• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ جیسے لعنتی فعل پر آپکو سمجھانے کے لئے،،، انتہائی ضروری بات،،

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
مجھےکسی سےعربی ترجمہ کرانےکی ضرورت نہیں ہے بلکہ اللہ کے فضل وکرم سے عربی، فقہ اورحدیث تینوں میں ہی ضروری کورس کرچکاہوں اگرچہ لیاقت کادعویٰ نہیںکرتا۔
میں کوئی بحث نہیں کرناچاہتالیکن اتنی گزارش ضرور کرناچاہتاہوں ایک موضوع میں کئی موضوع ہوتے ہیں۔ان سب پرتفصیلی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ بسااوقات موضوع کے ساتھ انصاف نہیں ہوپاتا۔
اس زیربحث موضوع میں کئی موضوع ہیں۔
حلالہ کا گناہ ہونا
حلالہ کا واقع ہونا
حلالہ کرنےوالے کانیت پر ماجور ہونا
اس کےعلاوہ دیگر موضوع بھی ہیں۔ یہ سب الگ مسائل ہیں اس تھریڈ میں سبھی نے جو بحث کی ہے توکھچڑی پکادی ہے۔موضوع پر غیرجانبداری سےاورعلمی انداز میں بحث کسی نے بھی نہیں کی۔
ان سب سے الگ یہ جاننا ضروری ہے کہ دیگر وہ علماٗ جواحناف کی رائے سے اس مسئلہ میں متفق ہیں کیابے شعوری میں ان کو بھی توکوسنے اورطعنے نہیں دیئے جارہے ہیں۔
کسی مسلک کی کسی رائے سے اتفاق واختلاف الگ چیز ہے لیکن اس کوعلمی حدود میں رکھاجائے۔ عامیوں اورجاہلوں کیلئے تختہ مشق نہ بنادیاجائے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
مجھےکسی سےعربی ترجمہ کرانےکی ضرورت نہیں ہے بلکہ اللہ کے فضل وکرم سے عربی، فقہ اورحدیث تینوں میں ہی ضروری کورس کرچکاہوں اگرچہ لیاقت کادعویٰ نہیںکرتا۔
میں کوئی بحث نہیں کرناچاہتالیکن اتنی گزارش ضرور کرناچاہتاہوں ایک موضوع میں کئی موضوع ہوتے ہیں۔ان سب پرتفصیلی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ بسااوقات موضوع کے ساتھ انصاف نہیں ہوپاتا۔
اس زیربحث موضوع میں کئی موضوع ہیں۔
حلالہ کا گناہ ہونا
حلالہ کا واقع ہونا
حلالہ کرنےوالے کانیت پر ماجور ہونا
اس کےعلاوہ دیگر موضوع بھی ہیں۔ یہ سب الگ مسائل ہیں اس تھریڈ میں سبھی نے جو بحث کی ہے توکھچڑی پکادی ہے۔موضوع پر غیرجانبداری سےاورعلمی انداز میں بحث کسی نے بھی نہیں کی۔
ان سب سے الگ یہ جاننا ضروری ہے کہ دیگر وہ علماٗ جواحناف کی رائے سے اس مسئلہ میں متفق ہیں کیابے شعوری میں ان کو بھی توکوسنے اورطعنے نہیں دیئے جارہے ہیں۔
کسی مسلک کی کسی رائے سے اتفاق واختلاف الگ چیز ہے لیکن اس کوعلمی حدود میں رکھاجائے۔ عامیوں اورجاہلوں کیلئے تختہ مشق نہ بنادیاجائے۔
ہم نے کسی کو کوسنے اور طعنے نہیں دئے۔ آپ علمی گفتگو شروع کیجئے، اور آپ نے جو تین موضوعات گنوائے ہیں، اس پر علیحدہ بات کر لیجئے مثلاً یہ بتائیے کہ:

  • حلالہ کا گناہ ہونا اور حلالہ کرنے والے کا نیت پر ماجور ہونا۔ یہ ایک ہی وقت میں کیونکر ممکن ہے۔
  • حلالہ کے واقع ہونے پر کتاب وسنت سے کوئی دلیل آپ کے علم میں ہو تو پیش فرمائیں۔
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
حلالہ کے عدم وقوع پر دلیل آپ کو دینی چاہئے۔ ایک شخص کوئی فعل کررہاہے لیکن اس کا فعل شرعامعتبر نہیں ہے توکیوں معتبر نہیں ہے اس کی دلیل تو آپ کو دینی چاہئے۔
رہ گئی بات یہ کہ اللہ کے رسول نے لعنت فرمائی ۔ یااس کو کرائے کے سانڈ سے مشابہ قراردیاتواس کو زجروتوبیخ پر محمول کیاجاسکتاہے نہ کی فعل کے عدم وقوع پر ۔ جیساکہ خود قرآن میں ہے جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیاتووہ جنہم میں ہمیشہ رہے گا۔ اس کا مطلب کوئی یہ نہیں لیتاکہ وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔
حضورپاک نے فرمایاکہ جوچھوٹوں پر شفقت اوربڑوں کااحترام نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا۔ حضورپاک نے ارشاد فرمایاکہ جو مسلمان کو چھری (دھار دار ہتھیار)دکھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کافرہوگیا۔
خود نفس نماز کے تعلق سے حضورپاک نے فرمایاکہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی اس نے کفر کیا اس کے باوجود متعدد فقہائے کرام اس کو زجروتوبیخ پر محمول کرتے ہیں نہ کہ اس کے کفرپر ۔
اسی طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں جوکچھ فرمایا ہے اللہ کی لعنت ،کرائے کا سانڈ تویہ اس فعل کی شناعت بیان کرنے کیلئے ہے نہ کہ اس کا حکم بیان کرنے کیلئے ۔
اگرآپ کے پاس حلالہ کے عدم وقوع پر کوئی دلیل ہوکتاب وسنت سے توضرور شیئر کریں لیکن گھسے پٹے نہیں اورذرا علمی حدود میں رہ کر ۔
اللہ ہم سب کو دین میں تفقہ کی دولت سے نوازے آمین۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
حلالہ کے عدم وقوع پر دلیل آپ کو دینی چاہئے۔ ایک شخص کوئی فعل کررہاہے لیکن اس کا فعل شرعامعتبر نہیں ہے توکیوں معتبر نہیں ہے اس کی دلیل تو آپ کو دینی چاہئے۔
آپ کا اور ہمارا اتفاق ہے کہ حلالہ کوئی عام نکاح کی طرح سنت نہیں۔ بلکہ گناہ اور مؤجب لعنت فعل ہے۔ اب کوئی شخص سنت طریقے سے ہٹ کر کوئی فعل کرے تب بھی وہ فعل شرعا معتبر کیوں کر ہوگا، اس کی تو دلیل آپ کے ذمہ ہی بنتی ہے۔

رہ گئی بات یہ کہ اللہ کے رسول نے لعنت فرمائی ۔ یااس کو کرائے کے سانڈ سے مشابہ قراردیاتواس کو زجروتوبیخ پر محمول کیاجاسکتاہے نہ کی فعل کے عدم وقوع پر ۔
غیراللہ کو سجدہ حرام ہے۔ لیکن اگر کوئی غیراللہ کے لئے نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ہو جائے گی؟ کیا خیال ہے؟


جیساکہ خود قرآن میں ہے جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیاتووہ جنہم میں ہمیشہ رہے گا۔ اس کا مطلب کوئی یہ نہیں لیتاکہ وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔
حضورپاک نے فرمایاکہ جوچھوٹوں پر شفقت اوربڑوں کااحترام نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا۔ حضورپاک نے ارشاد فرمایاکہ جو مسلمان کو چھری (دھار دار ہتھیار)دکھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کافرہوگیا۔
خود نفس نماز کے تعلق سے حضورپاک نے فرمایاکہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی اس نے کفر کیا اس کے باوجود متعدد فقہائے کرام اس کو زجروتوبیخ پر محمول کرتے ہیں نہ کہ اس کے کفرپر ۔
اسی طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں جوکچھ فرمایا ہے اللہ کی لعنت ،کرائے کا سانڈ تویہ اس فعل کی شناعت بیان کرنے کیلئے ہے نہ کہ اس کا حکم بیان کرنے کیلئے ۔
یہ مثالیں آپ کے دعوے کی دلیل ہیں؟
کچھ مثالیں ہم سے سن لیجئے۔
شاتم رسول پر بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔ کیا وہاں بھی آپ اسے فقط زجر و توبیخ ہی گردانیں گے؟
غیراللہ کی عبادت کرنے والا جہنمی ہے، کیا وہاں بھی اسے ہمیشگی جہنم سے آزادی کا پروانہ حاصل ہے؟


اگرآپ کے پاس حلالہ کے عدم وقوع پر کوئی دلیل ہوکتاب وسنت سے توضرور شیئر کریں لیکن گھسے پٹے نہیں اورذرا علمی حدود میں رہ کر ۔
اگرچہ عمومی دلائل بہت موجود ہیں۔ لیکن چلئے بات مختصر کرنے کی نیت سے ہم نکاح حلالہ کے واقع نہ ہونے کی صریح دلیل پیش کر دیتے ہیں۔

''ایک آدمی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ۔پھر اس (طلاق دینے والے آدمی) کے بھائی نے اس کے مشورے کے بغیر اس سے اس لئے نکاح کر لیا تا کہ وہ اس عورت کو اپنے بھائی کے لئے حلال کر دے۔ کیا یہ پہلے کے لئے حلال ہو سکتی ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صحیح نکاح کے بغیر یہ حلال نہیں ہو سکتی ہم اس طریقے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بدکاری (زنا ) شمار کرتے تھے۔''(مستدرک حاکم ۲۸۰۶،۲/۲۱۷ط، قدیم،۲/۱۹۹، بیہقی۷/۲۰۸، التلخیص الحبیر باب موانع النکاح۱۰۳۹،۳/۱۷۱۔ تحفہ الاحوذی۲/۱۷۵، امام حاکم نے فرمایا۔ یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرط پر ہے اور امام ذہبی نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کی موافقت کی ہے)۔

صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فتوے سے معلوم ہوا کہ:

1۔ حلالہ صحیح نکاح نہیں ہے۔ ورنہ وہ یوں نہ کہتے کہ صحیح نکاح کے بغیر یہ حلال نہیں ہوسکتی۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حلالہ کو بدکاری (زنا) شمار کیا جاتا تھا۔ اور ہر شخص جانتا ہے کہ نکاح کے بعد ازدواجی تعلق قائم کرنا زنا نہیں کہلاتا۔ اور انس صاحب نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ صحابی کا کہنا: كنا نعده على عهد رسول الله سفاحاً سنتِ مبارکہ ہوتا ہے۔
3۔ اس شخص نے اصلاح کی نیت سے ہی اپنے بھائی کے لئے اس کی بیوی کو حلال کرنے کی خاطر نکاح حلالہ کیا۔ لیکن صحابی رسول نے اسے زنا قرار دے دیا اور احناف اسی فعل پر ایسے شخص کو اجر کا حقدار ٹھہراتے ہیں۔

لہٰذا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہوا اور صحابی کے اپنے فتوے سے بھی ثابت ہو گیا کہ نکاح حلالہ منعقد نہیں ہوتا اور ایسا شخص اجر کا حقدار تو کیا ہوگا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت کا حقدار ہوگا چاہے اس کی نیت اصلاح ہی کی ہو۔ اب آپ اس دلیل کی تردید کیجئے اور پھر یہ بھی فرمائیے کہ جیسے آپ کی پیش کردہ مثالوں میں استثناء یا تشریح و توضیح اور تفسیر خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یا سلف صالحین سے ثابت ہے، کیا نکاح حلالہ کے منعقد ہو جانے پر بھی کوئی صریح دلیل آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے دے سکتے ہیں؟
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
قرآن ایک مکمل ضابطہء حیات ہے اور اللہ تعالیٰ نے ”شرعی نکاح“ کے مقاصد و مسائل کے بارے بڑی تفصیل سے بتایا ہے مگر ہم حیران ہیں کہ وہ لوگ جو ”حلالہ“ کے قائل ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے قرآن میں ”حلالہ نکاح“ کے مقاصد و مسائل کیوں بیان نہیں فرمائے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
حلالہ کے عدم وقوع پر دلیل آپ کو دینی چاہئے۔ ایک شخص کوئی فعل کررہاہے لیکن اس کا فعل شرعامعتبر نہیں ہے توکیوں معتبر نہیں ہے اس کی دلیل تو آپ کو دینی چاہئے۔
رہ گئی بات یہ کہ اللہ کے رسول نے لعنت فرمائی ۔ یااس کو کرائے کے سانڈ سے مشابہ قراردتواس کو زجروتوبیخ پر محمول کیاجاسکتاہے نہ کی فعل کے عدم وقوع پر ۔ جیساکہ خود قرآن میں ہے جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیاتووہ جنہم میں ہمیشہ رہے گا۔ اس کا مطلب کوئی یہ نہیں لیتاکہ وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔
حضورپاک نے فرمایاکہ جوچھوٹوں پر شفقت اوربڑوں کااحترام نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا۔ حضورپاک نے ارشاد فرمایاکہ جو مسلمان کو چھری (دھار دار ہتھیار)دکھائے وہ ہم میں سے نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کافرہوگیا۔
خود نفس نماز کے تعلق سے حضورپاک نے فرمایاکہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی اس نے کفر کیا اس کے باوجود متعدد فقہائے کرام اس کو زجروتوبیخ پر محمول کرتے ہیں نہ کہ اس کے کفرپر ۔
اسی طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں جوکچھ فرمایا ہے اللہ کی لعنت ،کرائے کا سانڈ تویہ اس فعل کی شناعت بیان کرنے کیلئے ہے نہ کہ اس کا حکم بیان کرنے کیلئے ۔
اگرآپ کے پاس حلالہ کے عدم وقوع پر کوئی دلیل ہوکتاب وسنت سے توضرور شیئر کریں لیکن گھسے پٹے نہیں اورذرا علمی حدود میں رہ کر ۔
اللہ ہم سب کو دین میں تفقہ کی دولت سے نوازے آمین۔
محترم -

اگر حلالہ کو زجروتوبیخ پر محمول کیاجاسکتا ہے تو کیا اس سے مشابھہ فعل "متعہ" کو بھی زجروتوبیخ پر محمول کیاجا سکتا ہے ؟؟؟ متعہ کو تواحادث احادیث نبوی میں قیامت تک کے لئے حرام قرار دے دیا گیا - اوراب کسی مجبوری کے عالم میں بھی جائز نہیں- جب کہ یہ ایک وقت میں جائز بھی تھا -جب کہ حلالہ تو کبھی جائز ہی نہیں رہا تو پھر اس کو نکاح ثانی کے لئے مشروط کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟؟

مطلب یہ کہ اگر حلالہ کے ذریے نکاح ثانی جائز ہے - تو متعہ کے ذریے بھی یہ جائز ہونا چاہیے ؟؟

معذرت کے ساتھ - احناف کا حال تو بنی اسرائیل کی اس بستی کی طرح ہے جس نے ہفتے کے دن مچھلیاں پکڑنے کے معاملے میں حیلے اختیار کیے تھے - حق تعالیٰ نے یہود پر ہفتہ کے دن شکار کرنا حرام کیا تھا۔ باشندگان ایلہ کو عدول حکمی اور نافرمانی کی عادت تھی۔ خدا کی طرف سےسخت آزمائش ہونے لگی کہ ہفتہ کے دن دریا میں مچھلیوں کی بےحد کثرت ہوتی۔ جو سطح دریا کے اوپر تیرتی تھیں باقی دنوں میں غائب رہتیں۔ ان لوگوں سے صبر نہ ہو سکا۔ صریح حکم الہٰی کے خلاف حیلے کرنے لگے۔ دریا کا پانی کاٹ لائے جب ہفتہ کے دن مچھلیاں ان کے بنائے ہوئے حوض میں آ جاتیں تو نکلنے کا راستہ بند کر دیتے اور اگلے دن اتوار کو جا پکڑ لاتے۔ تاکہ ہفتہ کے دن شکار کرنا صادق نہ آئے۔ گویا اس حرکت سے معاذ اللہ خدا کو دھوکا دینا چاہتے تھے-جس پر الله نے ان پر ایسا عذاب نازل کیا جو کسی اور امّت پر نازل نہیں کیا کہ ان کو بندر اور خنزیر بنا دیا -


وَ سۡـَٔلۡہُمۡ عَنِ الۡقَرۡیَۃِ الَّتِیۡ کَانَتۡ حَاضِرَۃَ الۡبَحۡرِ ۘ اِذۡ یَعۡدُوۡنَ فِی السَّبۡتِ اِذۡ تَاۡتِیۡہِمۡ حِیۡتَانُہُمۡ یَوۡمَ سَبۡتِہِمۡ شُرَّعًا وَّ یَوۡمَ لَا یَسۡبِتُوۡنَ ۙ لَا تَاۡتِیۡہِمۡ ۚۛ کَذٰلِکَ ۚۛ نَبۡلُوۡہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ سورة الأعراف۱۶۳ـ۱۷۱
اور پوچھ ان سےحال اس بستی کا جو تھی دریا کے کنارے - جب حد سے بڑھنے لگے ہفتہ کے حکم میں جب آنے لگیں انکے پاس مچھلیاں ہفتہ کے دن پانی کے اوپر اور جس دن ہفتہ نہ ہو تو نہ آتی تھیں اس طرح ہم نے ان کو آزمایا اس لئے کہ وہ نافرمان تھے -

فَلَمَّا عَتَوۡا عَنۡ مَّا نُہُوۡا عَنۡہُ قُلۡنَا لَہُمۡ کُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿۱۶۶﴾
پھر جب بڑھنےلگےاس کام میں جس سے وہ روکے گئے تھے تو ہم نے حکم کیا کہ ہو جاؤ بندر ذلیل -



اگر اس حلالہ کے مسلے کو یہود کی سبت کے دن مچھلیوں کے شکار کی نا فرمانی سے منطبق کیا جائے تو غلط نہ ہو گا - کہ نام نہاد احناف حلالہ کے حیلے کے ذریے اپنی عورتوں کو پہلے خاوند کے لئے حلال کرنے کی سعی میں جتے ہوے ہیں -انھیں الله کے عذاب سے ڈرنا چاہیے -

الله ہم کو اس کی صریح نا فرمانی سے محفوظ رکھے (آمین )-
 

شاد

مبتدی
شمولیت
مئی 03، 2014
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
23
شاکر صاحب نے اتنا مان لیاکہ بعض احادیث ایسی ہیں یابعض ارشادات رسول ایسے ہیں جہاں ظاہری حکم مراد نہیں ہے بلکہ صرف زجروتوبیخ اوراس فعل کی شناعت بیان کی گئی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے بعض ارشادات رسول بیان کئے ہیں۔
اتناتوہم اورآپ دونوں ہی مانتے ہیں کہ رسول اکرم کے کچھ ارشادات ایسے ہیں جو زجروتوبیخ کیلئے ظاہری حکم اس سےمراد نہیں ہے۔
اتناہم اورآپ دونوں مانتے ہیں کہ ارشادات رسول ایسے بھی ہیں جس سے کسی فعل کاحکم اوراس کی شرعی حیثیت بیان کی گئی ہے۔
اب صرف اتنی بات رہ جاتی ہے کہ زیر بحث ارشاد رسول بیان شناعت کیلئے ہے یابیان حکم کیلئے۔ آپ کا دعویٰ ہے کہ یہ بیان حکم کیلئے ہے تواس کو ثابت کیجئے۔
ہماراکہناہے کہ یہ بیان شناعت کیلئے ہے اس کااثبات ہمارے ذمہ ہے۔
جہاں تک اثر ابن عمررضی اللہ عنہ کی بات ہے تواولاحاکم کی تصحیح قابل اعتبار نہیں ہے۔ سکوت ذہبی کو حافظ ذہبی کاموقف قراردینے پر آپ ہی کے فرقہ کے ایک بڑے عالم شاغف صاحب نے مقالات شاغف میں اس نظریہ پر تنقید کی ہے اوراس کو غلط بتایاکہ ذہبی کے سکوت کو ذہبی کاموقف قراردیاجائے۔
ثالثاایک دوسرے صحابی بیان کرتے ہیںکہ ہم دور رسالت میں عزل کوواد خفی (پوشیدہ طورپر بچی کوزندہ زمین می گاڑنے) سےتعبیر کیاکرتے تھے۔اس پر میں تفصیلی موقف بعد میں پیش کروں گا۔
لیکن اس سے الگ ہٹ کر اس اثر ابن عمر رضی اللہ عنہ کاصاف سیدھامطلب تویہ نکلتاہے کہ حلالہ حضور پاک کے دور میں بھی رائج تھا۔اس کے باوجود ہمیں پورے ذخیرہ حدیث میں ایسی کوئی حدیث نہیں ملتی چاہے ضعیف چاہے قوی کہ کسی حلالہ کرنے والے پر زناکی حد جاری کی گئی ہو ، اس سے بھی یہی ثابت ہوتاہے کہ ان کا حلالہ کو زناسمجھناشناعت کے اعتبار سے تھا حکم کے اعتبار سے نہیں تھا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
شاکر صاحب نے اتنا مان لیاکہ بعض احادیث ایسی ہیں یابعض ارشادات رسول ایسے ہیں جہاں ظاہری حکم مراد نہیں ہے بلکہ صرف زجروتوبیخ اوراس فعل کی شناعت بیان کی گئی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے بعض ارشادات رسول بیان کئے ہیں۔
اتناتوہم اورآپ دونوں ہی مانتے ہیں کہ رسول اکرم کے کچھ ارشادات ایسے ہیں جو زجروتوبیخ کیلئے ظاہری حکم اس سےمراد نہیں ہے۔
اتناہم اورآپ دونوں مانتے ہیں کہ ارشادات رسول ایسے بھی ہیں جس سے کسی فعل کاحکم اوراس کی شرعی حیثیت بیان کی گئی ہے۔
اب صرف اتنی بات رہ جاتی ہے کہ زیر بحث ارشاد رسول بیان شناعت کیلئے ہے یابیان حکم کیلئے۔ آپ کا دعویٰ ہے کہ یہ بیان حکم کیلئے ہے تواس کو ثابت کیجئے۔
ہماراکہناہے کہ یہ بیان شناعت کیلئے ہے اس کااثبات ہمارے ذمہ ہے۔
جہاں تک اثر ابن عمررضی اللہ عنہ کی بات ہے تواولاحاکم کی تصحیح قابل اعتبار نہیں ہے۔ سکوت ذہبی کو حافظ ذہبی کاموقف قراردینے پر آپ ہی کے فرقہ کے ایک بڑے عالم شاغف صاحب نے مقالات شاغف میں اس نظریہ پر تنقید کی ہے اوراس کو غلط بتایاکہ ذہبی کے سکوت کو ذہبی کاموقف قراردیاجائے۔
ثالثاایک دوسرے صحابی بیان کرتے ہیںکہ ہم دور رسالت میں عزل کوواد خفی (پوشیدہ طورپر بچی کوزندہ زمین می گاڑنے) سےتعبیر کیاکرتے تھے۔اس پر میں تفصیلی موقف بعد میں پیش کروں گا۔
لیکن اس سے الگ ہٹ کر اس اثر ابن عمر رضی اللہ عنہ کاصاف سیدھامطلب تویہ نکلتاہے کہ حلالہ حضور پاک کے دور میں بھی رائج تھا۔اس کے باوجود ہمیں پورے ذخیرہ حدیث میں ایسی کوئی حدیث نہیں ملتی چاہے ضعیف چاہے قوی کہ کسی حلالہ کرنے والے پر زناکی حد جاری کی گئی ہو ، اس سے بھی یہی ثابت ہوتاہے کہ ان کا حلالہ کو زناسمجھناشناعت کے اعتبار سے تھا حکم کے اعتبار سے نہیں تھا۔
محترم -

آپ نے جوغیر اخلاقی الفاظ جو میری پوسٹ کے حوالے سے دیے گئے ان کو نظر انداز کر کے -آپ سے اس پوسٹ کے حوالے سے کچھ سوال ہیں -

آپ فرماتے ہیں کہ اثر ابن عمر رضی اللہ عنہ کاصاف سیدھامطلب تویہ نکلتاہے کہ حلالہ حضور پاک کے دور میں بھی رائج تھا۔ آپ کسی صحیح روایت سے ثابت کریں کہ حلالہ کا قبیح فعل نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں بھی رائج تھا-

یہ ضروری نہیں کہ کوئی برا یا حرام فعل جس کی قرآن یا احادیث نبوی میں صراحت کے ساتھ ممانعت آئ ہو یا اس عذاب کا ذکر ہو- وہ لازمی نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں وقوع پذیر ہوا ہو - ہم جنس پرستی کے فعل کی قرآن و احادیث نبوی میں ممانعت اور عذاب کا ذکر جتنی تفصیل سے ہے -(جو قوم لوط علیہ سلام کا عمل تھا)- اتنا تفصیلی ذکر اور کسی گناہ کا کم ہی ہے - لیکن عرب کے معاشرے میں یہ فعل نبی کریم کے دور میں توکیا بعد کے ادوار میں شاید ہی کسی نے کیا ہو - تو کیا اب ہم اس کی حرام ہونے کی علت سے انکار کریں ؟؟

دوسری بات یہ کہ اگر 'حلالہ' کے قبیح فعل کو ہم برا تسلیم کرنے کے باوجود شریعت میں اس کو جگہ دے دیں - تو اس سے مزید قباحتیں پیدا ہو جائیں گی -اور ایسی قباحتیں کہ جن کا قرآن میں کوئی حکم موجود نہیں-

مثال کے طور پرایک آدمی جلد بازی میں اپنی بیوی کوتین طلاق دے دیتا ہے (جیسا کہ احناف کے ہاں ہوتا ہے) - اب وہ پچھتاتا ہے - فتویٰ ملتا ہے کہ اب یاہو صورت دوبارہ نکاح کی ہے کہ کسی اور سے حلالہ کروایا جائے - تب تمہاری بیوی حلال ہو گی -

١-کیا حلالہ کے بعد وہ انسان اپنی اس بیوی کو اسی طرح قبول کرے گا - جس طرح پہلے کرتا تھا ؟؟؟

٢ -کیا اس کی بیوی کی کوئی عزت نہیں - وہ کیا سوچے گی کہ صرف اس کو اپنے پہلے خاوند کے لئے حلال کرنے کے واسطے دو تین راتوں کے لئے ایک دوسرے مرد کو سونپ دیا گیا - ایسی صورت میں وہ خودکشی بھی کر سکتی ہے - احناف ذرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کراس بارے میں سنجیدگی سے سوچیں کہ کیا یہ فعل جائز ہے-اور معاشرے کی ضرورت بن سکتا ہے ؟؟

٣-دوسرے مرد سے حلالہ کی صورت میں اگر عورت کو حمل ٹھر جاتا ہے - تو بچہ کے نان نفقے کا ذمہ دار کون ہو گا؟؟ قرآن و احادیث نبوی میں اس کا کیا حکم ہے- (یہ بات ذہن میں رہے کہ اور دوسرے معاملات میں قرآن و حدیث نے بچے کی کفالت کا تفصیلی حکم نافذ کیا ہے)- تو حلالہ کی صورت میں ایسا کوئی حکم کیوں نہیں ؟؟ اگر قرآن و حدیث میں اس مسلے کا کوئی حل نہیں تو آپ کی حنفی فقہ میں تو ضرور اس کا حل ہونا چاہیے -(کیوں کہ ان کے نزدیک حلالہ ضرورت کے تحت جائز ہے) تو اس کو بیان کریں-

٤-حلالہ کے لئے کس قسم کے مرد کی ضرورت ہوتی ہے - اگر کوئی اس کو کاروبار بنا لے - تو کیا اس سے حلالہ جائز ہو گا؟؟ احناف اپنی حنفی فقہ کی سے اس کا جواب دیں؟؟

آپ کے تفصیلی جواب کا انتظار رہے گا -

والسلام -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
جواد علی صاحب!صبر ركهیں ساری باتوں كاجواب دیاجاسكتاهے۔ كوئی سوال ایسانهیں جس كاجواب نهیں دیاجاسكے۔ خاص طورپر نمبر دووالا سوال توآپ كی ’’ذهانت‘‘كا آئینه دار هے۔ ایسے ذهین وفطین لوگ اب كهاں ملتے هیں۔ كبهی خود پسندی كا نشه كم هو تو اس سوال پر ایك مرتبه پهر غوركرلینا كه كیاایسی بات كوئی صاحب عقل وهوش كهه سكتاهے۔
لیكن قبل اس كے جن سے بات چل رهی هے یعنی شاكر صاحب كو اپناموقف پیش كرنے دیں۔

محترم -

آپ کے انداز تخاطب کی وجہ سے میں آپ سے مزید بات چیت سے معذرت کرتا ہوں - میری تو یہی کوشش ہوتی ہے کہ براہ راست کسی کا نام لے کر اس کی ذات کو نشانہ نہ بنایا جائے -صرف عقائد اور علم و فہم پر بات کی جائے- لیکن آپ مسلسل ذاتیات پراتر رہے ہیں -اس لئے اب مزید آپ سے بات چیت ممکن نہیں -

والسلام -
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top