کوشش کرتا ہوں بهائی
کل رات میں نے ایک خواب دیکہا ، آپ کو بتاتا ہونکہ کیا دیکہا ۔
میں اور چند لوگ اس موضوع پر گفتگو کر رہے تهے ۔ اپنی بے بسی ، جهنجهلاہٹ ، بے غیرتی اور بے حسی الغرض سب ہی نکات پر گفتگو چل رہی تهی اس وقت ایک اجنبی سلام کر کے ہم میں شامل ہوا ۔ شکل سے سلجہا ہوا لگ رہا تہا ۔ اس نے گفتگو سنی اور سب کی اجازت سے خود کی رائے دی ۔ اس نے کہا کہ اس کا حل ہے کہ فی سبیل اللہ ندا بلند ہو ۔ اس ندا پر جو لبیک کہے وہ ہمارا اور جو لبیک نا کہے وہ ہمارے خلاف ۔ ہم سب الجهن میں پڑ گئے کہ بهلا ایسی ندا کہاں سے اٹہے گی ؟ کون بلند کریگا ایسی ندا جو خالصتا فی سبیل اللہ ہو ؟ اس نے کہا ایک جگہ ہے ایسی ۔ ہم نے مسرت اور حیرت سے پوچہا : کون سی جگہ ہے وہ ؟
افسوس اسی وقت نیند کهل گئی ۔ دل کو یقین ہے آج وہی خواب اسی سلسلہ کلام کی تکمیل میں ضرور دیکها جا سکتا ہے ۔
دماغ کہتا ہے پاگل ، بهلا خوابوں کا اعتبار کرو گے ؟