ہے کہ کیا لین دین کے ہر معاملے میں لکھنا ضرروی ہے؟؟ قرآن تو که رہا ہے کہ ہر معاملے میں لکھ لیا کرو لیکن بہت سے لین دین کے معاملات ایسے ہیں کہ جن میں نبی کریم نے یہ حکم نہی دیا کہ اپنے معاملات کی لکھت پڑھت ضروری ہے - لیکن قرآن کے ظاہری معنی یہی بتاتے ہیں کہ ہر معاملے میں لکھنا ضروری ہے اور لکھنے والا انصاف سے کام لے وغیرہ-
آگے الله فرماتا ہے کہ: وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ ۚ وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ ۚ سوره البقرہ ٢٨٢
جب آپس میں سودا کرو تو گواہ بنا لو اور لکھنے والے اور گواہ بنانے والے کو تکلیف نہ دی جائے -
کیا قرآن کی اس آیت کی رو سے ہر مرتبہ خرید و فروخت میں گواہ بنانا ضروری ہے ؟؟
یہ چند مثالیں ہیں جو اس بات کو بیان کرتی ہیں ہیں کہ ضروری نہیں کہ قرآن کی آیت سے جو ظاہری الفاظ آپ اخذ کر رہے ہیں وہی اس کے حکم پر عمل کو ثابت کرتے ہیں- احادیث کی رو سے بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ قرآن کے ان الفاظ جن میں احکامات کا ذکر ہے احادیث نبوی میں ان کے اصل معنی و مفہوم کیا ہیں -
جب ایک چیز نا جائز ہے تو اس کا ذریے کسی دوسرے عمل کو جائز کہنا قرآن و احادیث کے ساتھ ایک مذاق ہے -
الله ہم کو اپنی دین کا صحیح علم و فہم عطا کرے (آمین)-
اس پر بات کرنا چاہتے ہیں تو براہ کرم الگ تھریڈ بنا لیجیے۔
باقی ان آیات سے مستثنیات صراحت سے ثابت ہو رہی ہیں۔ آپ حلالہ والے نکاح نہ ہونے کی صراحت دکھائیے۔